زیتون

اسلام علیکم
زیتون ایک درخت ہے جس کا پھل زیتونہ کہلاتا ہے اُس پھل سے جو تیل حاصل کیا جاتا ہے اُسے روغنِ زیتون کہا جاتا ہے۔زیتون اور روغنِ زیتون کے بےشمار خواص اور فوائد ہیں۔

زیتون اور روغنِ زیتون کے بارے میں کئی احادیث میں بھی ذکر ہے اور بعض حوالوں سے اسے ستر بیماریوں کے لئے شافی قرار دیا گیا ہے۔

روغنِ زیتون سب سے زیادہ پیٹ کے امراض کے لئے مفید اور شافی ہوتا ہے۔یہ بدن کو گرم کرتا ہے،پتھری کو توڑ کر نکالتا ہے اور قبض کشا بھی ہے۔

معدے کے افعال کو درست کرکے روغنِ زیتون بھوک کو بڑھاتا ہے اور آنتوں میں پڑے ہوئے سدے بھی کھول دیتا ہے۔پتے کی پتھری بھی روغنِ زیتون کے استعمال سے ٹوٹ کر خارج ہوجاتی ہے۔

زیتون کا تیل اگر تھوڑی مقدار میں دودھ کے ساتھ ملا کر پیئیں تو اس سے بتدریج السر سے مکمل طور پر نجات مل جاتی ہے اور معدے کی تیزابیت بھی ختم ہوجاتی ہے۔

دائمی اور پرانے قبض کو ختم کرنے کے لئے ایک تولہ روغنِ زیتون کو جو کے گرم پانی میں ڈال کر پیئیں تو دو تین دن کے اندر قبض سے نجات مل جاتی ہے۔

پیٹ کے اندر اگر فاسد مادے پیدا ہو چکے ہوں یا پیٹ میں کوئی زہریلی شئے چلی جائے تو اُس کا ا‌ثر زائل کرنے کی خاطر زیتون کا تیل ہی سب سے موثر اور اکسیر تریاق ہوگا۔

زیتون کے تیل کو کسی نہ کسی صورت میں جو لوگ کھاتے رہتے ہیں وہ کبھی آنتوں اور پیٹ کے سرطان کا شکار نہیں ہوسکتے۔

تپِ دق جیسے موذی مرض کا علاج بھی بذریعہ روغنِ زیتون شافی انداز میں کیا جاسکتا ہے۔اس مقصد کے لئے ہر روز تین اونس روغنِ زیتون براہِ راست یا دودھ میں ملا کر پینا ضروری ہوتا ہے۔یہ عمل تقریباً دو ماہ تک جاری رکھیں تو اس مرض سے مستقل طور پر نجات مل جاتی ہے۔

روغنِ زیتون کو دمہ کے مرض سے بچنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اس کے لئے شہد اور زیتون کے تیل کو برابر وزن کے ساتھ گرم پانی میں ملا کر پینا چاہیے ۔مستقل استعمال سے دمہ ختم ہو جاتا ہے ۔نزلہ زکام اور کھانسی بھی مستقل طور پر ختم ہوجاتے ہیں۔

زیتون کا تیل پسینہ خارج کرنے کا موجب بنتا ہے۔جسمانی اعضاء کو قوت اور توانائی بخشتا ہے۔

زیتون کے تیل کو جلد کی متعدد بیماریوں کے علاج کے لئے مجرد حالت میں یا مرہم میں شامل کرکے اکسیر بنایا جا سکتا ہے۔یہ جلد کے تمام بیرونی عوارض میں مفید ہوتا ہے۔آگ کے جلنے سے بنے ہوئے زخموں ،پھوڑے پُھنسیوں داد اور عام زخم کے علاج کے لئے بھی زیتون کا تیل لگانا فائدہ مند ہوتا ہے۔زیتون کی مسلسل مالش سے چیچک اور زخم کے داغ دھبے ختم ہوجاتے ہیں۔

آنکھوں کی کئی بیماریوں اور سرخی و سوزش ختم کرنے کے لئے سلائی سے زیتون کا تیل آنکھ میں لگائیں تو افاقہ ہوتا ہے۔

بالوں کو گرنے سے بچانے کے لئے سفید ہونے سے روکنے کی خاطر ہر روز بالوں میں زیتون کا تیل لگانا سب سے بڑا اور موثر نسخہ ہے۔

زیتون کے تیل کی باقاعدہ مالش کرنے سے جوڑوں کا درد اور لنگڑی کا درد ( عرق النساء ) بھی بدستور ختم ہوجاتا ہے۔

خواتین اپنے ہاتھوں ،بازوؤں اور چہرے کو نکھارنے کے لئے اور گداز رکھنے کی خاطر زیتون کے تیل کی مالش کو معمول بنا لیں تو یہ جلد کے لئے نہایت مفید ہوتا ہے۔

بچھو ،شہد کی مکھی یا بِھڑ وغیرہ کے کاٹے پر روغنِ زیتون ملنے سے جلد ہی زہر کا اثر زائل ہوجاتا ہے اور درد سے نجات مل جاتی ہے۔

روغنِ زیتون کا موسمِ سرما میں استعمال کرنے سے بالوں سے خشکی سکری دور ہوجاتی ہے۔

جو لوگ زیتون کے تیل میں کھانا بناتے ہیں وہ لاتعداد عوارض اور بیماریوں سے بچے رہتے ہیں۔

حکماء کا کہنا ہے کہ روغنِ زیتون میں خرگوش کو گوشت پکا کر کھانے سے عورتوں میں بانجھ پن ختم ہوسکتا ہے۔

کلونجی کو بھون کر زیتون کے تیل میں پیس کر مرہم بنا کر اگر پرانی خارش یا فِنگس پر لگائیں تو اس سے چند دنوں میں افاقہ محسوس ہوتا ہے۔

غرضکیہ زیتون کے روغن میں پکے ہوئے پکوان ،اچار یا مٹھائیاں ذائقے میں منفرد ہوتی ہے اور معدے پر گراں نہیں گزرتی، زیتون کا تیل صحت اور تندرستی پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے اور معدے کی فعالیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Hakeem Zia Sandhu
About the Author: Hakeem Zia Sandhu Read More Articles by Hakeem Zia Sandhu: 17 Articles with 46277 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.