عبدالغفور نقشبندی‘ بنوں
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے قل متاع الدنیا قلیل
دنیا کی حقیقت پر اگر غور کیا جائے تو یہ بمع جملہ سامان عیش و عشرت ایک
بہت ہی حقیر اور ذلیل چیز ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک
دنیا کی حقیقت مچھر کے پر سے بھی کم اور حقیر ہے۔ دولت دنیا کو اکٹھا کرنے
والے بے آرام‘ بے سکون ہوتے ہیں۔ ان کو عالی شان محل‘ آرام دہ بستر بھی
سکون کی نیند نہیں دے سکتے کیونکہ ان کے دل دین کی دولت سے خالی ہوتے ہیں۔
اس کے برعکس غریب مزدور کے دل میں خدا کی یاد ہے‘ ٹوٹی پھوٹی چارپائی پر
سکون کی نیند سو کر ایک کروٹ میں رات گزار دیتا ہے کیونکہ دولت ذہنی سکون
کا باعث نہیں بن سکتی۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ایک دن اللہ تعالیٰ سے التجا کی کہ مجھے دنیا کو
اپنی اصلی صورت میں دیکھا دے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ عنقریب دنیا کی
اصلی شکل دکھا دونگا۔ چنانچہ ایک روز حضرت عیسیٰ علیہ السلام جنگل میں
جارہے تھے کہ دور سے ایک خوبصورت اور چمکدار برقعہ پوش عورت نظر آئی۔ آپ کو
خیال آیا کہ ایسے حسین زرق برق برقعہ میں کوئی خوبصورت ماہ جبیں قسم کی
عورت ہوگی مگر قریب آکر جب اس نے نقاب اٹھایا تو نہایت مکرو اور بدشکل اور
ڈرائونی سیاہ فام عورت تھی۔ آپ علیہ السلام نے پوچھا کہ بدبخت تو کون ہے اس
نے کہا کہ میں دنیا ہوں۔ آپ نے حیرانی سے پوچھا کہ تیرا یہ زرق برق لباس!
اس نے کہا کہ اسی سے تو میں فریب دیکر انسانوں کو اپنا غلام بناتی ہوں۔ پھر
اپنا ایک ہاتھ دکھایا ہاتھ پر مہندی اور دوسرے پر خون لگا ہوا تھا۔ کہنے
لگی مہندی والے ہاتھ سے شادی کرتی ہوں اور خون والے ہاتھ سے قتل کرتی ہوں۔
جو میرے جال میں پھنس جاتا ہے اس کو جانے نہیں دیتی لیکن جس کے دل میں خدا
کی یاد آباد ہے وہ مجھے قریب نہیں آنے دیتے۔چند ایک مال دار انسانوں کا
تعارف ملاحظہ فرمائیں۔
شاہ روغن راک فیلر
جس کی دولت کا کوئی اندازہ نہیں تھا۔ پیٹ کی بیماری میں ایسا مبتلا تھا
کہتا تھا کہ ایک وقت پیٹ بھر کے کھانے کی حسرت رکھتا ہوں اس کے بدلے ساری
دولت دینے کو تیار ہوں۔
ہنری فورڈ
امریکی موٹر کمپنی کا مالک تھا جس کی دولت قارون سے بھی زیادہ تھی جو
معمولی غذا کے علاوہ کچھ نہیں کھاتا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ دنیا کی لذت
دولت سے نہیں خریدی جاسکتی۔
مسٹر ایڈور کریس: امریکی بہت بڑا دولت مند ہے جو کہتا ہے کہ میں نے دو تین
بار دنیا کا چکر لگایا مگر اتنی دولت دل کو سکون نہ دے سکی۔
جے ہرتووائٹ مارگن: جو دنیا کے سب سے بڑے خزانے کا مالک تھا مگر روٹی پانی
میں حل کرکے پیتا تھا۔
ہرپوسٹر: نیویارک کا کروڑ پتی انسان تھا جس کی بیوی دنیا کی حسین ترین عورت
تھی۔ شوہر دولت میں یکتا تھا اور بیوی حسن میں یکتا لیکن ذہنی طور پر اتنے
بے سکون تھے کہ 1926ءمیں دونوں نے خودکشی کرلی۔
ابراہیم ادھم‘ احمد شاہ کرمانی‘ عبدالحمید حاکم جیسی ہستیاں جن کے دل خدا
کی طرف مائل ہوئے تو سلطنت جیسی عیش و آرام کو ٹھکرا کر بوریا کے لباس اور
فاقہ کو اپنایا اور وہ خداوند کریم کی برگزیدہ ہستیاں بن گئے۔ یہ تمام سچے
واقعات ہیں حقیقی راحت کی اگر تلاش اور تمنا ہے اور تمام تجربات کرکے تھک
ہار گئے ہیں تو خدا کی یاد کو دل میں بسا کر فقر کی طرف آجائیں دل کو سکون
میسر آجائے گا۔
بشکریہ ماہنامہ عبقری اقتباس |