صبح کی عبادت جیسا کہ بیچر نے
بڑی عمدگی سے وضاحت کی ہے وہ کلید ہے جو لامتناہی خزانے کھول دیتی ہے۔ سورج
کے طلوع ہونے سے قبل ایک عام انسان کو ایک طویل اور پرسکون یا مختصر اور
بیکل نیند کے بعد ایک مختصر اور تیز حرکت کی ضرورت ہے-
”پس اللہ کی تسبیح بیان کرو‘ طلوع شمس سے پہلے اور سورج غروب ہونے سے اور
رات ہونے پر اور دن کے کناروں پر“ (القران)
انسانی زندگی کا تعلق مظاہراتی دنیا اور جسمانی اعضاءسے ہے جسمانی اعضاءکو
طاقت پہنچانے کیلئے انسان ایسے کام کرتا ہے جس سے مظاہراتی دنیا کا آرام و
آسائش مہیا ہوتا ہے۔ اللہ پاک نے دن کو کسب معاش کیلئے بنایا ہے تاکہ بندہ
مقررہ اوقات میں محنت مزدوری کرکے زندگی آرام و آسائش سے گزارے۔ فجر کی
نماز ادا کرکے دراصل اس بات کا اقرار کرتاہے کہ اللہ پاک نے ہمیں آدھی موت
سے دوبارہ زندگی دی ہے۔ ہمیں اس قابل بنایا کہ ہم اپنے جسمانی تقاضوں کو
پورا کرنے کیلئے جدوجہد اور کوشش کریں۔فجر کی نماز ادا کرنے میں جہاں اللہ
پاک کے شکر کی ادائیگی ہے وہاں ذہن کو اس طرف متوجہ کرنا بھی ہے کہ اللہ
پاک رازق ہے۔ اس نے ہی ہمارے لیے وسائل پیدا کیے ہیں اور ہمیں اتنی قوت عطا
کی ہے کہ اللہ کی زمین پر اپنا رزق تلاش کریں اورباعزت زندگی گزاریں۔ اس کے
علاوہ جسمانی اور روحانی طور پر جو فوائد حاصل ہوتے ہیں وہ یہ ہیں:۔
٭ صحتمند شعاعوں سے ہمارے اندر طاقت اور انرجی پیدا ہوجاتی ہے۔ ٭ ان شعاعوں
کے اندر وہ تمام حیاتین وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو زندگی کو برقرار
رکھنے میں اہم کردار انجام دیتے ہیں۔٭ نمازی جب گھر کی چار دیواری اور بند
کمروں سے نکل کر کھلی ہوا اور صاف روشنی میں آتا ہے تو اس کو سانس لینے
کیلئے صاف فضا میسر آتی ہے۔ فضا اور ہوا صاف ہو تو تندرستی قائم رہتی ہے۔
خواتین کیلئے گھر کے آنگن اور مردوں کیلئے مسجدیں تازہ ہوا اور روشنی فراہم
کرتی ہیں۔
٭ زندگی کو قائم رکھنے کیلئے بنیادی چیزوں میں صاف ہوا اور روشنی کو بہت
زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ اگر آدمی کچھ عرصہ ہوا اور روشنی سے محروم رہے تو اس
کی جان کو طرح طرح کے روگ لگ جاتے ہیں اور دق اور سل جیسی خطرناک بیماریوں
میں مبتلا ہوجاتا ہے۔٭ فجر کی نماز قدرت کا فیضان عام ہے کہ اس پروگرام پر
عمل کرکے بغیر کسی خاص جدوجہد کے تازہ ہوا اور روشنی سے مستفید ہوتا رہتا
ہے اور متعدی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ صبح سویرے پرندوں کے ترانے چڑیوں
کی چوں چوں‘ چوپائوں کی خراماں خراماں مستانہ وار زمین پر چلنا اس بات کا
اظہار ہے کہ سب خوش ہیں اور اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور شکر کرتے ہیں
کہ اللہ پاک نے انہیں رزق تلاش کرنے کیلئے ازسرنو انرجی اور قوت عطا کی ہے۔
فجر کی نماز ادا کرنے والا بندہ دوسری مخلوق کے ساتھ عبادت اور تسبیح میں
مشغول ہوتا ہے تو دنیا کا پورا ماحول مصفی مجلی اور پرنور ہوجاتا ہے اور
ماحول کی اس پاکیزگی سے انسان کو روحانی اور جسمانی مسرت نصیب ہوتی ہے۔
صبح کی نماز پر جدید تحقیق
علی الصبح عبادت وہ کلید ہے جو اللہ کی رحمتوں اور فضائل کے خزانوں کو
کھولتی ہے‘ شام کی عبادت وہ کنجی ہے جو ہمیں اللہ کی پناہ میں لے آتی اور
محفوظ کردیتی ہے۔ (ایچ ڈبلیو بیچر)
ہم اکثر لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنتے ہیں کہ رکعتوں کی تعداد اور اوقات کے
بارے میں اتنی سخت جمعیت بندی کی آخر کیا ضرورت ہے؟ دنیا میں کہیں بھی‘ کسی
ضابطہ کے نفاذ کے موثر ہونے کیلئے یہ ضروری ہے کہ سب سے بڑی مجلس قانون نے
اس کی منظوری دی ہو۔ ٹھیک اسی طرح پروردگار نے اسلام کی ایک ضروری عبادت کے
طور پر نماز کا حکم صادر فرمایا ہے۔
صبح کی عبادت جیسا کہ بیچر نے بڑی عمدگی سے وضاحت کی ہے وہ کلید ہے جو
لامتناہی خزانے کھول دیتی ہے۔ سورج کے طلوع ہونے سے قبل ایک عام انسان کو
ایک طویل اور پرسکون یا مختصر اور بیکل نیند کے بعد ایک مختصر اور تیز حرکت
کی ضرورت ہے‘ جو فوری طور پر چاق وچوبند کردے اور اسے متحرک بنادے اور اسی
لیے صبح کی نماز صرف دو رکعت سنت اور دو رکعت فرض پر مشتمل ہے۔ اسے پابندی
سے ادا کیجئے اور اس کا نتیجہ خود دیکھ لیجئے مجھے یقین ہے اس کے بعد متحدہ
تک فوقیت پہنچے گی۔
ماہنامہ عبقری سے اقتباس |