آر ایس ایس ملک کے لئے سب سے بڑا خطرہ

بیسویں صدی عیسوی میں ایک طرف ملک کے مسلمان اور برادروطن انگریزوں کے استبداد سے نجات حاصل کرنے کے لئے تن من کی بازی لگائے ہوئے تھے تو وہیں دوسری طرف کچھ ایسے غدار وطن بھی تھے جو درپردہ انگریزوں کی حمایت کر رہے تھے اورملک میں منافرت پھیلا کر ہندو مسلم اتحاد کو کمزور کرنے میں لگے ہوئے تھے اوران اس میں خاطر خواہ کامیابی بھی ملی ۔لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ انگریز وں کو ہر حال میں پسپا ہونا پڑ رہا ہے تو انہوں نے بیسویں صدی عیسوی کی تیسری دہائی میں ایک تنظیم بنام آر ایس ایس قائم کی اور اس تنظیم کے بانی ڈاکٹر ہیڈ گیوار اور ان کے ہمخیال لوگوں نے بہت جلد ہندوستان کے صاف ستھری فضا کوفرقہ پرستی کی زہریلی گیس سے آلودہ کر دیا اور ہندومسلم کاآپس میں ٹکراؤ پیدا کر دیا جس کی جڑیں آج بہت زیادہ مضبوط ہو چکی ہیں۔

آر ایس ایس کے تین اہم ہدف اس وقت رکھے گئے تھے۔(۱)انگریز ی حکومت سے تعاون(۲)ہندوستان میں مطلق العنان حکومت کا قیام(۳)مسلمانوں سے نفرت )اور ہمیشہ اپنے انہیں مقاصد پر کام کرتے رہے۔
انگریزوں سے جب بھی ہندوستانی پنجہ آزمائی کرتے تو یا تو اس کا بائیکاٹ کرتے یا پھر تخریب کاری کے ذریعہ ہندوستانیوں کے جدوجہد کو ناکام کرنے کی کوشش کرمیں لگے رہتے۔1930میں جب گاندھی جی نے انگریزوں کے ذریعہ مختلف طرح کے جابرانہ قوانین کو توڑنے کے لئے عوامی ستیہ گرہ کرنے کا اعلان کیا تو اس وقت آر ایس ایس کے بانی ڈاکٹر ہیڈ گیوار نے پورے ملک میں اپنے آدمیوں کے ذریعہ سے یہ اطلاع بھجوائی تھی کہ کوئی سنگھی اس ستیہ گرہ میں شامل نہیں ہو گا۔(آر ایس ایس ایک مطالعہ صفحہ 106)
ذراغور کریں مذکورہ بالا اقتباسات پر گاندھی جی نے جس مظاہرہ کا اعلان کیا تھا وہ مکمل انگریزوں کے مخالف تھا اس میں تو چاہئے تھا کہ ہر ہندوستانی شریک ہوتا اگرکسی کو نظریاتی اختلاف ہوتا تو وہ خود کنارہ کش ہوجاتالیکن آر ایس ایس کے بانی نے خود بھی اس ستیہ گرہ کابائیکاٹ کیا اور اپنے ہمنواؤں سے بھی کرایا۔

پورے جنگ آزادی خصوصا بیسویں صدی میں سنگھیوں نے انگریزوں کے ہر اول دستہ کا کام کیا اور ہمیشہ ان کے وفادار رہے۔

نیشنل آرکائیوز کے حوالہ سے مختار انیس نے اپنی کتاب راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ مطالعہ نامی کتاب میں تحریر کیا ہے کہ ہندومسلم فساد بھڑکانااور کانگریس کے خلاف اپنے کارکنوں کو لام بند کرنا ہی ان کا کردار تھا۔پورا ملک جیلوں میں بند تھا لیکن یہ لوگ انگریزوں کی دلالی کے لئے آزاد گھوم رہے تھے ۔سنگھ کے بڑھاوے کے لئے انگریزی سرکار ان کی بھرپورمالی امداد کر رہی تھی۔(راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ ایک مطالعہ صفحہ 20)

ڈاکٹر دامور ساورکر جو ہندوتووادی کے بانی اور آر ایس ایس کا تنظیمی ڈھانچہ تیار کرنے انگریزوں کے بہت بڑے حامی تھے اور ہمیشہ ان کی وفاداری کرتے رہے۔جب انہیں انگریزوں نے جیل میں ڈال دیا تھا تو انہوں 14نومبر1913کو انگریز حاکم کے پاس ایک خط لکھا تھا جس میں انگریز حاکم سے رحم کی بھیک مانگتے ہوئے عرض گزار ہوئے تھے کہ ’’اگر سرکار مجھے رہا کر دیتی ہے تو میں اسے یقین دلاتا ہوں کہ میں سرکار انگلشیہ کے ساتھ وفاداری نبھاؤں گا اور اس نے جس دستوری عمل کا آغاز کیا ہے اس کی پرزور وکالت کروں گا اور اگر میں جیل میں رہا تو ان ہزاروں گھروں میں صٖ ماتم بچھی رہے گی جو سرکار انگلشیہ کے وفادار ہیں میں سرکار کی ہر وہ خدمت بجا لانے کے لئے تیار ہوں جس کا وہ مجھے حکم دے گی،وہ جیسا چاہے گی میں ویسا ہی کروں گا ،مجھے جیل میں رکھ کر کچھ بھی حاصل نہیں ہو گا میں یقین دلاتاہوں کہ اس کے بعدمیرا طرز عمل ویسا ہی ہو گا جیساسرکارچاہے گی‘‘جس وقت انگریز ہندوستانیوں پر ظلم وستم کی انتہاء کئے ہوئے تھے اور تمام ہندوستانی سینہ سپر ہو کر انگریزوں کے خلاف صف آراء تھے اس وقت آر ایس ایس کے بانی انگریزوں کے حمایت میں لگے ہوئے تھے جب انگریز ہندوستانیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑتے تو انہیں خوشی ہوتی یہی وجہ کہ جب انگریز حکومت نے انڈین نیشنل کانگریس پارٹی پر پابندی عائد کی تھی تو ساورکر نے انگریز حکومت کا شکریہ ادا کیا تھا۔

یہی وجہ ہے کہ جب 2003میں این ڈی اے کی حکومت نے پارلیامینٹ کے سینٹرل ہال میں ساورکر کی تصویر آویزاں کی تھی تو اس وقت تاریخ دانوں نے اس کی سخت مخالفت کی تھی اور انہیں غدار وطن ثابت کیا تھا لیکن اس کے باوجود پارلیامینٹ کے سینٹرل ہال میں ساورکر کی تصویر آویزاں کر دی گئی تھی۔

اور صرف دوران جنگ آزادی ہی نہیں بلکہ آزادی کے بعد بھی آر ایس ایس کا رویہ ملک مخالف رہا ہمیشہ وہ ملک کو نقصان پہونچانے پر تلی رہی،اس تنظیم نے ملک کی تعمیر وترقی میں کوئی حصہ نہیں لیا بلکہ ملک تنزلی میں ہی لے گئی۔جنگ آزادی کے کچھ عرصہ بعد ہی اس تنظیم کے ایک اہم فرد نے بابائے قوم گاندھی جی کا قتل کیا جگہ جگہ فسادات کرائے ،بابری مسجد کو توڑ کر دنیا بھر میں ہندوستانی تہذیب کو شرمسار کیا،گجرات فساد میں نہتے مسلمانوں کا قتل عام کرایا اور ملک کے ہزاروں ارب املاک کو نقصان پہونچایا،اس کے علاوہ ہمیشہ آر ایس ایس کے ذمہ داران اور ممبران ملک کے خلاف تخریب کاری میں لگے رہتے ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ آر ایس ایس کے کئی ممبران بم بلاسٹ میں کے جرم میں جیل میں بند ہیں اور کچھ افسران کو مطلوب ہیں۔
Waris Ali Nadwi
About the Author: Waris Ali Nadwi Read More Articles by Waris Ali Nadwi: 4 Articles with 2417 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.