پاکستان ان دنوں سیلاب کی آفت میں گھرا ہوا ہے۔پنجاب اور
سندھ کے ہزاروں دیہات پانی میں ڈوب چکے ہیں۔ چھتیں گرنے، ڈوبنے اور دیگر
حادثات میں متعدد افراد جاں بحق جبکہ کئی زخمی ہوچکے ہیں۔سیلاب کے باعث بے
گھر ہونے والے افراد کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔دریائے راوی میں اس وقت
اکانوے ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے اور پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو
رہا ہے۔ سیلابی پانی سے ملحقہ علاقوں میں سینکڑوں ایکڑ اراضی ڈوب گئی ہے۔
نالہ ڈیک میں دوبارہ آنے والی طغیانی میں کوٹ پنڈی داس ،ٹھٹھہ قریشیاں اور
دیہات لوھاراں والا ،چوڑا راجپوتاں ،قرشی پورا ،ماڑی چہلاں ،مدنگنا والا ،پنڈی
ماچھیاں میں تباہی مچادی جبکہ دریائے راوی میں پانی چڑھ جانے کی بناءپر
سرحدی دیہات میرووال ،مقبول پور میانی اور طوطی میں سینکڑوں ایکڑ اراضی پر
کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں جبکہ کامونکی کی طرف سے آنے والے سیلابی ریلے نے
شیخوپورہ کے درجنوں دیہات میں تباہی مچادی ہے۔ سیلابی ریلے کی زد میں آکر
دیہات ونڈالہ ناصر ،خوشحال پورہ ،جنڈیارہ ورکاں میں سینکڑوں ایکر اراضی پر
کھڑی فصلیں ریلے کے ساتھ بہہ گئی ہیں۔ کئی مکانات میں پانی داخل ہوگیا اور
کئی کچے مکان زمین بوس ہوگئے۔دریائے راوی میں طغیانی سے نارنگ منڈی کے
متعددسرحدی دیہات شتاب گڑھ رمیدیاں پسیانوالہ مقبول پورمیانی وغیرہ دیہات
کا سینکڑوں ایکڑرقبہ زیر آب آ گیا جبکہ نالہ ڈیک اور نکا سو نے زبردست
تباہی مچادی ہے۔ نواحی دیہات مردانہ کیرانوالی جیون گورایہ باٹھا نوالہ
وغیرہ درجنوں دیہات زیر آب آ گئے۔ دریائے راوی میں بغیر اطلاع پانی کا بڑا
ریلا آنے سے مانگا منڈی، سندر، چوہنگ، شامکی بھٹیاں، نتھے خالصہ کے درجنوں
دیہات کمہارانوالہ ڈھانہ، کھوکھرانوالہ ڈھانہ، چاہ آرائیاں، ڈیرہ شیخ غلام
محمد، بالو کی جھگیاں، نول وغیرہ اور اس کی ملحقہ آبادیوں کے ہزاروں لوگ
متاثر ہوئے اور لاکھوں ایکڑ کھڑی کروڑوں مالیت کی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
دریائے راوی میں طغیانی سے سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ شرقپور
میں دریائے راوی کا بند ٹوٹنے سے درجنوں دیہات ڈوب گئے، دریائے چناب میں
آنے والا سیلابی ریلا ملتان کی حدود میں داخل ہوچکا ہے۔ پانی کی سطح بلند
ہونے سے 16 دیہات اور 60 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ اور
باغات زیر آب آگئے جبکہ بڑا سیلابی ریلا ضلع ملتان کی حدود میں تقریباً 4
روز تک گزرتا رہے گا جبکہ چناب کی سطح بلند ہونے سے ملتان شجاع آباد اور
جلالپور پیروالا سے درجنوں بستیاں زیر آب آگئیں۔ یاد رہے کہ دریائے راوی کی
سطح مسلسل بند ہو رہی ہے۔ اس وقت دریائے راوی میں پانی کی آمد ایک لاکھ ایک
ہزار کیوسک ہے پانی کی بلند ترین سطح کی وجہ سے ڈھاناں کھوکھراں والا،
ماتماں والا، گگہ سرائے، نتھے جاگیر، لکھنکے، کامونکی، سومے والا، مراٹی
والا، ڈھاناں بوڑھا والا ہفت مدر وغیر زیر آب ہیں۔ شرقپور کے نواحی علاقہ
پولے شاہ کے درجنوں دیہات دریائے راوی کا بند ٹوٹنے سے زیر آب گئے۔ متاثر
ہونے والے دیہاتوں میں پولے شاہ، چکھاں دیاں جھگیاں، نانوں ٹھٹھا سمیت
درجنوں دیہاتوں میں چاول، تمباکو اور چارے کی تیار فصلیں تباہ ہوگئیں۔سیلاب
زدہ پچاس سے زائد دیہات میں گزشتہ تین روز سے بند بجلی تاحال بحال نہ
ہوسکی۔تونسہ کے مقام پر اگلے 24 گھنٹے میں پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 70 ہزار
کیوسک ہو گا۔ ایس ڈی او‘ راول ڈیم رانا بلال کے مطابق اس وقت راول ڈیم میں
پانی کا ذخیرہ 37 ہزار ایکڑ فٹ ہے جبکہ اس کا اخراج 3 ہزار 600 کیوسک فٹ
ہے۔ رانا بلال کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ڈیم میں 2 ہزار 500 ایکڑ فٹ پانی کا
اضافہ ہوا جس وجہ سے ایک فٹ تک راول ڈیم کے اسپل ویز کھولے گئے ہیں۔
دریائے چناب میں سیلاب سے پنڈی بھٹیاں کے علاقے میں پچیس دیہات کا زمینی
رابطہ منقطع ہو گیا اور اشیائے خوردونوش کی قلت ہو گئی ہے۔ منڈی بہاوالدین،
حافظ آباد اور قادرآباد کے 72 دیہات اور ہزاروں ایکڑ زرعی رقبہ دریائے چناب
کے پانی سے متاثر ہوا۔ گڑھ مہاراجہ میں ہیڈ تریموں میں اونچے درجے کے سیلاب
کے پیش نظر بند توڑنے سے 30 دیہات زیر آب آ گئے جس سے نقل مکانی کے باعث
ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ دریائے سند ھ میں گڈو کے مقام پر پانی کا
بہاﺅ بڑھ گیا۔جام پور کے قریب دریائے سندھ میں کٹاو سے پانی اطراف کے دیہات
میں داخل ہو رہا ہے۔ دریائے سندھ کا مشوری حفاظتی بند ٹوٹنے سے کوٹ مٹھن
میں قصبہ وانگ کے قریب بیس دیہات پانی میں ڈوب گئے۔سندھ میں دریائے سندھ کا
پانی کچے کے علاقوں میں داخل ہوگیا۔ لاڑکانہ میں لوگ محفوظ مقام پرمنتقل
ہونے لگے جبکہ شکار پور اور خیر پور میں متاثرین نے حفاظتی بندوں پر پناہ
لے لی۔ دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے سے سندھ کے کچے کے کئی علاقے
زیر آب آگئے۔ کندھ کوٹ کے قریب ہیبت بچاؤ بند کے مقام پر طغیانی ہے۔
لاڑکانہ میں نصرت اورعاقل آگانی لوپ بندوں پرپانی کی سطح بلند ہوگئی۔ دیہات
میں پانی داخل ہونے کے بعد لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی۔ خیرپور اور
شکارپور میں کچے کے علاقے زیر آب آگئے۔
دوسری جانب بھارت نے سنگ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہری کے ہیڈ ورکس سے
دریائے ستلج میں ایک لاکھ 15ہزار 590 کیوسک پانی چھوڑ دیا جس کے باعث دریا
میں طغیانی آگئی اور پانی کی سطح مزید بلند ہوگئی جس کی وجہ سے گنڈا سنگھ
کے گرد و نواح کی مزید بستیاں، آبادیاں اور دیہات زیر آب آگئے۔ تربیلا ڈیم
اور راول ڈیم کے سپل وے کھول دیے گئے ہیں جبکہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر
منتقلی کی ہدایت کردی گئی ہے۔پانی کی سطح مزید بلند ہو کر کیکر پوسٹ کے
مقام پر بائیس فٹ، تلوار پوسٹ پر ساڑھے دس فٹ، باقر کے پوسٹ پر سولہ فٹ اور
کوٹھی فتح محمد کے مقام پر پندرہ فٹ سے بلند ہوگئی۔ فیروز پور ہیڈ ورکس
(گنڈا سنگھ) کے مقام پر پانی کا بہاﺅ 80448 کیوسک ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز
شریف نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سیلابی پانی چھوڑے جانے کی پیشگی اطلاع
نہیں دی جارہی۔ سیلابی ریلوں سے جھنگ، ملتان اور کامونکی میں 500 سے زائد
دیہات ڈوب گئے ۔
صدر آصف علی زرداری نے ملک میں سیلاب سے انسانی و مالی نقصان پر تشویش کا
اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام اور صوبائی حکومتوں کو امدادی کام تیز کرنے
اور متاثرین کی بحالی کیلئے حکمت عملی تیز کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ این ڈی
ایم اے کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے اب تک 108 ہلاکتیں ہوئیں۔ ملک بھر میں
سیلاب سے 2427 گھر تباہ ہوئے، تین لاکھ سے ز ائد افراد متاثر ہوئے سیلاب سے
770 دیہات متاثر ہوئے 44 ریلیف کیمپوں میں 2800 افراد رہائش پذیر ہیں۔
سیلاب سے زیادہ اموات اور تباہی پنجاب میں ہوئی اور خیبر پی کے میں فصلیں
تباہ ہوئیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو ہدایت کی
ہے کہ صوبے میں سیلاب اور باعشوں سے متاثرہ افراد کی بحالی میں کوئی کمی نہ
اٹھا رکھی جائے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے جاتی عمرہ رائیونڈ
میںوزیر اعظم محمد نوازشریف سے ملاقات کر کے پنجاب میں شدید بارشوں اور
سیلاب سے متاثر ہونےوالے افراد کی فوری امداد اور بحالی کےلئے اٹھائے جانے
والے اقدامات سے آگاہ کیا۔ بتایاگیا ہے کہ شہبازشریف نے وزیر اعظم کو بتایا
کہ وہ اس ساری صورتحال کی خود مانیٹرنگ کر رہے ہیں اور حکومت متاثرین کی
فوری امداد اور انکی بحالی کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔ نواز شریف نے
پنجاب حکومت کی طرف سے اٹھائے جانےوالے بروقت اقدامات کو سراہتے ہوئے ہدایت
کی کہ امدادی کارروائیوں میں مزید تیزی لائی جائے اور اس کے لیے تمام محکمے
اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے خیبر پختونخوا
کے علاقے چترال میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے امدادی اشیاءکے 23 ٹرک
روانہ کردیے جن میں ایک ہزار ٹینٹ، 6 ہزار کمبل، آٹا، چینی، گھی، دالیں،
چاول، چائے کی پتی، موم بتیاں، نہانے اور کپڑے دھونے کا صابن اورمختلف قسم
کی ادویات شامل ہیں۔ وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے سیلاب
متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
سے بھی رابطہ کروں گا اور جس چیز کی بھی ضرورت ہو وہ بھیجی جائے گی۔ ان کا
کہنا تھا کہ ابھی اس بات کا اندازہ لگانا مشکل ہے کہ اس سال سیلاب نے 2010
کے سیلاب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے یا کم تاہم ہم نے احتیاطی تدابیر
اپنائی ہیں۔ |