کیاپھرعوام حکمرانوں کی تبدیلی کا لائحہ عمل تیار کرے..؟
آج یکم اکتوبر ہے اورخودکوعوامی ہردلعزیزکا نعرہ بلندکرنے والی ہماری
نوازحکومت نے مُلک میں بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا
اعلان کردیاہے،(جس کا اطلاق بھی فوری طور پر ہوگیاہے )یوں مُلکی معیشت کو
سہارادینے کے لئے کئے گئے اقدامات کی وجہ سے ہماری 125دنوںکی نواز حکومت کے
ابتدائی ایاّم میں ہی مُلک میں بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں
اندھادھنداضافے سے مہنگائی کا جو طوفان آیاہے،اِس پر عوام کو حیران اور
پریشان ہونے اورچیخنے چِلّانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے(بلکہ اَب وقت آگیاہے
کہ ایک بارپھر عوام حکمرانوں کی تبدیلی کا اپنا لائحہ عمل تیارکرے) ۔
بہرکیف ...!آج جو کچھ ہواہے ایساتوپاکستان میں ہر نئی حکومت اور نئے حکمران
نے اپنی قوم کے ساتھ کیا ہے، آج اگر نوازشریف بھی ایساہی کررہے ہیں تو یہ
کوئی نیا نہیں ہے، بس فرق صرف اتناہے کہ اِنہوں نے اپنی سو یا ایک سوپچیس
دنوں کی حکومت میں عوامی توقعات کے برخلاف اتناکچھ کردیاہے کہ جو دوسرے
شاید دوچارماہ یا مجموعی طورپر ایک دوسال بعد کیا کرتے تھے، مگر آج نومولود
نوازحکومت نے تو مُلک میں تبدیلی کے نام پراتناکردیاہے کہ قوم بلبلااُٹھی
ہے اور آج نوازحکومت کا ایک یہی کارنامہ نہیں ہے کہ اِس نے اپنی 125دنوں کی
حکمرانی میں مُلک میں تبدیلی لانے اور مہنگائی کی اُوٹ سے وطنِ عزیز سے
غربت کے بجائے غریبوں کو ختم کرنے کا طریقہ ڈھونڈرکھاہے،بلکہ اِس نوازحکومت
نے اپنے اِس قبیح فعل سے آئی ایم ایف کے عوام دشمن فیصلوں اور اقدامات سے
وہ کچھ کرنے کابھی ارادہ کررکھاہے کہ جس سے اِسے آئی ایم ایف کے آقاو ¿ں کی
خوشنودی حاصل ہو،حکومت کے نزدیک یہ بات مقدم ہے کہ آئی ایم ایف کی خوشنودی
سے بھلے سے قوم کے گلے پر مہنگائی کی چھری چلتی ہے توچلتی رہے،مگر حکومت
کبھی یہ نہیں چاہئے گی کہ آئی ایم ایف اِس سے خفا ہو،کیوں کہ آج حکومت یہ
سمجھتی ہے کہ اگرآئی ایم ایف ناراض ہوگئی تو پھر حکمرانی بھی ہاتھ سے گئی ،یوں
ہماری125دنوں کی آئی ایم ایف کی پِٹّھو نوازحکومت نے عوام کو مہنگائی کے
ہاتھوں مارنے کا عزمِ صمیم کررکھاہے، اور اِس کے ساتھ ہی یہ ارادہ بھی
کرلیا ہے، کہ جب تک حکومت قائم رہے گی،یہ آئی ایم ایف کے ہر اُس فیصلے کو
من وعن تسلیم کرے گی، جس سے مُلک میں مہنگائی بڑھے اور اِس سے غر یبوں کی
زندگیاں تنگ ہو۔
ہماری نوازشریف حکومت میں موجود تمام کاروباری ذہانت رکھنے والے شریفوں نے
اپنی پہلے سے مفلوک الحال عوام پر بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں
اضافہ کرکے مہنگائی کا ایسابم گرادیاہے کہ عوام مرنے کے قریب ہوگئے ہیں،
اِس حوالے سے حکومت نے بجلی 40سے 100فیصد مہنگی کردی ہے ، 200سے0 30 یونٹ
استعمال کرنے والے صارفین کے 5.89روپے اضافے کے ساتھ فی یونٹ 14روپے کا
ہوجائے گا،بجلی کی مد میں حکومتی اعلان کے مطابق 200یونٹ تک بجلی استعمال
کرنے والے صارفین اضافے سے مستثنیٰ ہوں گے ، جبکہ 201سے 300یونٹ تک ریٹ
8.11سے بڑھاکر 14روپے یونٹ کردیاگیا،اور اِسی طرح 301سے 700یونٹ تک کے لئے
3.67روپے کا اضافہ اور 700یونٹ سے زائد استعمال پربجلی صرف 2.93روپے فی
یونٹ مہنگی ہوگی ،یوں اِس طرح مُلکی آبادی کا مجموعی طور پر عوام کاوہ بڑا
غریب طبقہ جو 201سے 300یونٹ تک ماہانہ بجلی استعمال کرتاہے ، یہ طبقہ سب سے
زیادہ متاثرہوگا، اور مہنگائی کا سب سے زیادہ بوجھ بھی اِس کمربرداشت کرے
گی بجلی کے اِس زوردارجھٹکے سے ابھی عوام ٹھیک طرح سے سنبھلنے بھی نہ پائے
تھے کہ ہماری آئی ایم ایف کی پِٹھوحکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں
بھی فی لیٹر4.12روپے کا اضافہ کردیا،اِس طرح نئی قیمت 113.25ہوگئی، ڈیزل
116.95روپے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت 101.24فی لیٹرمقررکرکے عوام کومہنگائی کی
آگ میں جلانے کے لئے اِس پر پیٹرول چھڑک دیاہے باقی کام عوام خودکرلے گی۔
اگرچہ یہی کام ماضی میں کرنے والی ہماری سابقہ حکومت (جو ابھی اپوزیشن میں
ہے اِس )نے آئی ایم ایف کی پِٹھونوازحکومت کے اِس فعل کو عوام دشمنی
گردانتے ہوئے مستردکردیاہے اور ساتھ ہی اِس عزم کا بھی دعویٰ کیاہے کہ
اپوزیشن جماعتوں کی کوشش ہوگی کہ یہ سب متحد و منظم ہوکرحکو مت کو
مجبورکریں گیں کہ حکومت بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے
غریبوں کی اِس کمرتوڑ اضافے کو واپس لے اور عوام کو زیادہ سے ریلیف دے۔مگر
اَب دیکھتے ہیں کہ ہماری اپوزیشن جماعتیں اپنے اِس منصوبے میں کتنی کامیاب
ہوتی ہیں یا یہ بھی نوازحکومت کی جمہوریت بچانے اور اپنااپنااُلّوسیدھاکرنے
کے چکرمیں پڑجائیں گیں اور عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دب کرزندہ درگورہوتے
جائیں گے۔
بہرحال ...!کچھ بھی ہومگر اَب وقت آگیاہے کہ عوام اپنا آج آنے والے کل سے
بہتربنانے اور اپنے مستقبل کو تابناک بنانے کے لئے فیصلے خودکرنے کا کوئی
لائحہ عمل تیارکرے، تو اِس میں اِس کی ہی بہتری ہے ورنہ یہ کبھی حکمران اور
کبھی اپوزیشن جماعتوں کے اشاروں پر ہی لٹوکی طرح ناچتے رہے تو پھر اِسے یہ
بات یادرکھنی چاہئے کہ در در کی ٹھوکریں اور مفلوک الحالی ہی اِس کا
مقدربنی رہیں گی، اور پاکستانی عوام اِس ہی میں پڑی ایڑیاں رگڑرگڑکر مرتی
رہے گی اور اِسی کے ساتھ ہی اَب آخرمیں ، میں اپنے مُلک کے اپنی طرح غریب
اور غربت کی چکی میں پستے اور سرمہ بنتے عوام سے یہ کہناچاہتاہوں کہ آج
ہماری نومولودحکومت نے عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں
اضافے کو جوازبناکر اپنے یہاں بھی اِس میں اضافہ کرکے مہنگائی کا طوفان
برپاکردیاہے اِس پر سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا عالمی منڈی میں یہ اضافہ
پاکستان میں ہی پیٹرولیم کی قیمت میں اضافے کے لئے کیاجاتاہے...؟یااِس کا
اطلاق پاکستان یا ہمارے پڑوسی مُلک ہندوستان اور اِس جیسے دوسرے غریب ممالک
سمیت ساری دنیاپربھی یکساں ہوتاہے..؟ جبکہ ہمارے پڑوسی مُلک ہندوستان میں
اِس کی حقیقی معنوں میں عوام دوست حکومت کے حکمرانوں نے عالمی منڈی میں
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے ہر قسم کے اضافے کو مستردکرتے
ہوئے ہندوستان میں پیٹرول کی قیمت میں یکم اکتوبر 2013سے 3روپے 66پیسے کمی
کا اعلان کرکے اپنے یہاں پیٹرول سستاکردیاہے ،اِس پر میں اور مجھ سے کروڑوں
پاکستانی ہوں گے جو یہ سمجھتے ہوں گے کہ اِس کی ایک وجہ شائد یہ ہے کہ
ہندوستان میں آئی ایم ایف جیسی عوام دشمن کٹنی کا اتناعمل دخل نہیں ہے جتنی
اِ س کٹنی نے ہمار ے حکمرانو ں کی رکھیل بن کر پاکستانی عوام کے ساتھ دشمنی
کررکھی ہے اور اِن سے اپنی مرضی کے ایسے عوام دشمن فیصلے کرائیں ہیں کہ
عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر رہ گئے ہیں اور یہ اِ ن کی بربادی پر مزے
لے رہی ہے اور ہمارے حکمران آئی ایم ایف کے مشوروں پر چل کر اپنے ہی عوام
کو ماررہے ہیں اور خوشیوں کے بھنگڑے ڈال رہے ہیں ، اَب یہاں سوال یہ بھی
پیداہوتاہے کہ آخرکب تک ایساہوتارہے گا...؟کبھی نہ کبھی تو سب کچھ
اُلٹاہوکرٹھیک ہوجائے گا۔ |