شاعر کے بقول ؛
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
امریکہ ،سعودی عرب اور انکا غلام پاکستانی میڈیا اور اسلام دشمن جو اسلام
اور ایران کے خلاف پراپیگنڈے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔کچھ نہ
کچھ اپنی طرف سے خواہش کے عنوان سے میڈیا میں شائع کرتے رہتے ہیں کہ ایران
کے ہردل عزیز اور محبوب لیڈر شدید مریض ہیں اور جوہری مسئلے پر امریکہ کے
ساتھ مذاکرات کی وجہ سے وہ اپنے سیاسی مستقبل سے پریشان ہیں اور وہ عوامی
حلقوں میں بھی نہیں دیکھے جارہے وہ ہمیشہ ۱۸ ذی الحجہ عید غدیر کے دن ہرسال
خطاب کرتے ہیں اور اس سال تقریر بھی نہیں کی۔انکا ایک ہی ہدف ہے کہ شاید
ایک دن ایران میں رہبری کا خلاء آئے اور ہم اپنے مقاصد کو حاصل کرلیں لیکن
خدا وند متعال کے فضل و کرم سے یہ سارا پراپیگنڈا خود ہی دم توڑ گیا جب
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ۳ نومبر کو امریکی سفارتخانے پر
ایرانی طلباء کے قبضے کی سالگرہ کے حوالے سے ایرانی اسٹوڈنٹس کے اجتماع سے
خطاب کیا ۔چشم حسود کور۔ ۔ ۔
اب تو لگتا ہے کہ شاعر سے معذرت کی ساتھ شعر اسطرح پڑھنا بہتر ہے (دم)پر
زبر کے بجائے پیش لگا کر پڑھا جائے تو
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دُم نکلے
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے عالمی طاقتوں اور ایران کے
درمیان ایٹمی تنازع پر مذاکرات کی حمایت کردی ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ
انہیں مذاکرات سے کوئی زیادہ امید نہیں ہے اور دشمن پر کبھی بھروسہ نہیں
کرنا چاہئے۔آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ مذاکرات سے انہیں کچھ زیادہ امید
نہیں ہے لیکن اس سے ایران کو کوئی نقصان بھی نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ
کسی کو مذاکرات کرنے والی ایرانی ٹیم کے بارے میں یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ
وہ کوئی سمجھوتہ کرے گی۔وہ سب انقلابی ہیں اور کبھی انقلاب کا سودا نہیں
کریں گے آپ اتوار کے دن ایران میں پیش آنے والے (13 آبان)4نومبر کے واقعات
کے حوالے سے ملاقات کیلئے آئے ہوئے ایرانی طلباء کے اجتماع سے خطاب کررہے
تھے۔انہوں نے ایرانی کیلنڈر کی 13 آبان کی تاریخ کے حوالے سے کہا کہ اس روز
مختلف سالوں میں 3 اہم واقعات پیش آئے جب اسی تاریخ کو کیپٹل ازم کیخلاف
امام خمینی کی تاریخی تقریر کے بعد انہیں جلاوطن کردیا گیا،اسی دن پہلوی
حکومت نے تہران میں ایرانی طلباء کا بے رحمانہ انداز میں قتل عام کیا اور
اسی روز امام خمینی کے عاشق ایرانی طلباء نے تاریخی کارنامہ سرانجام دیا کہ
تہران میں واقع امریکی سفارتخانے پر قبضہ کرکے اسکے عملے کو گرفتار اور
جاسوسی کے متعلق اہم دستاویزات بھی برامد کیں۔یہ اصل میں بھی جاسوسی کا گڑھ
تھا، ایرانی طلباء نے اس کی حقیقت دنیا کے سامنے آشکار کردی۔اسی وجہ سے اس
دن کو "عالمی استکبار سے مقابلے کادن"سے موسوم کیا گیاہے۔آپ کا کہنا تھا کہ
آج دنیا جان چکی ہے کہ امریکی وعدہ خلاف حکومت ہے اسی لئے آج دنیا کی
حکومتوں میں سے سب سے زیادہ قابل نفرت اور پلیدترین، امریکی حکومت ہے۔تجربے
نے ثابت کردیا کہ امریکہ پر جو بھی اعتماد کرتا ہے وہ اسے ہمیشہ دھوکا دیتا
ہے خواہ وہ اسکا دوست ہی کیوں نہ ہو۔ ان کا کہناتھا کہ بعض کہتے ہیں کہ اگر
ہم جوہری مسئلے پر پسپائی اختیار کرلیں تو ایران کی ساری اقتصادی اور غیر
اقتصادی مشکلات حل ہوجائیں گی۔جبکہ ہم نے دس سال قبل یورنیم کی افزودگی کو
معلق کردیا تھا لیکن دو سال گزرنے کے بعد سب کو پتہ چل گیا کہ انکے مقاصد
کچھ اور ہیں۔انکے نزدیک صرف اسی صورت میں قابل قبول ہے جب ایران اور ایرانی
عوام ایک ناکام اور ذلت سے دچار ،بے اعتبارقوم بن جائے۔
انہوں نے امریکی طرزعمل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب اسلامی انقلاب
کی کامیابی کے ابتدائی ایام میں امریکہ نے پابندیاں لگائیں تو اس وقت کونسا
جوہری مسئلہ تھا؟جب امریکہ نے ایرانی مسافر طیارے کو نشانہ بنایا اور 290
بے گناہ مسافروں کا قتل کیا ،کونسی جوہری مشکل تھی؟ جب امریکہ انقلاب
مخالفین کی سیاسی اور مسلحانہ حمایت جاری رکھے ہوئے تھا تو اس وقت کونسی
جوہری پرابلم تھی؟امریکہ صرف بہانوں کے چکر میں ہے۔
اور اسکے ساتھ ہی اتوار کے دن ایرانی طلباء سے خطاب سے وہ افواہیں بھی دم
توڑ گئیں جنہیں بعض ویب سائٹس پر موضوع بحث بنایا گیا تھا کہ ایرانی سپریم
لیڈر سخت مریض ہیں یا ایران امریکہ مذاکرات کے حوالےسے سیاسی مستقبل پر
دباؤ کا شکار ہیں۔ |