بجلی کا بحران وہ مسئلہ ہے جس نے پی پی پی کو دیوارسے لگانے اور مسلم لیگ
کو اقتدارمیں لانے کیلئے اہم فریضہ انجام دیا۔خادم اعلی اورموجودہ پاکستانی
قیادت کے وعدوں نے عوام کے دلوں میں رمق پیداکی جس کانتیجہ قومی وصوبائی
اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے پرمنتج ہوا۔اب بپھرے ہوئے عوام اس مسئلے
کافوری حل چاہتے ہیں۔جس کاادراک میاں صاحبان کو اچھی طرح ہے اوررہنابھی
چاہیئے کیونکہ بجلی ہرملک کیلئے اقتصادی ‘معاشرتی ومعاشی لحاظ سے لازم
وملزوم ہے۔پچھلے دنوں میاں صاحب کی موجودگی میں فیصل آباد میں ایک تگڑی
چوری پکڑی گئی جولائق تحسین ہے اوراس سے عوام کے سامنے یہ بات بھی آئی کہ
جن تاجران کو ن لیگ کی ریڑھ ہڈی تصورکیاجاتاہے انھیں بھی معاف نہیں
کیاجارہا۔اسکے ساتھ ساتھ خادم اعلی پنجاب بھی سرگرم ہیں ان کے بیانات بھی
اخبارات کی زینت بنتے رہتے ہیں۔حکومت کوچاہیئے کہ مسلسل محنت اوردلجمعی کے
ساتھ اس ضمن میں کوششیں جاری رکھے۔اوربجلی چوری کے واقعات میں سیاسی مداخلت
کوجڑ سے اکھاڑ پھینکے تب ہی وفاق کی محنت حقیقی رنگ لائے گی۔ محبوب خداحضرت
محمدﷺ نے فرمایا”تم میں سے پہلی امتیں اس لیئے تباہ ہوئیں کہ وہ لوگ کمتر
درجے کے مجرموں کوقانون کے مطابق سزادیتے تھے۔اوراونچے درجے کے لوگوں
کوچھوڑ دیتے تھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے اگرمحمد
کی بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی تو میں ضروراس کاہاتھ کاٹ دیتا“(بخاری کتاب
الحدود)۔
گھریلوصارفین کے ساتھ ساتھ کمرشل ایریاز اورکارخانوں کی بھی پیہم سراغ
رسانی جاری رکھی جائے۔عوام میں گیس وبجلی چوری کے متعلق آگاہی مہم چلائی
جائے ۔اس معاملے میں وفاق کواپنے ہمنواافراد کی رائے لینے کے ساتھ ساتھ
ناقدین کی رائے پربھی غوروخوض کرناچاہیئے۔تمام صوبوں کوچاہیے کہ لائن
لاسزاوربجلی چوری کی روک تھام میں خلوص دل سے اسلام آباد کی مددکریں نہ کہ
لوڈشیڈنگ لوڈشیڈنگ کی گردان دہرادہراکرحکومت پر لایعنی پریشر ڈویلپ کرنے کے
چکرمیں پڑے رہیں۔جیساکہ سپریم کورٹ نے کہاہے کہ اگرصوبے لائن لاسزکنڑول
نہیں کرسکتے تو پیپکوکیسے کرے گا(ظاہرسی بات ہے وفاق اورپیپکوکے پاس کوئی
الہ دین کاچراغ تو ہے نہیں )۔اگر ایساکیاجائے کہ جن فیڈرز پرچوری زیادہ ہے
وہاں لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں قدرے اضافہ کرکے عوام سے کہاجائے کہ چوری
پکڑنے میں ہماری مددکی جائے تو لوڈشیڈنگ کم ہوجائے گی(اتنابھی نہ کیاجائے
کہ بقول غالب ”مشکلیں اتنی پڑیں کہ آساں ہوگئیں)۔کیونکہ جب کوئی معلوم ہوتے
ہوئے بھی چوری کی اطلاع سرکارکونہیں دیتاتووہ بھی گناہ گاربنتاہے۔
حکومت کو چاہیئے کہ آبی جارحیت کرنے والے بھارت سے بھی عالمی سطح
پرنمٹاجائے جوپاکستان کے حصے کے پانی پرڈیم تعمیرکررہاہے ۔شنید ہے کہ جماعت
علی شاہ نے آبی مسائل پربھارت کے ساتھ جان بوجھ کرسستی کی اگرواقعتا
ایساہواہے تووفاق پرلازم ہے کہ ملزم کوکیفرکردارتک پہنچائے اورسازش کواقوام
عالم کے سامنے بے نقاب کرے۔دوستی کاہاتھ سب کیلئے بڑھائیے لیکن پہلے اسلام
وپاکستان۔
جہاں بجلی چورو ں کے خلاف آپریشن کوعوامی حلقوں میں حکومت کامستحسن قدم
قراردیاجارہاہے وہیں سیلاب پرخدشات کابھی انبارلگ رہاہے ۔آج کل فیصل
آباد‘لاہور‘گوجرنوالہ ‘سیالکوٹ ‘کامونکی اورمتعدداضلاع میں بارشوں کاپانی
گلیوں محلوں کوتباہ کررہاہے۔غریبوں کی خون پسینے کی کمائی بے رحم لہروں کی
نذرہورہی ہے۔اگرمختلف مقامات پرچھوٹے چھوٹے ڈیم بناکرپانی ذخیرہ کرلیاجائے
تو نہ صرف سیلاب کے نقصانات سے بچاجاسکتاہے بلکہ اس سے کافی سارے علاقے
کوسیراب بھی کیاجاسکتاہے ۔نمل جھیل سمیت متعددایسے مقامات ہیں جہاں سے بجلی
بھی پیداکی جاسکتی ہے ۔جولائی ‘اگست اورستمبر میں ہم پانی میں ڈوب کے مرتے
ہیں اوراپریل ‘مئی ‘جون ‘اکتوبر‘نومبر‘دسمبر میں پانی کی بوند بوند کوترستے
ہیں ۔پچھلے دنوں ایک سیاسی شخصیت کابیان نظروں سے گزراکہ شہرمیں بارش کے
پانی کامسئلہ پچھلے پچاس برس سے ہے ۔جناب ہم آپ کی بات کومانتے ہیں ۔سیلابی
پانی میں چلنے پرسراہتے ہیں لیکن عرض ہے کہ اسکاحل بھی تو انتظامیہ وسیاسی
قائدین نے کرناہے اگرپچاس برس سے ایساہے تو پھرتوواقعتا بہت افسوس کی بات
ہے‘کیااس شہرپریشاں میں پچاس برس کسی کی حکومت نہیں رہی ؟جوتڑپتے ‘بلکتے
لوگوں کی جان ومال کی حفاظت کافریضہ سرانجام دیتی؟ جو ان کے درد کادرماں
کرتی؟۔محترم !پیرس میں 1910میں سیلاب نے شدیدتباہی مچائی ۔ایک محتاط اندازے
کے مطابق اس سیلاب نے فرانس کے ڈیڑھ بلین ڈالرڈکارلیئے ۔فرانس میں اسکے بعد
بھی متعددبار جناب سیلاب صاحب تشریف لائے لیکن پھرفرانس کی گورنمنٹ نے اسے
عمارتیں اورانفراسڑکچرملیامیٹ نہیں کرنے دیا‘انقلابی اورموئثراقدامات کیئے
جنھوں نے بے دردلہروں کوپچانوے فیصد بے ضرربنائے رکھا۔جبکہ ہمارے ہاں تو
ہرسال ہزارانسان ‘کروڑوں کے مال مویشی اورہزارہاایکڑ کھڑی فصلیں تباہ
ہوجاتی ہیں۔ہم کب تک اسی طرح بربادہوتے رہیں گے؟ ذلیل وخوارہوتے رہیں
گے؟وزیراعلی پنجاب2010کے سیلاب میں بھی ملک کے باقی وزراءاعلی کی نسبت آپ
نے بہت محنت کی تھی ۔ ہمیں آپ کے عزائم پر کوئی شک نہیں لیکن آپ سے اپیل ہے
کہ خداراہنگامی اقدامات کرکے سیلاب متاثرین کی دادرسی کریں اورایسی مربوط
وپائیدارحکمت عملی بنائیں کہ پھر سیلاب ایساغضب نہ مچاسکے وگرنہ ایک دن
ایسابھی آئے گاکہ یہ بپھری ہوئی موجیں ایوان اقتدارکی بنیادیں تک ہلاکررکھ
دیں گے ۔عوام سے بھی التماس ہے کہ نفع ونقصان کے مالک ‘محمدﷺ کے خداکے حضور
استغفارکریں اور آخروی زندگی کوتوسنوارلیں ‘دنیامیں توجیسے تیسے حیاتی کے
دن بیت ہی رہے ہیں۔اوراستغفار کی تسبیح انھیں ان مسائل سے بھی چھٹکارادلادے
گی جن کی توقع عوام الناس غیراللہ سے رکھے ہوئے ہیں۔ |