ملالہ،ملالہ، ہر طرف ملالہ، اصل کہانی کیا ہے!

ملالہ نےایسا کیا کیا ھےکہ اس پر انعامات اور اعزازات کی بارش برسائی جا رہی ھے؟ وہ سوات کی ایک معمولی طالبہ تھی، جسکو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت قریب سے گولی ماری گئی تاکہ حسب منشاء صرف زخمی کیا جاسکے (اگر وہ عین وقت پر سر نہ جھکالیتی تو صرف کاندھا زخمی ہوتا)۔ دور سے مارنےپر اسکے قتل ہونے کا اندیشہ تھا، جبکہ زخمی کرکے اسے مغربی عوام کے سامنے پاکستانیوں کی“تعلیم دشمنی“ کی مثال کے طور پر پیش کرنا تھا- اس بات کو مکمل طور پر نظرانداز کرکے کہ پاکستان کے ہزاروں اسکولوں، یونیور سٹیوں، کالجوں اور دینی مدرسوں میں لاکھوں طالبات پڑھ رہی ہیں اور ان کا کوئی مخالف نہیں ہے۔

اس سے پہلے اسلامی سزاؤں کو بدنام کرنے کے لیئے ٹیلی ویژن پر ایک عورت کو برسر عام بظاہر کوڑے مارتے ہوئے دکھایاگیا تھا اور اس کے پس منظر میں کسی عورت کی ریکارڈ کی ہوئی چیخیں سنوائی گئیں تھیں اور کسی ٹیکنیشن کی غلطی سے اس ویڈیو کو دیکھنے والوں نے یہ بھی دیکھا کہ کوڑے کھانے کے بعد وہ عورت اٹھ کھڑی ہوئی اور کپڑے جھاڑتی ہوئی ایک طرف چلی گئی، جیسے کچھ ہؤا ہی نہیں۔ ان فریب کاریوں میں سازشی یہودیوں کی چھاپ صاف نظر آتی ہے۔ اس سے پہلے انہوں نے ہٹلر پر Holocaust (گیس چمبر میں لاکھوں یہودیوں کو زہریلی گیس سے ہلاک کرنے) کا الزام لگایاتھا اور شکست خوردہ جرمنی کی(ہٹلر کے بعدکی) حکومنوں سے برسوں اسکا تاوان وصول کیا تھا اور اس الزام کو جھوٹا سمجھنے والوں کی اپنی تابع فرمان حکومتوں سے سزا مقرر کروائی تھی۔

اس سے بھی پہلے، جب یہودی انگریزوں کی مدد سے فلسطین پر قبضہ کر رہے تھے تو انگریزوں نے اپنی مصلحتوں سے یہودیوں کی فلسطین میں آمد کا سالانہ کوٹہ مقرر کیا ہوا تھا۔ اس کوٹے کو سازشی یہودیوں نے مکروفریب اور خود اپنی قوم کو قتل کرکے کیسے ختم کروایا۔ ملاحظہ فرمائیں-

ایک سال وہ کوٹہ پورا ہونے کے بعد بھی ایک پانی کا جہاز بھر کر مزید یہودی لے آئےگئے۔ انگریزوں نے جہاز سے آنے والوں کو بندرگاہ پر اترنے نہ دیا تو جہاز نے فلسطینی سمندر کی دو میل کی حد پر لنگر ڈال دیا ۔ بندرگاہ پر موجود سب لوگ اس ڈرامے کو دیکھ رہے تھے۔ پھر یہودیوں نے فوٹو گرافروں کو بھی بندرگاہ پر بلالیا اور انگریزوں کی سخت گیری پر یہ کہہ کر واویلا کرنے لگے کہ جہاز پرانا اور کمزور ہے اور کسی وقت بھی ڈوب سکتا ہے، اور یہ کہ انگریزوں نے جہاز کے یہودی مسافروں کو بندرگاہ پر اترنے کی اجازت نہ دے کر بہت ظلم کیا ہے۔ بھر سب نے دیکھا کہ وہ جہاز واقعی ڈوب گیا اور اسکے سب مسافر بھی ڈوب گئے۔ اس واقعہ سے انگریزوں نے پریشان ہو کرسالانہ کوٹہ کی پابندی واپس لے لی۔ اس طرح سازشی یہودیوں نے اپنا جہاز معہ مسافروں کے ڈبو کر اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کی۔ بعد میں انکشاف ہؤا کہ جہاز یہودیوں کی دہشت گرد تنظیم Haganah کے چیف (نام یاد نہیں) نے خود جہاز کے پیندے میں ڈائنامائیٹ سے سوراخ کر کے ڈبویا تھا۔ وہ چیف بعد میں اسرائیل کا وزیراعظم بھی ہوا۔ صیہونیوں نے یہودیوں کو اسرائیل میں لانے کے لیئے اپنی عبادت گاہوں پر خود بم پھینکے اور الزام عربوں کو دیا- اس طرح وہ عرب ممالک میں آرام سے رہنے والے یہودیوں کو بھی اسرائیل میں لے آنے میں کامیاب ہو ئے۔

نیو یارک کے ٹریڈ ٹاورز گرانا بھی سازشی یہودیوں کا ماسٹر پلان تھا۔ اس راز کو خود امریکی دانشوروں نے فاش بھی کیا ھے اور ثابت بھی کیا اور خود راقم کے پاس اس کا ثبوت یہ ہے کہ صبح 9 بجے یہ واقعہ پیش آیا اور دوپہر میں CNN کے خبر نامے میں راقم نے خود اسرائیل کے وزیر اعظم کو یہ کہتے سنا کہ ‘یہ دہشت گردی القاعدہ نےکی ھے‘ ۔اسے چند گھنٹوں میں یہ کیسے پتہ چل گیا کہ یہ دہشت گردی القاعدہ نےکی ھے۔ اس سے معلوم ہئوا کہ خود ریاست اسرائیل ، ٹاورز گرانے میں شریک تھی اور اسی نے ٹاور میں کام کرنے والے یہودیوں کو حادثے کے دن ڈیوٹی پر نہ آنے کا کہ کر انکی جان بچائی تھی۔ یہ ریاست کی مہربانی تھی ورنہ دہشت گرد نے تو جہاز کے ساتھ اسکے یہودی مسافروں کو بھی ڈبو دیا تھا۔

امریکہ کی ریاست پر انتہا پسند یہودی اسطرح چھائے ہوئے ہیں جسظرح مکڑی اپنے شکار پر چھا جاتی ھے۔ یہودیوں کے کسی رائے مشورے کو امریکہ رد نہیں کرسکتا۔ صیہو نیوں نے“تسخیر عالم“ کے لئے تین جنگ ہائے عظیم کا پلان بنایا تھا، دو جنگ ہائے عظیم ہو چکیں، اب تیسری جاری ھے، جسمیں ایک فریق عالم اسلام بھی ہوگا۔ عالم اسلام میں یہودیوں کو سب سے زیادہ خوف پاکستان سے ہے کیونکہ اسکے دو تین ایٹم بموں سے ریاست اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے محو کرکے صیہونیوں کے “تسخیر عالم“ کے منصوبے کو ناکام بنایا جاسکتا ہے۔ اسلئے ہر طرح کی سازشیں پاکستان کے خلاف ہو رہی ہیں اور یہ سازشیں ایسی ہیں کہ جن سے پہاڑ بھی ہل جائیں۔ مگر اللہ تعالٰی فرماتا ھے کہ“ سب سے بہتر تدبیر کرنے والا وہ خود ہے“۔ اس میں اشارہ ھے کہ یہودیوں کی تمام سازشیں ناکام ثابت ہونگی، اور ان کا “تسخیر عالم“ کا منصوبہ ‘شداد‘ کے بہشت بناکر اسمیں رہنے کے منصوبے کی طرح ہی ناکام ہوگا، انشاءاللہ۔ اطمینان رکھیں پاکستان کا مستقبل روشن ہے اور اسکی ہی قیادت میں انشاءاللہ امت مسلمہ کی عظمت رفتہ بحال ہوگی، خواہ ملالہ جیسے کتنے ھی ڈرامے اسٹیج کرلئے جائیں۔

طفر عمر خان فانی
About the Author: طفر عمر خان فانی Read More Articles by طفر عمر خان فانی: 38 Articles with 39515 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.