اولاد کا حصول اور خاندان کی
نسلی ترقی ہر انسان کی ضرورت اور مقدس خواہش ہوتی ہے۔ ایک شادی شدہ جوڑے کی
ازدواجی خوشیاں اس وقت تک ادھوری رہتی ہیں جب تک ان کی گود میں اولاد جیسی
نعمت موجود نہ ہو۔ اولاد رحمتِ الٰہی کا ذریعہ ہے اور بحیثیت مسلمان ہمارا
یمان اور یقین ہے کہ اچھی اور صالح اولاد اپنے والدین کے لئیے مغفرت و بخشش
کا ذریعہ ہے۔
بے اولادی کا جب بھی ذکر آئے تو ہمارے ذہنوں میں یہی خیال آتا ہے کہ اس کی
وجہ عورت ہے۔ اسی وجہ سے بہت سارے خاندان پریشان ہیں اور خواتین کا معاشرتی
استحصال بھی ہوتا ہے۔ جب کہ یہ ہرگز ضروری نہیں کہ بے اولادی کی وجہ عورت
ہو، موجودہ دور میں میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ بے اولادی کے اکثر مسائل کی وجہ
مرد ہیں۔ جس کا سبب ان کا بانجھ ہونا، مردانہ کمزوری، تولیدی جرثوموں کی
پیدائش نہ ہونا یا مطلوبہ مقدار سے کم ہونا اور غیر اسلامی حرکات افعال و
حرکات کا مرتکب ہونا ہے۔
میں یہاں اس مسئلہ کو آسان سے آسان تر زبان میں لکھنے کی کوشش کر رہا ہوں
اور میں ہمیشہ کوشش کرتا ہوں کہ انگریزی یا دیگر زبانوں میں موجود مواد کو
آسان ترجمہ یا اصطلاحات میں پیش کروں اور مجھے یقین ہے کہ اگر ان بنیادی
مسائل کو آپ سمجھ جائیں گے تو اس مسئلہ سے نجات کے لئیے آپ کو بہت مدد مل
سکتی ہے۔
بانجھ پن کیوں ہوتا ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟
محققین اور اطبأ کے نزدیک میاں بیوی کے درمیان ایک سال تک عمومی وظیفہ
زوجیت اور تعلق قائم رہنے کے باوجود اولاد کا نہ ہونا بانجھ پن کہلاتا ہے۔
مردوں میں بانجھ پن کی بنیادی طبی وجوہات میں موروثی مسائل، تولیدی جرثوموں
کی کمی یا عدم موجودگی، سرعت ِ انزال، ضعفِ باہ، کثرتِ مباشرت، معدہ کی
خرابیوں کی بنا پر جنم لینے والی جنسی بیماریاں جن میں جریان اور احتلام سرِ
فہرست ہیں۔
اس طرح کچھ نفسیاتی وجوہات ہیں، کاروباری یا مالی پریشانی، کسی مقدمہ یا
عدالت کا خوف، دشمن کا خوف، کسی اہم رشتہ یا چیز کا چھن جانا اور اس کی وجہ
سے پیدا ہونے والی ذہنی پریشانی، گھریلو ناچاکی ، میاں بیوی کے باہمی
تعلقات میں عدم استحکام و اتفاق، یا کسی بھی دوسرے غم کی وجہ سے ذہنی مریض
بن جانا۔ یہ تمام علامات مرد کے تولیدی عمل میں شدید پریشانی اور رکاوٹ کا
باعث بن سکتے ہیں اور جدید سائنس اس سے پوری طرح متفق ہے۔
معاشرتی وجوہات میں غلط اور بے راہ روی کے شکار لوگوں کے ساتھ دوستی، شراب
نوشی، تمباکو و سگریٹ نوشی، لواطت و مشت زنی، عریاں و فحش مواد کا مطالعہ ،
انٹرنیت اور ویڈیوز میں بے حیائی پر مبنی مواد دیکھنا، اپنی منکوحہ یا
منکوح کو چھوڑ کر غیر عورتوں یا مردوں سے تعلقات کا استوار کرنا وغیرہ
وغیرہ۔
مذکورہ تمام اسباب و علامات نامکمل ہیں۔ لکھنے کا مقصد صرف ان کی سنجیدگی
اور ان سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کی طرف توجہ دلانا ہے۔ ان تمام علامات
کے نتیجے میں مردوں میں پیدا ہونے والے مسائل میں وقت سے پہلے انزال کا ہو
جانا، یا مادہ منویہ کا انتہائی ناقص و غیر فعال ہو جانا یا تولیدی جرثوموں
کا خاتمہ ہو جانا ہے۔ مسلسل اس عمل کی وجہ سے جنسی خواہش بھی کمزور پڑ جاتی
ہے اور انسان زندگی سے مایوس ہو جاتا ہے۔
خواتین میں بعض اوقات بانجھ پن کی علامات ابتدائی بلوغت سے ہی پائی جاتی
ہیں، معاشرتی، نفسیاتی اور طبی وجوہات کی بنا پر پیچیدگیاں خطرناک حد تک
بڑھ جاتی ہیں۔ خواتین میں لیکوریا اور حیض کی خرابیاں انتہائی خطرناک اور
پریشان کن ہوتی ہیں۔ جن برائیوں کی وجہ سے مرد حضرات متاثر ہوتے ہیں بالکل
وہی برائیاں خواتین میں بھی پائی جاتی ہیں، سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں
کے ماحول نے معاشرتی برائیاں اس قدر عام کر دی ہیں کہ کوئی گھر اس سے محفوظ
نہیں۔ الا ماشأ اللہ۔ خواتین میں ایام کی خرابیوں کا معدہ سے براہ راست
تعلق ہے۔ شادی میں تاخیر، یا شادی کے بعد شوہر سے علیحدگی یا کسی وجہ سے
دور رہنا ایام حیض کی خرابی اور لیکوریا کا باعث بن سکتا ہے۔ خلاف فطرت
جنسی عمل، اس میں زیادتی اور اعتدال کی خلاف ورزی کے نتیجے میں رحم اور بچہ
دانی کے امراض، ساتویں یا آٹھویں مہینہ میں اسقاطِ حمل، یا حمل کا بالکل نہ
ٹھہرنا، یا ابتدأ میں ہی ضائع ہو جانا، یا بچوں کا پیدائش سے قبل ماں کے
پیٹ میں مر جانا وغیرہ عمومی مسائل ہیں۔
بعض خواتین میں بیضہ دانی یا بچہ دانی کے درجہ حرارت میں خرابی کا مسئلہ
بھی درپیش ہوتا ہے، اندرونی خرابیوں کی وجہ سے بچہ دانی کا داخلی درجہ
حرارت غیر موافق ہو جاتا ہے اور یہ بیضہ بننے کا عمل خراب کر دیتا ہے جس کی
عام طور پر لوگوں کو سمجھ نہیں آتی اور وہ مردانہ یا زنانہ کمزوریوں کا
علاج شروع کر دیتے ہیں، نتیجہ صفر۔۔۔ کیونکہ اصل مسئلہ تو داخلی درجہ حرارت
اور اس کی موافقت کا ہوتا ہے۔ ان تمام مسائل کی وجہ سے عورت کو فولاد،
کیلشئم کی کمی ہو جاتی ہے اور ٹانگوں میں درد، سر کا چکرانا، نظر کی
کمزوری، سستی اور کاہلی، لیکوریا اور ایام کی شدید بے ترتیبی جیسے امراض
لاحق ہو سکتے ہیں۔
مردوں میں ان تمام علامات و مسائل کی موجودگی کے بعد، جریان، پیشاب کے بعد
قطرے، جنسی خواہش کا بڑھ جانا مگر انجام نہ دے پانا، یا جنسی خواہش کا
انتہائی فقدان، سر درد، چڑچڑا پن، کام میں دل نہ لگنا، ڈر اور خوف کا رہنا،
اعتماد کی کمی، شکوک و شبہات کا پیدا ہو جانا وغیرہ عام مسائل ہیں۔
بانجھ پن، مردانہ یا زنانہ کمزوری کا علاج سو فیصد ممکن ہے۔ ڈاکٹر یا طبیب
سے رجوع کرنے سے قبل، آپ اس کی وجوہات پر غور کیجئیے، عزم کریں کہ جن
وجوہات کی بنا پر ان مسائل نے جنم لیا آپ ان سے اجتناب کریں گے۔ اپنی خوراک
اچھی کریں اور دل و دماغ میں سکون حاصل کرنے کے لئیے جسمانی طہارت حاصل
کریں اور اللہ تعالٰی کا ذکر کثرت سے کریں تاکہ آپ کو سکون ملے اور آپ اس
پریشانی سے نجات پائیں۔ کسی نیم حکیم یا غیر مستند معالج کے پاس ہرگز نہ
جائیں کہ اس طرح کے لوگ آپ کی بچی کھچی صحت کا بھی بیڑہ غرق کر دیں گے۔
بنیادی طور پر کسی یورالوجسٹ سے رجوع کریں تاکہ وہ آپ کے مثانہ، گردہ اور
نظامِ بول کا مکمل معائنہ کرے۔ اب اگر ضرورت پیش آئے تو گائناکولوجسٹ کی
مدد لیں۔ مکمل لیبارٹری ٹیسٹ، الٹراساؤنڈ، پیشاب کے ٹیسٹ اور تولیدی اعضأ
کا معائنہ کروائیں۔ یہی بہترین طریقہ ہے۔ سستے علاج کو ترجیح نہ دیں بلکہ
مستند و صحیح علاج کا انتخاب کریں کہ صحت سب سے بڑی دولت ہے۔
اس سلسلہ میں رجوع کرنے والے کئی افراد روایتی انداز میں مجھ سے معجونات یا
نسخہ لکھ دینے کی فرمائش کرتے ہیں، اگر میں بھی ایسا کرنا شروع کر دوں تو
پھر وہ لوگ جن کی علمی خیانت اور نیم حکیمی کا ہمیشہ میں رد کرتا ہوں، ان
میں اور مجھ میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔ میں تمام خواتین و حضرات کو یہی
مشورہ دیتا ہوں کہ پہلے مکمل معائنہ اور میڈیکل ٹیسٹ کروائیں تاکہ علاج کی
سمت کا تعین کیا جاسکے۔ اس کے بعد میں اپنی رائے یا علاج کے لئیے خدمات پیش
کرتا ہوں بصورتِ دیگر میں کسی سینئر پروفیسر یا معالج یا بزرگ کے پاس جانے
کا مشورہ دیتا ہوں۔ اور کسی کو صحیح مشورہ دینا یا علاج کے لئیے سمت درست
کر دینا بھی کوئی چھوٹی بات نہیں۔۔۔ اگر آپ اسے سمجھیں تو۔۔۔
اللہ تعالٰی آپ سب کو خوشیوں اور رحمتوں والی زندگی عطا فرمائے۔ آسانیاں
اور سعادتیں عطا کرے۔ آمین۔
جب بھی میڈیکل علاج کے لئیے رابطہ کریں، مکمل تفاصیل اور ٹیسٹ رپورٹس کے
ساتھ رابطہ کریں۔ نا مکمل ای میل اور پیغامات کا جوابات نہیں دیا جاتا۔
رابطہ کے ذرائع ذیل میں ہیں۔
Skype: mi.hasan (Iftikhar Ul Hassan)
Email: [email protected]
Facebook Page: www.facebook.com/iftikharulhassan.rizvi |