اسلامی تعلیمات میں ٹریفک کنٹرول سسٹم اور راستے کے آداب واحکام

راستہ اور سواری اﷲ تعالیٰ کی ایک ایسی نعمت ہے۔جس سے ہرایک آمدورفت کی ضرورت پوری کرتاہے۔جب بھی ہم سواری پرسوار ہوں جواس پاک پروردگار کی نعمت ہیں تورب تعالیٰ کاشکربجالائیں،اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے:اور جس نے سب جوڑے بنائے اور تمہارے لئے کشتیوں اور چوپایوں سے سواریاں بنائیں کہ تم ان کی پیٹھوں پرٹھیک بیٹھو،پھر اپنے رب کی نعمت یاد کرو،جب اس پر ٹھیک بیٹھ لواور یوں کہوپاکی ہے اسے جس نے اس سواری کوہمارے بس میں کردیا۔(سورہ الزخزف،پ۲۵،آیت۱۲،کنزالایمان)لہٰذاہم سب پر راستے کے حقوق کی ادائیگی لازم ہے،شاہکارِ دستِ قدرت مصطفی جان رحمتﷺ نے فرمایا:راستے کاحق اداکیاکرو۔(بخاری) اس حدیث پاک سے معلوم ہوتاکہ راستے کے بھی کچھ حقوق وآداب ہیں جن کی ادائیگی بہت ضروری ہے۔انہی حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ ہم ٹریفک کے قوانین کوجانیں اور ان کی مکمل پاسداری کریں۔بالخصوص ہر مسلمان پرلازم ہے کہ وہ سفرکے آداب سیکھے اور اس پر عمل پیرابھی ہو۔سفر کی ابتداء میں بسم اﷲ شریف اور سواری پرسوار ہوتے وقت کی دعاپڑھے۔سواری کی اس عظیم نعمت پر اﷲ تعالیٰ کاشکراداکرے۔دوران سفر ملکی قوانین کی پابندی کرے،قانون کی خلاف ورزی کرکے اپنے اوردوسروں کے لئے تکلیف وپریشانی کاباعث نہ بنے تاکہ خود بھی سلامت رہے اور دیگرلوگ بھی سلامتی کے ساتھ اپنی منزل مقصود تک بآسانی پہنچ سکیں،اس لیے اپنی ذاتی سواری والاشخص سفرکی ابتداء سے پہلے اپنی گاڑی میں چھوٹی یابڑی خرابی ہوتواسے ضروردرست کروالے ،اس لیے کہ اگرگاڑی کسی چھوٹی یابڑی خرابی کی وجہ سے قابلِ استعمال نہ ہوئی توسب کے لیے تکلیف کاباعث بنے گی،مصطفی کریمﷺنے ہمیں اپنے آپ کواور دوسروں کوتکلیف پہنچانے سے منع فرمایا۔آقاعلیہ السلام فرمایا:’’لاضررولاضرار‘‘کسی کوابتداعاًیاانتقامی طور پر تکلیف پہنچاناجائزنہیں۔(ابن ماجہ)

ٹریفک کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ گاڑی چلاتے وقت غصے اور بے جاجلدبازی کامظاہرہ نہ کیاجائے کیونکہ غصے اور بے جا عجلت پسندی کاانجام ونتیجہ انتہائی بھیانک ہوسکتاہے۔اسی بات کے پیشِ نظر غیب داں نبیﷺنے فرمایا:ائے لوگو!وقار وآہستگی سے چلاکرو(صحیح مسلم)لفظ آہستہ بنیاد ہے جسے رسول اﷲ ﷺسفرمیں لوگوں کی رفتارکنٹرول کرنے کے لیے فرمارہے ہیں،خاص طورپر جب سڑک پرگاڑیوں کاازدحام اور رش زیادہ ہو،ایسے موقع پر چلنے میں آہستگی اختیار کرنااور بے جاجلدبازی سے بچنامسلمان کے عمدہ اخلاق میں سے ہے۔رسول اﷲ ﷺنے وقاروآہستگی کواختیار کرنے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشادفرمایا:وقاروآہستگی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور جلد بازی شیطان کی جانب سے ہے۔ٹریفک حادثات کے اسباب میں سے ایک اہم سبب تیزرفتاری اور غلط سائڈ سے گاڑی چلانا بھی ہے۔قارئین کرام!اﷲ ورسولﷺنے ہمیں تواضع وانکساری کاحکم فرمایاکہ ہم راستہ چلتے ہوئے بھی اس کاخیال رکھیں،غروروتکبراور راستوں میں چلتے ہوئے اکڑکرنہ چلیں،بلاوجہ ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑمیں حصہ نہ لیں،کسی کے لئے تکلیف وپریشانی کا سبب نہ بنیں۔رب ذوالجلال ارشاد فرماتاہے:اور زمین میں اتراتانہ چل،بے شک توہرگز زمین نہ چیرڈالے گااور ہرگز بلندی میں پہاڑوں کونہ پہنچے گا۔ (سورہ اسراء،پ۱۵،آیت ۳۷،کنزالایمان)ہم میں سے ہرایک پرلازم وضروری ہے کہ خودعمل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کی بھی تربیت کریں کہ وہ راہ چلتے ہوئے راستے کے آداب کاخاص خیال رکھیں ،چلتے ہوئے نگاہیں نیچی ہونی چاہئے اور اپنی راہ کے ایک طرف سے چلناچاہئے،راستے کے بالکل درمیان سے نہ چلیں،حکیم لقمان نے اپنے بیٹے کوکتنے پیارے اندازمیں نصیحت کی،اس کاذکرقرآن مجید میں ہے،ارشاد باری تعالیٰ ہے:اور میانہ چال چل۔(سورہ لقمان،پ۲۱،آیت ۱۹)دنیابھرمیں متعلقہ ادارے انتہائی محنت سے ٹریفک کے قوانین وضوابط بناتے ہیں اور سرِ راہ رہنمائی وسلامتی کے لیے مختلف علامات بھی نصب کی جاتی ہیں تاکہ لوگ راستے کی پریشانی،تکالیف اور جانی ومالی نقصانات سے محفوظ رہیں۔ان قوانین وضوابط کاخیال نہ رکھاتوانتہائی خطرناک حادثات رونماہوسکتے ہیں،جس میں ہمیں بھی نقصان کاسامناکرناپڑسکتاہے اور دیگرلوگ بھی مشکلات کاشکار ہوسکتے ہیں،جو کسی طرح بھی عقلمندی اور اخلاق کاتقاضا نہیں۔کامل وبہترین مسلمان کے بارے میں حضوراکرم ﷺنے فرمایا:سب سے اچھامسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔(صحیح مسلم)اس حدیث میں رسول گرامی وقارﷺنے امت مسلمہ کویہ تاکیدفرمائی ہے کہ دوسروں کے لئے پریشانی وتکلیف کاباعث مت بنوبلکہ ہوسکے تولوگوں سے تکلیف کودور کیاجائے کہ یہی کامل مومن کی نشانی ہے۔ہرمسلمان پرلازم ہے کہ وہ راستے کے معاملے میں بھی لوگوں کوتکلیف دینے سے بچے،بلکہ جس قدر ہوسکے لوگوں کے لیے آسانی مہیاکرنے کی کوشش کرتارہے،اگرراستے میں کوئی ایذادینے والی چیزہوتواسے دورکردیاجائے کہ یہ بھی ایمان کے حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔فرمان نبوی ہے:ایمان کے ستریاساٹھ سے زیادہ شعبے ہیں ان میں سب سے افضل شعبہ کلمۂ طیبہ پڑھنااور سب سے کم درجہ شعبہ راستے سے کسی تکلیف دہ چیز کودور کردیناہے۔(صحیح مسلم شریف)بسا اوقات والدین اپنے بچوں کی خوشی کے لیے گاڑی ان کے حوالے کرنے میں جلدی کرجاتے ہیں،حالانکہ وہ قانونی طورپراس کے اہل نہیں ہوئے ،ایساکرنابسااوقات حادثات کا باعث بھی ہوتاہے۔گاڑی چلانے کی بچوں کواجازت اس وقت دے جب وہ قانونی طورپراس کے اہل ہوجائے،نیزان کی کڑی نگرانی بھی کرتے رہیں اور انھیں وقتاًفوقتاًٹریفک کے اصولوں کی طرف توجہ دلاتے رہیں اور یہ بھی بتاتے رہیں کہ بڑی سڑکوں پرکس اندازسے گاڑی چلائی جاتی ہے اور ملکی قوانین کی پاسداری کا بھی درس دیتے رہیں تاکہ آپ کی پیار بھری نصیحتیں حادثات سے محفوظ رہنے میں ان کے لیے مددگار ثابت ہوں اور وہ اپنے اپنے والدین کے لئے کسی مصیبت وپریشانی کاباعث نہ بنیں۔

یہ بات ذہن نشین رہے کہ ٹریفک کے قوانین کے متعلق ہم پر بھاری ذمہ داری عائدہوتی ہے۔ان قوانین پر عمل کریں تاکہ راستے کا حسن وجمال اور تمام لوگوں کی جان ومال محفوظ رہے ۔اس سلسلے میں پولس اہلکاروں سے بھی بھرپورتعاون کرناچاہئے۔ٹریفک قوانین کی پاسداری کرنے والااپنی جان ومال اور اولادکی حفاظت کرتاہے جبکہ ان قوانین کوپامال کرنے والاشخص قانون اور پورے معاشرے کی توہین کامرتکب ہوتاہے۔پورے معاشرے کو نقصان پہنچانے کے درپے رہتاہے لہٰذاعقل مندوہی ہے جوخوداپنااور اپنے اہل وعیال کامحافظ ہو۔اے اﷲ!ہمیں راستوں کاحق اداکرنے،ان سے تکلیف دہ چیزیں دور کرنے،جلدبازی ،غروروتکبراور اکڑپن سے بچنے،نیکی کاحکم کرنے،برائی سے روکنے،دورانِ سفرنرمی،وقار،ڈسپلن اور تواضع وانکساری کامظاہرہ کرنے کی توفیق عطا فرما۔

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731839 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More