اﷲ رب العزت اپنی پاک کتاب قرآن
مجیدفرقان حمیدمیں ارشادفرماتاہے ۔ترجمہ!"اوراس لئے کہ تم گنتی پوری کرو۔ا
وراﷲ کی بڑائی بولو۔ اس پرکہ اس نے تمہیں ہدایت کی اورکہیں تم حق
گزارہو۔(پارہ نمبر2سورۃ البقرہ)
لفظ عید ـ "عود "سے نکلاہے جسکے معنی لوٹ آنے کے ہیں عیدکادن چونکہ ہرسال
لوٹ کرآتاہے اس لئے اسکوعیدکہتے ہیں یہ اسلا م کے ماننے والوں کے لئے
شادمانی کادن ہوتاہے ۔شوال المکرم کی پہلی تاریخ کوعیدہوتی ہے ۔اسی نسبت سے
اس شب کوشبِ عیدکہاجاتاہے۔
رحمتوں سے بھرے ہوئے مہینے رمضان المبارک کے آخری دن کو شام کے وقت
عیدکاچاندنظرآتاہے جس سے مومنوں کوبے حدخوشی ہوتی ہے کہ رمضان المبارک کے ر
وزے پایہ تکمیل تک پہنچے اوران کی ماہ رمضان کے روزوں کی عبادت بارگاہ رب
العزت میں قبول ہوئی ۔اسکی خوشی میں عیدالفطرپڑھی جاتی ہے۔اﷲ تعالیٰ نے
مسلمانوں کی خوشی اورفرحت کے لئے سال میں دواہم دن مقررکئے ہیں جن میں سے
ایک عیدالاضحی اوردوسراعیدالفطرکادن ہے۔آقاﷺنے پہلی عیدالفطردوہجری2 میں
ادافرمائی پھراسے کبھی ترک نہ کیااس لئے یہ سنت مؤکدہ ہے ۔ حضرت انس بن
مالک ؓ سے مروی ہے کہ حضورﷺجب مدینہ منورہ تشریف لائے تو(دیکھاکہ) وہاں کے
لوگ دودن کھیل تماشے میں گزارتے تھے حضورنبی کریمﷺ نے دریافت فرمایاکہ یہ
دن کیاہیں ؟انہوں نے کہاکہ ہم ایام جاہلیت میں ان دودنوں میں کھیل تماشے
کیاکرتے تھے رسول ﷺنے فرمایا ــ"اﷲ تعالیٰ نے ان ایام کے بدلے میں تمہیں ان
سے بہتردو ایام یوم الاضحی اوریوم الفطرعطافرمائے ہیں ۔ (ابوداؤدالسنن کتاب
الصلاۃ باب صلاۃ العیدین)حدیث پاک میں ہے کہ جوشخص ماہ رمضان المبارک میں
دن کوروزہ رکھے رات کو(قیام )نوافل اداکرے اور عیدکے دن صدقہ فطراداکرکے
عیدہ گاہ میں جائے توعیدگاہ سے واپس ہونے تک اس کے تمام گناہ بخش دیے جاتے
ہیں ۔
عیدکی اصل خوشی تویہی ہے کہ انسان کوبقائے دوام حاصل ہوجائے اسکی آخرت
سنورجائے اسکی عبادت وریاضت اﷲ پاک کی بارگاہ میں مقبول ہوجائے اسکی زندگی
کاہرلمحہ اﷲ اوراسکے حبیب ﷺ کی اطاعت میں گزرے تاکہ اﷲ پاک کی خوشنودی حاصل
ہوجب وہ دنیا سے جائے توصاحب ایمان جائے قبرکے سوال وجواب میں آسانی
ہوقبرمیں مثل ِجنت راحت نصیب ہوپھریومِ حساب کواسکی نجات ہواس روزجبکہ حساب
ہوگااعمال نامہ سامنے ہوگاتوایسے مشکل وقت میں شب ِعیدمیں کی ہوئی عبادت
مددگاراورمعاون ثابت ہوگی۔
حضرت عبادہ بن صامت ؓ رسول اﷲﷺ سے روایت کرتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایاکہ جس شخص
نے عیدالفطراورعیدالاضحی کی راتوں کو عبادت سے زندہ رکھا اسکادل اس دن نہیں
مرے گاجس دن لوگوں کے دل مردہ ہوجائیں گے۔(طبرانی)
انسان کے لئے ہروہ دن عیدکادن ہے جس دن انسان نے کوئی گناہ نہ کیاہو۔ذکرہے
کہ عیدکے دن ایک آدمی حضرت علی المرتضی شیرخداؓ کی خدمت میں حاضرہوااسوقت
آپ ؓخشک روٹی کھارہے تھے اس شخص نے عرض کیاکہ آج توعیدکادن ہے اورآپؓ سوکھی
روٹی چبارہے ہیں آپؓ نے فرمایاکہ آج عیدان لوگوں کی ہے جنکے روزے اﷲ پاک کی
بارگاہ میں قبول ہوئے اورانکی کوشش مشکورہوئی اوراﷲ تعالیٰ نے انکے گناہوں
کوبخش دیااورہماری عیدآج بھی ہے اورکل بھی ہماری عیدہے اوراس دن بھی ہماری
عیدہے جس دن ہم کوئی گناہ نہ کریں ۔اسلئے ہرعقلمندآدمی کولازم ہے کہ وہ
اپنی ظاہری آرائش کونہ دیکھے اوراسکاپابندنہ ہوجائے بلکہ عیدکے دن عبرت
پکڑے اورآخرت کی فکرکرے اورعیدکوقیامت کانمونہ سمجھے ۔ عیدکوقیامت کانمونہ
سمجھنے کامطلب بھی یہی ہے کہ انسان کے دل میں خوف خداپیداہو۔
شب عیدالفطرکے بارے میں آقادوجہاں سرورکون مکان ﷺکاارشادپاک ہے ۔ حضرت
ابوامامہ ؓ سے روایت ہے حضورﷺنے فرمایاکہ جس نے عیدین کی راتوں میں ثواب کی
نیت سے اﷲ تعالیٰ کی عبادت کی تواسکادل قیامت کے دن مردہ نہیں ہوگاجبکہ سب
لوگوں کے دل مردہ ہوں گے(ابن ماجہ)یہی مضمون ایک صحابی سے یوں روایت ہے
حضرت ابودرداء ؓ فرماتے ہیں کہ جس نے دونوں عیدوں کی راتوں میں ثواب کی نیت
عبادت کی اسکادل اس دن نہیں مرے گاجس دن لوگوں کے دل مرجائیں گے۔(بیہقی)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺنے فرمایاکہ رمضان المبارک کی آخری شب
میں اس امت کی مغفرت ہوتی ہے صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا!یارسول اﷲ ﷺ وہ شب
قدرہے ؟آقاﷺنے فرمایانہیں بلکہ کام کرنیوالے کواسوقت پوری مزدوری دی جاتی
ہے جبکہ وہ کام پوراکرلیتاہے ۔(مسنداحمد)اﷲ پاک اوراسکے حبیب ﷺکی رضاکے لئے
انسان ماہِ رمضان میں دن کو روزہ رکھتاہے اوررات کوقیام کرتاہے ۔دن بھی اﷲ
پاک کی رضامیں اوررات بھی اﷲ پاک کی عبادت میں گزارتاہے ۔جب ماہِ رمضان ختم
ہوتاہے توانسان کے گناہ بھی معاف کردیئے جاتے ہیں اوراسے بطورانعام واکرام
عیدالفطرعطاکی جاتی ہے ۔
حضرت عبداﷲ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں کی جانے والی
دعاردنہیں ہوتی ۔۱۔شب جمعہ ۲۔ رجب کی پہلی رات ۳۔ شعبان کی پندرہویں شب ۴۔
عیدالفطرکی رات ۵۔ عیدالاضحی کی رات(بیہقی)
حضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایااﷲ تعالیٰ اس شخص کوجس
نے ماہ رمضان میں روزے رکھے عیدالفطرکی رات میں پوراپورااجرفرمادیتاہے
اورعیدکی صبح فرشتوں کوحکم دیتاہے کہ زمین پرجاؤاورہرگلی کوچہ اوربازارمیں
اعلان کردو(اس آوازکوجن وانس کے علاوہ سب مخلوق سنتی ہے )کہ آقائے دوجہاں
ﷺکے امتیو!اپنے رب کی طرف بڑھووہ تمہاری تھوڑی نمازکوقبول کرکے بڑااجرعطا
فرماتاہے اوربڑے بڑے گناہوں کوبخش دیتاہے پھرجب لوگ عیدگاہ روانہ ہوجاتے
ہیں اوروہاں سے فارغ ہوکردعامانگتے ہیں تواﷲ تعالیٰ اسوقت کسی دعااورکسی
حاجت کوردنہیں فرماتااورکوئی ایساگناہ نہیں بچتاجسکومعاف نہ کرے۔لوگ اپنے
گھروں کومغفورہوکرلوٹتے ہیں ۔
حضرت ابن عباس ؓ کی حدیث میں ہے کہ شب عیدالفطرکانام شب جائزہ یعنی انعام
کی رات رکھاگیااورعیدالفطرکی صبح تمام شہروں کے کوچہ وبازارمیں فرشتے پھیل
جاتے ہیں اوراعلان کرتے ہیں ،جسکوجن وانس کے سواتمام مخلوق سنتی ہے کہ اے
محمدﷺکی امت!رب کریم کی طرف چلوتاکہ وہ تم کوثواب عظیم عطافرمائے اورتمہارے
بڑے بڑے گناہوں کوبخش دے لوگ عیدگاہ کونکل جاتے ہیں تواﷲ پاک فرشتوں سے
فرماتاہے اے میرے فرشتو!فرشتے لبیک کہتے ہوئے حاضرہوجاتے ہیں اﷲ پاک
فرماتاہے اس مزدورکی اجرت کیاہے جواپناکام پوراکرے؟فرشتے جواب دیتے ہیں اے
ہمارے معبود!اے ہمارے آقااس مزدورکوپوری پوری اجرت دی جائے اﷲ پاک
ارشادفرماتاہے اے میرے فرشتو!میں تم کوگواہ بناتاہوں کہ میں نے انکے
نمازاورروزوں سب کااجرخوشنودی اورگناہوں کی مغفرت بنادیاپھرفرماتا ہے اے
میرے بندو!مجھ سے مانگومجھے اپنی عزت وجلال کی قسم !آج تم اپنی آخرت کے لئے
مجھ سے مانگوگے میں تم کووہ ضروردوں گااورجوکچھ اپنی دنیاکے لئے مانگوگے
میں اسکالحاظ رکھوں گامجھے اپنی عزت وجلال کی قسم!جب تک تم میرے احکام کی
حفاظت کروگے (بجالاؤگے)میں تمہاری خطاؤں اورلغزشوں کی پردہ پوشی کرتارہوں
گااورتم کوان لوگوں کے سامنے جن پرشرعی سزاواجب ہوچکی ہے رسوانہیں
کرونگاجاؤتمہاری بخشش ہوگئی تم نے مجھے رضامندکیامیں تم سے راضی ہوگیاحضرت
ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ فرشتے یہ ارشاد سن کرخوش ہوجاتے ہیں اورماہِ رمضان
کے خاتمے پرامت محمدیہ کویہ خوشخبری پہنچاتے ہیں ۔ (غنیۃ الطالبین)
حضورعلیہ الصّلوٰۃ والسّلام کارشادپاک ہے کہ عیدکے روزاﷲ تعالیٰ زمین پرکچھ
فرشتوں کانزول کرتاہے جویہ نداکرتے ہیں !اے محمدﷺ کے امتیوچلواوراپنے اس
پروردگارکے حضورمیں آؤجولازوال بخشتاہے تھوڑے سے تھوڑانیک عمل بھی قبول
فرماتاہے اوربڑے سے بڑا گناہ معاف کردیتاہے پھرجب سب لوگ میدان عیدگاہ میں
نمازکے لئے جمع ہوتے ہیں تواﷲ تعالیٰ خوش ہوکرفرشتوں سے فرماتاہے اے میرے
فرشتو تم نے دیکھاکہ امت محمدیہ ﷺپرمیں نے رمضان کے روزے فرض کئے تھے انہوں
نے مہینہ بھرکے روزے رکھے مسجدوں کوآباد کیامیرے کلام پاک کی تلاوت کی اپنی
خواہشوں کوروکااوراپنی شرم گاہوں کی حفاظت کی اپنے مال کی زکوٰۃ اداکی
اوراب ادب سے اظہار تشکرکے لئے میری بارگاہ میں حاضرہیں میں انکوبہشت میں
انکے اعمال کابدلہ دوں گاپھراﷲ پاک ارشادفرماتاہے اے محمدﷺکے امتیو!
جوچاہومانگومجھے اپنے عزت وجلال کی قسم اس موقع پرمجھ سے مانگوگے میں دوں
گااورتم عیدگاہ سے پاک وصاف ہوکرنکلوگے تم مجھ سے خوش ہواورمیں تم سے راضی
ہوں یہ ارشادات سن کر ملائکہ خوش ہوتے ہیں اورامت محمدیہﷺ کوبشارت دیتے ہیں
۔(تذکرۃ الواعظین)
عیدکے دن سات قسم کے گناہ گاربخشش کی نعمت سے محروم رہیں گے ۔گراں بیچنے کے
لئے غلہ کوروک کررکھنے والا،ہمیشہ شراب پینے والا،ماں باپ کی نافرمانی
کرنیوالا،رشتہ ناطہ توڑنے والا،دل میں کینہ رکھنے والا،زناکار،سودخور
عیدکے دن مندرجہ ذیل اموربجالانامسنون ومستحب ہیں ۔
مسواک کرنا،غسل کرنا،کپڑے نئے ہوں توبہترورنہ دھلے ہوئے
پہننا،خوشبولگانا،صبح سویرے اٹھ کرعیدگاہ جانے کی تیاری کرنا، صبح کی
نمازاپنے محلہ کی مسجدمیں اداکرنا،نمازعیدالفطرسے پہلے صدقہ
فطراداکرنا،عیدگاہ کی طرف پیدل چل کرایک راستے سے جانااوردوسرے راستے سے
واپس آنا،گھرسے عیدگاہ کی طرف جاتے ہوئے راستے میں عیدالفطرکے دن تکبیرات
پڑھنا،نمازعیدالفطرکوجانے سے پہلے طاق عددکھجوروں یاچھواروں کاکھانایامیٹھی
چیزکھالینا،عیدکی نمازکے لئے خطبہ یہ سنت ہے خطبہ نمازکے بعدہوگا،عیدکی
نمازکسی بڑے میدان میں اداکرناسنت ہے لیکن بڑے شہریااس جگہ جہاں زیادہ
آبادی ہوایک سے زائدمقامات پرعیدین کے اجتماع بھی درست ہیں اورمیدان کی بھی
شرط نہیں بڑی مساجدمیں بھی یہ اجتماع صحیح ہیں جیساکہ آج کل ہورہاہے اس کی
اہم وجہ یہ ہے کہ اگرکسی ایک جگہ اجتماع ہوگاتوبہت سے لوگ نمازعیدسے محروم
رہ جائیں گے کچھ توحقیقی مشکلات کی وجہ سے اورکچھ اپنی سستی کے باعث۔
اﷲ پاک ملک پاکستان کواستحکام اورامن کاگہوارہ بنائے ۔ہماری تمام جانی مالی
عبادات کواپنے حبیب کریمﷺکے صدقے اپنی بارگاہ میں قبول فرماکرہمارے لئے
ذریعہ نجات بنائے ۔اﷲ پاک عالم اسلام کی خیرفرمائے ۔تمام مسلمانوں کوآپس
میں اتحادواتفاق کی دولت نصیب فرمائے ۔
آمین بجاہ النبی الامین |