امریکی کمپنی بوئنگ نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے ایک
پرانے ایف سولہ طیارے کو ڈرون میں تبدیل کردیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ان
کے ایک ایف سولہ طیارے کے ڈرون نے پچھلے ہفتے کامیاب پرواز کی ہے۔
بوئنگ کے مطابق اس ڈرون کو امریکی فضائیہ کے دو پائلٹوں نے کنٹرول کیا اور
اس نے فلوریڈا ایئر فورس بیس سے خلیج میکسیکو تک پرواز کی۔
|
|
جس ایف سولہ طیارے کو ڈرون میں تبدیل کیا گیا ہے وہ ایریزونا میں پچھلے
پندرہ سال سے نمائش میں رکھا ہوا تھا۔ اس ڈرون نے چالیس ہزار فٹ کی بلندی
اور 1119 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کی۔
اس ڈرون نے وہ تمام کرتب کیے جو کوئی بھی پائلٹ جنگی جہاز پر کرتا ہے جن کی
ضرورت میدانِ جنگ میں پڑ سکتی ہے۔
بوئنگ کے مطابق اس ڈرون ایف سولہ طیارے کا تعاقب دو جہازوں نے کیا تاکہ اس
بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ اس ڈرون پر نظر رکھی جاسکے۔ اس کے علاوہ اس
ڈرون میں ایسا نظام بھی نصب کیا گیا تھا کہ اگر ڈرون بے قابو ہو جائے تو
خود ہی تباہ ہو جائے۔
کمپنی کے مطابق اس ڈرون نے نائن جی یعنی نو گنا کشش ثقل میں کرتب کیے جو کہ
اگر پائلٹ کرے تو اس کو دشواری پیش آتی ہے۔
بوئنگ کا کہنا ہے کہ اس نے چھ ایف سولہ طیاروں کو ڈرون کے لیے تبدیل کیا ہے
اور ان کا نام کیو ایف سولہ رکھا گیا ہے۔
|
|
امریکی فوج اب ان ڈرونز پر لائیو فائرنگ کے تجربہ کرے گی۔
تاہم ’سٹاپ کلر روبوٹ‘ مہم کے ترجمان پروفیسر نوئل شارکی کا کہنا ہے کہ ان
ڈرونز کو جنگ میں استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ ’مجھے بڑی تشویش ہے کہ ان
ڈرونز کو لوگوں کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا مجھے خاص طور پر اس بات پر تشویش ہے کہ جس رفتار سے یہ جہاز
پرواز کرتے ہیں اس رفتار پر وہ شاید اپنے ہدف کو بھی نہ پہچان سکے اور یہ
جلد ہی لوگوں کی ہلاکت کے ایک خودکار ہتھیار کے طور پر استعمال ہونا شروع
ہو جائے۔
|
|
|