حضرت داؤد علیہ السلام کا محل دریافت

ماہرین آثار قدیمہ نے وہ محل دریافت کرلیا ہے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں پیغمبر حضرت داؤد علیہ السلام نے انجیل اور قرآن مجید کے مطابق عظیم الجثہ جالوت سے جنگ کی تھی۔

حضرت داؤد علیہ السلام کا یہ محل یروشلم کے جنوب مغرب میں 30 کلومیٹر دور واقع انجیل میں ذکر کئے گئے ایک قدیم شہر Shaarayim کے قریب دریافت کیا گیا ہے۔
 

image


ایک ہزار اسکوائر میٹر پر پھیلا یہ تاریخی محل ہیبریو یونیورسٹی کے ماہرین نے ڈھونڈا ہے اور گزشتہ 7 برس سے اس جگہ پر تلاش کے دوران کئی نوادرات اور دیگر گودام وغیرہ بھی دریافت کئے گئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کھنڈرات حضرت داؤد علیہ السلام کے عہد کے قلعے نما شہر کی بہترین مثال پیش کرتے ہیں، اور اس سے معلوم ہوتا ہے حضرت داؤد علیہ السلام کے دور میں یہودہ کے مقام کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔

اس مقام سے دریافت ہونے والے نوادرات سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام، مسیح کی پیدائش سے ایک ہزار سال قبل اس خطے پر حکمرانی کرتے تھے۔
 

image

ماہرین کے اندازے کے مطابق یہ محل اپنی تعمیر کے 1400 سو سال بعد بازنطینی سلطنت کے دور میں تباہ کردیا گیا تھا۔

ہیبریو یونیورسٹی کے پروفیسر Yossi Garfinkel اور Saar Ganor کا کہنا ہے کہ “ یہ کھنڈرات تاریخ کے مذکورہ دور کے شہر کی ایک بہترین مثال ہیں“-
 

image

دونوں ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کھنڈرات میں اس دور کی دو مشہور عمارات بھی موجود ہیں جب یروشلم میں حضرت داؤد علیہ السلام کی حکومت ہوا کرتی تھی-

ماہرین کے مطابق محل کے جنوبی حصے کو 1000 اسکوائر میٹر تک تک توسیع دی گئی تھی-
 

image

آثار قدیمہ کے ماہرین کو اس مقام سے ایک انتظامی گودام کی بہت بڑی عمارت بھی دریافت ہوئی جو کہ انتہائی بڑے ستونوں پر مشتمل ہے-

ماہرین کو اس جگہ سے مذہبی اشیاﺀ کے ساتھ ساتھ مہریں٬ مٹی کے برتن٬ اوزار اور نوادرات سمیت سینکڑوں اشیاﺀ دریافت ہوئیں-
 

image

یہ محل اس سائٹ کے مرکز میں واقع ہے اور شہر کے دوسرے گھروں سے اونچا ہے-
YOU MAY ALSO LIKE:

Archaeologists have unearthed a palace in what they believe is the fortified Judean city of Shaarayim, where the Bible states King David battled the giant Goliath. The discovery of what is thought to be King David's palace, measuring 1,000 square metres, was made by Hebrew University and the Israel Antiquities Authority.