لیلۃالقدر وہ بابرکت رات ہے جس
میں قرآن مجید کا نزول ہوا،یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے اور یہ شرف صرف
امت محمدیہ ہی کو حاصل ہے، یہ رات رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں ہے
،حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہ فرماتی ہیں کہ ر سول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو،دوسری
احادیث کی روشنی میں اس رات کا زیادہ امکان ستائیسویں شب کا ہے ، اسے مخفی
رکھنے کی بہت ساری حکمتیں ہیں جن میں ایک حکمت یہ ہے کہ لوگ اس رات کی
تعظیم میں ہر رات بھر پور عبادت کر سکیں صرف ایک رات عبادت کر کے اسی پر
بھروسہ نہ کریں، اور لیلۃالقدر کی جستجو آخری عشرے کی ایک مستقبل عبادت
ہے،عموماََ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شب قدر اعتکاف کے ساتھ خاص ہے اور یہ ان
لوگوں کا کام ہے جو اعتکاف میں بیٹھے ہیں،ایسی بات نہیں ہے ،اعتکاف کی حالت
میں شب قدر ملنے کا زیادہ امکان تو ممکن ہے مگر اس کے ساتھ مشروط نہیں ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ من قام
لیلۃالقدر ایماناََواحتساباََغفرلہ ماتقدم من ذنبہ ۔ترجمہ :جو شخص شب قدر
میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے قیام کرے اس کے گزشتہ گناہ معاف کر
دیے جاتے ہیں، شب قدر میں شب بیداری میں نوافل ،تلاوت،ذکراﷲ، استغفار اور
کثرت ِدرود کا اہتمام بہت زیادہ کرنا چاہیے،اس رات سے محرومی خیر سے محرومی
ہے، آپﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ آپ کے پاس وہ مہینہ آیا ہے جس میں ایک رات
ہزاروں مہینوں سے افضل ہے ، جو شخص اس رات سے محروم رہا گویا وہ تمام خیر
سے محروم رہا،اور اس بھلائی سے وہی محروم ہوتا ہے جو حقیقتاََ محروم ہوتا
ہے، بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ شب قد ر میں کوئی فضیلت کا خاص لمحہ ہے ، جو نا
جانے کب گزر جائے لہذا پوری رات جاگنا لازمی ہے،یہ خیال درست نہیں کیونکہ
سورۃ القدر میں آتا ہے کہ اس کے انوار وبرکات تمام رات طلوع فجر تک رہتے
ہیں،اور محروم ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کچھ بھی نا ملے اگر کچھ بھی حصہ مل
جائے تو محرومیت نہیں ہے، اس لیے حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ
جو شخص رمضان میں عشاء کی نماز باجماعت پڑھے اس نے شب قدر کو پا لیا، حضرت
علی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ کہ جس نے عشاء کی نماز رمضان میں باجماعت
پڑھی اس نے شب قدر کو پالیا، اسی طرح حضرت انس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ
نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ جو شخص سارے رمضان میں نماز مغرب اور عشاء جماعت کے
ساتھ پڑھے اس نے شب قدر کا بہت سارا حصہ پالیا۔
خلاصہ یہ ہے کہ سارے رمضان میں تمام نمازیں باجماعت اد اکرنے کا اہتمام
کرنا چاہیے اور بلخصوص مغرب اور عشاء باجماعت پڑھی جائے تو بھی شب قدر کا
معتد بہ حصہ مل جاتاہے۔ |