مذاکرات اب کیوں نہیں؟

وزیر اعظم نواز شریف نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو ہدایت کی ہے کہ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں کو اعتماد میں لیا جائے ہداہت وزیراعظم نواز شریف سے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے ملاقات کے موقع پر دی جب وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ملک میں امن وامان کی صورتحال پر انہیں بریفنگ دے رہے تھے اس سے قبل تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ ملک دشمن قوتیں حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات نہیں چاہتیں۔ قبائلی عمائدین کے ذریعہ طالبان سے مذاکرات ہوسکتے ہیں۔ مذاکرات کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ فوجی آپریشن سے مسائل میں کمی نہیں اضافہ ہوتا ہے گذشتہ روز خیبرپختونخوا کے وزیروعلی نے بھی اپنے ایک بیان میں طالبان کے ساتھ مذاکرات میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا تھاقبل ازیں کل جماعتی کانفرنس نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے طالبان سے مذاکرات پر اتفاق کیا تھا، لیکن ابھی تک حکومت نے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔ کل جماعتی کانفرنس کے بعدپھر کئی د واقعات پیش آگئے جن میں دیر بالا میں فوجی قیادت اور پشاور میں گرجاگھر پر اور ر حملہبھی شامل ہے اس کے بعد طالبان سے مذاکرات ایک بار پھر معرض بحث میں آگئے ہیں۔ یہ بات واضح ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قبائلی علاقوں اور خیبرپختونخوا میں آپریشن شروع جاری ہے لیکن اس کے باوجود تقریباً روزانہ دہشت گردی کی کوئی نہ کوئی واردات ہوتی ہے۔ اس لیے سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا کہ سابق آمریت دوراور امریکا نواز حکومتوں کی اختیار کردہ پالیسی پر نظر ثانی کی جائے اور مذاکرات کے ذریعے امن قائم کرنے کی کوشش کی جائے۔ لیکن پاکستان کو عدم استحکام کاشکار کرنے والی بیرونی قوتوں نے مذاکرات کو شروع کرنے سے پہلے ہی سبوتاژ کردیا اس سلسلے میں سب کی انگلیاں امریکا کی طرف اٹھ رہی ہیںافغانستان میں امریکا اپنی بدترین ہزیمت کی وجہ سے دفاعی پوزیشن پر آگیا ہے افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی امریکی ایلچی جیمز ڈوبنز نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کا فیصلہ پاکستانی حکومت اور عوام کا ہے امریکا کو کوئی اعتراض نہیں، پاکستانی حکومت امن کے لیے سنجیدہ ہے اس لیے بات چیت کی پیش کش کی ہے۔ امریکی ایلچی کے اس بیان کے باوجود پاکستان میں جو لوگ طالبان سے مذاکرات کے خلاف فضابنا رہے ہیں ان میں وہی لوگ شامل ہیں جو اس خطے میں دہشت گردی اور بدامنی کے اصل سبب یعنی امریکا کی فوجوں کا افغانستان پر قبضہ گوارہ کیے ہوئے ہیں اس جنگ کا جو نتیجہ نکلا ہے وہ یہ ہے کہ امریکا نے پاکستان کی افواج کو اپنے ہی شہریوں سے متصادم کردیا ہے اور یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ جب کسی ملک کی فوج اپنے ہی ملک کے عوام سے جنگ آزما ہوتی ہے تو اس کے نتائج انتہائی تباہ کن نکلتے ہیں سانحہ مشرقی پاکستان اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ جو لوگ بھی مذاکرات کی مخالفت اور طاقت کے استعمال کا مشورہ دے رہے ہیں وہ پاکستان اور اس کے عوام کے دوست نہیں یہ وہ حقائق ہیں جس کو پےش نظر رکھ کر حکومت کو طالبان سے مذاکرات کے لیے لائحہ عمل طے کرنا چاہیے اورصرف لائحہ عمل ہی طے کرنا نہیں چاہیے بلکہ مذاکرات کے لیے آگے بڑھانا چاہیے تاہم اس میں احتیاط سے آگے بڑھنے کی بھی ضرورت ہے مذاکرات کے حوالے سے طالبان کوبھی اپنے موقف میں لچک پیداکرنی ہوگی کیونکہ مذاکرات سے قبل شرائط کی بجائے مذاکرت کی میز پر بیٹھ کر ہی کچھ لوکچھ دو کی بات ہو سکتی ہے پہلے نہیں پائیدار امن کے لیے مذاکرات ضروری ہیں کیونکہ جنگ سے مسائل حل نہیں ہوتے مزید پیچیدہ ہوتے ہیں مذاکرات دونوں فریقین کے حق میں بہتر ہیں نہ صرف ان کے حق میں بلکہ انسانیت کے حق میں اور عام لوگوں کے حق میں بھی بہتر ہیں جو دوسروں کی اس جنگ میں بے گناہ مارے جارہے ہیں جنگ آخر کتنے ہی لمبے عرصے کیوں نہ لڑی جائے مسئلہ حل کرنے کے لیے بالآخر مذاکرت کی میز پر آنا ہوگا تو پھر برسوں کی بجائے اب کیوں نہیں؟

SULTAN HUSSAIN
About the Author: SULTAN HUSSAIN Read More Articles by SULTAN HUSSAIN: 52 Articles with 41241 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.