قربانی صرف عوام کی ہی کیوں؟

پاکستان کے عوام اس حوالے سے کافی بد قسمت ثابت ہو رہے ہیں کہ ان کے مسائل بجائے کم ہونے کے بڑھتے ہی جا رہے ہیں اور ہر قسم کے تجربوں اور حربوں کے بعد بھی ان کی مشکلات ہیں کہ کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہو گے ہیں کہ ایسا کون سا گناہ ان سے سرزد ہو گیا ہے کہ ان کے لئے ان کی زندگیوں کو مشکل سے مشکل تر بنادیا گیا ہے سابقہ حکومت سے لوگوں کو لاکھوں گلے شکوے تھے مہنگائی بے روزگاری امن و امان کی ناقص صورت حالکے باعث لوگ ان سے نجات کی دعائیں تو مانگا کرتے تھے ساتھ ساتھ کسی اچھے حکمران کی دعا بھی کیا کرتے تھے جو ان کی مشکلات کو ختم نہ سہی کم کر سکے اسی تبدیلی کے لئے انھوں نے موجودہ حکومت کو مینڈیٹ دیا کیونکہ سب لوگ جانتے تھے کے اگر کسی کے پاس پرفیشنل کی ٹیم ہے جو ملک کو سہی سمت پر لا سکتی ہے تو وہ مسلم لیگ ن ہے لیکن یہ کیا ؟ یہاں تو جو بھی کاٹو لال ہی نکلتا ہے حکو مت کے پہلے سو دن کو سامنے رکھا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ وہ مہنگائی جو پچھلے پانچ سالوں میں اتنی نہیں بڑھی جتنی ان سو دنوں میں پیٹرول ڈیزل اور دیگر ضروریات زندگی کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ سامنے آیا لیکن عوام نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیا مہنگائی بے روزگاری دہشت گردی میں کئی گناہ اضافہ ہوامگر عوام نے صبر کا دامن نہ چھوڑا مگر اب کی بار تو حد ہی مک گئی حکومت نے اکھٹے ہی عوام کا امتحان لینے کا فیصلہ کیا اور بجلی کے نرح اور پیٹرول اور ڈیزل کا ریٹ بڑھا کر عوام کے ہوش ٹھکانے لگا دیے۔

حکومت کے معاشی فیصلوں کو نافذ کرنے والے ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پچاس سے زائد اشیا پرسیلزٹیکس سترہ سے بڑھاکراْنیس فیصد کردیا ہے مہنگائی کے مارے عوام کوحکومت نے صرف ایک سو بیس دن میں ہی منی بجٹ کا تحفہ دے کر ثابت کر دیا ہے کہ قربانی صرف عوام سے ہی لی جا سکتی ہے حکومت کے اس اقدام کے بعد اب عوام کے لئے بلب،پنکھے اور ٹیوب لائیٹس مہنگی فون سیٹس چولہے ،ٹیلی وڑن اوراستری، واشنگ مشین اورگیزر ائیرکنڈیشنر،فرج اورریفریجریٹرپربھی اضافی دو فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس لگادیا گیا ہے مائیکروویواوون،ٹیپ ریکارڈر،فوم،اسپرنگ میٹرس اورفوم سے بنی دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اب اضافہ ہوگا۔گاڑی رکھنا ہے تو جیب مزید ڈھیلی کرنی ہوگیآٹو اسپئیر پارٹس بھی اضافی سیلز ٹیکس کی زد میں آئے ہیں۔موبل آئل،،بریک آئل اورٹرانسمیشن فیول بھی مہنگاہوگااسٹوریج بیٹریز اور ٹائیر ٹیوب بھی نئی اضافی قیمت پرخریدنے ہوں گے اب گھر کو رنگ و روغن کرانے سے پہلے خوب سوچنا پڑے گا کیونکہ ٹائلز،، پالش،،پینٹ،،ڈسٹیمپر کی قیمت بھی بڑھ رہی ہے وارنش،، ڈائیز،، گلیز اور تھنر کی قیمتیں بڑھنے کو ہیں بچوں کو دوکان لے جانے سے پہلے ذرا سونا ہو گا حکومت نے بسکٹ، چاکلیٹ،،ٹافیاں اور کیک بھی مہنگاکردیے ہیں اور تو اور اب ذاتی حفاظت اورشکار کا شوق بھی مہنگاہوگا کیونکہ اسلحہ اور گولہ بارود پر بھی سیلزٹیکس میں دو فیصد اضافہ کردیا گیا ہے اس اضافے کو مہنگائی کا ڈرون حملہ کہا جا سکتا ہے مگر اب تو سوشل میڈیا پر یہ بات عام ہو رہی ہے کہ حکومت اگر ڈرون حملے بند نہیں کر سکتی تو کم از کم یہ ڈار حملے ہی بند کر دے کیونکہ ڈرون حملے اتنا نقصان نہیں کر رہے جتنا نقصان ان ڈار حملوں سے پاکستان کے عوام کو ہو رہا ہے ۔عوام کو اب پھر وہی پرانے لوگ یاد آنے لگے ہیں کیونکہ پاکستانی عوام نے اس سے پہلے اتنے زیادہ امتحان کو کھبی نہ سہا تھا بجلی کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ اگرچہ لوگوں کے لئے نئی بات نہیں ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اگر آئی ایم ایف سے قرضہ چاہیے تو ان کی دی ہوئی شرائط کو تسلیم بھی کرنا پڑے گا اس اضافے سے پیدواری لاگت اس قدر بڑھ جائے گی کہ ہماری مصنوعات عالمی منڈی کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں رہیں گی اور اس سے ہمارے سرمایہ کار اپنی اپنی فیکٹریوں کو بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے جس سے بے روزگاری کا ایسا طوفان آنے کا خدشہ ہے جس کی مثال نہیں ملے گی حکومت نے اب کی بار جو اضافے کا صلیب متعارف کروایا ہے اس سے غریب اور متوسط طبقہ متاثر ہو گا فی یونٹ جو پہلے آٹھ سے گیارہ روپے تک تھا اب بڑھ کر پندرہ سے سولہ روپے ہو گیا ہے جس سے لوگ ظاہری طور پر ناجائز طریقوں مثلا بجلی کی چوری اور کنڈا سسٹم کی طرف راغب ہوں گے بجلی کے نرخوں میں ہونے والے اضافے کا اگر باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ صرف یہاں تک محدود نہیں ہو گا بلکہ اس کے اثرات تمام تر ضروریات زندگی پر مرتب ہوں گے۔دوسری طر ف اوگرا نے پیٹرالیم مصنوعات کی قیمتوں میں ماہانہ اضافہ کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے جو رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ ہونے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کرایوں میں اضافہ ہونے سے دال چینی آٹے کے بھاؤ کہاں سے کہاں پہنچ جائیں گے یہ بات سب جانتے ہیں سوائے حکومت کے ۔ ملکی حالات کی ابتری کو دیکھتے ہوئے حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو نہ بڑھاتی اور بجلی کے نرخوں کو مستحکم کرنے کے لئے اقدامات اٹھاتی مگر لگتا ہے کہ حکومت کو آئی ایم ایف کے قرضے کی اتنی سخت ضرورت ہے کہ اس کے سامنے عوامی گردن کوئی معانی نہیں رکھتی جسے ہر حال میں قربانی دینی پڑے گی ۔

حکمران جانتے ہیں کہ پاکستان میں حالیہ ہونے والی مہنگائی سے امیروں پر کوئی اثر پڑنے والا نہیں کیونکہ جو بھی ٹیکس لگایا جاتا ہے وہ یہ امیر سرمایہ دار اپنی جیب سے نہیں بلکہ ان غریب لوگوں کی جیبوں سے نکلواتے ہیں یہی وجہ ہے کہ یہاں امیروں کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے اور غریب مزید پستی کی طرف جا رہا ہے لوگوں کو پہلی بار احساس ہو رہا ہے کہ وہ اس ملک میں جس تبدیلی کو دیکھ رہے تھے وہ اصل میں ایک سراب تھا یہاں عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ایک کے بعد دوسرا آئے گا اور عوام یوں ہی ان کو اپنے ووٹ دیتے رہیں گے اور اپنے لئے کانٹو ں کی نئی سیج تیار کراتے رہیں گے

rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 207922 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More