بھارتی حکمران اسٹارپلس کے ڈراموں کی طرح سسپنس پہ سسپنس
پیداکرنے کے عادی ہیں
لوبھئی ...!نصب صدی سے زائد عرصے سے بھارتی اور پاکستانی عوام میں یکساں
مقبول ہونے اور اِن کے کانوں میں اپنی سُریلی آواز کا رس کھولنے اور اِن کے
دلوں پر راج کرنے والی بھارتی گلوکارہ لتامنگیشکر84سال کی ہوگئیں ہیں
لگتاہے کہ جیسے بھارتی حکمرانوں نے یہ تہیہ کررکھاہے کہ لتامنگیشکر کی
زندگی میں نہ کشمیریوں کو آزادی نصیب ہوگی اور نہ بھارتی حکمران اِن کے
جیتے جی خطے میں پاکستان کی کوششوں سے امن قائم ہونے دیں گے اور نہ ہی خطے
میں معاشی اور سیاسی طور پر استحکام آنے دیں گے اوریوں بیچاری بھارتی
گلوکارہ لتامنگیشکر جی بھی بہت سے بھارتیوں کی طرح اپنے دل میں پاک بھارت
امن کی دیرپادوستی کی خواہش کو دل ہی میں لئے اِس جہانِ فانی سے کوچ
کرجائیں گیں، اور اِن کی آتما تڑپتی رہے گی اور یہ اپنے حکمرانوں سے شکوہ
کرتی رہے گی کہ اِنہوں نے اپنے سیاسی مفادات کے آگے اِس کی خواہش کا ذرابھی
احترام نہ کیااوراِس طر ح یہ اپنی زندگی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان
دیرپادوستی اور امن کی خواہش کو لے کر دنیا سے چلی گئیں ہیں۔
بہرحال ...!جبکہ یہ حقیقت ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ہر خاص و عا
م(بھارتیوں اور پاکستانیوں)کے مشاہدات میں یہ آیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے
خالصتاََنیک نیتی کی بنیاد پر خطے میں دیر پااور پائیدار قیام امن سمیت خطے
میں اِس کے معاشی و سیاسی استحکام کے حوالوں سے شروع کئے جانے والے جتنے
بھی مذاکرات ہوئے ہیں اور یہ مذاکرات جیسے ہی کسی نتیجے اور مثبت و تعمیری
موڑ پرآنے والے ہوتے ہیںاِس سے قبل ہی بھارتی حکمران پاکستان کی امن و امان
کی اِن کوششوں پر اسٹار پلس کے ڈراموں کی طرح سسپنس پیدا کردیتے ہیں اور
اَب توخود بھارتی عوام بھی اپنے حکمرانوں کے اِن رویوں سے یہ بات اچھی طرح
سمجھنے لگے ہیںاور اِنہیں بھی پاکستانیوں کی طرح یہ لگنے لگاہے کہ جیسے
بھارتی حکمران دیدہ ودانستہ اور کسی کے خاص اشارے پر ایساکرنے کے عادی
ہوگئے ہیں اور اِنہیں سوفیصدیقین ہوگیاہے کہ یہ خود بھی نہیں چاہتے ہیں کہ
پاکستان کی امن کی کوششوں سے خطے میں پائیدار امن قائم ہوجائے، حالانکہ کہ
اِن کی ایک ارب پچیس کروڑ عوام کی دلی خواہش یہ ہے کہ بھارتی حکمران اپنے
دلوںمیں پیداہونے والے شیطانی وسوسوں اور دماغوں پرچڑھے جنگی جنون کے
جادوئی اثر سے نکلیں اور پاکستان کی جانب سے شروع کی جانے والی امن کی
ہرقسم کی کوششوں کو کامیاب بناکر خطے میں دیرپااور پائیدارامن وامان کے
قیام کو یقینی بناکرخطے میں ترقی و خوشحالی کی نئی راہوں کو کھولیںمگرآج
ایسالگتاہے کہ بھارتی بنیئے حکمرانوں کو اپنی عوام کی اِ س خواہش کا خیال
نہیں ہے اور اپنی عوام کے اِس جذبے کو اپنے پیروں تلے کچل کر رکھ دینا
چاہتے ہیں اوریہ خود نہیں چاہتے کہ خطے میں پاکستان کی کوششوں سے پاک بھارت
عوام کی خواہشات کی مطابق خطے میں امن قائم اومعیشت میں استحکام آجائے۔
جبکہ یہاں یہ امر قابلِ ذکرہے کہ نواز، منموہن ملاقات میں بھارتی وزیراعظم
اپنے مخصوص لب ولہجے اور نپے تلے انداز کے ساتھ گفتگوکرتے رہے جو اِن کے
شاطرانہ انداز کا بھرپورمظاہرہ تھاوہ اپنے پہلے سے تیارکردہ ہوم ورک پر ہی
قائم رہے اور اپنی اُلٹی سیدھی بات ہمارے وزیراعظم نوازشریف سے منوانے کی
کوششوں میں لگے رہے کیوں کہ منموہن کا یہ رویہ اِس کی اپوزیشن جماعت کی
جانب سے اِن پر آنے والا دباؤ کا عکاس تھا۔
جبکہ اِن تمام باتوں کے علاوہ آج جب بھارت پاکستان کے ساتھ واقعی تمام
مسائل مذاکرات سے ہی حل کرنا چاہتاہے تو بھارت کو اپنی اپوزیشن کے بیجادباؤ
میں آئے بغیر کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنے کی رٹ ختم کرنی ہوگی اورکشمیر کا
مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرتے ہوئے کشمیر سے اپنی ساڑھے
سات لاکھ سے زائد ظالم وجابرافواج کو فی الفورنکال کر کشمیریوں کو آزادی
دینی ہوگی اور پاکستان پردہشت گردی کے لگائے جانے والے اپنی الزامات کے
سلسلوں کو بھی جلدازجلدبندکرناہوگا،اور بھارتی حکمرانوں اپنے اسٹارپلس کے
ڈراموں کی طرح سسپنس پیداکرنے والے اپنے رویوں کو تبدیل کرناہوگاآج بھارتی
حکمرانوں کے اِس ہی رویئے کی وجہ سے خطے میں امن اور استحکام کے متلاشی
پاکستان اِس نتیجے پر پہنچاکہ اِس نے بھارت کو پسندیدہ ترین مُلک کا درجہ
دینے کا اپنا فیصلہ موخرکردیاہے،پاکستان کے اِس فیصلے کی نزاکت کو بھارت کو
سمجھناہوگاکہ آخرکار پاکستان جیساخطے میں امن کا متلاشی مُلک بھی بھارتی
حکمرانوں کے رویوں کی وجہ سے مجبورہوگیاہے کہ وہ بھارت کو پسندیدہ مُلک
قراردینے کے اپنے فیصلے میں تبدیلی لے آیاہے۔
آج خام خیال یہ کیاجارہاہے کہ بھارتی حکمران اگرخطے میں سنجیدگی سے خطے میں
امن کے قیام اور معیشت کو استحکام دینے کے لئے پاکستان کی خواہشات کا
احترام کریں اور خطے میں دیرپاامن اور معیشت کو استحکام بخش بنادیں تو جہاں
پاکستان کا مجموعی قرضہ 60ارب ڈالر ہے پاک بھارت امن پروگرام سے 89ارب ڈالر
کی خام بچت ہوگی اور جیسے جیسے امن کی آشاپروان چڑھتی جائے گی اِس میں مزید
بہتری بھی آتی جائے گی، اِس سے جہاں ساڑھے 19کروڑ پاکستان کے دن پھر جائیں
گے تو وہیں ایک ارب پچیس کروڑ ننگے بھوکے اور ندی نالوں ، فٹ پاتھوں اور
کھلے میدانوں میں پڑے دن رات گزارتے اور دووقت کی روٹی کوترستے بھارتیوں کو
بھی سُکھ نصیب ہوجائے گا اور اِن کی زندگیوں میں بھی خوشحالی آجائے گی۔
اگرچہ آج اِس حقیقت سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکتاہے کہ خطے میں طاقت کا
توازن برقراررکھنے کی پاکستان نے اپنی ہرممکن کوششیں جاری رکھی ہوئیں ہیں
اور آخری دم تک پاکستان کی یہ کوشش جاری رہے گی مگردوسری طرف بھارتی حکمران
ہیں کہ جو کسی خوشی فہمی میں مبتلارہنے کی وجہ سے پاکستان کی اِن کوششوں کو
ہوامیں اُڑادیتے ہیں،اِنہیں چاہئے کہ یہ اپنے غیرسنجیدہ رویوں میں تبدیلی
لائیں اور خطے میں پاکستان کی امن کی کوششوں کو سراہیںکیوں کہ اِس کے بغیر
خطے میں دیرپاامن قائم نہیں ہوسکتاہے جبکہ بھارتی حکمرانوں کے غیرسنجیدہ
رویوں کی وجہ سے خطے میں جنگ وجدل کے بادل منڈلاتے رہیں گے۔ |