پاک فوج اور آئی ایس آئی کےخلاف بھارتی مہم

پاکستان کے خلاف ساز باز کی کہانیاں ترتیب دینا بھارتی بیمار ذہنیت کی پرانی چالیں ہیں۔ ہر واقعہ کے بعد میڈیا میں اور سفارتی محاذ پر ان واقعات کو پاکستان سے منسوب کردیا جاتا ہے۔ ہمارے میڈیا کو ان کی من گھڑت کہانیوں جس میں بھارتی میڈیا، آئی بی ماہرین، انتہا پسند ہندو اور سیاست دانوں کے لئے خدمات انجام دیتا ہے، کو بے نقاب کرنا چاہئے۔

چور مچائے شور کے مصادق بھارتی فوج آزاد کشمیر کے چار نہتے کشمیریوں کو اغواء کر کے لے گئی۔ کنٹرول لائن پر بے شمار مرتبہ بلااشتعال فائرنگ کی۔ بھارت کی ’’را‘‘ اور ’’آئی بی‘‘ کبھی بھی پاک بھارت تعلقات اور مذاکرات میں پیش رفت نہیں چاہتیں یہی وجہ ہے کہ اسلامی روایات کے برعکس کبھی پاک فوج پر بھارتی فوجیوں کے سر قلم کرنے کا جھوٹا پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے اور کبھی ایل او سی پر فائرنگ کا تبادلہ نہ ہونے کے باوجود سرحد پانچ کلو میٹر اندر بھارتی علاقے میں پانچ بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کا الزام پاک فوج پر لگا کر ایک منظم منصوبے کے تحت پاکستان کے خلاف نفرت کی مہم میڈیا اور عوام میں چلائی جاتی ہے جس کے بعد نئی دہلی میں بھارتی حکمران جماعت کانگریس کے مظاہرین پاکستانی ہائی کمیشن پر دھاوا بول دیتے ہیں جبکہ بھارتی میڈیا پاکستانی میڈیا کے برعکس پاکستان دشمنی میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتا۔اس طرح اب بھارت میں انتخابی مہم پاکستان دشمنی کے ایجنڈے پر چلائی جائے گی۔ حالانکہ پاکستان بھارتی دہشت گردی براستہ افغانستان کا براہ راست شکار ہے لیکن اصل بات یہ ہے کہ بھارت میں انتہاء پسندی ایک بار پھر سر ابھار رہی ہے اور پاکستان کے ساتھ تعلقات ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت خراب کیے جا رہے ہیں جس کا مقصد وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے بھارت کے ساتھ تعلقات اتعدال پر لانے کی کوششوں کو ناکام بنانا ہے۔ بھارت کی انتہاء پسند قوتیں اس بات سے خوف زدہ ہیں کہ 1999ء کی طرح دونوں ملک ایک دوسرے کے قریب آ گئے تو ان کے لئے اپنے مذموم ایجنڈے پر عملدرآمد ممکن نہ رہے گا۔

پاکستان کے خلاف تازہ ترین پراپیگنڈہ مہم سے قبل راشٹریا سیوائم سیوک (آر ایس ایس ) اور دیگر ہندو انتہا پسند گروپوں نے بھی اپنی پروپیگنڈہ مہم شروع کی ہوئی ہے جس میں بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئی ایس آئی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ اس نے مبینہ طور پر ہندو لیڈرز پر حملوں کے لئے بھارت کے اندر دہشت گردی نیٹ ورک کو ازسر نو متحرک کردیا ہے۔ آئی بی یا میڈیا ایڈوائزری نے آئی ایس آئی پر درج ذیل الزامات عائد کئے ہیں۔

پاکستان (آئی ایس آئی) نے اپنے دہشت گردی نیٹ ورک کو دوبارہ متحرک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس میں ہندو رہنماؤں اور ان کی اسٹبلشمنٹ پر بھارت کے مختلف شہروں میں بیک وقت حملے کئے جائیں گے اور یہ کہ اہداف طے کرلئے گئے ہیں۔

آر ایس ایس کے سربراہ بھگوت کو آئی ایس آئی کی طرف سے انتہائی سخت دھمکی کا سامنا ہے لہٰذا متعلقہ ریاستیں (جن کا انہوں نے دورہ کرنا ہے) کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں مناسب سیکورٹی فراہم کریں۔ جب وہ اپنی علاقائی حدود میں سفر کریں تو ان کے لئے فول پروف سیکورٹی کا بندوبست کیا جائے۔

آئی بی اور بھارتی مقامی میڈیا نے بھارتی حکومت کو یہ بھی تجویز کیا ہے کہ سیکورٹی کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں اور آئی ایس آئی کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کی طرف سے خطرہ کے پیش نظر پیشگی مکمل حفاظتی اقدامات کئے جائیں۔

اطلاعات کے مطابق بھارتی ریاستوں نے آئی بی کی وارننگ کے بعد فورسز کو الرٹ کردیا ہے۔ آر ایس ایس کے سربراہ اس وقت ممبئی، دہلی، جے پور، سلیم آباد، جودھپور، میرٹھ اور سولاپور کے دورہ پر ہیں۔ ان کے لئے مناسب حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں۔ڈومیسٹک میڈیا کو درج ذیل چیزیں پھیلانی چاہئیں۔ بھارتی میڈیا اور انٹیلی جنس ایجنسیاں پاکستان اور اس کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا برا امیج ظاہر کریں۔
بھارتی میڈیا اور سیاسی ذہنیت نے 2008ء میں پارلیمنٹ پر حملے اور 2001ء میں ممبئی قتل عام کے بعد پاکستان اور آئی ایس آئی کے بارے میں کامیابی سے غلط فہمیاں پھیلائیں۔ تاہم بھارت میں حالیہ انکشاف یہ ہوا کہ یہ حملے بھارت نے خود کئے تھے جس کا الزام اس نے پاکستان پر تھوپ دیا۔ اس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف قانون بنا کر سیکورٹی فورسز کو زیادہ اختیارات دلوانا تھا۔ جس میں انہیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی کھلی چھٹی دینا تھا۔

داخلی طور پر آئی ایس آئی کی دھمکی کا مقصد آر ایس ایس کے رہنماؤں کی نقل و حرکت روکنا مقصد ہوسکتا ہے جو بھارتی حکومت کے مختلف سکینڈل/ ایشوز عوام کے سامنے لا رہے ہیں۔

اگر کوئی واقعہ رونما ہو جاتا ہے تو یہ پیشگی وارننگ ایجنسیوں اور انتظامیہ پر نکتہ چینی کے موقع پر ڈھال کا کام دے سکتی ہے۔ زیادہ اہم بیرونی عامل ہے جس میں پاکستان پر الزام عائد کرنا ماضی کی طرح بہت آسان اور موزوں رہا ہے۔
Raja Majid Javed Bhatti
About the Author: Raja Majid Javed Bhatti Read More Articles by Raja Majid Javed Bhatti: 10 Articles with 6980 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.