متوقع گورنر پنجاب چوہدری محمد
سرور برطانوی شہریت چھوڑ نے کی درخواست فائل کرکے پاکستان پہنچ گئے ہیں
یہاں آنا کوئی حیران کن بات نہیں ہے آجکل وہ برطانوی ممبر پارلیمنٹ نہیں
ہیں بلکہ ان کے بیٹے انس سرور ان کی جگہ لے چکے ہیں جب وہ خود ممبر
پارلیمنٹ تھے تب بھی وہ یہاں آتے جاتے رہتے تھے مجھے اچھی طرح یاد ہے پرویز
مشرف کی طرف سے نواز شریف حکومت کا تختہ الٹنے کے کچھ ماہ بعد ان سے رائے
ہاوس چیچہ وطنی میں ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے کہا کہ جناب آپ ہی ہماری
پاک آرمی کے جرنیلوں کو سمجھائیں کہ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ چکی ہے لیکن
ہمارے جرنیل جب چاہیں وزیر اعظم ہاوس پر قبضہ کر کے اقتدار سنبھال لیتے ہیں
تو جواب میں انہوں نے کہا کہ مقررہ مدت تک مشرف نے ملک میں انتخابات نہ
کروائے تو میں بھی آپ کے ہمراہ سڑکوں پر ہوں گا۔ یہ الفاظ تقریباََ تیرہ
سال قبل انہوں نے کہے تھے جو مجھے آج بھی یاد ہیں انہوں نے صحت کی سہولتوں
کے حوالے سے سب سے پہلے جو شہر منتخب کئے تھے ان میں میرا شہر چیچہ وطنی
اور رجانہ شامل ہیں۔پاکستان انٹر نیشنل فاونڈیشن اب یوکیئرانٹر نیشنل کے
زیر نگرانی رائے علی نواز ٹرسٹ ہسپتال پر انہوں نے کام شروع کیا تھا جو
دیکھتے ہی دیکھتے ایک اچھا ہسپتال بن چکا ہے جس میں بلا شبہ تحصیل چیچہ
وطنی سمیت ارد گرد کے علاقوں کے لوگ بھی صحت کی بہتر سہولتوں سے مستفید
ہورہے ہیں جسے میں اس علاقے پر ان کا احسان سمجھتا ہوں بے شک مقامی مخیر
حضرات کا تعاون بھی اس میں شامل رہا ہے لیکن بحر حال یہ ان کی خصوصی توجہ
ہی سے ممکن ہوسکا اس ہسپتال میں ابھی بھی بہتر ی کی گنجائش موجود ہے خصوصی
طور پر غریب اور مستحق لوگوں کوطبی سہولتیں دینے کے لئے مزید بہتری لانے کی
ضرورت ہے اور رجانہ میں بھی قائم ٹرسٹ ہسپتال دن رات عوام کو طبی سہولتیں
دینے میں مصروف عمل ہے یہ ساری تمہید کا مقصد ان کا تعارف تھا وہ بلاشبہ
شریف النفس اور عوام دوست انسان ہیں ان کو اﷲ تعالیٰ نے میاں برادران کی
وساطت سے یہ عوام کی زیادہ بہتر طریقے سے خدمت کرنے کا موقع فراہم کیاہے
امید ہے کہ وہ اس موقع سے بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام کی فلاح و بہبود
کے لئے پہلے سے بھی بڑھ کر خدمات انجام دیں گے۔موجودہ آئین کے مطابق گورنر
کوئی بڑے اختیارات کا مالک عہدہ نہیں ہے لیکن عوام کی خدمت کرنے کے لئے کسی
عہدے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی ہمارے ملک میں بہت سے لوگوں کی مثال دی جاسکتی
ہے جنہوں نے کسی سرکاری عہدے کے بغیر بھی عوام کے لئے بیش بہا کارنامے سر
انجام دئیے ہیں لیکن ایک بات ضرور کہوں گا کہ برطانیہ اور پاکستانی معاشرے
میں اخلاقیات،قانوں کی حکمرانی اور فوری سستے انصاف کے فرق کو کم کرنے میں
اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں دونوں معاشروں کے تجربے کی بنیاد پر۔اگر اس فرق
کو کم کرنے میں کامیاب ہوگئے تو یہ بھی اس قوم پر ان کا احسان ہی ہوگا۔
پنجاب کی عوام کے لئے یہ بات بڑی حیران کن ہے کہ پنجاب کی گورنر شپ کے لئے
پورے پنجاب سے کوئی بھی شخصیت نہیں مل سکی جس کے لئے ایک ایسے شخص کا
انتخاب کیا گیا ہے جو برطانوی شہریت رکھتا ہے یہ فیصلہ درست ہے یا نہی اس
کا فیصلہ تو آنے والا وقت ہی کرے گا ۔ |