فیصلے کی گھڑی

جب سے پاک بھارت سرحدی جھڑپوں کاسلسلہ شروع ہواہے ،بھارتی حکمرانوں نے پاکستانی افواج کے خلاف جنگ چھیڑنے کاانتہائی خطرناک تاثردیکر عالمی امن کوایک مرتبہ پھر خطرے میں ڈال دیاہے۔بھارتی آرمی چیف نے ۱۱/اگست ۲۰۱۳ء کوجموں کے قریب نگروٹہ میں۱۶کورکے ہیڈکوارٹرکے دورۂ میں اعلیٰ کمانڈروں کی سرزنش کرتے ہوئے پاک فوج کے خلاف بڑی مزاحمتی جوابی کاروائی نہ کرنے پرسخت برہمی کااظہارکیا۔آرمی چیف نے سنیئرکمانڈروں سے سختی سے پوچھاکہ سرحدپرکشیدگی والے علاقے میں مقامی کمانڈروں نے پاکستانی چیک پوسٹوں پربھاری توپ خانے اورمارٹرگولے فائرکرنے کاحکم کیوں نہیں دیا؟بھارتی آرمی چیف نے سرحدپرتعینات مقامی کمانڈروں کوحکم دیاکہ وہ پاکستانی فوج کوسخت جواب دیں اورکسی قسم کی نرمی نہ برتی جائے۔بھارتی آرمی چیف کی آگ برساتی ہوئی گفتگونہ صرف اشتعال انگیز بلکہ دہشتگردی کی علامت ہے،اصل یادرکھنے والی حقیقت یہ ہے کہ بھارت کے دہشتگرداپنی دہشتگردی چھپاتے نہیں بلکہ اعتراف کرکے اسے اپنے ملک کی سیاہ تاریخ کاحصہ بناچکے ہیں۔

کوئی تیس برس پہلے نیوزویک اورٹائمزمیں بھارت کے کسی شہرمیں راشٹریہ سیوک سنگھ(آرایس ایس)کے ایک تربیتی کیمپ کی ایک تصویرشائع ہوئی تھی جس میں نیکرپوش ہندو ہاتھوں میں بڑے بڑے خوفناک چھرے لہراتے قطاروں میں ’’دشمن‘‘کوتہ تیغ کرنے کی تربیت حاصل کررہے تھے۔یہ ’’دشمن‘‘کون تھا؟ظاہرہے بھارت کی مسلم اقلیت تھی۔پھر جب میرٹھ اورمرادآبادمیں مسلم کش فسادات ہوئے،آسام کے شہرنیلی میں مسلمانوں کاقتل عام کیاگیا،احمدآباداوربھیونڈی میں مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیلی گئی،بھاگل پورمیں مسلمانوں پرہندودہشتگردی کاعذاب ٹوٹا،بابری مسجدشہیدکردی گئی اورردعمل میں بھارتی مسلمانوں کے احتجاج کوخون کی ندیاں بہاکردبادیاگیا۔پھرفروری ،مارچ ۲۰۰۰ء میں بھارتی گجرات میں ہندودہشتگردوں نے جس طرح شرفِ انسانی کی تذلیل کی اورمسلمانوں کاخون پانی کی طرح بہایاتوہرباران مظالم کی خبریں پڑھ کرآرایس ایس کے خنجر بدمست ہندوبلوائیوں کے خونخوار چہرے نظروں میں گھوم گئے اورگزشتہ عشرے میں توہندوؤں نے مسلمانوں کی مساجدومقابہ اورنمازکے اجتماعات کوبم دہماکوں کانشانہ بناکران کاالزام مسلمانوں پرہی لگاناشروع کردیااوربھارتی پولیس جس میں آرایس ایس کے تربیت یافتہ ہندوبھرے پڑے ہیں،فوراًحرکت میں آگئی اورمسلم نوجوانوں کی پکڑدھکڑشروع کردی۔ان مقدمات میں سینکڑوں مسلمان نوجوان جیلوں میں سڑتے رہے حالانکہ ان کی بے گناہی ہرکسی پرواضح تھی،سوائے بھارتی پولیس اوربھارتی عدالتوں کے جن میں متعصب ہندوجج انصاف کاخون کرنے کیلئے موجودتھے۔
اب اسے بھارت کی انتخابی سیاست کاشاخسانہ کہیے یاکچھ اور،خودحکمران جماعت کانگرس کے وزاراء نے واویلا شروع کردیاہے کہ بی جے پی(بھارتی جنتاپارٹی)کاعسکری ونگ آرایس ایس ہندودہشتگردوں کے کیمپ چلارہاہے،گویابھارت میں دہشتگردوں کے جن تربیتی کیمپوں کی تصاویرعالمی پریس میں ۱۹۸۰ے کے لگ بھگ شائع ہوئی تھی،بھارتی وزاراء کواب پتہ چلاہے جبکہ اس دوران میں زیادہ ترکانگرس کے وزرائے اعظم اندراگاندھی،راجیوگاندھی،نرسمہاراؤ،اندرکمال گجرال اورمن موہن سنگھ ہی برسرِاقتداررہے ہیں۔ بہرحال دیرآیددرست آید ،بھارتی وزیرداخلہ سیشل کمارسندے کے انکشافات کے بعدسیکرٹری داخلہ آرکے سنگھ نے سمجھوتہ ایکسپریس جیسی وارداتوں میں ملوث آرایس ایس کے ۱۰ مسلمہ دہشتگردوں کے نام بھی بتائے ہیں۔(سنیل جوشی،سندیپ ڈنگے،لوکیش شرما،سوامی اسیمانند،راجندرسمندر،مکیش وانی،دیوندرگپتا،چندرشیکھر،کمال چوہان اوررام جی کلسنگدا) ۔ان میں سے سنیل جوشی تومرچکاہے جبکہ سندیپ ڈنگے اورکمال چوہان تاحال مفرورہیں تاہم باقی سات افرادپولیس کی حراست میں ہیں۔

یہ سب دہشتگردتنظیم آرایس ایس کے مختلف عہدوں پرفائزتھے۔ان میں سوامی اسیمانندنے ڈیڑھ سال پہلے دہشتگردی میں ملوث ہونے کااعتراف بھی کیاتھامگرآرایس ایس کے نیٹ ورک کی دہمکیوں میں آکراس نے اپنی زبان بندکرلی اورعدالت میں جاکراپنے پہلے بیان سے مکرگیااورسنگین ترین بات یہ ہے کہ ان دہشتگردوں کاسرپرست بھارتی فوج کا سرونگ کرنل پروہت تھاجسے انسداددہشتگردی اسکواڈکے اعلیٰ افسرہیمنت کرکرے نے گرفتارکیاتھا،پھرکرکرے اوران کے معاون سالسکرکی غیرجانبدارتفتیش سے انکشاف ہواتھا کہ سمجھوتہ ایکسپریس ،مکہ مسجدحیدرآباد،مالیگاؤں(مہاراشٹر)اوراجمیردرگاہ کے بم دہماکے دراصل انہی ہندودہشتگردوں کی خونریزکاروائیاں تھیں جن کی مکمل نگرانی کرنل پروہت کررہاتھا۔افسوس کہ ہیمنت کرکرے اورسالسکر جیسے باضمیربھارتی افسرمشہور(حکومتی ڈرامے )ممبئی دہشتگردی میں مارے گئے ۔کہاجاتاہے کہ ان کی ہلاکت آرایس ایس کے دہشتگردوں کے ہاتھوں عمل میں آئی تھی تاکہ ان کے ساتھی دہشتگردوں کیخلاف مقدمات آگے نہ بڑھائے جاسکیں۔

بھارت میں آرایس ایس کے علاوہ وشواہندوپریشد(ورلڈہندوکونسل)شیوسینااورابھینوبھارت جیسی مسلم دشمن تنظیمیں بھی دہشتگردی میں شامل ہیں جنہیں بھارتی فوج،پولیس،خفیہ تنظیم ’’را‘‘اوربی جے پی کی مکمل حمائت حاصل ہے،رہی آرایس ایس تواس کاقیام ۹۰سال قبل۱۹۲۵ء میں عمل میں آیاتھااورپھرہندوستان کی تقسیم کے دن قریب آنے تک یہ تنظیم اپنے تربیتی کیمپوں میں ہزاروں دہشتگردتیارکرچکی تھی جنہوں نے قیامِ پاکستان پرمشرقی پنجاب میں دہلی تک اورجموں میں لاکھوں مسلمانوں کاخون بہانے میں سرگرم حصہ لیاتھاپھر وہ آرایس ایس کانتھورام گوڈے ہی تھاجس نے کانگرسی لیڈرموہن داس کرم چندگاندھی کوصرف اس لئے گولی ماردی کہ اس نے مسلمانوں کے قتل عام روکنے کیلئے برت رکھنے کا اعلان کیاتھااوراس دہشتگردنتھورام گوڈے کی خاک اب تک ان کے پاس محفوظ ہے تاکہ اس کی وصیت کے مطابق اس وقت دریائے سندھ کے بالائی دھارے میں بہادی جائے جب خاکم بدہن پاکستان دوبارہ اکھنڈ بھارت کاحصہ بن جائے تاکہ اس حصے کو’’پوتر‘‘کیاجاسکے۔

آرایس ایس کے دہشتگردی کے تربیتی کیمپ آزادبھارت میں بھی قائم رہے اورکانگریسی حکومتوں نے انہیں بندکرنے کاتکلف نہ کیا،اس کی تصدیق ۱۹۷۲ء میں آنجہانی جے پرکاش نرائن نے آرایس ایس کے تربیتی کیمپ(پٹنہ) کے اختتامی اجلاس سے خطاب میں یہ کہتے ہوئے کی تھی کہ’’اگرکوئی طاقت پاکستان،بنگلہ دیش کوبھارت میں ملاکراکھنڈبھارت بناسکتی ہے تووہ صرف آرایس ایس ہی ہے‘‘۔

بھارتی دہشتگردی کی ایک مثال گزشتہ ماہ اس وقت سامنے آئی جب بھارت نے کنٹرول لائن پرکشیدگی پیداکرکے پروپیگنڈہ کیاکہ پاک فوج نے ایک بھارتی فوجی کاسرقلم کیاہے جب کہ سرحدی جھڑپ میں دوپاکستانی شہیدکردیئے گئے تھے۔انہی دنوں بھارتی اخبار’’دی ہندو‘‘نے انکشاف کیاکہ پاکستان نے کنٹرول لائن کے معاملات پرنظررکھنے والے ادارے’’یونائٹیڈنیشنزملٹری آبزرور گروپ انڈیااینڈپاکستان‘‘کے پاس ان بارہ پاکستانی فوجیوں کی فہرست جمع کروادی ہے جن کے بھارتی فوج نے ۱۹۹۸ء سے اب تک سرقلم کئے ہیں،نیزاس دوران بھارتی فوج نے بلاوجہ فائرنگ کرکے ۲۹پاکستانی شہیدکئے ہیں،گویاہروہ الزام جسے مکاربھارتی ہندوپاکستان پردھرتے ہیں اس کے وہ خودمرتکب ہوتے ہیں۔

ہندوکی مکاری کااندازہ اس سے بھی کیجئے کہ ۸ستمبر۲۰۰۶ء کوریاست مہاراشٹرکے ضلع ناشک میں ہندودہشتگردوں نے بھارتی مسلم آبادی کے قصبے مالیگاؤں میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعدمسجد سے ملحقہ قبرستان میں یکے بعددیگرے کئی بم دہماکے کئے تھے جن سے ۳۷مسلمان شہیداور۱۲۵سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔پھر۱۸مئی ۲۰۰۷ء کوآندھراپردیش میں حیدرآبادکی مکہ مسجدکے نمازجمعہ کے اجتماع میں بم دہماکے سے ہندودہشتگردوں نے ۱۶مسلمان شہیداورسوکے قریب زخمی کردیئے تھے۔نیزاس دوران میں ۱۹فروری ۲۰۰۷ء کو پانی پت کے قریب سمجھوتہ ایکسپریس کوجولاہورسے آرہی تھی،دہشتگردی کانشانہ بناتے ہوئے ۶۰بے گناہ پاکستانیوں کوبڑی بے رحمی کے ساتھ زندہ جلاکرخاکستر کردیا مگر مکار ہندو دہشتگرد ٹولے نے ان وارداتوں کیلئے الٹامسلمانوں اورآئی ایس آئی کوموردِ الزام ٹھہرادیاتاوقتیکہ بھارتی ایماندارافسرہیمنت کرکرے نے خطروں میں کودکراس کے اصلی ملزموں کو بے نقاب نہیں کردیا جس کے نتیجے میں انہی دہشتگردوں نے ان کی بھی جان لے لی۔

بھارتی دہشتگردی اورجنگی جنون میں تازہ ترین شدت اس روز آئی جب ماہِ رواں کے اوائل میں بھارتی عسکری قیادت نے وزیر دفاع کی صدارت میں پاکستان چین کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پرجنگی تیاریاں تیزکرنے کافیصلہ کیا۔بھارتی اخبارکے مطابق نئی دہلی میں ہونے والے اجلاس میں بھارتی افواج کے تینوں اداروں کے سربراہوں،قومی سلامتی کے مشیر اوروزارتِ دفاع کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔بھارت کی جنگی صلاحیتوں،شورش زدہ ریاستوں میں داخلی سلامتی اورپڑوسی ممالک بالخصوص پاکستان وافغانستان کی صورت حال کاجائزہ لینے کیلئے وزیردفاع اے کے انتھونی(جسے وزیرجنگ کہنازیادہ مناسب ہوگا)کی زیرصدارت نئی دہلی میں اجلاس ہوا۔اجلاس میں بری فوج کے سربراہ جنرل بکرم سنگھ، بحریہ کے سربراہ دیوندراکمال جوشی اورفضائیہ کے چیف ائرمارشل این اے کے ،بھارتی قومی سلامتی کے مشیرشیوشنکر مینن،وزارتِ دفاع کے سیکرٹری اوراس وزارت کے دیگراعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی۔

دفاعی ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک کی مجموعی حفاظتی صورتحال کے ساتھ ساتھ پڑوسی ممالک سے جڑے دفاعی امورپربھی تبادلہ خیال کیاگیا۔جموں وکشمیر اورشمال مشرقی ریاستوں کی سلامتی کے معاملات زیرِ بحث آئے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں بطور خاص پاکستان کے ساتھ لگنے ولی ’’لائن آف ایکچوئل کنٹرول‘‘ پردفاعی تیاریوں کاجائزہ لیاگیا۔اس ضمن میں بھارتی وزیرجنگ کوتفصیلی بریفنگ دی گئی۔جموں وکشمیرکنٹرول لائن پرمسلح جھڑپوں اوراندرونِ ریاست عسکری سرگرمیوں میں اضافے کے دوران ہونے والی عسکریت پسندی اوردراندازی کی نوعیت اوراس پرقابو پانے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کاجائزہ لیاگیا۔اجلاس میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایاگیاکہ رواں سال کے پہلے سات ماہ میں ریاست میں سیکورٹی فورسزپرحملوں میں اضافہ ہوا۔اب تک فوج اورپولیس کے ۲۵اہلکارمارے گئے ہیں۔شمالی کشمیر کے مختلف سرحدی سیکٹروں میں دراندازی کی تازہ کوششوں میں اضافہ بھی حفاظتی اداروں کیلئے سنگین چیلنج ہے۔

اجلاس میں اس ضمن میں مزیداقدامات کی ضرورت کابھی جائزہ لیاگیا۔بھارت کے حالیہ جنگی جنون پرمبنی اقدامات اورکشمیریوں کی جدوجہدآزادی کوکشمیریوں کی جانب سے قبول کرنے کی بجائے اس کی دراندازی کے پردے میں چھپانے کی کوششوں سے واضح ہوتاہے کہ بھارت کاتنازعہ کشمیرمذاکرات کے ذریعے حل کرنے کاکوئی ارادہ نہیں ہے بلکہ وہ صرف وقت گزارناچاہتاہے۔اس دوران بھارت سرکاراوربھارتی ذرائع ابلاغ کشمیریوں کی جانب سے آزادی کی کوششوں کودراندازی قراردیتے ہوئے عالمی سطح پرپاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ مہم چلائیں گے جس میں کشمیری عوام کی جدوجہدآزادی کوپاکستان کی جانب سے ریاست میں مبینہ دراندازی اوردہشتگردی قراردینے کی کوشش کی جائے گی۔

حقیقی امریہ ہے کہ بھارت نے افغانستان میں پاکستان کی سرحدکے قریبی شہروں میں اپنے قونصلیٹ کے دفاترقائم کرکے وہاں سے بلوچستان میں دراندازی کاجوسلسلہ شروع کر رکھاہے اب چونکہ پاکستان میں اس کے بارے میں کھلم کھلا کہاجانے لگاہے اورسابقہ حکومت کے وزیرداخلہ نے تویہاں تک کہاتھاکہ حکومت کے پاس بھارتی دراندازی کے ناقابل تردید شواہدموجودہیں۔اب بھارت اپنی جارحیت پرپردہ ڈالنے اورتنازع کشمیرکوسردخانے میں ڈالنے کی پالیسی پرعمل پیراہے۔آج کل چونکہ عالمی سطح پردہشتگردی اور دراندازی کے خلاف مختلف نوعیت کے جذبات ہیں لہندابھارتی حکمرانوں اورپالیسی سازوں نے عالمی برادری کے دہشتگردی کے خلاف ابھرتے ہوئے ان جذبات سے کھیلنے کا فیصلہ کیاہے اوراب بھارت عالمی برادری پریہ ثابت کرنے کی کوشش کرے گاکہ وہ بہت معصوم ہے اورپاکستان سمیت تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ پرامن رہناچاہتاہے لیکن چونکہ پاکستان ایک دہشتگردریاست ہے جونہ صرف دہشتگردوں کوپناہ دیتی ہے بلکہ ہمسایہ ملکوں میں دراندازی بھی کرتی ہے،اس لئے بھارتی قیادت کواپنے ملک کی حفاظت اوردہشتگردی پرقابو پانے کیلئے فوجی اقدامات کرناپڑرہے ہیں۔اب بھارت صرف پاکستان ہی کو نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ ساتھ چین کے خلاف بھی پروپیگنڈہ مہم شروع کرے گا۔اسی لئے اس نے پاکستان اورچین کی سرحدوں پرجنگی نوعیت کے اقدامات شروع کئے ہیں۔

بھارت کی انتہاپسندجماعت ہویااعتدال پسند،ہرایک نے اعلانیہ تسلیم کیاہے کہ وہ کم ازکم پاکستان کے خلاف دہشتگردی کاکوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی۔بھارتی حاضرسروس اورریٹائرڈفوجی دونوں اپنی دہشتگردی جاری رکھنے کاغیرمبہم اندازمیں اظہارکرچکے ہیں اورپاکستان کے ساتھ مذاکرات کا’’کھیل‘‘ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔بعض کی دریدہ دہنی کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ وہ اپنے ٹی وی چینلز پراعلانیہ کہہ رہے ہیں’’اس ملک(پاکستان)کواب دنیاکے نقشے سے ختم کردیناچاہئے ‘‘۔بھارتی میڈیانے بھی دہشتگردی ہی کاطرزِ عمل اپنایالیاہے۔بھارت کے اخبارہندوستان ٹائمز نے حال ہی میں اپنی ایک شہ سرخی جمائی:’’کابل پرقبضہ کرواورکشمیرکوبے بس کردو،پاکستان کودہری جنگ میں پھنسادو‘‘۔

سچ تو یہ ہے کہ بھارتی میڈیاجنگ کاہسٹریاپیداکررہاہے اورملک کی سیاست اس کی زدمیں آرہی ہے۔بھارت سرکار،میڈیااورافواج کاجنگی جنون ۲۰۰۸ء کے مقابلے میں زیادہ ہے اوراس میں لمحہ لمحہ عمداًاضافہ کیاجارہاہے۔سیاسی پنڈت آئندہ بھارت کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کودیکھتے ہوئے آئندہ جنگی جنون کوہوادینے والی بی جے پی کے نریندر مودی کودہلی راجدھانی کی طرف بڑھتاہوادیکھ رہے ہیں جویقیناہندوستان ٹائمزکی جمائی ہوئی سرخی پرعملدرآمدکرنے کی کوشش کریں گے۔یہ الگ بات ہے کہ اس دفعہ اس خطے میں’’غزوۂ ہند‘‘کی پیشگوئی پوری ہونے کاکلی امکان ہے۔ خطے کی اس سنگین صورتحال کامقابلہ کرنے کیلئے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی سطح پراپنے ان تمام دوستوں کو متحرک کرتے ہوئے بھارت کے اصل چہرے کوبے نقاب کیاجائے جس کیلئے ہمیں باصلاحیت وزیرخارجہ کی فوری تقرری اورملکی افواج اورحکومت کے درمیان فوری رابطے کیلئے وزیر دفاع کی اشد ضرورت ہے ۔یقینامیاں نوازشریف صاحب کوان حالات کاادراک توہوگالیکن قوم ان حالات میں مضبوط اورفوری ردعمل کی منتظرہے!
جمعتہ المبارک۲۳شوال المعظم ۱۴۳۴ھ۳۰/اگست ۲۰۱۳ء
لندن

Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 390458 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.