حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلوی
ؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہ ؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت اصبغ بن نباتہ نقل
کرتے ہیں کہ ایک دن حضرت علی ؓ منبر پر تشریف فرما ہوئے پہلے انہوں نے اﷲ
کی حمد وثناء کی پھر موت کاتذکرہ فرمایا چنانچہ ارشاد فرمایا اﷲ کے بندو اﷲ
کی قسم موت سے کسی کو چھٹکارہ نہیں ہے اگر تم (تیاری کرکے ) اس کے لیے ٹھہر
جاؤ گے تو بھی وہ تمہیں پکڑ لے گی اور اگر (اس لیے تیاری نہیں کرو گے بلکہ
) اس سے بھاگو گے تو بھی وہ تمہیں آپکڑے گی اس لیے اپنی نجات کی فکر کرو
،نجات کی فکر کرو اور جلدی کرو ،جلدی کرو اور ایک چیز تلاش میں تمہارے
پیچھے لگی ہوئی ہے جو بہت تیز ہے اور وہ ہے قبر ۔لہذا قبر کے بھینچنے سے
،اس کی اندھیری سے اور اس کی وحشت سے بچو غور سے سنو قبر یا جہنم کے گڑھوں
میں سے ایک گڑھا ہے یا جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے غور سے سنو قبر
روزانہ تین مرتبہ یہ اعلان کرتی ہے میں تاریکی کاگھر ہوں میں کیڑوں کاگھر
ہوں میں تنہائی کاگھر ہوں غور سے سنو قبر کے بعد وہ جگہ ہے جو قبر سے بھی
زیادہ سخت ہے وہ جہنم کی آگ ہے جو بہت گرم اور بہت گہری ہے جس کے زیور
(یعنی سزا دینے والے آلات ) لوہے ہیں جس کے نگران فرشتے کا نام مالک ہے جس
میں اﷲ کی طرف سے کسی طرح کی نرمی اور رحم کا ظہور نہیں ہوگا اور توجہ سے
سنو اس کے بعد ایسی جنت ہے جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے جو
متقیوں کیلئے تیار کی گئی ہے اﷲ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو متقیوں میں سے بنائے
اور دردناک عذاب سے بچائے غور سے سنو قبر کے بعد (قیامت کا ) ایک ایسا دن
ہے کہ اس میں بچے بوڑھے ہوجائیں گے اور بوڑھے مدہوش ۔اور تمام حمل والیاں (
دن پورا ہونے سے پہلے ) اپنا حمل ڈال دیں گی اور ( اے مخاطب ) تمہیں لوگ
نشہ کی حالت میں نظر آئیں گے حالانکہ وہ نشہ میں نہیں ہوں گے لیکن اس دن اﷲ
کا عذاب بہت سخت ہوگا اور ایک روایت میں اس کے بعد یہ ہے کہ پھر حضرت علی ؓ
رونے لگے اور ان کے اردگرد کے تمام مسلمان بھی رونے لگے ۔
قارئین آج سے کچھ عرصہ قبل ہم نے آپ کی خدمت میں د وکالمز ایک ہی موضوع پر
پیش کیے تھے ان کالمز میں ڈسکس کیاجانے والا موضوع میرپور اور اس کے
گردونواح میں ’’ آئی ڈیز کلکس‘‘ کے عنوان سے شروع کیاجانے والا دھندہ تھا
اسی موضوع پر ہم نے استاد محترم راجہ حبیب اﷲ خان کے ہمراہ ایف ایم
93میرپور ریڈیو آزادکشمیر کے ڈائریکٹر سٹیشن چوہدری محمد شکیل کی خصوصی
ہدایت پر دوپروگرام بھی کیے ایف ایم 93میرپور کے مقبول ترین پروگرام ’’
لائیوٹاک ود جنید انصاری ‘‘ میں ڈپٹی کمشنر میرپور چوہدری گفتار ،فرینڈز آف
میرپور کے راہنما سردار شفیق ،معروف قانون دان امتیاز حسین راجہ ایڈووکیٹ
سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی تھی بعدازاں جب چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس
اعظم خان نے اس انتہائی سنگین مالیاتی کرپشن کے معاملے کا انتہائی سنجیدہ
نوٹس لیا تو خصوصی دعوت پر ہم نے عدالتی کارروائی دیکھنے کیلئے سپریم کورٹ
کا رخ بھی کیا ہم نے اس بات پر چیف جسٹس آزادجموں کشمیر سپریم کورٹ جسٹس
اعظم خان کو دلی مبارکباد اور خراج تحسین پیش کیاتھا کہ انہوں نے معصوم
لیکن لالچی عوام کو لوٹنے والے اس گروہ کو آہنی ہاتھوں سے نہ صرف گرفت میں
لیا بلکہ عدالت عظمیٰ کے انتہائی واضح فیصلہ کے مطابق میرپور کی ضلعی
انتظامیہ اور تمام ریاستی اداروں کو پابند کیا کہ وہ ہزاروں متاثرین کی
اربوں روپے کی رقم بازیاب کرانے کیلئے اپنا فعال ترین کردار اداکریں اس
دوران یہاں آج ہم پہلی مرتبہ اپنے لاکھوں پڑھنے والوں کو یہ حقیقت بھی
بتاتے چلیں کہ ریڈیو پر انٹرویو ز کرنے کے دوران اور آرٹیکلز تحریر کرنے کے
جواب میں ہمیں متعدد جگہوں سے نامعلوم ناموں اور پتوں سے ’’قاتلانہ حملوں
‘‘ کی ’’ دھمکیاں یا خوشخبریاں ‘‘بھی موصول ہوئیں اس حوالے سے ہم نے اپنے
مہربان اور شفیق سٹیشن ڈائریکٹر چوہدری محمد شکیل،آزادکشمیر نیوز پیپرز
سوسائٹی کے صدر عامر محبوب ، اور استاد محترم راجہ حبیب اﷲ خان کو آگاہ کیا
اور ان کی ہدایات کے مطابق جو بھی مناسب اقدامات اُٹھائے جاسکتے تھے یا جن
بھی شخصیات اور اداروں کے علم میں یہ بات لائی جاسکتی تھی ہم نے وہ سب کچھ
کیا لیکن ہم دل سے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جورات قبر میں ہے وہ باہر
نہیں اور جو گھڑی باہر ہے وہ قبر میں نہیں ۔زندگی اور موت صرف اور صرف اﷲ
بزرگ وبرتر کے ہاتھ میں ہے ۔
قارئین ہم نے ا س حوالے سے عوامی سطح پر ناتو دوستوں کو بتانا مناسب سمجھا
اور نہ ہی آپ جیسے مخلص اور دعا گو دوستوں کو یہ خبر دے کر پریشان کرنے کی
کوشش کی کیونکہ جب ہم صحافت کے میدان میں نووارد تھے ان دنوں بھی ہمیں کچھ
ایسی ہی دھمکیاں موصول ہوئیں تو اپنی ناتجربہ کاری ،خام کاری ،معصومیت یا
حماقت کی وجہ سے ہم نے بہت سے دوستوں کو آگاہ کرڈالا جس پر یا رلوگ عرصہ
دراز تک راقم کا ’’ ریکارڈ یا توا ‘‘ لگاتے رہے سو ماضی کے سنہرے تجربات کو
پیش نظر رکھتے ہوئے ہم نے دوبارہ ایسی غلطی کرنے کی کوشش نہ کی آج چونکہ وہ
’’کڑا اور سنگین وقت ‘‘ گزر چکا ہے اس لیے آپ کو یہ حقیقت بتا رہے ہیں اور
خدانخواستہ آپ کو یہ سب بتانے کامقصدنہ تو آپ سے ’’سکیورٹی ‘‘ طلب کرنا ہے
اور نہ ہی ہمدردیاں اکٹھا کرنے اور سستی شہرت حاصل کرنے کانیا طریقہ اڈاپٹ
کرنا ہے اس کا مقصد صرف آج کے کالم کی تمہید باندھنا ہے قومی میڈیا پر
آزادکشمیر کے سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی آزادکشمیر کے ’’ مرکزی
یا باغی ‘‘ راہنما بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی جانب سے موجودہ وزیراعظم
مجاور گڑھی خدابخش چوہدری عبدالمجید پر آئی ڈیز کلک سکینڈل کے حوالے سے
انتہائی خطرناک الزامات عائد کیے گئے ہیں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے
قومی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ اس سکینڈل میں آزادکشمیر کے شہریوں
کے اربوں روپے لوٹنے والے نوسربازوں کی سرپرستی خدانخواستہ وزیراعظم چوہدری
عبدالمجید کررہے تھے ان کایہ بھی کہنا ہے کہ سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف
پاکستان ،سٹیٹ بنک آف پاکستان ،محکمہ صنعت وحرفت آزادکشمیر اور دیگر تمام
اداروں کی طرف سے آئی ڈیز کے کاروبار کو غیر قانونی قراردیئے جانے کے بعد
ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ آزادکشمیر کے واضح فیصلوں میں اس کاروبار کو بند
کروانے اور متاثرین کی لوٹی گئی رقم واپس دلوانے کے واضح احکامات کے باوجود
وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے نیکسز آن لائن (کلک اینڈ کلکس ) نامی کمپنی
کی رجسٹریشن کی منظوری کے احکامات دے کر ثابت کردیا کہ وہ نہ صرف اس
گھناؤنے کاروبار میں شریک ہیں بلکہ اربوں روپے لوٹنے والے ان نوسربازوں کے
سرغنہ بھی ہیں یہ تمام الزامات لگانے کے ساتھ ساتھ بیرسٹر سلطان محمود
چوہدری نے یہ بھی کہاہے کہ اس سکینڈل کی تحقیقات ایف آئی اے اور قومی
احتساب بیورو کے حوالے کی جائیں اور ملزمان کو ملک سے فرار ہونے سے روکنے
کیلئے ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالیں جائیں بیرسٹر سلطان محمود
چوہدری نے یہ الزام بھی لگایاہے کہ آزادکشمیر ہائی کورٹ نے 20اگست جبکہ
سپریم کورٹ نے 2ستمبر کو اس غیر قانونی کاروبار پر پابندی لگانے اور
متاثرین کو ان کی رقم واپس دلانے کے احکامات صادر کیے تھے جبکہ وزیراعظم
چوہدری عبدالمجید نے 19ستمبر کو آئی ڈیز کے اس کاروبار کی منظوری کے
احکامات صادر کیے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اپنی رہائش گاہ پر پرہجوم
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ کلک اینڈ کلکس کا یہ دھندہ
پنجاب کے ڈبل شاہ کی طرز کا تھا اور دو ستمبر کو جب سپریم کورٹ نے واضح
فیصلہ صادر کیا تو اس وقت کلک آئی ڈیز کمپنیوں کے مالکان ضیاء الحق ستی
،عامر تاج ستی،محمد شہزاد ،عرفان اعظم قریشی ،پروین ناظم ،کامران ناظم
قریشی ،محمد عرفان ،سیف اﷲ ہمایوں ،وسیم وزیر ،مصباح ظفر ،خادم حسین ،جام
دین سراج ،اور محمد نوازش سمیت تمام دیگر لوگ میرپور میں موجودتھے اور
پولیس کی دسترس میں تھے سپریم کورٹ کی واضح ہدایات اور ہزاروں متاثرین کی
چیخ وپکار کے باوجود جان بوجھ کر ان لوگوں کو گرفتار نہ کیاگیا بلکہ
باقاعدہ طور پر منصوبے کے تحت فرار ہونے کاموقع دیاگیا بیرسٹر سلطان محمود
چوہدری نے یہ الزام بھی لگایا کہ پولیس اور انتظامیہ نے سپریم کورٹ کی واضح
ہدایات کے برعکس ان نوسربازوں کو پکڑنے اور عوام الناس کے اربوں روپے
بازیاب کرانے میں کوئی سنجیدہ کوشش نہ کی اور متاثرین نے اپنی مدد آپ کے
تحت سیف اﷲ ہمایوں کو اسلام آباد سے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا اور اسی طرح
دیگر سرغنوں مبین وزیر،عرفان اعظم قریشی ،زاہد بٹ اور عدیل آصف کو بھی
متاثرین نے ہی خود پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا اور بجائے اس کے کہ اب ان
لوگوں سے عوام کی لوٹی گئی اربوں روپے کی رقم بازیاب کرائی جائے الٹا یہ
گرفتاریاں انتظامیہ ،پولیس اور حکومت کے لیے ’’ بزنس وینچر ‘‘ بن گئیں
بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے الزام لگایا کہ پولیس نے ان ملزمان سے عوام
کو صرف 20لاکھ روپے وصول کروائیے ہیں اور ’’ مجاور کارپوریٹ ‘‘ ڈیل کے
ذریعے ان لوگوں سے چار سے پانچ کروڑ روپے کی رقم وصول کرچکی ہے مک مکا کیے
بغیر کہا جاتاہے کہ پولیس کسی بھی متاثرہ شخص کی ایف آئی آر نہیں کاٹ رہی
اور شنید ہے کہ اس وقت میرپور کے مختلف تھانوں میں سواپانچ سو سے زائد
متاثرین کی درخواستیں جمع ہوچکی ہیں ان درخواستوں میں نیکسز آن لائن ،ایڈکٹ
آن لائن 36کروڑ ،کلکس اینڈ ارن 19کروڑ ،ایگزگ کلکس 17کروڑ ،ہائی فائی کلکس
41کروڑ اور گلوبل کلکس کے ذمہ 27کروڑ روپے کی رقم بتائی جاتی ہے جبکہ
بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے مطابق تقریباً سوا دوارب روپے کی درخواستیں
پولیس لے ہی نہیں رہی یہاں پر اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیاگیا ہے کہ
میرپور پولیس نے جو انکوائری کمیٹی قائم کی ہے وہ سائبر کرائمز اور انٹرنیٹ
سائنس سے نابلد ہے پاکستان میں ایف آئی اے میں باقاعدہ سائبر کرائمز اور
اکنامک کرائمز ونگ موجود ہیں اور اسی طرح نیب بھی مالی بے ضابطگیوں کا نوٹس
لیتاہے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اس موقع پر صحافیوں کو اپنی طرف سے
لگائے گئے الزامات کے حوالے سے کچھ دستاویزی ثبوت بھی دیے بیرسٹر سلطان
محمود چوہدری نے واضح الزام لگاتے ہوئے یہ کہاہے کہ کلک آئی ڈیز سکینڈل میں
موجودہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید ملوث ہیں اور انہیں شامل تفتیش کیاجانا
ضروری ہے ۔
قارئین یہ تمام باتیں جو ہم نے نقل کی ہیں وہ قومی میڈیا پر بیرسٹر سلطان
محمود چوہدری سابق وزیراعظم آزادکشمیر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے ’’ مرکزی
یا باغی ‘‘ رہنما کی طرف سے موجودہ وزیراعظم پر لگائے جانے والے الزامات کا
حصہ ہیں ہم اس پر کسی بھی قسم کا کوئی بھی تبصرہ نہیں کرتے البتہ یہ ضرور
کہتے چلیں کہ آپ کے ذہن میں یہ سوال ضرور پیدا ہورہاہوگا کہ ہم سابق
وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کیلئے پیپلزپارٹی کے ’’ مرکزی یا باغی
راہنما ‘‘ کی اصطلاح کیوں استعمال کررہے ہیں تو جناب اس کا تعلق بھی ایک
قومی خبر کے ساتھ ہے کہ قومی میڈیا پر وزیر تعلیم چوہدری محمد مطلوب
انقلابی کے حوالے سے آئی ہے اس خبر کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی آزادکشمیر
نے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو متنبہ کیاہے کہ ’’ اگر بیرسٹر سلطان محمود
چوہدری نے آئندہ پارٹی پرچم استعمال کیا تو نتائج کے ذمہ دار وہ خود ہونگے
‘‘ اسی خبر میں ایک جملہ یہ بھی ہے کہ ’’ بلاول بھٹو زرداری اورفریال
تالپور بیرسٹر سلطان کو پیپلزپارٹی سے نکالے جانے والے فیصلے کے حوالے سے
ابہام کو دورکریں ‘‘ ایک ہی خبر میں پائی جانے والی دومتضاد باتوں کا کیا
مطلب ہے اس کا فیصلہ ہم عوام ،چوہدری عبدالمجید ،بیرسٹر سلطان محمود چوہدری
،سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری ،شریک چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ،محترمہ
فریال تالپور اور دیگر تمام سٹیک ہولڈر ز پر چھوڑتے ہیں لیکن جب تک یہ
فیصلہ سامنے نہیں آجاتا ہم عزت مآب سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود
چوہدری کیلئے پیپلزپارٹی کے ’’ مرکزی یا باغی راہنما ‘‘ کی اصطلاح استعمال
کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔
قارئین کالم کے آخری حصے میں صرف اتنا عرض کرتے چلیں کہ ہم نے سٹیشن
ڈائریکٹر ایف ایم 93میرپور ریڈیو آزادکشمیر چوہدری محمد شکیل کی واضح
ہدایات کی روشنی میں استاد محترم راجہ حبیب اﷲ خان کے ساتھ مل کر لائیو ٹاک
ودجنید انصاری میں دونوں مذاکروں میں اس بات پر زور دیاتھا کہ اگر تو کلک
اینڈ کلکس کایہ دھندہ واقعی کوئی کاروبار ہے اور واقعی مالیاتی دنیا میں
کوئی ایسے شعبدے یا کرامتیں موجود ہیں کہ جن سے تین ماہ کے قلیل عرصے میں
اصل رقم تین گنا ہوجاتی ہے تو حکومت آزادکشمیر اور حکومت پاکستان کو اس
انتہائی اچھے کاروبار کی سرپرستی کرنی چاہیے اور سٹیٹ بنک آف پاکستان کو اس
کاروبار کی ضمانت دینی چاہیے تاکہ کسی بھی شخص کا ایک روپیہ بھی ضائع نہ ہو
اور اگر یہ دھندہ ڈبل شاہ ،حکیم اینڈ کمپنی اور دیگر فراڈیوں کی طرح نئی
جعلسازی ہے تو یہ میرپور کی ضلعی انتظامیہ اور حکومت آزادکشمیر کی نااہلی
ہے کہ سات ماہ تک یہ لوگ میرپور میں اربوں روپے اکٹھے کرتے رہے اور کسی بھی
ادارے نے کوئی بھی سنجیدہ نوٹس نہ لیا آج کے کالم کی وساطت سے ہم وزیراعظم
پاکستان میاں محمدنوازشریف ،وزیرداخلہ چوہدری نثار ،وزیرامور کشمیر برجیس
طاہر ،چیف سیکرٹری خضر حیات گوندل ،آئی جی آزادکشمیر ملک خدابخش اعوان اور
قومی سلامتی کے دیگر تمام اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ میرپور کے معصوم سادہ
لوح لیکن لالچی عوام کی غلطی معاف کی جائے اور اگر بیرسٹر سلطان محمود
چوہدری کی طرف سے عائد کردہ الزامات درست ہیں تو اس معاملے کو ’’ ٹیسٹ کیس
‘‘ بنادیاجائے ہمارا حسن ظن ہے کہ ہم میرپور کے نئے ایس ایس پی راجہ عرفان
سلیم ،ڈپٹی کمشنر گفتار حسین اور دیگر تمام انتظامیہ اور پولیس کے افسران
بشمول نئے ٹرانسفر شدہ ڈی آئی جی سردار گلفراز کو دیانت دار افسران سمجھتے
ہیں اور امید کے ساتھ ساتھ یہ یقین رکھتے ہیں کہ ’’فصل کی حفاظت کیلئے
لگائی جانے والی باڑ فصل نہیں کھارہی ‘‘ اس کلک اینڈ کلکس کے دھندے میں
جہاں ایسے لوگ بھی موجود ہیں کہ جنہوں نے کروڑوں روپے انویسٹ کیے وہیں پر
ہم ایسے انگنت غریب اور معصوم لوگوں کو بھی جانتے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی
بھر کی جمع پونجی یا اپنی ماں بہن بیوی یا بیٹی کے زیور بیچ کر نوسر بازی
کے اس دھندے کو کاروبار سمجھ کر اپنا سب کچھ لٹا دیا ان غریبوں اور معصوموں
کی آہوں سے ڈریں جو اﷲ تک براہ راست پہنچ رہی ہیں ورنہ موت اور قبر تو
ہماری منتظر ہیں ہی اور وقت اچھا ہویا برا گزر ہی جائے گا وقت کا تقاضا یہ
ہے کہ پانچ ارب سے لیکر بیس ارب روپے تک کے کلک اینڈ کلکس کے فراڈ کے اس
دھندے کے اصل ’’پردہ پوش مجرموں ‘‘ کوعوام کے سامنے لاکر نشان عبرت
بنایاجائے ۔
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
ہائی وے پر گاڑی چلاتے ہوئے لفٹ مانگنے پر ڈرائیور نے گاڑی روکی تو گاڑی
میں بیٹھ کر لفٹ مانگنے والے نے پستول نکالا اور ڈرائیور کی کن پٹی پر رکھ
کر کہا
’’ بتاؤ رقم دوگے یا جان ‘‘
ڈرائیور نے معصومیت سے جواب دیا
’’ڈاکو بھائی جان لے لو رقم تو میرے بڑھاپے کاسہارا ہے ‘‘
قارئین لٹنے والے بھی آج کل یہی فریاد گلی گلی لگاتے پھر رہے ہیں کہ
نوسربازوں نے ہمارے بڑھاپے کا سہارا تو چھین لیا ہے بمہربانی اب ہماری جان
بھی لے لی جائے ۔ |