جناب رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم
نے فرمایا:
۱:روزہ دار کا سونا عبادت ہے اور اسکا خاموش رہنا تسبیح ہے ،(یعنی روزہ دار
اگرخاموش رہے ،تو اسے تسبیح پڑھنے کا ثواب ملتاہے )اور اسکا عمل (ثواب میں
)بڑھتاجاتاہے ،(یعنی اس کے اعمال کا ثواب بہ نسبت اوردنوں کے ان مبارک دنوں
میں زیادہ ہوتاہے )اور اسکی دعا مقبول ہے ،(یعنی روزے کی حالت کو قبولیت
دعا میں خاص دخل ہے ) اور اسکے گناہ بخش دئے جاتے ہیں ،(یعنی گناہ صغیرہ
معاف ہوجاتے ہیں )۔
۲: روزہ ڈھال ہے اور مضبوط قلعہ ہے دوزخ سے بچانے کے لئے، (یعنی جس طرح
ڈھال اور مضبوط قلعہ سے انسان دشمن سے بچتاہے اسی طرح روزے کے ذریعہ سے
دوزخ سے نجات حاصل ہوتی ہے )۔
۳: روزہ ڈھال ہے جب تک اسے نہ پھاڑاجائے ،(یعنی برباد نہ کرے روزہ دار ) اس
کو جھوٹ اور غیبت سے ،(یعنی روزہ ڈھال کا کام دیتاہے ،جبکہ اسکو گناہوں سے
محفوظ رکھے اور اگر روزہ رکھا اور غیبت اور جھوٹ وغیرہ گناہوں سے باز نہ
آئے ،تو گو فرض ادا ہوجائیگا اور روزے کی جوبرکت حاصل ہوتی اس سے محرومی
ہوگی )۔
۴: روزہ ڈھال ہے دوزخ سے ،سو جو شخص صبح کرے اس حال میں کہ وہ روزہ دار ہو،
پس نہ جہالت کرے ،اس روز جب کوئی آدمی اس سے جہالت سے پیش آوے ،تو اسے (بدلہ
میں ) برا نہ کہے اور اس سے بری گفتگو نہ کرے اور چاہیئے کہدے، میں روزہ
دار ہوں اور قسم اس ذات کی ،جسکے قبضہ میں محمدﷺ کی جان ہے، بیشک
جوبدبوروزہ دار کے منہ سے آتی ہے، وہ زیادہ محبوب ہے، خداکے یہاں مشک سے
بھی۔
۵: روزے دار کو ہر افطار کے وقت ایک ایسی دعاکی اجازت ہوتی ہے جس کے قبول
کرنے کا خاص وعدہ ہے ۔
۶: جناب رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے دوآدمیوں سے فرمایا کہ تم روزہ رکھو،
اسلئے کہ روزہ ڈھال ہے دوزخ سے بچنے کے لئے اورزمانہ کی مصیبتوں سے بچنے کے
لئے ،(یعنی روزہ کی برکت سے دوزخ اور مصائب وتکالیف سے نجات ملتی ہے )۔
۷: تین ایسے آدمی ہیں کہ ان سے کھانے کا حساب (قیامت میں) نہ ہوگا ،جوکچھ
بھی کھاویں، جب وہ کھانا حلال ہو، (اور وہ ) روزہ دار ہے اور سحری کھانے
والا اور مجاہد خداتعالی کے راستہ میں، (یعنی جو اسلام کی سرحد میں مقیم
ہوا اور کافر وں سے ملک اسلام کی حفاظت کرے ،یہاں سے بہت بڑی رعایت روزہ
دار کی اور سحری کھانیوالے کی اور مجاہد اسلام کی ثابت ہوئی، کہ ان سے
کھانے کا حساب ہی معاف کردیا گیا )۔
۸ : جو روزہ دار کو روزہ افطار کرائے، تواس (روزہ افطار کرانے والے )کو اس
روزہ والے کے ثواب کے برابر ثواب ملے گا بغیر اس بات کے کہ روزہ دار کا کچھ
ثوب کم ہو، (کروزہ دار کا ثواب کچھ کم نہ ہوگا ،بلکہ حق تعالی اپنے فضل
وکرم سے اپنی طرف سے روزہ افطار کرانے والے کو اس روزہ دار کے برابر ثواب
مرحمت فرمائیں گے )،اگرچہ کسی معمولی ہی کھانے سے روزہ افطار کراوے، گو
پانی ہی ہو ۔
۹: بیشک اﷲ تعالی نے(ثواب ) مقرر کیا ہے بنی آدم کی نیکیوں کا دس گنے سے
سات سوگنے تک ،فرماتاہے اﷲ تعالی مگر روزہ (یعنی روزہ میں سات سوکی حد نہیں
ہے ) اور روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں ہی اسکی جزا دونگا (اس سے روزہ کے
ثواب کی عظمت کاانداز کرنا چاہیئے، کہ جس کا حساب ہی نہیں معلوم ،کہ وہ
ثواب کس قدر ہے اور خود حق تعالی اسکو عطا فرمائیں گے، اور اسکا بندوبست
ملائکہ کے ذریعہ سے نہ ہوگا، سبحان اﷲ کیا قدر دانی ہے حق تعالی کی تھوڑی
سی محنت پر کس قدر عوض مرحمت فرماتے ہیں۔اور بیشک روزہ دار کے لئے دوخوشیاں
ہیں۔ ایک خوشی جب ہوتی ہے جبکہ روزہ افطار کرتاہے اور دوسری خوشی قیامت کو
ہوگی (خدائے تعالی سے ملنے کے وقت جیساکہ بعض احادیث میں تصریح بھی آئی
ہے)۔
۱۰ : جب رمضان مبارک کی پہلی رات ہوتی ہے، کھولدئے جاتے ہیں دروازے آسمان
کے اور ان دروازوں میں سے کوئی دروازہ رمضان کی آخر رات آنے تک بھی بندنہیں
کیا جاتا ،اور ایسا کوئی مسلمان نہیں ہے ،کہ نماز پڑھے کسی رات میں رمضان
کی راتوں میں سے، مگر لکھے گا اﷲ تعالی اس کے لئے ڈھائی ہزار نیکیاں عوض
ہررکعت کے، (یعنی ایک رکعت کے عوض ڈھائی ہزار نیکیوں کا ثواب لکھاجاتاہے )
او ربنادیگا اس کے لئے ایک مکان جنت میں سرخ یا قوت سے ،جس کے ساٹھ دروازے
ہونگے اور ہر دروازے کے لئے ایک سونے کا محل ہوگا، جو آراستہ ہو گا سرخ
یاقوت سے پھر جب (روزہ دار ) روزہ رکھتاہے رمضان کے پہلے دن کا، تو اسکے
گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں جورمضان (گذشتہ ) کی اس تاریخ تک کے ہیں ۔پچھلے
رمضان کی پہلی تاریخ تک اور مغفرت طلب کرتے ہیں اس کے لئے روزمرّہ ستّر
ہزار فرشتے صبح کی نماز سے آفتاب چھپ جانے تک او رملیگا اسکو بدلے میں
ہررکعت کے جسکو پڑھتاہے رمضان کے مہینہ میں رات میں یاد ن میں ایک درخت
(جنت میں ) ایسا جس کے سایہ میں سوار پانچ برس چل سکتاہے ۔(کس قدر بڑی
فضیلت ہے روزے کی۔ مسلمانو! کبھی قضانہ ہونے دو ،بلکہ ہمت ہوتو نفل روزوں
سے بھی مشرف ہولیاکرو اور اﷲ تعالی سے پوری طور پر محبت کرو ،جس نے اسقدر
رحمت سے کام لیا کہ معمولی محنت میں اسقدر ثواب مرحمت فر مایا، کم سے کم
اپنے مطلب ہی کیلئے کہ جنت میں بڑی بڑی نعمتیں ملیں گی تو خدا کو اپنا
محبوب بنالو )۔
۱۱ : بیشک جنّت سجائی جاتی ہے ابتدائے سال سے آخر سال تک رمضان کے مہینے
کیلئے اور بیشک حوریں بڑی بڑی آنکھوں والی بناؤ سنگار کرتی ہیں ابتدائے سال
سے آخر سال تک رمضان کے روزہ داروں کے لئے پس جب رمضان آتاہے جنت کہتی ہے،
اے اﷲ میرے اندر داخل کردے اس مہینہ میں اپنے بندوں کو (یعنی حکم فرما
دیجئے کہ قیامت کو میرے اندر داخل ہوں ) اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں
کہتی ہیں، اے اﷲ مقرر فرمادے ہمارے لئے اس مہینہ میں خاوند اپنے بندوں میں
سے ،سو جس شخص نے نہ لگا ئی اس مہینہ میں کسی مسلمان کو تہمت اور نہ پی اس
مہینہ میں کوئی نشہ لانیوالی چیز ،مٹادیگا حق تعالی اس کے سال بھر کے گناہ
۔
۱۲ : جب تم میں سے کسی کے سامنے کھانا قریب کیا جائے اس حال میں کہ وہ روزہ
دار ہو (یعنی روزہ افطار کرنے کے لئے کو ئی چیز اسکے پاس رکھی جائے ) تو
چاہیئے کہ کہے (یعنی افطار سے پہلے یہ دعا پڑھے ) بسم اﷲ والحمد ﷲ اللھم لک
صمت وعلی رزقک افطرت وعلیک توکلت سبحانک وبحمدک تقبل منی انک انت السمیع
العلیم ۔
۱۳ : جب تم میں سے کوئی روزہ افطار کرے تو مناسب ہے کہ چھو ہارے سے افطار
کرے ،اسلئے کہ وہ برکت ہے ۔ پھر اگر نہ پاوے چھو ہارہ تو مناسب ہے کہ افطار
کرے پانی سے اسلئے کہ تحقیق وہ پاک کرنے والی چیز ہے، (بعض احادیث مین پانی
ملے ہوئے دودھ سے افطار کرنیکا بھی حکم وارد ہوا ہے )۔
۱۴: جس نے روزے رکھے چالیس دن اس حال میں کہ وہ نہیں طلب کرتاہے اس (روزہ
رکھنے ) سے مگر خداکی رضامندی ،تو نہ مانگے گا وہ اﷲ سے کچھ، مگردیگا اﷲ
اسکو وہ چیز۔
۱۵: جس نے روزہ رکھا ،ہرمحترم مہینہ میں جمعرات او رجمعہ اور سنیچر کو
،لکھے گا اﷲ تعالی اس کے لئے سات سو برس کی عبادت (یعنی سات سو برس کی
عبادت کا ثواب اس کے لئے لکھا جاتاہے ۔مگر دسویں ۔گیارہویں ۔بارہعیں ۔تیر
ہویں ذد لاحجہ کو روزہ رکھنا منع ہے ) ۔
۱۶ : جس نے روزہ رکھا تین دن کسی محرم(رجب،شوال،ذوالقعدہ ،ذوالحجہ) مہینے
میں جمعرات اور جمعہ اور سنیچر کے دن لکھے گا حق تعالی اس کے لئے دو سال کی
عبادت (یعنی اﷲ تعالی اسکو دو سال کی عبادت کا ثواب ان تین روزوں کے عوض
قیامت کے دن مرحمت فرمائینگے اور اس وقت یہ ثواب نامۂ اعمال میں لکھ لیا
جاوے گا) ۔ |