حضرت علی ؓ فر ما تے ہیں
جب تمہیں یقین ہو کہ اﷲ ہمیشہ تمہا رے ساتھ ہے تو اس با ت کی فکر چھو ڑ دو
کے کون کون تمہا رے خلا ف ہے ۔
حضرت وا صف علی وا صف فرما تے ہیں بد گمانی کشتی کے اندر قطرہ قطرہ رستا ہو
ا پا نی ہے جو آخر کا ر کشتی کو لے ڈوبتا ہے ۔پا ک بھا رت مذ اکرات کے تنا
ظر میں دیکھا جا ئے تو پاک افغا ن مذ ا کرات کئی گنا زیادہ فا ئدے مند اور
خو ش آئند ہیں ۔ کیو نکہ بھا رت کے ساتھ ہما را فطری ، مذہبی ، نظریا تی ،
فکری ، معا شرتی ، سماجی ، سیاسی ، ثقا فتی ، جغرا فیا ئی اور ہر اعتبا ر
سے اختلا ف موجود ہے ۔ پاکستان اور بھا رت مذا کرات کی گہرائی کا اندازہ
لگا یا جا ئے تو حلا ل حرام ، کا فر مسلمان اور ایسی کئی اصطلا حیں اور مخا
لفتیں جنم لیتی ہیں ہندو جس گا ئے کی پو جا کرتے اور اسے اپنی ما ں ما نتے
ہیں مسلمان اسکا دودھ پیتے اورگو شت تنا ول کرتے ہیں لیکن دوسری طر ف اہل
ایمان ، اہل دین اور اہل اسلام کے ساتھ دو ستی اور تعلقا ت کو استوار کر نا
بے حد خو ش و خرم اقدام ہے جس میں ہر پاکستانی مسلمان خو شی اور مسرت کا
اظہا ر ضرور کرے گا لیکن اس ساری صورتحال کے پیش نظر دونو ں اطرا ف کے
نظریا ت اور عقا ئد کا بغو ر جا ئزہ لینے کی ضرورت ہے کہ اسلامی جمہو ریہ
پاکستان میں آبا د جمہو ری قوتیں کیا سو چ اور کیا قوا عد و ضو ابط اپنا ئے
ہو ئے ہیں اور اما رت اسلامی افغا نستان میں موجود طا لبان قا ئدین اور مجا
ہدین کی کیا منہج اور اغرا ض و مقا صد ہیں کیا دونو ں اطراف کی سوچ میں
مطابقت موجود ہے ؟کیا دونو ں اطراف کے لو گ ایک دوسرے کے آئین اور دا ئرہ
کا ر کو کھلے دل تسلیم کرتے ہیں؟ کیا دونو ں اطراف میں جمہو ریت کا دور
دورہ ہے ؟کیا دونو ں اطراف کی سیاسی اور عسکری قوتیں مشترک سوچ اور نظر یے
کی مالک ہیں؟ اور کیا ایک دو سرے کو برداشت کرنے اور دونو ں ممالک کے نظا م
میں ایک ساتھ چلنے کا حوصلہ موجود ہے؟ کیا دونو ں ممالک مشترکہ طو ر پر امن
مذ اکرات کے لیے مثبت اقداما ت اٹھا نے کی جستجو رکھتے ہیں ؟اسکے بعد ہی
امن مذا کرات کو نہ صرف تقویت مل سکتی ہے بلکہ اس کے دورس نتا ئج بھی مرتب
ہو سکتے ہیں بقو ل مجا ہد کما نڈر مولانا خا لد حقانی تحریک طا لبان
پاکستان کی پالیسی اور اسکا تفصیلی مو قف پیش کرتے ہیں جمہو ریت سے متعلق
تحریک طا لبان پاکستان کا مو قف؟
1 - جمہو ری نظام اسلامی نظام نہیں اور مسلما نو ں پر مسلط کر دہ دشمن کا
نظام ہے ۔
-2 مجا ہدین کا میا بیا ں حاصل کر رہے ہیں اورجو کل تک مجا ہدین کو دہشتگرد
اور وحشی کہتے تھے آج مجا ہدین سے امن کی اپیلیں اور جہا د بند کرنے کی
منتیں کر رہے ہیں ۔
3 - پاکستان میں جہا د جا ری رکھنے کا بنیا دی سبب یہ ہے کہ پاکستان میں
دہشتگردی کے نام پر شروع صلیبی جنگ میں امریکہ کا اتحا دی ہے جیسا کہ وہ
خود اس با ت کا با رہا مر تبہ اعتراف کر چکے ہیں ۔
4 - پاکستان پر جو نظا م حکمرانی کر رہا ہے یہ غیر اسلامی نظام ہے اس نے
اسلام کے خلا ف جنگ شروع کر رکھی ہے جیسا کہ پا رلیمنٹ اور حکومت کی جا ری
کردہ پالیسیو ں سے یہ با ت واضح ہو تی ہے ۔
-5جہا د پاکستان اور مجا ہدین کے خلا ف علما ء سو اور ایجنٹ میڈیا ٹی وی
چینلو ں اور نیو ز اداروں کی طر ف سے مجا ہدین کو غیر ملکی اداروں کے ایجنٹ
اور پاکستان میں ان کے ایجنڈے کو پو را کر نے جیسے دیگر پر و پیگنڈہ اور
شبہات کا بھر پور جواب دیا گیا ہے ۔
-6 جہا د پا کستان کے اہدا ف و مقا صد یہ جہا د نبوی طر ز پر مبنی اما رت
اسلامی کے قیام کے لیے ہو رہا ہے ۔ جیسا کہ طالبان نے افغا نستان ، تحریک
شبا ب المجا ہدین نے صو مالیہ میں اور چیچنی مجا ہدین نے قوقا ز میں اما رت
اسلا میہ کے قیام میں کیا ہے ۔ مساجد اور پبلک مقا ما ت پر اور عام مسلمانو
ں کو نشانہ بنا نے وا لے تمام بم دھماکو ں سے مجا ہدین کا کوئی تعلق نہیں
یہ بم دھما کے امریکی ایجنسیا ں ، امریکی سیکیو رٹی کمپنی بلیک وا ٹر کر
رہی ہے ۔
-7مر تد فوجیو ں کی مخصوص مساجد میں مجا ہدین سے جنگ لڑنے والے فوجی اہلکا
رو ں کو نشانہ بنانا جا ئز ہے ان مساجد کا حکم وہی ہے جو مسجد ضرار کا حکم
تھا جسے آپﷺ نے گر ادیا تھا ۔
-8امیر المو منین ملاعمر جہا د پاکستان کی تا ئید و حما یت کرتے ہیں ۔ملا
عمر جہا د پاکستان کی وجہ سے مجا ہدین سے نا را ض نہیں ہیں ۔ ملا عمر وہ
شخص ہیں جنہو ں نے ایک شخص اسامہ بن لا دن کے لیے اپنی ساری حکومت قربان کر
دی تھی تو وہ کس طر ح ہز ارو ں مسلمانو ں سے خیا نت کرسکتے ہیں سارا پر
وپیگنڈہ ہے ۔
-9مظا ہرو ں اور پر امن طر یقہ سے احتجا ج کر نے سے کبھی اسلامی نظام نہیں
آسکتا ہے اس معاملہ میں حضرت ابراہیم اور اصحا ب کہف مسلمانو ں کے لیے نمو
نہ ہیں جنہو ں نے اپنے با طل نظام کا بائیکا ٹ کرتے ہو ئے ان کے خلا ف کلمہ
حق کہتے ہو ئے جد و جہد کر نے کا حق ادا کیا ۔
10 - میڈیا اداروں اور مجا ہدین کے خلا ف فکری و میڈیا یلغا ر کر نے اور کا
فر و مرتدین کا ساتھ دینے کا سلسلہ بند کرے ورنہ ان کے لیے اس فرمان الہیٰ
کے ساتھ یہ دھمکی ہے ۔
اگر نہ باز آئے منا فق اور وہ لو گ جن کے دلو ں میں بیما ری ہے اور وہ لو گ
جو ہیجان انگیز افواہیں (جھو ٹی خبریں ) پھیلا تے ہیں مدینہ میں تو ضرور
اٹھا کھڑا کریں گے ہم تمہیں ان کے خلا ف (کا روائی کے لیے ) پھر نہ رہیں گے
۔ وہ تمہا رے ساتھ مدینہ میں مگر تھوڑے دن (یہ) لعنت کیے ہو ئے لو گ جہا ں
کہیں پا ئے جائیں پکڑ لیے جائیں اور چن چن کر بر ی طرح قتل کر دیے جائیں (سورہ
الاحزاب )
حکمرانو ں کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے ، تنبیہ ہے اور ایک نصیحت بھی کہ کبھی
انہو ں نے سوچا کہ طا لبان اس نظام جمہو ریت کے ہی انکا ری ہیں جس کے تحت
وہ حکومت چلا رہے ہیں ۔ انکے جہا د ی دائرہ کا ر میں پاکستان بھی نمایا ں
ہے اور وہ اس خطے میں کا روائیا ں کر نا حق اور شریعیت کے عین مطابق
گردانتے ہیں بلکہ اسے جہا د نبو ی طر ز سمجھا جا تا ہے ۔ ہما ری محب وطن
اور ہما رے ملک کے تحفظ اور بقا ء کی علا مت افواج پاکستان طا لبان کی نظر
میں مر تد ہے ۔ امریکہ اور پاکستان میں ہو نے والے جہا د کو مشترکہ کا
روائی اور ایک ہی کمانڈر کے زیر سائیہ تشکیل دیتے ہیں وہ ہما رے ملک کو غیر
اسلامی طر ز کی ریاست قرار دیتے ہیں وہ میڈیا اداروں اور پاکستانی الیکٹرا
نک اورپر نٹ میڈیا سے وابستہ افراد جو ان کی کسی بھی کا روائی کے خلا ف
لکھتے یا نشاندہی کرتے ہیں تو اسکو اپنا سب سے بڑا دشمن قرار دیتے اور اسے
قتل کرنے کی دھمکیا ں بھی دیتے ہیں ۔ پاکستانی قوم با شعور اور با علم ہے
اپنے اچھے بر ے سے بخو بی واقف ہے محض ذاتی تحفظ اور مفادات کی خا طر قوم
کو حکمران طبقہ بیو قوف بنا رہا ہے ۔ بیرونی قوتو ں کو خوش کرنے کے لیے
اپنے ملک اور اداروں کے خلا ف اقداما ت اٹھا ئے جا رہے ہیں جس کا حاصل کچھ
بھی نہیں ملا عبد الغنی برادر جس کو 2010 میں گرفتا ر کیا گیا افغا ن
مصالحتی عمل کے لیے آزاد چھو ڑ دیا گیا تا حال 34 طالبان قیدیو ں کو آزاد
کردیا گیا ہے ، لیکن امن کا خواب ادھو را ہے ۔ حکمران طبقہ تد بر اور تفکر
سے کام لے کہ جو لو گ ہما رے آئین ہما رے عقا ئد ہما رے قوا عد و ضوا بط
اور ہما رے ایمان کو ہی سرے سے تسلیم نہیں کرتے ہیں ان سے مذاکرات کیو نکر
کامیاب ہو سکتے ہیں یہ مشق صرف عوام کو فر یب دینے کے لیے کی جا رہی ہے جس
سے حکمران طبقہ کسی اور کو نہیں بلکہ اپنے آپ کو ہی دھو کہ دینے میں مصروف
ہے اس ساری سوچ اور واضح پالیسی کے باوجو د بھی مذاکرات میں کوئی امن اور
کامیابی کا عنصر با قی ہے تو یہ ہما ری محض خام خیالی ہے اس سارے نظام کی
کا میا بی کے لیے ایک ہی راستہ ہے کہ یا تو افغا ن طا لبان کو مسترد کردیا
جا ئے یا پھر اپنی غلطی تسلیم کرتے ہو ئے خود کو انکے زیر سائیہ رکھ لیا جا
ئے کیو نکہ دوغلی پا لیسی سے کھل کر وضا حت نہیں ہو تی کہ کون دانا ہے اور
کون نادان پاکستانی حکمران یا افغا ن طا لبان ؟ جو لو گ ہما ری فو ج کو
نشانہ بنا نا اپنا حق اور فرض عین سمجھتے ہیں تو کیا پاکستانی عوام اتنی
سنگدل اور مو قع پرست ہے کہ افواج پاکستان کی عظیم قربانیو ں کو فراموش کر
کے سیاسی مذا کرات کی تا ئید و حما یت کریں گے ۔انتہا کی فر اخ دلی اور
رواداری کا عملی مظا ہرہ کرتے ہو ئے حکومت پاکستان نے یکے بعد دیگر ے افغا
ن حکومت کو ہزارو ں قیمتی جانو ں کے خا تمے کا سبب بننے والے افغا ن طا
لبان کو آزادی دی اور ہمیں اس کا بدلہ قیمتی فو جی آفیسروں اور جو انو ں کی
شہا دتو ں سے لو ٹایا گیا ۔کیا یہی انصا ف ہے اور اسی کو مصا لحتی عمل کا
نام دیا جا ئے گا ۔ پاکستانی قوم ایک اکائی کی ما نند ہے نہ افواج ہم سے
جدا ہیں اور نہ ہی عوام الناس افواج سے علیحدہ ہیں جو ہما ری محا فظ اور
ہما ری عزتو ں اور جان وآبرو کی سلا متی کا نشان ہے اس کا دشمن ہما را بھی
دشمن ہے جو لو گ ہما رے آئین کو سر ے سے تسلیم ہی نہیں کرتے ہیں اور ہمیں
غیر مسلم ریاست کا درجہ دیتے ہیں ان سے اچھا ئی اور بہتری کی امید محض
دیوانے کا خواب ہے ۔ جب تک دہشت گردو ں کا وجو د اس پاک سرزمین سے مکمل طو
ر پر ختم نہیں ہو جا تا ہما ری بقا ء ، ہما ری مال و جان ، ہما ری عزت و
آبرو ، ہما ری خوشیاں اور ہما ری تر قی کو زبر دست خطرہ لا حق ہے ۔پو ری
پاکستانی قوم دہشتگر دوں اور شدت پسندو ں کے خلا ف مسلح افواج پاکستان اور
سیکیو رٹی فو رسز آئی ایس آئی ، ایم آئی اور آئی بی کے شانہ بشانہ ہے اور
ان انتہا پسندوں اور بد امنی کی علا مت عنا صر کو صف ہستی سے مٹا دینے میں
ہی ہما ری بقا ء اور نجا ت ہے ۔
ایک ہو ں مسلم حرم کی پا سبانی کے لیے
عرب کے سا حل سے لیکر تا بخاک کا شغر |