کیا پاکستان آرمی دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں نہ کام رہی
ہے ؟ کیا دہشت گرد اتنے مضبوط ہیں کہ ان کے خلاف جنگ جیتی نہیں جا سکتی ؟؟؟
ان سوالات کا جواب تلاش کرنا از حد ضروری ہے .پاکستان پہ مسلط کی گئی جنگ
جو ہمیں مجبورا لڑنی پڑ رہی ہے لازم تھا کہ ہم بحثیت قوم اس جنگ کو لڑتے...لیکن
بد قسمتی سے ایسا نہیں ہوا .اک طرف پاک فوج کو ہم نے اس پرائی جنگ میں
جھونکا تو دوسری طرف ہم اس معاملے میں تقسیم ہو گئے .بعض سطعی سوچ اور
ایمان کے حامللوگوں کے دلوں میں طالبان کی محبت جاگ اٹھی اور وہ احتجاج کا
سهارا لے کر قوم کو گمراہ کرنے لگے ..دھرنے دینے اور ریلیاں نکالنے لگے ..خس
و خشاک کی طرح ہوا کے رخ پی اڑنے والے عوام بھی ان کے ساتھ اڑنے لگے .یوں
دیدہ و دانستہ قوم کی فکر اور طاقت کو تقسیم کر دیا گیا...
دوسری طرف پاک فوج جو جنگی حکمت عملی کے لیے سراغ رساں اداروں پے انحصار
کرتی ہے اسے ان اداروں میں موجود طالبان فیکٹر کی وجہ سے سخت نقصان اٹھانا
پڑا ..کوئی مانے یا نہ مانے لکن یہ حقیقت ہے افغانستا ن کی جنگ اور طالبان
سازی کے عمل کے دوران پاکستانی اداروں میں بہت سے ڈبل ایجنٹ پاکستانی
اداروں میں گھس آیے ہیں جو اندر ہی اندر پاک فوج کو کمزور کر رہے ہیں. یہ
یاد رہے کہ جی ایچ کیو اور دیگر فوجی تنصیبات پر حملے ان اداروں کے بغیر
ممکن نہ تہے نہ ہیں.
تیسرا فیکٹر جس نے پاکستان آرمی کو خاطر خواہ کام یابی سے ہمکنار نہ ہونے
دیا وو پاکستان کی سیاسی قیادت کی غلامانہ ذہنیت ہے ؛اپنے اقتدار کو طول
دینے کے لئے ہماری قیادت نے اکثر غیر مملکی مفادات کا تحفظ کیا. اور اپنے
ملک کو نقصان پہنچایا .اس جنگ کے دوران جتنے دہشت گرد گرفتار ہویے ان میں
میں اکثر رہا کر دیے جاتے .اور جو رہا نہ ہوتے وو جیلوں سے دہشت گردی کے
لئے چھوڑے جاتے ..جن ےدہشت گردوں کو عدالتوں سے سزاے موت دی گئی اس پہ عمل
درآمد نہیں کیا گیا .اس طرح دشت گروں کو تقویت ملتی رہی اور پاک فوج اس
دلدل میں دھنستی چلی گئی .
چوتھا فیکٹر ....امریکا نے اپنے اک تنخواہ دار ملازم کو افغانستان میں صدر
مقرر کر کے بھارت کو کھل کھیلنے کا موقع دیا . بھارت نے سفارت خانوں کی آڑ
میں پاک افغان سرحد پر درجنوں اڈے قائم کر کے دشت گروں کو تربیت اور بارود
دے کر پاکستان کی اس جنگ کو کامیاب نہ ہونے دیا ....اب کیا پاک فوج یہ جنگ
بند کر دے اور ملک کو دہشست گردوں ک رحم و کرم پر چھوڑ دے ؟؟ .اس دہشت گردی
کے خلاف جنگ میں عوام کو فوج کی پشت پناہی کرنی چاہیے اور اپنی اپنی
پارٹیوں اور ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر ملکی مفاد کو پیش نظررکھنا
چاہیے.
آج جن پاکستان دشمنوں سے مذاکرات کی بات ہو رہی ہے وہ کبھی بھی دہشت گردی
کو ترک نہیں کرنے والے .وہ اور ان کے حمایتی وقت حاصل کر کے خود کو منظم
کرنا چاھتے ہیں اور پاک فوج کا مورال گرانا چاھتے ہیں . |