فضل اللہ کا انتخاب اور پاکستانی میڈیا

 حکیم اللہ محسود پر ہونے والے حملے کے بعد پاکستان نے کیا کھویا اور کیا پایا .یہ تو وقت بتائےگا. لیکن اس حملے نے پاکستانی میڈیا کا مکروہ چہرہ بے نقاب ضرور کیا .کیسے؟ ویسے تو دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکی جنگ پر جسکی بھی تھوڑی سی نظر تھی یا ہے. تو انکو معلوم ہے کہ پاکستانی طالبان اور افغان طالبان میں نہ تو کل کوئی اختلاف تھا .اور نہ آج ہے بلکہ یہ دونوں ایک دوسرے کے لیئے لازم و ملزوم ہیں .جاننے والے جانتے ہیں کہ افغانستان میں امریکہ کو شکست دینے میں پاکستانی طالبان کا بہت بڑا رول ہے . جاننے والے یہ بھی جانتے ہیں کہ جب افغانستان پر امریکی حملے کے بعد افغانیوں پر برا وقت آیا تو یہی قبائل ہی تھے جنہوں نے ہزاروں کی تعداد میں اپنے جگر گوشوں کو مظلوم افغانوں کی مدد کے لیئے افغانستان بیجھا ،اس سلسلے میں محسود قبائل کی قربانیوں کا ذکر نہ کرنا انکے ساتھ زیادتی ہوگی کہ انہوں افغانستان میں امریکہ اور ناٹو کے خلاف جس بہادری کا مظاہرہ کیا تاریخ اسے سنہری الفاظ کے ساتھ یاد رکھے گا . جہاں تک بات ہے ٹی ٹی پی کے پاکستان میں کارروائیاں کرنا تو میڈیا بتائے چاہے نہ بتائے .لیکن اہل وطن کو معلوم ہے کہ پاکستان میں اس جنگ کی ابتدا کب اور کیسے ہوئی . اہل وطن کو سنہ دو ہزار چار کے اوائل میں پشاور میں قبائلی عمائدین کے ساتھ پرویز مشرف کے اس میٹنگ کے بارے میں بھی معلومات ہوگی . کہ اس میٹنگ میں مشرف نے قبائلی عمائدین کو بتادیا تھا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ میں پاکستانی فوج کو القاعدہ کے خلاف کارروائی کے لیئے فاٹا بھیج دوں . مشرف نے مزید کہا تھا کہ میں اس کا م کے لیئے تیار ہوچکا ہوں .اور یہ کہ اس کارروائی میں امریکی فوج ہمیں صحافیوں کے روپ میں سپورٹ کریگی. اس کے بعد کیا ہوا وہ سب کو پتہ ہے . لیکن "سلام،، ہے پاکستانی میڈیا کو کہ اس میڈیا نے ہمیشہ اپنی توانائیاں اس بات پر سرف کی کہ پاکستانی طالبان اور افغان طالبان ایک دوسرے سے الگ ہی نہیں بلکہ وہ تو ایک دوسرے کی دشمن ہے . لیکن حکیم اللہ محسود پر ہونے والے حملے کے بعد پورے خطے میں جس نے اس حملے کے بارے میں سب سے زیادہ سخت الفاظ میں مذمت کی .وہ افغان طالبان ہی تھے .افغان طالبان کے اس مذمتی بیان کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا . کہ پاکستانی میڈیا اپنے کردار کا جائزہ لیتی اور قوم سے معافی بھی مانگتی . لیکن وہ یہ کام کیونکر سکتا ہے .کہ انکا تو کام ہی یہی ہے کہ حقائق کو مسخ کرکے قوم کو غلط شلط رپورٹوں پر ٹرخاتا رہے. ایک اور خاص بات جو پاکستانی میڈیا باالخصوص کراچی سے شائع ہونے والے ایک معروف اردو روزنامہ ہمیں باور کراتی رہی .وہ یہ تھی کہ ملا فضل اللہ "جو سوات اپریشن کے وقت تحریک طالبان پاکستان سوات شاخ کے امیر تھے ؛؛ نہ صرف بھارتی اور امریکی ایجنٹ ہے بلکہ انکے پاکستانی طالبان کے ساتھ دور کا بھی واسطہ نہیں . حالانکہ اس موجودہ جنگ پر نظر رکھنے والے جانتے تھے اور ہیں کہ . فضل اللہ نہ صرف ٹی ٹی پی کا حصہ تھے ،بلکہ وہ تنظیم میں ایک انتہائی اہم عہدے پر فائز بھی تھا . میڈیا نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ افغان طالبان فضل اللہ کے خون کے پیاسے ہیں .بلکہ پچھلے دنوں میڈیا نے ہمیں یہ ''خوشخبری،، بھی سنادی دی کہ ملا فضل اللہ افغان طالبان کے ساتھ ہونے والے ایک جھڑپ میں اپنے دیگر دو ساتھیوں سمیت مارے گئے .لیکن آفسوس اور صد افسوس کہ یہ سب ٹوپی ڈرامہ اور قوم کے ساتھ ایک سنگین مزاق تھا .کیونکہ آج قوم آنکھوں سے دیکھ رہی ہے .کہ نہ صرف پاکستان اور افغان طالبان ایک ہے . بلکہ پاکستانی طالبان نے فضل اللہ کو اپنا امیر مقرر کرکے یہ ثابت کردیا کہ پاکستانی میڈیا فی الحال حقیقت سے کوسوں دور اور صرف پروپیگنڈہ مہم میں مصروف ہیں.

بہر حال مذکورہ بالا باتوں کے علاوہ اگر ٹی.ٹی.پی کے اس فیصلے کا بغور جائزہ لیا جائے . کہ جس مین انہوں ملا فضل اللہ کو اپنا مرکزی امیر چن لیا ہے .تو لگ ایسا ہی رہا ہے کہ وہ اب کہ بار اپنے مرحوم امیر حکیم اللہ محسود پر ہونے والے حملے کا تباہ کن بدلہ لینا چاہ رہے ہیں . کیونکہ فضل اللہ طالبان میں مین سخت گیر کمانڈر کی حثیت سے جانا اور مانا جاتا ہے . اور اسکا چناؤ ظاہر کرتا ہے ،کہ طالبان ام موجودہ حکومت پر بھروسہ کرنے کے لیئے تیار نہیں .لہذا میں سجھتا ہوں ایک تو اس نازک دور میں میڈیا کو اپنے کردار کا جائزہ لینا چاہئے . کہٰیں ایسا نہ ہو کہ سقوط ڈھاکہ کی طرح یہاں بھی ہمیں سب ٹھیک کے لولی پاپ تھماتا رہے . اور حقیتا حالات اس کے برعکس ہوں . اس کے علاوہ تمام محب وطن لوگوں جن میں علماء کرام ، فوج کے سابقہ افسران ،دانشور، اور اپوزیشن سیمت باضمیر حکومتی ارکان کو چاہیئے .کہ وہ فی الفور حرکت میں آکر نواز حکومت کو انکے وہ وعدے یاد دلائے جو انہوں نے اہل وطن سے الیکشن کمپئین چلاتے وقت کیئں تھے.کیونکہ اب وقت اگیا ہے کہ ملک کو بچایا جائے .اس کے علاوہ یہ لوگ عوام کو وہ اعداد و شمار بھی بتائے کہ ہم نے اس امریکی جنگ میں شرکت کے بعد کیا کھویا ہے اور کیا پایا ہے . اس کے علاوہ جو لوگ اس جنگ امریکی جنگ کو اپنا جنگ مانتے ہیں .ذرا انسے بھی معلوم کیا جائے کہ وہ اب تک اس جنگ مٰیں جاں بحق ہونے والے کتنے فوجی جوانوں اور کتنے سویلین لوگوں کے گھر جاکر ان سے اظہار ہمدردی کرچکے ہیں. اور اگر انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا تو انکو چاہیئے کہ خدارا اپنے ''مفید مشورے ،، اپنے پاس ہی رکھے. یا پھر امریکہ چلے جائیں تاکہ اپ کے مشوروں سے کچھ تو امریکی بھی مستفید ہوجائے .کیونکہ ہم اس نام نہاد جنگ کو مزید جاری رکھنے کی متحمل نہیں ہوسکتے . اس لیئے کہ اس جنگ میں جو مررہے ہیں وہ دونوں ہمارے اپنے ہیں. وہ چاہے کوئی طالب ہو یا چاہے کوئی فوجی جوان . بلکہ اگر کسی کو برا نہ لگے تو سچ بہر حال یہی ہے کہ یہ دونوں یعنی افواج پاکستان اور قبائل اس ملک اور عالم اسلام کے حقیقی محافظ ہیں . اگر کسی کو یقین نہیں تو ذرا سنہ دوہزار سے پہلے کی حالات کا مشاہدہ تو کرکے دیکھیں. اسی لیئے تو اغیار کبھی نہیں چاہے گا .کہ یہ جنگ ختم ہو.کیونکہ انکو معلوم ہیکہ اگر عالم اسلام کے یہ مایاناز اور قابل فخر بیٹے یعنی قبائل اور افواج پاکستان آپس میں ایک ہوگئے. تو پھر نہ تو کشمیر پر وہ غاصبانہ قبضہ برقرار رکھ سکیں گے، اور نہ ہی فلسطین آزادی کے لیئے زیادہ عرصہ ترستا رہےگا .اسی لیئے وہ قوتیں تو یہی چاہے گی کہ .ہم اپس میں یونہی دست و گریباں رہیں. تاکہ انکو ہمیں غلام رکھنے میں آسانی ہو .لہذا اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنی غلطیوں کا ازالہ کرکے آگے بڑھیں .کیونکہ اب ہمارے سامنے دو ہی راستے ہیں . کہ یا تو امریکی مفادات کو بچائے یا پھر پاکستان کو .اور مجھے امید ہیکہ سیاستدان بالخصوص میاں نواز شریف صاحب ذاتی و امریکی مفاد کے مقابلے میں ملکی مفاد کو زیادہ ترجیح دینگے. انشاءاللہ . جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ امریکہ سے تعلق توڑ کرہمارے معشیت کا کیا بنے گا .تو اگر یہ سوال کسی کے بھی ذہن میں ہوں تو انکی خدمت مین عرض ہیکہ . وہ جمعرات سات نومبر دوہزار تیرہ کے روزنامہ جنگ میں معروف ماہر معشیت ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی کا کالم پڑھیں تو انکو انکے تمام سوالات کا کافی و شافی جوابات مل جائینگے . انشاء اللہ.

Saeed ullah Saeed
About the Author: Saeed ullah Saeed Read More Articles by Saeed ullah Saeed: 112 Articles with 115121 views سعیداللہ سعید کا تعلق ضلع بٹگرام کے گاوں سکرگاہ بالا سے ہے۔ موصوف اردو کالم نگار ہے اور پشتو میں شاعری بھی کرتے ہیں۔ مختلف قومی اخبارات اور نیوز ویب س.. View More