مکھی شہد کیسے بناتی ہے؟

شہد ایک بے مثال غذا ہے۔ یہ صحت بخش بھی ہے اور اس کے طبی فوائد بھی بے شمار ہیں۔ شہد کی مکھی میں قدرت نے شہد بنانے کی خاص صلاحیت رکھ چھوڑی ہے۔ شہد بنانے کے لئے شہد کی مکھیاں اپنے منہ کے اندر ایک کیمیائی عمل کرتی ہیں اور شہد کو پکانے کے لئے اپنے پروں کا بھی استعمال کرتی ہیں۔ شہد کی مکھی شہد بنانے کے کام کا آغاز پھولوں سے امرت (Nectar) اکٹھا کرنے سے کرتی ہے۔ نیکٹر ایک میٹھا رس ہوتا ہے جو پھولوں میں زیادہ تر شکری مادے سے بنتا ہے اور حشرات جیسے شہد کی مکھیوں، پتنگوں اور تتلیوں کو لبھاتا ہے تاکہ وہ پھولوں کے پاس آئیں۔ پودوں کی افزائش کے لئے یہ بہت ضروری ہوتا ہے۔ میٹھا رس جمع کرنے کے عمل میں حشرات ایک پھول کے پولن گرینز دوسرے پھول تک پہنچاتے ہیں اور اس طرح پھولوں کی پولی نیشن میں ان کی معاونت کرتے ہیں۔ اکثر پھولوں کے نیکٹر چینی ملے میٹھے پانی کی طرح ہوتے ہیں۔ یہ پانی میں ملا ایک قلمی مرکب سُکروس (sucrose) ہے جو نیکٹر بناتا ہے۔ اس میں کئی دیگر مفید اجزاء بھی ہوتے ہیں۔ شہد بنانے کے عمل میں دو چیزیں اہم ہیں۔ -1 شہد کی مکھیاں جو خامرے یا انزائمز پیدا کرتی ہیں وہ سکروس کو گلوکوز اور ایک انتہائی میٹھی شکر فرکٹوس (fructose) میں تبدیل کردیتے ہیں۔ -2 اس رس کا بیشتر پانی ہوا میں تحلیل ہوجاتا ہے اور شہد میں پانی کی مقدار صرف 18 فیصد رہ جاتی ہے۔ ایک انزائم اکثر سکروس کو کاربن شوگر، گلوکوز اور فرکٹوس میں تبدیل کردیتا ہے۔ گلوکوز کی تھوڑی سی مقدار پر ایک اور انزائم اٹیک کرتا ہے جس کا نام گلوکوز آکسائیڈ ہے، اور اسے گلوکونک ایسڈ (gluconic acid) اور ہائیڈروجن پیروکسائیڈ (hydrogen peroxide) میں تبدیل کردیتا ہے۔ گلوکونک ایسڈ شہد کو کم pH کے ساتھ ایک ایسڈ میڈیم بناتا ہے جو اسے بیکٹیریا، مولڈ اور فنگی جیسے عضویوں سے بچاتا ہے جنہیں ہم مائیکروبز کہتے ہیں جبکہ ہائیڈروجن پیروکسائیڈ انہی آرگنزمز سے مختصر وقت کے لئے، جب شہد تیار ہو رہا ہوتا ہے، تحفظ فراہم کرتا ہے۔ شہد کی مکھیاں بھی نیکٹرمیں سے نمی کی مقدار کو کم کرتی ہیں جس سے اسے بلند انجذابی دبائو اور مائیکروبز سے تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ انزائمز پیچیدہ پروٹینز ہوتی ہیں جو کہ خود کو تبدیل کئے بغیر کیمیائی ری ایکشنز کی شرح کو بڑھا دیتی ہیں۔ انزائمز دیگر اجزاء میں خاص قسم کی کیمیائی تبدیلیاں لاتے ہیں۔ مثلاً یہ نشاستوں، لحمیات اور مٹھاسوں کو ایسے اجزاء میں تبدیل کردیتے ہیں جنہیں جسم استعمال کر سکتا ہے۔ شہد کی ساخت میں طبعی تبدیلی میں پانی کی مقدار کم کرنے کا بڑا دخل ہے۔ یہ کام شہد کی مکھی نیکٹر کو منہ کے اندر رکھ کر کرتی ہے اور پھر اسے چھوٹے چھوٹے قطروں کی صورت میں خانوں کی اوپری جانب رکھ دیتی ہے۔ مکھی اپنے پروں کو پھڑپھڑا کر ہوا کی موومنٹ کو تیز کرتی ہے اور اس طرح شہد میں سے اضافی نمی سوکھ جاتی ہے۔ یہ سارا عمل شہد کو ایک مستحکم اور دیرپا غذا میں تبدیل کردیتا ہے جس میں مولڈز، فنگی اور دیگر بیکٹیریا کے خلاف فطری مزاحمت موجود ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہد برس ہا برس تک بغیر ریفریجریٹر کے رکھا جا سکتا ہے۔ ٭…٭…٭

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Abdul Rehman
About the Author: Abdul Rehman Read More Articles by Abdul Rehman: 216 Articles with 274607 views I like to focus my energy on collecting experiences as opposed to 'things

The friend in my adversity I shall always cherish most. I can better trus
.. View More