کابینہ میں مزید توسیع نہ تو حکومت کے مفاد میں ہے نہ عوام کے

پاکستان میں آمریت اور فوجی حکمرانی سے ملک کے سیاسی٬ سماجی٬ اقتصادی اور صنعتی ڈھانچے کو جو نقصان پہنچا وہ ملک میں غربت و افلاس٬ بےروزگاری٬ لوڈشیڈنگ٬ مہنگائی اور بدامنی کے علاوہ دہشت گردی کی صورت میں عیاں ہے اور صورتحال اس قدر بھیانک ہوچکی ہے کہ آج ہر شخص اپنے اور ملک کے مستقبل سے مایوس دکھائی دیتا ہے جبکہ بیرونی ادارے اور ذرائع ابلاغ پاکستان کو ناکام ریاست کے روپ میں پیش کرنے لگے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت اور امریکی اتحادی بن کر فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردارادا کرنے کے سابقہ غیر جمہوری قیادت کے فیصلے کی وجہ سے وطن عزیز آج جس بد امنی سے دوچار ہے اس کے نتائج یہ نکل رہے ہیں کہ ملک میں سرمایہ کاری کا عمل رک گیا ہے۔ صنعتی اور تجارتی سرگرمیاں جمود کا شکار ہیں اور حکومت دہشت گردی کیخلاف جنگ کے اخراجات پورے کرنے کیلئے عوام پر ناروا ٹیکس لگا رہی ہے ۔ پٹرول٬ ڈیزل٬ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عوام نان شبیہ کو محتاج ہو چکے ہیں جبکہ مہنگائی کے خلاف ہونے والے مظاہرے و ہڑتالیں تباہ حال معیشت کو مزید مسائل سے دوچار کر نے کے اسباب پیدا کررہی ہیں۔ دوسری جانب ملک میں ہر طرف لوڈشیڈنگ کے باعث صنعتیں بند ہورہی ہیں اور پاکستان خود انحصاری کی منزل سے دور بہت دور ہوتا جارہا ہے٬ ان سارے حالات میں عوام موجودہ حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے سوال اٹھا رہے ہیں اور پوچھ رہے ہیں کہ دو سال کی عمر تک پہنچنے والی حکومت اور اس کی جہازی کابینہ میں شامل وزراء نے عوامی مسائل کے حل کے لئے اپنے کردار کی ادائیگی کس حد تک کی ہے٬ عوام کے اس سوال کا جواب تلاش کرنے کے لئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے حکومت میں شامل وزراء٬ مشیروں اور وزرائے مملکت کی کارکردگی کے حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کرائی٬ جس میں یہ بات سامنے آئی کہ وزراﺀ کی اکثریت اپنے فرائض کی منصفانہ بجاآوری سے قاصر ہے اسلیے وزیراعظم نے یہ رپورٹ صدر مملکت کو پیش کرتے بعض وزراء کی وزارتوں کے حوالے سے درپیش مسائل، پارلیمنٹ میں غیر حاضری اور جواب نہ دینے کی صلاحیت کے حوالے سے صدر پاکستان کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا اور صدر اور وزیراعظم نے کارکردگی اور اہلیت کی بناء پر وفاقی کابینہ میں ردوبدل کرنے پر اصولی اتفاق کیا ہے۔

اس حوالے سے آئندہ چند روز میں اہم پیش رفت متوقع ہے وزیراعظم چاہتے ہیں وزراء کو انکی اہلیت اور قابلیت کے مطابق محکمے دئیے جائیں تاکہ وہ پارلیمنٹ میں درست کام کرنے سمیت اپنی وزارتوں کے امور بہتر طریقوں سے نمٹا سکیں۔ وزراﺀ کی کارکردگی جانچنے اور ان کی قابلیت و کارکردگی بڑھانے کیلئے ان کے محکموں میں ردو بدل کا فیصلہ حکومت کا ایک اچھا اقدام اسی وقت قرار دیا جاسکتا ہے جب اس ردو بدل کے مثبت نتائج سامنے آئیں اور سیاسی مفادات کی بجائے عوامی مفادات کو ملحوظ رکھتے ہوئے وزارتوں کی تبدیلی عمل میں لائی جائے لیکن اگر اس تبدیلی کو عوامی مفادات کی بجائے سیاسی مفادات کے تحت عمل میں لایا گیا اور اس ردو بدل کی آڑ میں وفاقی کابینہ میں مزید توسیع کرنے کی کوشش کی گئی تو مسائل کا شکار ایک غریب و ترقی یافتہ ملک کے بھوک٬ بیماری٬ بیروزگاری٬ غربت اور افلاس سے دوچار بے بس عوام کیلئے اس کا بوجھ اٹھانا ناقابل برداشت اور ناممکن ہو جائے گا کیونکہ کابینہ کا حجم پہلے ہی بہت بڑا ہے جس پر قومی خزانے سے ہونے والے اخراجات وطن عزیز کی تعمیر و ترقی میں رکاوٹ ثابت ہورہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ترقیاتی بجٹ شدید متاثر ہورہا ہے اور ترقیاتی منصوبے تعطل سے دوچار ہیں اسلئے ضرورت اس امر کی ہے کہ وزراﺀ کے محکموں میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ کابینہ کے حجم کو بھی 50 فیصد کم کیا جائے اور وزارتوں کے ذریعے سیاسی جماعتوں سے اتحاد کی پالیسی کو ختم کر کے عوام کے حقیقی مسائل کی طرف توجہ دی جائے کیونکہ عوامی مسائل کے حل کے ذریعے اپنی بنیاد کو مضبوط کرنا ہی حکومت کے حق میں بہتر ہے ورنہ کمزور بنیادوں پر کھڑی حکومت کی عمارت پر وزارتوں کی بالائی منزلیں تعمیر کرنے کی پالیسی اسے ڈھانے کے اسباب بھی پیدا کرسکتی ہے۔
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 63 Articles with 62404 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.