بہت سے لوگوں کے لئے رمضان المبارک کھانے پینے کا مہینہ
بن کر رہ جاتا ہے ‘ یہ تذکرہ ہے ان لوگوں کا جودن بھر کی بھوک کا خیال کرتے
ہوئے سحر و افطار میں عام دنوں سے زیادہ اہتمام کرتے ہیں اور افطار کے وقت
سے لے کر سحری تک وقفے وقفے سے کچھ نہ کچھ کھانے میں مگن نظر آتے ہیں ۔
ایسے لوگ رمضان المبارک میں بجائے وزن کم کرنے کے وزن بڑھا بیٹھتے ہیں
‘تاہم ایسے لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو اس مہینے کی اصل روح کو سمجھتے
ہوئے کھانے پینے میں احتیاط سے کام لیتے ہیں اوراپنا زیادہ وقت عبادت میں
صرف کرتے ہیں۔
رمضان المبارک کی رونقیں عید کے دن اپنے عروج پر ہوتی ہیں۔ رمضان المبارک
کے روزے رکھنے والے عید کے دن مہمانوں کی تواضع کے لئے خصوصی اہتمام کیا
جاتا ہے۔عید کے دن بریانی‘ زردہ‘ کھیر ‘ حلوے‘ پوریاں‘ کچوریاں ‘ کیک‘
مٹھائیاں ‘سویاّں‘شیر خرمہ ‘تکے ‘ سموسے ‘وغیرہ پکائے جاتے ہیں ۔
ایسے مرغن کھانے مہینے بھر محتاط ہوکر کھانے والوں کے ہاضمے کے دشمن ہوجاتے
ہیں یہی وجہ ہے کہ عید کے دن روزہ دار افراد کو کھانے پینے میں احتیاط کا
مشورہ دیا جاتا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مہینہ بھر کے روزے رکھنے کے بعد
معدہ‘ جگر‘ انتڑیو ں‘ گر ُدوں‘ پٹھوں اورجسم کے دیگر اعضا ءکو مختلف امراض
سے جو شفا اور آرام میسر آتا ہے بعض افراد اسے ایک ہی دن میں خوب کھاپی کر
ضائع کر بیٹھتے ہیں‘ اتنا ہی نہیں بلکہ عید کے دن مرغن غذاﺅں کا بے
انتہاءاستعمال کرکے بیمار ہوجاتے ہیں۔
رمضان کے پورے مہینے روزے یا ایک ماہ تک اپنے جملہ اعضاءکو آرام دینے کے
بعد زود ہضم غذا کی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا بہت زیادہ مرغن غذاﺅں کے استعمال
سے بچیں۔عید کے دن ناشتے میں دودھ سویاں‘ دوپہر کو سبزی گوشت جب کہ رات کے
کھانے میں بھی سادہ غذا کا انتخاب کریں ‘ اس دوران بھرپور انداز میں موسمی
پھل استعمال کریں۔
زیادہ کھانا عام طور پر بھی صحت کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے کیوں کہ
اعصابی بیماریاں‘ دماغی کمزوری‘بلند فشار خون‘ ذیا بیطس اور پیٹ کی متعدد
امراض ‘زیادہ کھانے سے ہی پیدا ہوتے ہیں ‘اس لئے کوشش کریں کہ اعتدال میں
رہتے ہوئے کھائیں ‘بطور خاص جب تسلسل سے 30دن تک محتاط انداز میں کھانا
کھایا جائے تو اس کے بعد کھانے میں خاص احتیاط ضروری ہے۔
رمضان المبارک ہمیں جو نظم و ضبط اور اعتدال سکھاتا ہے رمضان کے بعد بھی
اسی تسلسل کو قائم رکھ کر ہم مستقل صحت مند رہ سکتے ہیں۔ |