آخر کب تک کراچی میں قاتلوں،
بھتہ خوروں اور دہشت گردوں کا راج رہے گا..؟
آج شہرِ کراچی میں پھر امن و امان کی صورتحال بگڑچکی ہے اَب ایسے میں مجھ
سمیت کراچی شہر کے کڑوڑوںامن پسند شہریوں کی یہ بات حکومت مانے یا نہ مانے
مگرایک حقیقت یہی ہے کہ شہرِ کراچی میں حقیقی امن اُسی وقت قائم ہوسکتاہے
کہ جب شہرِ کراچی میں فوج کی زیرنگرانی بلاتفریق اور بغیر کسی بغض و کینہ
کے فوجی آپریشن شروع کرادیاجائے، اور حکومت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے
حقائق پر مبنی مطالبے”کراچی میں امن وامان کے قیام ، لوٹ مار، قتل وغارت
گری، بھتہ خوری، دہشت گردوں اور دہشت گردی سے فوری نجات کے لئے فوج کے
حوالے کردیاجائے“ کو من وعن تسلیم کرتے ہوئے، سارے شہرکو فوج کے حوالے کردے،
اور جلدازجلدشہرمیں فوج کی قیادت میں فوجی آپریشن کی اجازت دے دے،پھرتو
دیکھناکہ یقینامیرے ، آپ کے اورہم سب کے معاشی و تجارتی حب اور صنعتی
شہرکراچی میں امن وامان کی صورتحال کیسے نہیں بہترہوتی ہے..؟
آج میرے شہرِ کراچی میں ایک دوروزسکون کے بعد پھرسے شہرِ قائد میں دہشت گرد
اور دہشت گردی بے لگام ہوگئی ہے اور شہرکراچی میں ایک بار پھربدامنی کی
تازدہ لہرنے شہرِ قائد کے امن پسندمکینوں کو یہ سوچنے اور غورکرنے پر
مجبورکردیاہے کہ کیاوہ تمام اقدامات اور فیصلے ریت کے ڈھیرثابت ہوگئے ہیں
...؟جوگزشتہ ہفتے وزیراعظم میاںمحمد نوازشریف نے اپنی خصوصی آمد پر کراچی
کے حالات کو ٹھیک کرنے سے متعلق کئے تھے۔جبکہ رواں ہفتے کا پیرکا دن
اہلیانِ کراچی کے لئے تاریخی دن ثابت ہواتھا، اِس روزشہرِ کراچی کے امن
پسند اور حکومت کو سب سے زیادہ ٹیکس اداکرکے ملکی معیشت کو سہارادینے والے
شہریوں نے سُکھ کا سانس لیا تھا کہ چلو..!وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی
کراچی کے حالات ٹھیک کرنے کے حوالے سے اِن کے شہرقائد میں گزرے بیس گھنٹے
کارگر توثابت ہوئے اور اِسی کے ساتھ ہی ا ہلیانِ کراچی کی جانب سے یہ اُمید
بھی باندھی گئی کہ آنے والے دنوں میں اِس کے مزیداچھے نتائج برآمد ہوں گے
جہاں کراچی کے امن کے حوالے سے کراچی والوں نے چین کا ساتھ لیا تھا۔
تواُدھر ہی کراچی کے اِس ایک دوروزہ امن کو حکومتی سطح پر بھی سرہایاگیااور
اگلے منگل کے روز حکومتی ذمہ داران اور وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کی
جانب سے اخبارات کے صفحہ اول پر شہ سرخیوں کے ساتھ یہ خبریں بھی چھپیں کہ”
کئی ماہ بعدکراچی پُرسکون رہا،کراچی میں پیرکو ایک بھی لاش نہیں گری“اور
اِس پر اعتماد اور سُکھ کا سانس لیتے ہوئے اِس پر اعتماد کیاگیا کہ
یقینااِس تاریخ سازکراچی کے امن کے پیچھے وزیراعظم پاکستان نواز شریف کی
صدارت میں امن وامان کے حوالے سے چندروزقبل گورنرہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں
رینجرزکو ٹارگٹڈ آپریشن کے لئے فری ہینڈ دیے جانے کے بعد شہرمیں قتل وغارت
گری کی وارداتوں میں ایسی نمایاں کمی آئی ہے کہ کئی ماہ بعدکراچی میں پیرکا
دن مکمل طور پرامن اور سکون سے گزرااِس روزکراچی میں ایک بھی لاش نہیں گری
اور اِس کے ساتھ ہی حکومتی اراکین نے یہ بھی اُمیدظاہر کردی کہ ایسی نمایاں
کمی آنے والے دنوں میں مزیدآتی رہے گی۔
اور آج بدھ کا دن ہے جب میں یہ سطور تحریرکررہاہوں تو میرے سامنے میری
میزپر اخبارات کا ڈھیرپڑاہواہے ، اورہر اخبار کے صفحہ ءاول پر دوخبریں چیخ
چیخ کر میری توجہ اپنی جانب مبذول کروارہی ہیں ، اِنہیں پڑھنے کے بعد ا
یسامحسوس ہوا کہ جیسے کہ یہ دونوں خبریں مجھ سے کہہ رہی ہیں کہ سب کچھ
چھوڑو پہلے یہ سوچو اور دیکھوکہ آج ایک مرتبہ پھر تمہارے شہرمیں یہ کیا
ہوگیاہے ..؟دیکھودہشت گردوں نے تمہارے شہر کے معصوم شہریوں کو ایک بار پھر
خون میں نہلاکر سارے شہر کو غمزدہ کردیاہے ...کون اِس کاپتہ لگائے گاکہ کون
ہے جو تمہارے اِس امن پسند شہرقائد کو آگ و خون میں نہلارہاہے ..؟اور اِن
خبروں کو بغورپڑھنے کے بعدمجھے ا یسالگا کہ جیسے کہ یہ دونوں خبریں میرے بے
حس حکمرانوں اور اُن لوگوں کے اِس دعوے کا بھی مذاق اڑارہی ہیں کہ آج جن کا
یہ کہنا ہے کہ ” فاٹا میں فوج بھیجنے سے مُلک میں آ گ لگی ، رینجرز کے
آپریشن سے کراچی میں صورتحال بہترہوئی ہے، کراچی میں ٹوننٹی 20نہیں ٹیسٹ
میچ ہے ،وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں
لے کر کئے گئے اقدامات کے بعدکراچی میں گزشتہ دن ایک بھی قتل نہیں ہوا،اور
ایسے بہت سے دعوے کئے گئے جس سے اِن کا اعتماد ظاہر ہورہاتھا“مگر شایدمیرے
شہرِقائد کے امن کے دشمنوں کو میرے شہر کا امن اور سکون پسند نہیں آیا اور
دہشت گر شہرِ قائد میں قائم امن کے حکومتی دعویداروں کے غروراور گھمنڈکو
خاک میں ملانے کے لئے اپنی کمین گاہوں سے باہر نکل آئے اور ایک ہی دن میں
اپنی وحشیانہ کارروائیوں سے شہرکے 12سے زائدمعصوم افراد کو قتل و زخمی کرکے
ایک بارپھر میرے شہرکا امن تباہ کردیاہے،جبکہ دوسری خبر یہ تھی کہ”کراچی
میں پھربدامنی کی لہر، فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں باپ بیٹے ،پولیس
اہلکاروں اور سیاسی جماعت کے کارکن سمیت12 سے زائدافرادہلاک اورزخمی، جبکہ
شہرکے مختلف علاقوں میں کراچی میں بائیس سال سے مقیم رہنے والی رینجرز
وزیراعظم کی جانب سے ملنے والے فری ہینڈاختیارات کے بعد پولیس کی معاونت سے
بلاتفریق تاپڑ توڑ ٹارگٹڈ آپریشن میں مصروف ہے ،اور شہرکراچی میں تاریخ ساز
قیام امن کے لئے کامیابیوںکی منزلیں طے کرتی جارہی ہے۔
جبکہ ایسانہیں ہے، جن کے حکومتی سطح پرطرح طرح کے دعوے کئے جارہے ہیں،
رینجرز اور پولیس ابھی اپنی صلاحیتوں کا استعمال( کسی کے دباؤ اور مصالحت
کی وجہ سے) سب پر اِس طرح نہیں کرپارہی ہے جس طرح اِسے کرناچاہئے،لگتاہے کہ
جیسے حکومتی دعویدوں کے مطابق شہرِ کراچی میں رینجرزاور پولیس جس ٹارگٹڈ
آپریشن میں مصروف ہے وہ شہرِ قائد سے تعلق رکھنے والی ایک جماعت کے ہی خلاف
ہے، اور اِس جماعت کے ہی زیراثرعلاقوں کو ٹارگٹڈ آپریشن کی نظرکیاجارہاہے،
جس سے شہر میںاحتجاج کا سلسلہ شروع ہونے کا احتمال پیداہوسکتاہے، اِس جانب
حکومت کو خصوصی توجہ دینے کی اشدضرورت ہے تاکہ عوام میں پیداہونے والے ایسے
ہر قسم کے تاثر کو زائل کیاجاسکے اور کراچی کی مخصوص یاسب سیاسی جماعتوں
میں کراچی آپریشن کے حوالے سے پیداہونے والے تحفظات کو دورکیاجاسکے۔جس سے
کراچی والوں کو یہ احساس پیداہورہاے کہ رینجرزاور پولیس ایک مخصوص جماعت
اور ایک خاص زبان اور تہذیب وفکررکھنے والے لوگوں کے خلاف آپریشن میں مصروف
ہے۔اِس تاثر اور تحفظات کو ختم کئے بغیرکراچی ٹارگٹڈ آپریشن کے بہترنتائج
برآمد ہونے میں بڑاوقت بھی لگ سکتاہے، حکومت کو چاہئے کہ وقت ضائع ہونے سے
بچائے اور کم سے کم وقت میں فوج سے کراچی کو فوج کے حوالے کردے اور کراچی
آپریشن کرواکرزیادہ سے زیادہ بہتر نتائج برآمدکرے۔ |