دوستوں اگست کا میہنہ اس لہاظ سے اہمیت رکھتا ہے کہ اس میہنے میں ہمیں 14
اگست 1947 کو یہ عظیم و عالیشان آزاد ریاست حاصل ہوئی تھی اور یہ آزاد
ریاست ہمیں دو قومی نظریہ کی بنیاد پر عطیہ خداوندی کے طور پر ملی تھی اور
14 اگست 1947 کو یہ مسلمانوں کی پہچان بن کر عالمی افق پر چھا گیا اور اسکا
نعرہ کلمہ طیبہ کا پہلا حصہ ٹھیرا اسکو پانے کے لیے ہزاروں جانوں کے نزرانے
پیش کیے -
ایک تحیقیق کے مطابق دنیا میں کسی ملک کی تقسیم اور وجود میں لانے کے لیے
سب سے بڑی ہجرت 1947 یوم پاکستان کے وقت ہوئی -
قوم 14 اگست بڑی دھوم دھام سے مناتی ہیں اس دفعہ بھی 14 اگست بڑی دھوم دھام
سے منایا جائے گا اور شاہد ہی کوئی ایسا بندہ ہوگا جس کے دل میں آئے گا اس
پاکستان کا جسکا آدھا حصہ ہم 40 سال پہلے گنواہ چکے ہیں اور آدھا ملک گنواہ
دینے کے بعد بھی ہم نے ہوش کے ناخن نہیں لیے کیا کبھی کسی نے سوچا -
اس وقت روح قائد عزیز بٹھی شہید راشد منہاس شہید سرور حسین شہید جسے جوانوں
پر کیا بیت رہی ہوگی جب انکی فوج کے سپاح سالار نے اس ملک کی سپاح سالار کے
آگے ہتھیار ڈال دیے تھے جن کو انہوں نے ناخں چنے چبوں دیے تھے اور شہادت کو
گلے لگا لیا اور ملک پر آنچ تک نہ آنے دی لیکن افسوس آج یہاں اسلام تو ہیں
لیکن اس پر عمل پیرا کوئی نہیں -
چوری رشوت خوری کریپشن ناجائیز منافع خوری زخیرہ اندوزی کرتے ہوئے اتراتے
ہیں اور یہ عمل ہماری پہچان بن چکے ہیں دنیا میں رمضان کی آمد پر لوگ اپنے
مال و اسباب کو غرباء پر کھول دیتے ہیں اور ہم خون کی آخری بوند بھی نچوڑ
لیتےہیں ہم کیا تھے اور اب کیا ہوگے-
یہ ملک بنا تھا امن پیار مزہبی آزادی سب کے تحفظ کے لیے لیکن افسوس ہماری
ہٹ دھڑامیوں نے ہمیں نا اہل بنا دیا ہم نے خود کو فرقہ پرستی میں گھسیٹنا
شروع کردیا آپس میں ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوگے اور دنیا نے ہمیں دہشت
گرد کہنا شروع کردیا اور اپنے پیارےجنت نظیر وطن کو اپنے ہی ہاتھوں سے
برباد کررہے ہیں تو آؤں تجدید عہد کرو اور ہوش کے ناخن لو کے ہم کس قوتوں
کے بہکاوے میں آکر یہ سب کچھ کررہے ہیں- |