بلدیاتی انتخابات جلدی کس بات کی

بلدیاتی ادارے جمہوریت کی نرسری ہوتے ہیں جہاں سے حقیقی عوامی قیادت سامنے آتی ہے جن کو عوامی مسائل کا ادراک ہوتاہے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے ذریعے اقتدار حقیقی معنوں میں نچلی سطح پر منتقل ہوگاالیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق 2013ء کے بلدیاتی انتخابات میں چیئر مین اور وائس چیئر مین کے علاوہ 11 کونسلر ہوں گے ان میں پہلی مرتبہ یوتھ کونسلر بھی ہو گا جونوجوانوں کی نمائندگی کرئے گا بلدیاتی انتخابات بہر صورت ایک جمہوری تقاضا ہیں کیونکہ بلدیاتی انتخابات میں نچلی سطح پر عوام کو شراکت اقتدار کا احساس ہوتا ہے اور مقامی حکومتوں یہ نظام عوام کے لیے بہر صورت سہولت کا موجب بنتا ہے۔قومی اسمبلی نے پنجاب سندھ اور بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول پر نظرثانی سے متعلق قرار داد متفقہ طور پر منظور کی قرار داد میں مطالبہ کیاگیاتھا کہ جلد بازی سے منظور کئے جانے والے شیڈول کے تحت انتخابات شفاف نہیں ہوسکتے اس لئے بلدیاتی انتخابات ملتوی کر کے مناسب وقت دیاجائے اور بیلٹ پیپرز کی چھپائی نجی پرنٹنگ پریس سے نہ کروائی جائے انتخابات میں عجلت اور نجی پریس سے بیلٹ پیپرز چھپوانے سے شفافیت کا عمل متاثر ہوگا اور نتائج پر اثر انداز ہوگا الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم پر27نومبر کو سندھ اور7 دسمبر کو پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کا شیڈول دیاہے اس کم مدت کے دوران پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان نے بیلٹ پیپرز کی چھپائی سے انکار کیاہے اور یہ کہاہے کہ پچاس کروڑ سے زائد بیلٹ پیپرز کی چھپائی معینہ مدت کے اندر ممکن نہیں ہے جوبلکل ٹھیک اور صاف بات ہے۔سیاسی جماعتوں کی طرف سے متفقہ طور پر منظور کی جانے والی قرار داد میں انتخابات کی شفافیت کے حوالے سے جو سوال اٹھایاگیاہے وہ بے حد اہمیت کا حامل ہے نجی پریس کے ذریعے بیلٹ پپیرز کی چھپائی کے دوران الیکشن کمیشن کے لئے اس کی سیکریسی اور حفاظت ناممکن ہو گی کیونکہ یہ کام کسی ایک نجی پریس کا نہیں بلکہ اسکے لئے کئی پریس درکار ہوں گے جب تک سرکاری کنٹرول کے تحت بیلٹ پیپرز کی چھپائی نہیں ہوتی شفافیت کا معاملہ مشکوک رہے گا کون اس امر کی ضمانت فراہم کرسکتاہے کہ نجی شعبہ کے پریس اضافی بیلٹ پپپر چھاپ کر بعض امیدواروں کی کامیابی کے لئے دھاندلی میں ملوث نہیں ہوں گے اور بیلٹ پیپرز کی سیکریسی ملحوظ رہے گی بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا مقصد محض انتخابات منعقد کرانانہیں ہے بلکہ مقامی سطح پر بلدیاتی اداروں کے نظام کی بحالی ہے جس میں عوام کے منتخب نمائندے عوام کی تعمیر وترقی کے لئے اپنا کردار ادا کریں الیکشن کمیشن کو ان پر سنجیدگی سے غور کرناچاہیے اگر عجلت میں کرائے جانے والے انتخابات دھاندلیوں کے باعث متنازعہ ہوگئے تووہ لوگ جوالیکٹ ہو کر آئیں گے وہ اگلے پانچ سال اپنی یہ صفائیاں دیتے رہیں گے کہ وہ بلکل صاف شفاف طریقے سے جیت کرآئے ہیں یوں انکی وہ توانائیاں جو عوامی فلاحی کاموں کے لئے استعمال ہونی چاہیے ان فضول باتوں میں صرف ہوجائیں گی دوسری اہم بات یہ ہے کہ کسی ایک جماعت نے الیکشن شیڈول پر اعتراض نہیں کیا بلکہ کم وبیش تمام ہی جماعتوں نے اس پر نظرثانی کا مطالبہ کیاہے اور درست طور پر اپنے تحفظات ظاہر کئے ہیں اس بات کو بھی مد نظر رکھاجاناچاہیے محرم الحرام کا آغاز ہوچکاہے ووٹروں اور امیدواروں کی بھاری تعداد ان دنوں مجالس عزا اور مذہبی مصروفیات کے باعث بلدیاتی انتخابات سے متعلقہ سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکتی چنانچہ سیاسی جماعتوں کی متفقہ قرار داد کی روشنی میں اس کے لئے شیڈول پر نظرثانی ناگزیر ہوگئی ہے یہ بھی لازمی ہے کہ امیدواروں کو انتخابی مہم کے لئے وقت ملنا چاہیے سپریم کورٹ کی جانب سے عدالتی افسروں کی بطور ریٹرننگ افسر خدمات مہیا کرنے کے انکار کے بعد بلدیاتی الیکشن سول انتظامیہ کی نگرانی میں ہوں گے سول انتظامیہ کی نگرانی کے حوالے سے عوامی اور سیاسی حلقوں میں تحفظات پائے جاتے ہیں کیونکہ سول انتظامیہ براہ راست صوبائی حکومت کے ماتحت ہوتی ہے اور بہت سے امیدوا راس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ منتخب سیاسی جماعتیں سول انتظامیہ پر اثر انداز ہوکر اپنی جماعتوں کے نامزدامیدواروں کی کامیابی کے لئے دباؤ ڈال سکتی ہیں بعض حلقوں کی جانب سے یہ شکوہ کیا جا رہا ہے کہ پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومتوں نے بلدیاتی انتخابات کے لئے من پسند حلقہ بندیاں کی ہیں، او دیگر سٹیک ہولڈر کو اعتماد میں نہیں لیا جو کہ کافی پریشان کن ہے لیکن اس کے باوجودقابل ذکر سیاسی جماعتوں کے کارکن انتخابات میں حصے لینے کے لئے بھرپور انداز میں سرگرم عمل ہیں اور تحفظات کے باوجود بھی ان کی جانب سے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کے عزم لیکر انہوں نے رابطہ عوام مہم شروع کردی ہے جو اپنے انتہائی نقطہ عروج پر ہے عوام کی طرف سے ان انتخابات میں لی جانیوالی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے -

ضرورت اس امرکی ہے کہ الیکشن کمیشن قومی اسمبلی کی طرف سے بلدیاتی الیکشن کی تاریخ میں توسیع کی متفقہ قرار دار کی مدد لیتے ہوئے سپریم کورٹ سے دوبارہ رجوع کرے اور الیکشن کی تاریخ میں توسیع لے تاکہ شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جا سکے دوسری صورت میں ایسانہ ہوکہ شفاف ترین بلدیاتی انتخابات منعقدکروا کربھی الیکشن کمیشن عوام کی نظرمیں ان کوصاف شفاف کا سرٹیفیکیٹ جاری نہ کر سکے-
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 206835 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More