اکثر آپ نے 29 ویں روزے کو تو ہلال کمیٹیوں کے ہونے والے
اجلاس کے بارے میں سنا ہوگا لیکن کیا کبھی یہ سنا ہے کہ اسی اجلاس کا
انعقاد 28 ویں روزے کو ہی کر دیا گیا ہو؟- کچھ ایسا ہی ہوا سعودی عرب میں
جہاں منگل کو 28واں روزہ ہونے کے باوجود عیدالفطر کا چاند دیکھنے کے لئے
رویت ہلال کمیٹیوں کا اجلاس ہوا۔
تاہم، ملک کے زیادہ تر علاقوں میں چاند نظر نہیں آیا۔ سعودی عرب کے سرکاری
ٹی وی کے مطابق، اجلاس کے بعد اعلان کیا گیا ہے کہ ہلال کمیٹیوں کا اجلاس
بدھ کو دوبارہ ہوگا، جس میں نئے سرے سے چاند نظرآنے یا نہ آنے کا فیصلہ
ہوگا۔
|
|
اٹھائیسویں روزے کو ہلال کمیٹیوں کا اجلاس دلچسپی سے خالی نہیں۔ جدہ میں
مقیم مقامی سینئر صحافی شاہد نعیم نے وائس آف امریکہ کے نمائندے کو بتایا
کہ گذشتہ دو دن سے سعودی افق پر چاند کا حجم کافی کم ہوتا محسوس ہو رہا تھا
جس کے بعد اس بات کے امکانات ظاہر کئے جارہے تھے کہ عید کا چاند 28ویں روزے
کو نظر آسکتا ہے۔ لیکن، ایسا نہیں ہوا۔
شاہد نعیم کے مطابق، اگر منگل کو چاند نظر آجاتا تو ملک بھر میں ایک روزے
کی قضا یقینی تھی۔ اب سے تقریباً 30 سال پہلے بھی ایسا ہوچکا ہے جب 29ویں
روزے کو سحری کے وقت عید کا اعلان کیا گیا تھا اور شہریوں نے ایک روزہ قضا
کیا تھا۔
|
|
اسلامی کلینڈر کے مطابق ایک ماہ زیادہ سے زیادہ 30اور کم سے کم 29دن پر
مشتمل ہوتا ہے۔ اگر نئے مہینے کا چاند 29ویں دن نظر آئے تو مہینہ بھی 29ہی
دن کا شمار ہوتا ہے بصورت دیگر مہینہ 30دن کا ہوتا ہے۔ 28ویں روزے کو چاند
نظر آنے کا مطلب یہ ہوتا کہ گذشتہ مہینے یعنی رمضان کا چاند دیکھنے میں
کوئی مغالطہ ہوا تھا، جس کے سبب ایک روزہ قضا کرنا پڑتا۔
سعودی علما نے اعلان کیا تھا کہ رمضان کا چاند دیکھنے میں غیر ارادی طور پر
اگر کوئی غلطی سامنے آتی ہے تو ایسی صورت میں عوام عید کے بعد ایک روزہ رکھ
کر تعداد پوری کر سکتی ہے۔
|