کراچی میں نو گو ایریا زاور ٹارگٹڈ آپریشن

اردو لغت کے مطابق نو گو ایریا اسم نکرہ ہے ، جس کی تشریح یوں کی گئی ہے کہ"کسی ایک جماعت یا مسلک وغیرہ کے لوگوں کا علاقہ جہاں کسی دوسرے مسلک یا جماعت کے لوگوں کو خطرہ ہو"۔ پولیس کی لغت میں"ایسے علاقے جہاں حکومت کی رٹ نہ ہو ، جہاں ایک مخصوص لسانی گروہ سے تعلق رکھنے والے طبقے کا قبضہ ہو اور دوسرے مکتبہ فکر کے لوگ آزادنہ طور پر وہاں نہ تو گھوم پھیر سکیں اور نہ کاروبار کرسکیں"۔کراچی میں نو گو ایریا ز کا بڑی شد ومدکے ساتھ تذکرہ کیا جاتا ہے۔سپریم کورٹ میں کراچی بد امنی کیس کی سماعت کے دوران بھی کئی مرتبہ نو گو ایریاز کاذکر ہوا۔کراچی پولیس کے ترجمان عمران شوکت نے لیاری کے حوالے سے سپریم کورٹ میں بیان دیا تھا کہ "لیاری میں اس وقت پولیس کی عملداری صرف ڈنڈے کے زور پر ہے".۔پولیس نے عدلیہ کے سامنے کراچی کے42 علاقوں کا اعتراف کیا جس میں لیاری بھی شامل ہے۔نو گو ایریاز جرائم پیشہ عناصر کیلئے آئیڈیل ہیں۔ نو گو ایریا کی مثال لیاری کے حوالے سے دیتے ہوئے عمران شوکت نے کہا کہ"لیاری کی تنگ و تاریک گلیاں جرائم پیشہ عناصر کیلئے فائدہ مند اور پولیس کیلئے نقصان دہ ہے کیونکہ ان گلیوں کی بھول بھلیوں میں نہ تو پولیس موبائل داخل ہوسکتی ہے نہ ہی موٹر سائیکل سوار گشت کرسکتا ہے ۔"۔پولیس ریکارڈ کے مطابق اعلی عدلیہ میں دی گئی پہلی رپورٹ میں کراچی کے سات تھانوں کی حدود میں نو گو ایریاز کا اعتراف کیا گیا کہ جس میں سندھی ، بلوچی، پنجابی اور پختون آباد ہیں۔کراچی میں سپریم کورٹ کی سماعت کے دوران چاکی واڑا کے ایس ایچ او نے بیان حلفی جمع کرایا تھا جس کے مطابق" ان کے تھانے کے حدود میں جرائم کی سرپرستی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کر رہی ہے"۔کراچی میں پولیس رپورٹ کے مطابق تھانوں کی کل تعداد106ہے جس میں 99تھانوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ان کی حدود میں نو گو ایریاز نہیں ہیں۔سپریم کورٹ ہر بار پولیس رپورٹ کو مسترد کردیتی ہے اور فوری طور پر نو گو ایریا ختم کرنے کے احکامات دیتی رہتی ہے ۔ کراچی میں جرائم کی متعدد آماجگاہیں ہیں جہاں قانون کی رٹ کی عملداری بڑی مشکل ہے جہاں قانون نافذ کرنے والے ادارے با آسانی جاسکیں۔کراچی میں کسی بھی علاقے میں کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے سیاسی قبضے کا تصور اب مقفود ہوچکا ہے ، کیونکہ کراچی اس وقت مختلف جرائم پیشہ عناصر، کالعدم تنظیموں اور منظم مسلح گروہوں کے درمیان تقسیم ہوچکا ہے۔عمومی طور پر یہ ثابت شدہ ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں کی آشیر باد سے ہی مختلف علاقے مخالفین کیلئے نو گو ایریا کی شکل اختیار کرلیتے تھے۔لیاری ابھی سے نہیں بلکہ مختلف ادوار میں بھی حکومتی رٹ کی وجہ سے متنازعہ بنا رہا ہے ۔فیلڈ مارشل ایوب خان کے دور میں ـ دادل نامی فرد (جو لیاری انڈر ورلڈ کے پہلا ڈان تھا) کو سیاسی پناہ حاصل ہوئی ، جنرل ضیا الحق کی حکومت میں دادل کو گرفتار کیا گیا ، جو جیل میں چل بسا جبکہ اس کا بھائی شیرل مخالف گروہ کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔لیاری میں2008ء میں جب لیاری امن کمیٹی قائم ہوئی تو اس کے بعد کبھی پیپلز پارٹی کی جانب سے ایسے ذیلی تنظیم قرار دیا جاتا تو کبھی اس سے لاتعلقی کا اعلان کرکے اس کو کالعدم قرار دے دیا جاتا ، کبھی ان کے سرکردہ لیڈروں کے سر کی قیمت رکھی جاتی تو کبھی انھیں معافی دیکر اسمبلیوں میں بھیج دیا جاتا۔ آج پی پی پی حکومت کراچی میں امن قائم کرنے کے دعوے کر رہی ہے ، لیکن ماضی سے لیکر حال تک پی پی پی کا کردار متنازعہ رہا ۔ جس کی وجہ سے پورے شہر میں بد امنی کا راج ہے۔5 اپریل 2013ء کو جب پولیس نے اپنی پہلی رپورٹیں سپریم کورٹ میں مسترد ہونے کے بعد نئی رپورٹ جمع کرائی تو اس بار انھوں نے اعتراف کیا کہ شہر میں 29جزوی اور13مکمل نو گو ایریاز ہیں۔کراچی میں پولیس رینجرز نے کراچی کے متعدد علاقوں میں حالیہ ٹارگٹڈ آپریشن کرکے سینکڑوں ملزمان کو گرفتار کیا ہے ۔لیکن کیا ان کے ان آپریشنوں سے کراچی میں مستقل امن قائم ہوسکتا ہے ، جب کہ مصدقہ اطلاعات یہی ہیں کہ سنگین جرائم میں ملوث افراد اندرون ِ ملک یا بیرون ملک فرار ہوچکے ہیں۔اس کے باوجود ہم اجمالی جائزہ اُن علاقوں کا لیں جہاں پولیس اور رینجرز نے ٹارگٹڈ آپریشن کئے ہیں تو بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے کہ موجودہ کاروائیاں عارضی ہیں ، مستقل و مربوط منصوبہ بندیاں کئے بغیر جرائم کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔بین السطور یہ وہ علاقے ہیں جہاں ایک ہفتے سے پولیس و رینجرز بھر پور آپریشن کر رہی ہے بلکہ1990ء سے کر رہی ہے۔منگھو پیر روڈ پر واقع پختون آباد،جہاں چادر فیکٹری کی کچی سڑک سے اجمیر نگری کی جانب اور منگھو پیر گرم چشمہ سے سرجانی ٹاؤن اور بلوچستان کیلئے خروج کے راستے موجود ہیں ۔اورنگی ٹاؤن نمبر ساڑھے آٹھ سے اجتماع گراؤنڈ ، جہاں بندشراب فیکٹری ایریا سے منگھو پیر بابا مزار ، سلطان آباد محمد خان کالونی قبائل چوک ۔ تک تمام ایریا ویران ، بیابان اور محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ان پہاڑیاں میں کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے کیگاڑیاں نہیں جا سکتی۔ ا اسی راستے سے بلوچ گوٹھ قبرستان ایریا سے ہوتے ہوئے کٹی پہاڑی سے متصل ایم پی آر کالونی ، بلوچ کالونی ، پیر آباد ،فرنٹئیر کالونی ، شاہی آباد ، بنارس ، پٹھان کالونی ، باوانی چالی ، میڑول ،جہان آباد ،ضیا کالونی ،نارتھ ناظم آباد کے دیر کالونی ، عثمان کالونی عمر فاروق کالونی ،رانگڑ کالونی اور اجمیر نگری کے حساس علاقے بھی با آسانی جڑے ہوئے ہیں،اسلام چوک ، بلدیہ کالونی ، اتحاد ٹاؤن ،گلشن غازی ، فرید کالونی ، پریشان چوک ، طوری بنگش کالونی ، موچکو،،شیر شاہ کالونی ، ،کلاکوٹ جمن شاہ پلاٹ ، بلوچ ہال ۔ بلال کالونی کورنگی ،بنگالی پاڑہ ،قائد آباد شیر پاؤ کالونی،پہلوان گوٹھ،سرجانی ، تیسر ٹاؤن ، گلشن معمار ،شاہ لطیف ٹاؤن،شاہ فیصل کالونی، الفلاح کالونی، ڈرگ کالونی ، سادات کالونی کورنگی،،مہران ٹاؤن ، داؤد گوٹھ ، سکھن کالونی ، بھینس کالونی،شرافی گوٹھ،، فیڈرل بی ایریا جنجال پورہ ، جہاں سے رستہ نیشنل ہائی وے جا نکلتا ہے۔ جیسے حساس علاقے مضبوط گڑھ اور کالعدم تنظیموں اور طالبان کے زیر کنٹرول میں ہیں۔جبکہ یہ علاقے ہمیشہ سے متحارب کالعدم جماعتوں کے درمیاں بھی کشیدہ رہے ہیں۔مچھر کالونی، کیماڑی ، شیرین جناح کالونی ، نیلم کالونی ،موسی کالونی، محمد خان گوٹھ،پرانا گولی مار ، رضویہ کالونی ، کشمیر ی بارگاہ کالونی،کجھی گراؤنڈ۔قذافی چوک اورنگی رئیس امروہوی کالونی،بختاور گوٹھ اورنگی ،گارڈن مچھانی روڈ،مچھر کالونی جد گال چوک ،، ابوا لحسن اصفہانی روڈ ، مبینہ ٹاؤن قائد اعظم کالونی، نصیر آباد،سرجانی ، تیسر ٹاؤن ، گلشن معمار ،شاہ لطیف ٹاؤن، سچل کے علاقے صفورا گوٹھ،لاشاری گوٹھ ، گلستان جوہر ،پہلوان گوٹھ ، حب ریور روڈ نزد مرشد ہسپتال ،لیاقت الکرم اسکوئر ، الپسرا اپارٹمنٹ ، یوسف پلازہ ،گلستان جوہر ، رابعہ سٹی ،ملیر عبداﷲ شاہ غازی گوٹھ ،کورنگی پی اینڈ ٹی کالونی،بلدیہ، صدر ، گھاس منڈی سالار کمپاؤنڈ،نارتھ کراچی ،انچولی ، لیاری سریا گلی،کلری کے علاقے نیا آباد کریم جی روڈ ، رنچھوڑ لائن ،گڑ باغیچہ، شو مارکیٹ ،ٹمبر مارکیٹ ،غفور بستی ،سنگولین ،کھڈا مارکیٹ ، موسی لین ،گل محمد لائن ،بہار کالونی،چاکیوڑہ ،رامسوامی، اولڈ کہمار واڑہ ، بکرا پیری ، میوا شاہ قبرستان ایریا ، مبینہ ٹاؤن قائد اعظم کالونی،کلاکوٹ جمن شاہ پلاٹ ، بلوچ ہال ۔چھوٹا ناظم آباد، پاپوش اشرف نگر ، ندی ایریا ، منگھو پیر روڈ نکلنے کا محفوظ راستہ، اورنگی ساڑھے گیارہ ون ڈی ایریا، پاکستان بازار ،ڈبہ موڑ ،علی گڑھ کالونی، کالی پہاڑی ،نیو کراچی، گودھرا کیمپ ، بسم اﷲ کالونی ، بنگالی پاڑہ، صنعتی ایریا ، نالہ اسٹاپ ، صبا ایریا روڈ سے محفوظ راستہ سہراب گوٹھ اور سپر ہائی وے کی جانب جا نکلتے ہیں۔، نارتھ ناظم آبادکے دیر کالونی ، عثمان کالونی عمر فاروق کالونی ، آصف آباد ، پاک کالونی ، رانگڑ کالونی ،،گلبہار کالونی کے علاقے حسن کالونی،سولجر بازار، لائز ایریا،محمود آباد کے علاقے چینسر گوٹھ کے علاقوں میں پولیس اور رینجرز ٹارگٹڈ آپریشن کرچکی اور مسلسل کر رہی ہے لیکن ابھی تک کوئی ہائی پروفائل ملزم گرفتار نہیں ہوا۔قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ کالعدم جماعتوں اور طالبان کے زیر کنٹرول علاقوں میں خائف زندگی کی چہل پہل ضرور ہے لیکن حکومتی رٹ قائم نہیں ہے۔وقتی طور پر کسی مخبر کی اطلاع پر کاروائی تو کرلی جاتی ہے لیکن ان کاروائیوں سے کراچی کے مسئلے کا مستقل حل کسی صورت نہیں نکل سکتا۔کراچی میں امن کے قیام کیلئے مستقل بنیادوں پر مضبوط و ٹھوس منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جو ابھی تک نظر نہیں آئی۔بالا سطور میں صرف اُن تمام علاقوں کا ذکر کیا گیا ہے جہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ٹارگٹڈ آپریشن کئے اور میڈیا کو خبر دی گئی ، اس کے علاوہ پوش ،رہائشی علاقوں و سیاسی جماعتوں کے دفاتر میں بھی ٹارگٹڈ آپریشن کئے گئے ہیں چونکہ میڈیا کو اس کی تفصیلات نہیں دی گئیں اس لئییہاں بھی اُن علاقوں اور سیاسی جماعتوں کے دفاتر کا تذکرہ فی الحال نہیں کیا جارہا۔
Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 744698 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.