گزشتہ دنوں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے
انکشاف کیا کہ اسلام آباد کے قرب و جوار میں واقع کچی آبادیوں میں تقریبا
ایک لاکھ غیر ملکی آباد ہیں جن میں سے اکثر جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث
ہیں۔وزیر داخلہ نے اسلام آباد میں ایسے افراد کی تعداد اور جگہوں کے جو
حقائق بتا ئے ان سے بہت سوں کی نیندیں اڑ چکی ہیں وزیر داخلہ نے بتایا کہ
یہ لوگ وفاقی دارالحکومت میں ہونے والے تمام قسم کے جرائم میں ملوث ہیں۔
بری امام اور سیکٹر ڈی12 ایسے ملزمان کے معروف مقامات قرار دیئے ۔ وزارت
داخلہ کے منصب سنبھالنے کے فوری بعد کچی آبادیوں میں مقیم افراد کی
رجسٹریشن کا پراسیس مشکلات کے باوجود مکمل ہو نے کا دعویٰ کرتے ہوئے چوہدری
نثار نے بتایا کہ رجسٹریشن کی ابتدا میں مختلف افراد اور حلقوں نے اپنے
ذاتی مفادات کی خاطر اس عمل میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے یہ تصور عام کرنے کی
کوشش کی تھی کہ رجسٹریشن کا عمل ناممکن اور اگر اس عمل کی تکمیل میں احتیاط
سے کام نہ لیا تو شہر میں امن و امان کے حوالے سے صورتحال خراب ہو سکتی ہے
اس لیے وزیر داخلہ نے پولیس افسران کو ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ اس عمل کی
انجام دہی کے دوران کسی بھی قسم کے دباؤ کو خاطر میں نہ لائیں اور رجسٹریشن
کا عمل جلد از جلد مکمل کریں، وزیر داخلہ کا غیر قانونی رہائش پذیر گروہوں
کی فہرستیں حاصل کرنا ایک بہترین اقدام قرار دیا جا سکتا ہے لیکن یہاں یہ
بات بھی قابل غور ہے کہ اسلام آباد جیسے حساس اور اہم ترین شہر میں گزشتہ
دور کی حکومتوں نے غیر قانونی آبادکاروں جن میں غیر ملکیوں کی ایک بری
تعداد ہے کی طرف کوئی توجہ کیوں نہیں دی گئی ۔انہی غیر قانونی رہاش پذیر
افراد کی وجہ سے آج پورے ملک میں امن و امان کی حالت ابتر ہے،اسلام آباد
میں ان غیر قانونی رہاش پذیر غیر ملکیوں کا تعلق افغانستان ،ہندوستان ،
وسطی ایشیائی،عرب ممالک،امریکہ ،یورپ اور افریقی ممالک سے بتایا جاتا
ہے۔اتنی بڑی تعداد میں ان غیر ملکیوں کا اس طرح کھلے عام رہائشیں اختیار
کرنا قومی سلامتی کے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اور حکمرانوں کی اس
نازک معاملے پر عدم توجہی اور بے حسی ظاہر کرتا ہے ۔
ادھردوسری جانب وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر سی ڈی اے 12 ارب ڈالر کی
بھاری لاگت سے ایک ڈریم پراجیکٹ پر کام کر رہا ہے جس کے تحت مارگلہ ہلز کے
قریب جڑواں دارالحکومت تعمیر کیا جانا ہے،مارگلہ کے ارد گرد د ونوں شہروں
کو ایک سرنگ کے ذریعے جوڑنے کی منصوبہ بندی بھی کی جا رہی ہے ۔ اس منصوبے
کو دبئی کے تجارتی اور سیاحتی علاقے شیخ زید ایونیو کی نقل کے طور پر بنایا
جانا ہے۔رپورٹس کے مطابق اس بڑے پراجیکٹ میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے
درمیان دور رنگ روڈز اور راولپنڈی کے علاقے روات میں ایک نیا ائیرپورٹ بھی
تعمیر کیا جانا ہے اور جیسے ہی اسے حتمی شکل دے دی جائے گی وزیراعظم اس کا
اعلان بھی کر دیں گے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اکنامک زون اور کثیر المقاصد
زون کی تعمیر کیلئے سی ڈی اے 25 ہزار ایکڑ زمین کے حصول کیلئے کوششیں کر
رہا ہے یہ زمین بھی اسی میگا پراجیکٹ کیلئے استعمال کی جانا ہے۔ سی ڈی اے
کے چیئرمین کو وزیراعظم نواز شریف نے اس پراجیکٹ پر جنگی بنیادوں پر کام
کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔ اس پراجیکٹ کی نمایاں خصوصیات میں مارگلہ ہلز کے
پار ایک نیا اسلام آباد شہر بنائے جانا اور اس کے بعد نئے اور پرانے اسلام
آباد کو ایک سرنگ کے ذریعے جوڑنا ہے ۔ پراجیکٹ کے تحت بلیو ایریا سے شروع
ہونے والی اسلام آباد ہائی وے کو روات تک 8 سے 10 لین پر مشتمل سڑک بنانے
کیلئے وسیع کیا جائے گا اور اس کے دونوں اطراف کثیر المنزلہ کمرشل عمارتیں
تعمیر کی جانی ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ روات میں ایک نیا ائیرپورٹ بھی تعمیر
کیا جانا ہے جسے لاہور اور اسلام آباد موٹروے سے جوڑا جائے گا ۔ حکومت توقع
کر رہی ہے کہ توسیع شدہ اسلام آباد ہائی وے کے دونوں اطراف کمرشل پلاٹس کے
ذریعے اسے اربوں ڈالرز کی آمدنی ہو گی یہ اکنامک اور کثیر المقاصد زونز
اہمیت کی حامل سجھی جا رہی ہیں کیونکہ اس پراجیکٹ میں غیر ملکی سرمایہ
کاروں بالخصوص سمندر پار پاکستانیوں کو اس پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کیلئے
راغب کیا جائے گا۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کے عوام کے فائدے کیلئے دو رنگ
روڈز کی تعمیر کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔ اس پراجیکٹ پر لمیٹڈ کمپنی
ایونیو ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے کام کرنے کا منصوبہ بنایا گیاہے ایونیو
ڈویلپمنٹ کمپنی کو سی ڈی اے بورڈ نے حال ہی میں منظوری بھی دی ہے۔ سی ڈی اے
نے اس سلسلے میں 25 ہزار ایکڑ زمین حاصل کرنے کیلئے کام شروع کر دیا ہے
اکنامک اینڈ ملٹی پرپز زون کی تعمیر کیلئے یہ زمین راولپنڈی کے 42 گاؤں کے
برابر بتائی جاتی ہے۔ نواز شریف حکومت جہاں ایک طرف وفاقی دارلحکومت اسلام
آباد میں غیر قانونی رہاش اختیار کرنے والوں کے خلا ف کاروائی میں مصروف
نظر آتی ہے وہاں معیشت کو مضبوط کرنے اور مستقبل کی ضروریات کو مد نظر
رکھتے ہوئے مارگلہ ہلز کی دوسری جانب بھی نیا اسلام آباد شہر آباد کرنے کے
منصوبے پر کام کرر ہی ہے یہ ایک اہم قدم ہے جس کو اگر وقت مقررہ تک مکمل کر
لیا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کی معیشت میں بھی بہتری آئے گی اور عالمی
برادری میں پاکستان کی ساکھ بھی بہتر کرنے میں معاونت بھی ہو گی لیکن اس
منصوبے کی تکمیل کیلئے ملک میں امن و امان کوقائم رکھنا نواز ھکومت کیلئے
بڑا چیلنج ہو گا کیونکہ حکومتیں تسلی سے تبھی منصوبیمکمل کر سکتی ہیں جب ان
کو ملک میں امن کے حالات میسر ہوں ۔ وزیر داخلہ کو چاہیے کہ اسلام آباد میں
غیر قانونی رہاش اختیا ر کرنے والوں کے خلاف فوری کاروائی کروائیں اور
مستقبل میں ایسے غیر ملکیوں اورجرائم پیشہ گروہوں کی روک تھام کیلئے
انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو سختی سے ذمہ داریاں پوری کرنے کی سختی سے
ہدایت کریں ۔حکومت کے نئے شہر بسانے جیسے اقدام سے جہاں لاکھوں ہنر
مندافراد کو روزگار میسر آئے گا وہاں سرمایہ کاروں اور کاروباری حضرات کو
بھی حوصلہ ملے گا لیکن اس سب کامیابی کیلئے میرٹ پر انتظامی ذمہ داریاں
سونپی جانی ضروری ہیں ورنہ پیپلز پارٹی کے گزشتہ دور حکومت کی طرح میرٹ کی
دھجیاں اڑاتے ہوئے اگر اپنوں عزیزوں اور جیالوں کو ایڈجسٹ کرنے کی ہی کوشش
کی گئی تو یہی منصوبے اس حکومت اور آنے والی دیگر حکومتوں کیلئے بھی مصیبت
بن سکتے ہیں ۔ |