میرے دوست نے کہا سناؤ ..جو بزرگ
کہا کرتے تھے ووہی ہو رہا ہے نہ ......کہ نواز شریف لوگوں سے کہ رہا ہے کہ
اگر ووٹ دئے ہیں تو مزہ بھی لے لو.....یعینی دوسرے الفاظوں میں وہ کہ رہا
ہے کہ ...ہور چوپو ..ہور چوپو .....مگر میں نے دوست سے عرض کیا ...نہیں
ایسا نہیں ہے ..نواز شریف دل کا برا نہیں ہے .وہ مسکین بن کر بات کرتا ہے
...سلطان راہی مرحوم کی طرح بھڑکیں نہیں مارتے اور نہ شہباز شریف کی طرح
جزباتی ہو کر چھوٹے نعرے نہیں مارتے ..نواز شریف مکمل طور پر بےقصور ہیں ..وہ
پرویز رشید اور اسحاق ڈار کے ورغلانے میں آ چکے ہیں ..ویسے بھی وہ اقتدار
کے بھوکے ہیں ..اور جو لوگ ان کو اقتدار تک لاۓ ہیں ..ان کی بات تو مان کر
چلنا ہو گا ...باقی اگر کوئی میاں صاحب سے یہ کہے کہ پانچ سال زرداری کی
طرح پورے کریں ...تو لازمی بات ہے وہ یہی کریں گے ...اور عوام جاۓ جھنم میں
....بجلی .گیس ..بد امنی ..مہنگائی اور بیروزگاری سے میاں صاحب کو کیا لینا
دینا ....الیکشن کے دنوں میں وہ کشکول توڑنے کی بات کیا کرتے تھے اب وہ
اسحاق ڈار .بیوروکریسی اور عالمی ایجنٹوں کے کہنے پر کشکول کو بھرنا چاہتے
ہیں ...مگر پھچلے سالوں سے کافی سیاسی دوستوں کے قرض بھی اتارنے ہیں .جس کی
وجہ سے کشکول بھرا ہی نہیں جا رہا ....ملک منشاء .ملک ریاض . ایئر بلو کے
عبّاسی صاحب کو بھی خوش کرنا ہے ...خزانے کو ان لوگوں کی شان میں لوٹانا
بھی ہے ...ریلوے .پی.آئی .اے ...سٹیل مل اور دوسری فیکٹریوں کو کوڑیوں کے
مانند فروخت بھی کرنا ہے ..کچھ کو پلاٹ زمین دے کر نوازنا بھی ہے ..جہاں
اتنے سارے کام کرنے والے ہوں ..وہاں بیچارہ نواز شریف خزانے کو کس کے خون
سے سیراب کرے گا ..آخر کار عوام کس لئے ہیں ..کیا عوام سڑکوں کو گیس کو
بجلی کو پیٹرول کو استمعال نہیں کرتے ...تو پھر زرداری کو بھی عوام نے
برداشت کیا ...تو پھر کیا وجہ ہے ..کہ جو زرداری صاحب کرتے تھے وہ نواز
شریف کریں تو عتراض کس بات پر ...جب نواز . زرداری . بھائی بھائی ہیں ..تو
پھر عوام کو کیا تکلیف ہے ..عوام تو غنڈہ گردی کرتے ہیں ..نواز ، زرداری کی
زمین پر جان بوجھ کر فساد پیدا کرتے ہیں ...سیاسی لٹیرے تو ایک دوسرے کے
خلاف تسبیح پر منافقت کا ورد کرتے ہیں ..فرق صرف اتنا ہے کہ زرداری کے
زمانے میں سیدھا ورد ہو رہا تھا .اب الٹا کیا جا رہا ہے ....یاد رکھو بزرگ
کہا کرتے تھے ..کہ اگر لوٹ مار یا موت کا الٹے اور سیدھے راستے یعینی دونوں
طرف سے خوف ہو ..تو پھر بہتر ہے کہ سیدھا راستہ ہی اپنایا جاۓ ...تو میرا
عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر کشکول توڑنے سے بھی نواز شریف عوام کے ساتھ
یہی ظلم برپا کرنے والے ہیں ..تو بہتر ہے ایسے کشکول کو توڑ دیا جاۓ ..جس
سے عوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آنے والی .....اگر اسی طرح عوام نے
روز روز مرنا ہے ...تو بہتر ہے ایک ہی دفعہ ذبح کر دو ......تو میاں صاحب
آپکی نذر کرتا ہوں بڑے ادب کے ساتھ .......جرات سے تو افکار دنیا سے گزر
کیوں نہیں جاتا
...............................شاہین ہے تو پھر آشیانے کا فکر کیوں نہیں
جاتا
.............................گزرنا ہے تو اس پل صراط سے گزر کیوں نہیں
جاتا
.........................کرنا ہے گر یہ فیصلہ تو پیا یہ زھر کیوں نہیں
جاتا
........................معشیت کا پہیہ تو جام ہو ہی چکا ہے
.......................غداروں کی آخرت کا سامان کر کیوں نہیں جاتا
......................موت برحق ہے تو یہ زندگی کا فکر کیوں نہیں جاتا
.....................ہر روز مرنے سے بہتر تو اک دن مر کیوں نہیں جاتا
...................کل ہی مرجھا جانا ہے جس پھول نے آخر
.................وہ آج ہی فضاؤں میں خوشبو سے بکھر کیوں نہیں جاتا
..................آخر کوئی تو ہو گا جو نکلے گا باندھ کے کفن
.................احتساب کا مرد قلندر ہے تو بن نر کیوں نہیں جاتا
................بدلنا ہے نظام . آنا ہے انقلاب نے یہاں اک دن
...............تو ہی بدل کے نظام بن امر کیوں نہیں جاتا
...................آمریت کے آمر کا تو نہیں بگاڑ سکتا کچھ
..................جمہوریت کے ہی راز افشاں کر کیوں نہیں جاتا
...............بقول جاوید .تو نے ڈال رکھا ہے قوم کو بھول بھلیوں میں
..............آ سامنے یا بتا نظریہ ضرورت کا شر کیوں نہیں جاتا |