تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش
(فَبِاَیِّ اٰلَآء ِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ )
)تو اے جن و انس تم دونوں اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے ()
تمام تعریفیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں جوعظیم،محمود، کریم ،مقصود،قدیم
اورموجودہے ۔ جس نے اہلِ حقیقت کے لئے آسمانِ توفیق کے کناروں سے سعادت کے
ستارے ظاہر فرمائے اور آراستہ وجودکودرجہ شہودکے آئینوں میں چمکایا۔ توجس
نے مطلوب کوسمجھا و ہ مقصود کو پہنچا۔ اس نے موسِمِ بہارکودرختوں کے نئے
پتوں کے ذریعے مزین کیاکہ وہ خوبصورت وعمدہ پوشاک میں ، نرم ونازک ٹہنیوں
کے ساتھ جھومتے ہیں۔اوران کے پتوں میں خوبصورت آواز والے پرندوں کو درختوں
کے منبروں پر ٹھہرایاکہ سحرکے وقت مالک ومعبود عَزَّوَجَلَّ کی حمد وثنا
کرتے ہیں۔اُس نے عقل کو جملہ دلائل میں سے انسانی اعضاء اور آنکھوں پر حاکم
بنایا اورعقل نے انہیں اللہ تعالیٰ کی تخلیقات کے عجائبات میں غوروفکرکاحکم
دیا۔چنانچہ،انسان نے انگور اور گندم کے دانوں کے خوشوں کامشاہدہ
کیاتوغوروفکرکے بعدبنانے والے کی قدرت پر حیرت زدہ ہیں کہ کس طرح اُس نے
سرکش ومنکرین (کو سمجھا نے ) کے لئے مختلف موجودات کوپیدافرمایااورقطعی
دلائل قائم فرمائے۔
ارشادِباری تعالیٰ ہے :
وَ ہُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآء ِ مَآء ً فَاَخْرَجْنَا بِہٖ
نَبَاتَ کُلِّ شَیْء ٍ فَاَخْرَجْنَا مِنْہُ خَضِرًا نُّخْرِجُ مِنْہُ
حَبًّا مُّتَرَاکِبًا وَ مِنَ النَّخْلِ مِنْ طَلْعِہَا قِنْوَانٌ دَانِیَۃٌ
وَّ جَنّٰتٍ مِّنْ اَعْنَابٍ وَّ الزَّیْتُوْنَ وَ الرُّمَّانَ مُشْتَبِہًا
وَّ غَیْرَ مُتَشٰبِہٍ اُنْظُرُوْۤا اِلٰی ثَمَرِہٖۤ اِذَآ اَثْمَرَ وَ
یَنْعِہٖ اِنَّ فِیْ ذٰلِکُمْ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ ()
ترجمہ ئ کنزالایمان :ااور وہی ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا تو ہم نے اس سے
ہر اُگنے والی چیز نکالی تو ہم نے اس سے نکالی سبزی جس میں سے دانے نکالتے
ہیں ایک دوسرے پر چڑھے ہوئے اور کھجور کے گابھے سے پاس پاس گچھے اور انگور
کے باغ اور زیتون اور انار کسی بات میں ملتے اورکسی بات میں الگ اس کا پھل
دیکھو جب پھلے اور اس کا پکنا بے شک اس میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کےلئے
اے کریم :تیری کس کس نعمت کا شکر ادا کریں ۔ہم نے خطاؤں پر خطائیں کیں تونے
عطاؤں پر عطائیں ۔
قران مجید فرقان حمید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :مَثَلُ الَّذِیْنَ
یُنْفِقُوْنَ اَمْوٰلَہُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ کَمَثَلِ حَبَّۃٍ
اَنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ کُلِّ سُنْبُلَۃٍ مِّائَۃُ حَبَّۃٍ
وَاللہُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآء ُ وَاللہُ وٰسِعٌ عَلِیْم(پ٣،سورۃ
البقرۃ،آیت٢٦١)
ترجمہئ کنزالایمان:ان کی کہاوت جو اپنے مال اللّٰہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں
اُس دانہ کی طرح جس نے اوگائیں سات بالیں ہر بال میں سو دانے اور اللّٰہ اس
سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لئے چاہے اور اللّٰہ وسعت والا علم والا ہے۔
سبحان تیری قدرت !!!!یوں تو اس آیت مبارکہ کا پیغام راہِ خدامیں خرچ کرنے
کی برکتیں اور اس کی ترغیب ہے لیکن ضمناًگندم کا ذکر اور پھر اس کی پیدائش
کی مثال ایک قابل توجہ امراور خالق ارض و سمٰوات کی تخلیق کا پتادیتی ہے ،
کہ اس نے ایک گندم کے دانے کو کس حکمت سے پیدافرمایاکہ ایک دانہ زمین میں
بونے سے بالی نکلتی ہے اور اس بالی سے سو سو دانے ۔جو بنی نوع انسانیت کے
لیے خوراک ہے ۔غذا ہے ۔جسے کھاکر وہ زندگی کی لذتوں ،ذائقوں سے محظوظ
ہوتاہے ۔جسم کو تقویت و راحت میسر آتی ہے ۔طاقت و توانائی میسر آتی ہے ۔نہ
صرف یہ بلکہ وہ بالی کا داناتو انسان کی خوراک بنالیکن چوپایوں کی خوراک کا
بھی اہتمام فرمادیا۔یہی گندم کا دانہ پس کر آٹابنتاہے۔اسی سے جو اور نہ
جانے کتنی ہی قسم کی چیزیں بن کر انسانی غذا کاحصّہ بنتی ہیں ۔
گندم دنیا بھر میں اگائی جانے والی فصل ہے۔ غذائی ضروریات کو پورا کرنے کا
ایک بڑا ذریعہ سمجھی جاتی ہے۔ جس کی رو سے یہ مکئی اور چاول کے بعد دنیا
میں پیدا ہونے والی بڑی فصلوں میں سے ایک ہے ۔ گندم کا بیج خوراک کے لیے
استعمال کیا جاتا ہے اور اسے پیس کر آٹا تیار ہوتا ہے، جس سے روٹی، ڈبل
روٹی، بسکٹ، کیک، دلیہ، پاستہ، نوڈل وغیرہ تیار ہوتے ہیں۔ گندم کے بیج کے
خمیر سے نشاستہ،اور حیاتیاتی ایندھن بھی تیار کیا جاسکتا ہے۔ گندم کے پودوں
کا استعمال پالتو جانوروں کے چارے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
ہم تیرے عاجز بندے ہیں ! سر سے پاؤں تک صحت وعافیت، بلاؤں سے حفاظت، کھانے
کا ہضم، فُضلات کا دفع، خون کی روانی، اعضاء میں طاقت، آنکھوں میں روشنی،
بے حساب کرم بے مانگے بے چاہے عطائیں ۔اے کریم !!! ہم تیری کس کس نعمت کا
شکر اداکریں ۔تو کریم ہے ،تو عظیم ہے ۔تو رحیم ہے ہمیں اپنا شاکر بندہ
بنا۔آمین |