جیسا کہ ہم سب دیکھتے اور جانتے ہیں کہ بے پردگی شدت سے
بے راہ روی کا باعث بنتی جارہی ہے جس کی وجہ سے گھر گھر لڑائی جھگڑے‘ بے
برکتی‘ دین سے دوری‘ ہر دوسرا شخص ڈیپریشن کا مریض نظر آتا ہے۔ اس میں مردو
خواتین کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک میڈیا خصوصاً کیبل نیٹ ورک اور موبائل فون
بڑا اہم کردار ادا کررہے ہیں کیونکہ موجودہ دور الیکٹرانک میڈیا کا پرعروج
دور ہے جس میں یہ میڈیا آزادانہ طور پر فحش اور بے حیائی کے پروگرام نشر
کررہا ہے جس میں عورتیں بے پردہ اور انتہائی مختصر لباس میں سکرین پر نظر
آتی ہیں اور دوسری عورتوں کو متاثر کرکے اپنے جیسا بننے پر اکساتی اور
مۃجبور کرتی ہیں جس سے نئی نسل اور مردو خواتین میں بے راہ روی جیسے جذبات
کو شدید شہہ ملتی ہے۔
بے راہ روی کی سب سے زیادہ ذمہ دار آج کی ماڈرن خواتین ہیں کیونکہ یہ
لڑکیاں اور عورتیں بے پردگی اور بنائو سنگھار کی شکار ہیں۔ عورت کا بنائو
سنگھار صرف اور صرف اس کے خاوند کیلئے ہے اور اس کے گھر تک محدود ہے جبکہ
آج کی عورتیں گھر میں بے ڈھنگے اور میلے کچیلے کپڑے زیب تن کیے ہوئے اور
سادہ صورت میں رہتی ہیں جس سے چاہے ان کے گھر والے بیزار ہوجائیں لیکن یہی
عورتیں جب بازاروں یا شادی جیسی تقاریب میں جاتی ہیں تو خوب بن سنور کر اور
نیم برہنہ یعنی خوب باریک لباس زیب تن کرکے جاتی ہیں اور غیر مردوںکیلئے
فتنہ ہونے کا باعث بنتی ہیں۔ خود بھی بدنظری کرکے اور غیرمردوں کو بھی
بدنظری کروا کر خود بھی اور انہیں بھی گنہگار کرتی ہیں کیونکہ جس طرح اسلام
میںمرد کیلئے غیرعورت کو دیکھنا حرام ہے بالکل اسی طرح عورت کیلئے بھی
غیرمرد کو دیکھنا حرام ہے۔
ایک دفعہ ایک نابینا صحابی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات
کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دی
اندر آجائو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تم
اندر جائو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا
کہ وہ صحابی تو نابینا ہیں پھر بھی؟؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ
تو نابینا ہے لیکن تم تو نابینا نہیں ہو۔ اللہ اکبر!۔ آج کل کی بے پردہ
عورتیں بازاروں اور گلیوں میں دندناتی پھرتی ہیں پھر کہتی ہیں مرد ہمیں
گھور گھور کر دیکھتے ہیں۔ بھئی تم بھی تو انہیں دیکھتی ہو تب ہی تو تمہیں
پتہ چلتا ہے کہ مرد دیکھ رہے ہیں۔ کیا تمہارا دیکھنا مثبت اور ان کا دیکھنا
منفی ہوتا ہے؟
آج کل کے مرد اور سربراہ بھی اپنی عورتوں کو بازاروں اور تقاریب میں ساتھ
لے جاکر بڑا فخر محسوس کرتے ہیں تاکہ لوگ ان کی خوبصورتی سے متاثر ہوکر اش
اش کراٹھیں۔ایسی عورتوںکو منع نہ کرکے ان کے وارث مرد بھی گنہگار ہوتے ہیں
تمام مسلم مرد حضرات کا فرض ہے کہ اپنی عورتوں کو بمطابق اسلام پردہ کا
پابند کریں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تقویٰ کے بعد سب سے بہتر
چیز نیک عورت ہے۔
ایک دوسری جگہ فرمان ہے ”عورتیں نامحرم مردوں سے پردہ کریں‘ باریک کپڑا
پہننے والی عورتیں‘ تکلف اور بنائو سنگھار سے رہنے والی عورتیں نہ تو جنت
میں داخل ہوں گی اور نہ ہی ان کو جنت کی خوشبو سونگھنے کو ملے گی۔ (مسلم)
”جو عورت غیرمرد کو دیکھنے جاتی ہے اللہ تعالیٰ اس پر لعنت فرماتے ہیں۔“
قرآن مجید فرقان مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اے نبی! صلی اللہ علیہ
وسلم فرمادیجئے اپنی بیویوں سے اور اپنی بیٹیوں سے اور مومنین کی عورتوں سے
کہ جب کبھی ضرورت سے باہر نکلنا پڑے تو چادر میں لپٹ کر نکلا کرو اور چادر
کو چہرہ پر لٹکا لیاکرو تاکہ چہرہ پر کسی کی نظر نہ پڑے۔
اس سے آپ اندازہ کریںکہ اسلام میں پردہ کا کتنا اہم حکم اور سخت پابندی ہے
کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو بھی اس سے مستثنیٰ قرار نہیں دیا
گیا۔ حالانکہ ان سے زیادہ مقدس کیا کوئی عورت ہوسکتی ہے؟ بعض خواتین کہتی
ہیں کہ آج کے جدید دور میں پردہ کرنا مشکل بلکہ ناممکن ہے۔ یہ سب فضول
باتیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم ظلم بالکل نہیں کرتے بلکہ ہم تو
آسان آسان احکام دیتے ہیں۔
جس طرح غیرمرد سے عورت کو پردہ کا حکم ہے اسی طرح غیرمرد سے ضرورت پڑنے پر
گفتگو کرتے وقت بے تکلفی‘ لچکدار اور نرم لہجہ نہ برتنے کا بھی حکم ہے مگر
آج کی ماڈرن عورتیں اور جوان لڑکیاں بے پردہ ہونے کے ساتھ ساتھ جدید سہولت
موبائل فون کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غیرمردوں سے خوب گپیں ہانکتی ہیں۔ فضول
ایس ایم ایس کرکر کے غیر مردوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔ موبائل کی
سہولت بری نہیں لیکن عموماً آج کل کے نوجوان لڑکے لڑکیاں اس کا منفی
استعمال کررہے ہیں۔
ایسے میں اگر کوئی غلط فہمی پیدا ہوجائے تو پھر یہی لوگ اپنے گریبان میں
جھانکنے اور اپنوں کو سمجھانے اور سدھارنے کی بجائے دوسروں کو کاٹ کھانے کو
دوڑتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں اپنے بچوں پر اعتبار ہے۔
میں نے ایک اخبار میں پڑھا کہ بھارت کے ایک گائوں میں پنچایت نے فیصلہ دیا
کہ کنواری لڑکیاں موبائل فون استعمال نہ کریں۔ میرے خیال میں یہ ان کا بہت
اچھا فیصلہ تھا۔ ہمارے ہاں بھی تقاضہ وقت کے پیش نظر کنواری لڑکیوں اور
لڑکوں دونوں کیلئے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی ہونی چاہیے۔اگر
پابندی ممکن نہیں تو والدین کو اپنی اولاد پر نظر رکھنی چاہیے کہ وہ گمراہ
نہ ہوسکیں۔
میرے الفاظ کئی لوگوں کو کڑوے ضرور محسوس ہونگے لیکن یہ سب سچ ہے۔ مسلمان
ہونے کے ناطے تمام مرد بدنظری سے بچیں اپنی اور اپنی عورتوں کی اصلاح کریں
اور خواتین پردہ کریں گھر سے باہر نکلتے وقت اور نہایت سادہ اور لباس
استعمال کریں۔ کچھ مشکل نہیں بلکہ بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔
اگر ہم صرف بدنظری سے بچیں تو آج کے جدید دور کی بے شمار ٹینشنوں‘
بیماریوں‘ ڈیپریشن سے بچ سکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب پر رحم فرمائیں اور
ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں کہ اسی میں ہماری
بہتری اور بھلائی ہے۔
عبقری سے اقتباس |