پاسبان حرم نے دنیابھرکے اسلام پسندوں کے لیے نئی مصیبت کھڑی کردی

باسمہ تعالیٰ

مصرمیں فرعونیت کاننگاناچ جوں جوں بڑھتاجارہاہے،دنیاکے مسلمانوں میں اسی قدربے چینی بڑھتی جارہی ہے،ایسے میں پوری دنیاکی نگاہ پاسبان حرم پرٹکی ہوئی تھی کہ شایدوہ اس کاکوئی پرامن حل نکالیں گے،لیکن افسوس صدافسوس کہ پاسبان حرم نے دنیابھرکے مسلمانوں کوجوزخم دیاہے وہ شایدکبھی بھرنہ پائے۔خادم الحرمین نے جہاں ایک طرف مصرکے فرعونوں کوریال سے مالامال کرکے نہتے اخوانیوں پرظلم کرنے کاہتھیارفراہم کیاوہیں مزیدیہ کہہ کرکہ مصرکودہشت گردی سے نجات دلانے میں سعودی حکومت مصرکے ساتھ ہے،فرماں روائے سعودی نے مغربی دنیااوراسلام مخالف طاقتوں کویہ جواز فراہم کردیاکہ مصرکے اخوان دہشت گردہیں اس لیے کہ وہ اسلام پسندہیں،لہٰذادنیاکے کسی حصہ میں جو کوئی بھی اسلام کی سربلندی کی بات کرے گاوہ دہشت گردہوگا،اوردہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ہمارے خزانے کھلے ہوئے ہیں۔پاسبان حرم کے اس کردارکودیکھتے ہوئے زبان پربرملایہ شعرآجاتاہے کہ:چوں کفرازکعبہ می خیزد۔کجاماندمسلمانی۔

مصرکے حوالے سے جہاں ایک طرف عالمی قیادت کی مجرمانہ خاموشی مسلمانوں کے لیے سوہان روح بنی ہوئی ہے وہیں خادم الحرمین کے معززلقب سے ملقب شاہ عبداﷲ کی مصری فرعونی حکومت کے مظالم کی تائیدنے دنیابھرکے اسلام پسندوں کے لیے نئی مصیبت کھڑی کردی ہے۔شاہ عبداﷲ کایہ بیان ایک ایسے وقت میں آیاجب کہ دنیابھرکے مسلمانوں کی نگاہیں عالم اسلام کے قائدہونے کی حیثیت سے خادم الحرمین کی جانب ٹکی ہوئی تھیں،مسلمان یہ امیدکررہے تھے کہ مصری اسلام پسندوں کی مصیبت کی اس گھڑی میں شایدپاسبان حرم اسلام کی عظمت کاپاس رکھتے ہوئے اوراسلامی اخوت وبھائی چارگی کامظاہرہ کرتے ہوئے مصرکی فرعونی حکومت کی امدادروکتے ہوئے انہیں اپنے ہی بھائیوں کے قتل ناحق سے باز رکھیں گے،دنیاکے مسلمان یہ امیدلگائے بیٹھے تھے کہ ایسے نازک وقت میں جب کہ مسلمان ہرچہارجانب ظلم وجورکاشکارہے،مسلمانوں کاقبلۂ اول بیت المقدس پرناپاک یہودیوں کاقبضہ ہے،خادم الحرمین اپنی حکمت عملی اورایمانی فراست کامظاہرہ کرتے ہوئے مصرکی اسلام پسندحکومت کودوبارہ بحال کرنے میں اپنا بھرپورتعاون کریں گے تاکہ عالم اسلام کے لیے ناسورکی حیثیت رکھنے والے اسرائیل کومصرکی اسلام پسند حکومت اس کی اوقات بتائے اورقبلہ اول بیت المقدس کی بازیابی کے لیے ہرممکن کوشش کرے،لیکن مسلمانوں کی اس امیدپرپاسبان حرم نے یک لخت پانی پھیردیااورانہوں نے وہی کیاجوان کے آقا امریکہ بہادراوراسرائیل نے چاہا،اوروہ اس سے زیادہ کچھ کربھی نہیں سکتے ہیں کیوں کہ انہیں حرم کی پاسبانی سے زیادہ اپنی بادشاہت اورعیش وآرام کی فکرہے،انہیں اس بات کاخوب احساس ہے کہ اگر مصر میں اسلام پسندوں کی حکومت مضبوط ہوجاتی ہے توپھردنیاکے مسلمانوں کامرکزنگاہ مصرہوجائے گااوراسے دنیاکے مسلمانوں کے قائدہونے کاشرف حاصل ہوجائے گاجوکہ فرماں روائے سعودی کوہرگز پسند نہیں، فرماں روائے سعودی کواس سے کوئی سروکارنہیں کہ اسلام اورعالم اسلام کی مضبوطی اورسربلندی کس میں ہے انہیں مطلب ہے توصرف اورصرف اپنے عیش وآرام اوربادشاہت سے،اگروہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ خادم الحرمین ہیں اورحرم کے پاسبان ہیں لہذاوہ جوبھی کریں سب درست اوربرحق ہے تویادرکھیں کہ آپ سے بہت پہلے ،اسلام سے بہت پہلے کفارمکہ حرم کے پاسبان ہواکرتے تھے،حرم کی حفاظت کے لیے اپنے عزیزوں کی قربانیاں دیناان کے لیے کوئی بڑی بات نہ تھی،حاجیوں کی خدمت کواپناشعارسمجھتے تھے، اور انہیں بھی اس پر بڑافخرونازتھاکہ ہم خادم حرم اورپاسبان حرم ہیں،لہٰذاہمارادرجہ دیگرلوگوں سے بہت بڑھا ہواہے،ایساہی ایک واقعہ اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے زمانہ میں پیش آیا،ایک مرتبہ حضرت عباس رضی اﷲ عنہ نے بھی حضرت علی کرم اﷲ وجہہ سے اسی طرح کی بحث کی تھی،بلکہ صحیح مسلم کی ایک روایت ہے کہ ایک دفعہ چندمسلمان آپس میں جھگڑرہے تھے ۔کوئی کہتاتھاکہ میرے نزدیک اسلام لانے کے بعد حاجیوں کوپانی پلانے سے زیادہ کوئی عبادت نہیں۔دوسرے نے کہامیرے خیال میں اسلام کے بعد بہترین عمل مسجدحرام کی خدمت ہے۔تیسرابولاکہ جہادفی سبیل اﷲ تمام عبادات واعمال سے افضل واشرف ہے۔حضرت عمررضی اﷲ عنہ نے ان کوڈانٹاکہ تم جمعہ کے وقت منبررسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ کراس طرح بحثیں کررہے ہو۔ذراصبرکرو۔جب حضورصلی اﷲ علیہ وسلم جمعہ سے فارغ ہوجائیں گے آپ سے یہ چیزدریافت کرلی جائے گی۔چنانچہ جمعہ کے بعدجب حضورصلی اﷲ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا تویہ آیت نازل ہوئی:’’اجعلتم سقایۃ الحاج وعمارۃ المسجدالحرام‘‘(التوبۃ:۱۹)ترجمہ:’’کیاتم نے کردیاحاجیوں کاپانی پلانا اور مسجدالحرام کا بسانا برابر اس کے جویقین لایااﷲ پراورآخرت کے دن پراورلڑااﷲ کی راہ میں،یہ برابرنہیں ہیں اﷲ کے نزدیک اور اﷲ رستہ نہیں دیتاظالم لوگوں کو‘‘(التوبۃ:۱۹)

مفسرین نے اس آیت کے ضمن میں لکھاہے کہ اﷲ کے نزدیک اصل مقبول عبادت اﷲ ا ورآخرت پرایمان لانااوراﷲ کی راہ میں جہادکرناہے،حاجیوں کی خدمت اورحرم کی پاسبانی کادرجہ اس کے بعدآتاہے،یعنی پہلے اﷲ اوراس کے رسول کی اطاعت میں سرخم کرنااوراسلام کی سربلندی کے لیے اﷲ کی راہ میں جہاد کرنا یا ان لوگوں کی اعانت کرناجواﷲ کی راہ میں جہادکررہے ہیں ان سب کے بعدحرم کی خدمت کادرجہ آتا ہے۔ مذکورہ آیت کوپڑھیں،باربارپڑھیں اوراس کے معنی ومطلب پرغورکریں اورپھرپاسبان حرم کے کردار کا جائزہ لیں،آیاان کافرعونی حکومت کی اعانت کاکرداردرست ہے؟پاسبان حرم اپنے اس کردارسے کس کی مدد کررہے ہیں؟کیاوہ اسلام کوسربلندکرنے والوں کی اعانت کررہے ہیں یاان لوگوں کی حمایت اور مدد کررہے ہیں جن کامقصدہی روئے زمین سے اسلام کوختم کرناہے؟جس دن سے مصرمیں فرعون کی واپسی ہوئی ہے اس دن سے لے کرآج تک کوئی وقت کوئی لمحہ ایسانہیں گذراہے جب کہ نہتے اسلام پسند مسلمانوں پرگولیوں کی برسات نہیں کی گئی ہو،۲۷؍جولائی کوفرعونی حکومت کی جانب سے کیے گئے کریک ڈاؤن جس میں ہزاروں کی تعدادمیں اسلام پسندشہیدہوئے،اس میں بچے،بوڑھے،جوان مردوعورت سبھی شامل تھے،ایسانہیں ہے کہ اس کریک ڈاؤن میں صرف عام عوام یاعام اخوانی شہید ہوئے بلکہ اخوان کے اہم رہنماؤں کے اپنے بھی شہیدہوئے،اسی کریک ڈاؤن میں اخوان کے ایک بڑے رکن محمدالبلتاجی کی جواں سال بیٹی بھی شہیدہوئی۔دنیامیں اس طرح کی سیکڑوں مثالیں موجودہیں کہ جولوگ حکومت حاصل کرنے کے لیے یااپناذاتی مفادحاصل کرنے کے لیے عوامی تحریک کاسہارالیتے ہیں وہ خودمحفوظ مقام پررہتے ہیں اورعام لوگوں کو گولیوں کامقابلہ کرنے کے لیے آگے کردیتے ہیں،لیکن اپنے عزیزوں کو اور خود کوگولیوں اورٹینکوں کامقابلہ کرنے کے لیے آگے رکھنے والی مثال صرف اخوان المسلمون کے یہاں ملتی ہے۔کیااس کریک ڈاؤن میں ہونے والی شہادت کاسہراشاہ عبداﷲ کے سرنہیں بندھے گا؟نہتے معصوم اور بے قصورمسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والوں کے معاون و مدگار کے طورپرشاہ عبداﷲ اوران کے رفقاء عنداﷲ ماخوذنہیں ہوں گے؟ضرورہوں گے۔انشاء اﷲ۔

اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کافرمان ہے:’’مسلمان آپس میں ایک دوسرے کابھائی ہے جونہ اپنے بھائی پرظلم کرتاہے اورنہ ہی اسے ظالموں کے حوالہ کرتاہے‘‘المسلم اخوالمسلم لایظلمہ ولایسلمہ‘۔اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی ایک روایت نقل کی ہے کہ اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جوکسی مومن کے قتل میں مددکرے خواہ ایک بول کے ذریعہ کیوں نہ ہووہ اس حال میں اﷲ سے ملے گاکہ ا س کی آنکھوں کے درمیان لکھاہوگا’اﷲ کی رحمت سے ناامید‘‘ (ابن ماجہ:حدیث نمبر:۲۶۲۰)اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی اس حدیث کو پڑھیں اورغورکریں کہ فرماں روائے سعودی کاعمل اس حدیث کے مطابق کیساہے؟فرماں روائے سعودی صرف بول سے ہی نہیں بلکہ اپنے عمل اوراپنے مال کے ذریعہ بھی مسلمانوں پربراہ راست ظلم کاسبب بنے ہیں،اورانہوں نے اسلام پسندوں پردہشت گردی کالیبل لگا کر پوری اسلام مخالف دنیاکے لیے یہ جواز پیداکردیاہے کہ دنیامیں جہاں کہیں کوئی اسلام کی بات کرے اسے دہشت گردقراردے کریاتواسے موت کی نیندسلادی جائے یاپھرجیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈھکیل دیاجائے جہاں وہ اپنی بقیہ زندگی قیدوبندکی صعوبت جھیلتے ہوئے گذارے۔

مصرکے پس منظرمیں ترکی کے وزیراعظم طیب اردگان کاکرداربڑاہی جرأت مندانہ رہاہے،ترکی جوکہ خود اسلام مخالف طاقتوں کاشکارہوچکاہے،لیکن ترکی کے اس مردبیمارنے اپنی ایمانی فراست سے بہت حدتک ترکی کوسنبھالادیاہے اورایک ایسے وقت میں جب کہ دنیابھرکے مسلمانوں کی نگاہیں عالم عرب بالخصوص سعودی عرب کی جانب ٹکی ہوئی تھیں،ترکی کے اس مردمجاہدنے اخوان کے تئیں اپنے بے باکانہ بیان کی وجہ سے دنیاکے مسلمانوں کی نگاہوں کواپنی جانب پھیرلیاہے۔اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ دنیا بھرکے مسلمان بالخصوص ہندستانی مسلمان زورداراورپرامن تحریک چلاکرحکومت ہندکے توسط سے سعودی حکومت تک اپنااحتجاج درج کرائیں وہیں دوسری جانب جب تک جمہوری طورپرمنتخب صدرمرسی کی حکومت کی بحالی نہیں ہوجاتی اس وقت تک حکومت ہندمصرسے سارے تعلقات کواحتجاجاختم کرے،کیوں کہ یہ جمہوری اصولوں کے خلاف ہے کہ دنیاکی سب سے بڑی جمہوری طاقت ایک غاصب اورفرعونی حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات بنائے رکھے،اس طرح کم ازکم ہم اپنے مصری اسلام پسند بھائیوں کے زخموں پرمرہم تورکھ سکیں گے،اورہمارایہ عمل اسلام کی راہ میں شہیدہونے والوں کے لیے خراج عقیدت ثابت ہوگا۔٭٭٭
Ghufran Sajid Qasmi
About the Author: Ghufran Sajid Qasmi Read More Articles by Ghufran Sajid Qasmi: 61 Articles with 50722 views I am Ghufran Sajid Qasmi from Madhubani Bihar, India and I am freelance Journalist, writing on various topic of Society, Culture and Politics... View More