خبردار! باڈی سپرے کا استعمال خطرناک ہے

ولڈہیم گریڈ مانچسٹر کا رہائشی جوناتھن کیپ ویل میں 16 سال کی عمر میں اپنی خواب گاہ میں دل کے دورے کے بعد مردہ حالت میں پایا گیا۔ اس کی ایک سال بڑی بہن عینالی نے اسے بیڈ روم کے فرش پر بے جان پڑا پایا، تو شور مچایا۔ یہ ایک کیس تھا، اس کے بعد ایک دوسری مثال سامنے آئی۔ نوٹنگھم کے رہائشی 12 سالہ ڈینیل ہرلے کی زندگی کا چراغ بھی ایسے ہی گل ہوا۔ اسے مصنوعی سانس کے ذریعے ہوش میں لانے کی کوشش کی گئیں مگر بے سود۔ بعدازاں اسے کوئنز میڈیکل سنٹر لے جایا گیا، جہاں پانچ روز کے بعد اس کی موت واقع ہو گئی۔ دونوں کی پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق ان کی موت کی وجہ دل کی بے قاعدہ دھڑکن قرار دی گئی۔ مزید تحقیق کرنے پر پتاچلا کہ دھڑکن کی بے قاعدگی کی سبب بند جگہ پر بہت زیادہ ڈیوڈورنیٹ سپرے کا استعمال تھا اور بدقسمتی سے وہ دونوں لیٹکس ڈیوڈورینٹ کے گرویدہ تھے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ خو ن میں ’’بیوئن‘‘ اور پروبین‘‘ کی مقدار مہلک ثابت ہوئی، مقدار سے دس گنا زیادہ تھی۔ یہ وہ گیسز ہیں جو ایروسول کے کین میں محفوظ کیمیکلز کو پھوار کی صورت میں باہر نکالنے کے استعمال کی جاتی ہے۔ اور بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ جوناتھن کی موت ڈیوڈورینٹ کے کثرت استعمال سے واقع ہوئی ہے۔ جوناتھن کے والد کا کہنا ہے کہ اسے پسینہ آتا تھا تو وہ نہانے کے بعد پورے جسم پر سپرے کرتا تھا۔ اس کے باتھ روم میں ڈیوڈورینٹ کے چھ مختلف فلیورز سجے ہوئے تھے۔ اکثر نچلی منزل پر تیز خوشبو ہمیں بتا دیا کرتی تھی کہ جوناتھن اس وقت کیا کر رہا ہے۔ میڈیکل سائنس بتاتی ہے کہ اگر کوئی شخص حادثاتی طور پر ایروسول کیمیکل سانس کے ذریعے پھیپھڑوں میں لے جاتا ہے، تو اس کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ یہ اصل میں دم گھٹنا ہوتا ہے جسے طبی اصطلاح میں Hypodaکہتے ہیں، جس میں ہوتا یہ ہے کہ پھیپھڑوں کو آکسیجن کی جگہ دیگر زہریلے کیمیکلز ملتے ہیں اور دم گھٹنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے، جس سے دل کام کرنا بند کردیتا ہے۔ ڈاکٹر پیٹروینگل نوجوانوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ ڈیوڈورینٹ کی بجائے رول آن ڈیوورینٹ کا استعمال کریں اس میں قدرتی اجزاء بننے والی پروڈکس کا مصرف ہوتا ہے۔ باڈی سپرے کے استعمال نوجوانوں میں بہت تیزی سے بڑھ رہاہے۔ ہر تیسرے خوش لباس نوجوان کے پاس گزریں تو سپرے کی خوشبو ناک میں ضرور گھستی ہے۔ ایک سروے کے مطابق برطانیہ میں 11 سال کی عمر تک پہنچنے کے بعد 50 فیصد ڈیوڈورینٹ کا استعمال کرتے ہیں ان میں اکثر بچے نہ نہانے کی وجہ سے جسم میں اٹھنے والی بو کو ختم کرنے کیلئے سپرے کا اس استعمال کرتے ہیں اور مصنوعی خوشبو کی ضرورت میں ایسے کیمیکلز کا چھڑکائو اپنے جسم پر کرتے ہیں جو بعدازاں نقصان کا سبب بنتے ہیں۔ یورپ میں ’’النیکس‘‘ نامی سپرے تو نوجوانوں میں بے حد مقبول ہیں اس کا استعمال60 ملکوں میں ہی ہورہا ہے۔ صرف برطانیہ میں اس کے صارفین کی مقدار 80 ہزار سے زائد ہے ایک اندازے اور مشاہدے کی بنیاد پر یہ کہا گیا ہے کہ مائیں اس کی اہم خریدار ہیں۔ ان نوجوانوں کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ جسمانی بو کا خاتمہ روزانہ نہانے اور جسم کو صاف رکھنے میں ہے۔ ایسی مصنوعی خوشیوں سے بہت سی دیگر بیماریوں کے علاوہ دل کے مہلک مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ ’’الرجی یوکے‘‘ کی ڈائریکٹر ماروین جینکز کا کہنا ہے کہ یہاں پر تین بالغ افراد میں سے کسی نہ کسی کو الرجی ہوتی ہے۔ ان کے علاوہ دمہ اور ناک کی جھلی میں ورم اور ایگزائما بھی شامل ہے، ان سے بچنا چاہیے۔پرتھ آسٹریلیا میں زہریلے مواد کے ماہر اور ماحولیاتی سائنسدان ڈاکٹر پیٹر ڈنگل کا کہنا ہے کہ ڈیورڈرینٹ سپرے کے پینل پر درج ہوتا ہے کہ اسے کسی بند کمرے یا جگہ میں استعمال نہ کریں ،لیکن لوگوں کا عمل اس کے برعکس ہی ہوتا ہے۔ ٭…٭…٭

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Abdul Rehman
About the Author: Abdul Rehman Read More Articles by Abdul Rehman: 216 Articles with 257266 views I like to focus my energy on collecting experiences as opposed to 'things

The friend in my adversity I shall always cherish most. I can better trus
.. View More