قومی رہنماؤں پر قاتلانہ
حملوں کی دھمکی،دہشت گردوں کو شہید کہنے والے ہوش کے ناخن لیں
اخباری اطلاعات کے مطابق پنجاب میں 48گھنٹے خطرناک قرار دئے گئے ہیں
اوررہنماوں پر حملوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔وفاقی حکومت کے حساس ادارے کی
رپورٹ کی بنیاد پر پنجاب میں آئندہ 48گھنٹوں کو خطرناک قراردیا گیا ہے اور
مسلم لیگ نواز کی قیادت، وزرا اور اہم عہدیداروں کو عوامی اجتماعات میں
جانے سے روک دیا گیا ۔ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے انتہائی الرٹ
جاری کیا ہے اور پنجاب کے تمام وزرا، مشیروں اور اہم عہدیداروں کو کہا گیا
ہے کہ و ہ آئندہ دو دن تک نقل و حرکت کم سے کم اور عوامی اجتماعات میں جانے
سے گریز کریں،لیگی قیادت اور رہنماؤ ں کے اہل خانہ کو بھی خطرات سے آگا ہ
کیا گیا ہے اور پولیس سیکیورٹی کے بغیر نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ایک
اہم لیگی رہنما نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب میں آئندہ دو دن حساس
ترین قرار دیے گئے ہیں اور حملوں کے علاوہ اغوا کئے جانے کا بھی خدشہ ہے ۔جس
کی وجہ سے نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایت ملی ہے اور کسی بھی افتتاحی
تقریب ، جلسہ یا گھر کے احاطے میں اجنبی افراد سے نہ ملنے کو کہا گیا ہے
جبکہ تحریک طالبان کی مجلس شوری کے سربراہ عصمت اﷲ شاہین نے ڈرون حملوں میں
حکیم اﷲ محسود کی موت کا بدلہ لینے کے لئے انتقامی حملوں کا اعلان کیا ہے۔
رائٹر سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان انتقامی حملوں میں سکیورٹی
فورسز، حکومتی املاک، پولیس اور سیاسی لیڈروں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
وزیراعظم نوازشریف کا مضبوط سیاسی گڑھ صوبہ پنجاب اہم ٹارگٹ ہے جہاں فوج
اور حکومتی املاک کو نشانہ بنائیں گے۔ انتقامی حملوں کا منصوبہ حتمی ہے
تاہم لوگوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں، ہم بازاروں، پبلک مقامات اور عام
شہریوں کو کسی صورت نشانہ نہیں بنائیں گے۔ حکومت کو امریکی ڈرون حملوں کے
بارے میں مکمل طور پر معلومات اور اطلاعات ہیں، پاکستان اس وقت امریکہ کی
کالونی بن چکا ہے۔ اس تناظر میں وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے
کہ میرا مرنا جینا عوام کے ساتھ ہے، عوام کی خدمت کرتے ہوئے جان بھی چلی
جائے تو اس کی پروا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں جب نارووال کیلئے روانہ ہوا
تو مجھے انتظامیہ کے اہم افراد نے مشورہ دیا کہ سکیورٹی خطرے کے پیش نظر
میں یہ دورہ ملتوی کر دوں مگر میں نے کہا کہ زندگی موت خدا کے ہاتھ میں ہے۔
احتیاط ضروری ہے مگر میں اپنے دکھی عوام سے دور نہیں رہ سکتا۔ زندگی کی
آخری سانس تک عوام سے اپنا تعلق نبھاوں گا اور جن عوام نے مجھے اور میرے
ساتھیوں کو عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب بنایا ہے ان سے کئے
گئے تمام وعدے پورے کریں گے۔
طالبان نے ملا فضل ﷲ کو اپنا نیا سربراہ نامزد کرنے کے بعد پاکستانی طالبان
نے ملا فضل اﷲ کو یکم نومبر کے روز ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے
والے حکیم اﷲ محسود کا جانشین اور اپنا نیا سربراہ بنانے کا فیصلہ اپنی
شوری یا لیڈرشپ کونسل کے ذریعے کیا۔ملا فضل اﷲ کو نیا کمانڈر جمعرات کے روز
بنایا گیا تھا وہ انتہائی سخت گیر نظریات کا حامل اسلام پسند ہے جو امن
مذاکرات کو مسترد کرتا ہے۔ اب پاکستانی عسکریت پسندوں کی اس ممنوعہ تنظیم
کی قیادت ملا فضل اﷲ کے حوالے کیے جانے کے صرف ایک روز بعد طالبان نے اعلان
کر دیا ہے کہ وہ حکیم اﷲ محسود کی موت کا بدلہ لینے کے لیے انتقامی
کارروائیوں کی ایک نئی لہر شروع کر دیں گے۔ تحریک طالبان کی جانب سے
انتقامی حملوں کے اعلان کے بعد پاکستان میں امن کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا
ہے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق نئے طالبان سربراہ ملا فضل اﷲ پاکستانی فوج کو
نئے ایکشن پر مجبور کرسکتے ہیں ، تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے مذاکرات
مخالف ملا فضل اﷲ کو سربراہ بنانا بیل کو سرخ کپڑا دکھانے کے مترادف
ہے۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سوات میں وحشیانہ کارروائیوں میں مصروف اور
مذاکرات مخالف ملا فضل اﷲ کو طالبان کا اپنا سربراہ بنانا فوج کیلئے بیل کو
سرخ کپڑا دکھانے کے مترادف ہے ۔ملا فضل اﷲ کے چنا ؤ سے طالبان اور حکومت
پاکستان کے درمیان مذاکرات کے دروازے بند ہوگئے ہیں اور پاکستان میں
خونریزی کا ایک نیا دور شروع ہونے جارہا ہے۔ شدت پسند ملا فضل اﷲ کے امیر
منتخب ہونے سے پاکستانی حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ کالعدم تحریک
طالبان کا نومنتخب امیر نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان اور امریکا کے لئے
بھی بہت بڑا سیکورٹی چیلنج ہوگا جس کے باعث خطے میں امن کی فضا قائم کرنا
تقریباناممکن ہے خیبر پختونخوا میں برسراقتدار جماعت تحریک انصاف کو
بالخصوص کڑے امتحان سے گزرنا پڑے گا۔ امریکہ،برطانیہ کے نشریاتی ادارے اور
اخبارات چیخ چیخ کر ملا فساد فی الارض کے انتخاب پر خدشات ظاہر کررہے ہیں
لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ حکومت پاکستان اس حوالے سے منہ میں گھنگھنیاں
ڈالے بیٹھی ہے اور مذاکرات کر رٹ سے آگے نہیں بڑھ رہی اور کانٹوں کے جواب
میں پھول پیش کر رہی ہے ۔ سنی اتحاد کونسل سے وابستہ تیس جید علما اور
مفتیان اہل سنت نے اپنے اجتماعی شرعی اعلامیے میں قرار دیا ہے کہ پچاس ہزار
بے گناہ انسانوں کے قتل ناحق کے مجرم حکیم اﷲ محسود کو شہید قرار دینا قرآن
و سنت کے منافی ہے۔ امریکی ڈرون حملے بدترین ظلم، غیر قانونی، غیر اخلاقی
اور غیر انسانی مجرمانہ عمل ہے۔ ڈرون حملوں میں جاں بحق ہونے والے معصوم
اور بے گناہ خواتین ، بچے اور مرد شہید ہیں البتہ اسلام اور پاکستان کے
کھلے دشمن امریکہ کے ڈرون حملے میں قتل ہونے کی وجہ سے فساد فی الارض کے
مجرم ریاست مخالف دہشت گردوں کے امیر حکیم اﷲ محسود کے جرائم اور گناہ معاف
نہیں ہوسکتے۔ اﷲ ظالموں کو ظالموں کے ہاتھوں ہی مرواتا ہے۔ حکیم اﷲ محسود
کے چار سالہ دورِ امارت کے دوران مسجدوں، مزاروں، ہسپتالوں، مارکیٹوں،
جنازوں، کلیساؤں، امام بارگاہوں، سرکاری دفتروں، تعلیمی اداروں، فوجیوں،
پولیس اہل کاروں، معصوم بچیوں، دینی و سیاسی راہنماؤں پر سینکڑوں حملے کئے
گئے، ان حملوں کے ماسٹر مائینڈ حکیم اﷲ محسود کو شہید قرار دینا ملک سے
غداری ہے۔ اسلامی ریاست نے جس خطرناک شخص کے سر کی قیمت پانچ کروڑ روپے
مقرر کررکھی تھی اسے شہید قرار دینا شہید کے جلیل القدر مقام کی توہین اور
ریاست سے بغاوت ہے۔ کروڑوں روپے کے عالی شان بنگلے میں شاہانہ زندگی گزارنے
والا جہاد نہیں جہاد کے نام پر تجارت کررہا تھا۔
ڈرون حملوں کو پاکستان میں دہشت گردی کا جواز نہیں بنایا جاسکتا۔ امریکی
مظالم کا بدلہ بے گناہ پاکستانیوں سے لینا جہاد نہیں فساد ہے۔ امریکہ کے
خلاف جہاد کا اصل میدان پاکستان نہیں افغانستان ہے لیکن پاکستانی طالبان نے
مسلسل پاکستان کو نشانہ بنا رکھا ہے اس لیے یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ حکیم
اﷲ محسود امریکہ کے خلاف جہاد کرتا ہوا شہید ہوا۔ حکیم اﷲ محسود کو شہید
مان لیا جائے تو اس کے حکم پر ہونے والے خود کش حملوں میں جاں بحق ہونے
والوں کو کیا کہا جائے گا۔ حکیم اﷲ محسود کو شہید قرار دینا ہزاروں بے گناہ
پاکستانیوں اور پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کی مظلومانہ شہادتوں کا مذاق
اڑانا ہے۔ اسلامی ریاست میں مسلح جدوجہد جہاد کے زمرے میں نہیں آتی۔
پاکستانی طالبان اپنے ہم خیال افراد کے علاوہ سب مسلمانون کو واجب القتل
سمجھتے ہیں۔ ایسے تکفیریوں اور خارجیوں کے سرغنہ کو شہید کہنا اﷲ کے عذاب
کو دعوت دینا ہے۔ پاکستان میں نفاذ شریعت کے لیے آئین اور قانون کے دائرے
میں رہ کر پر امن جدوجہد ہونی چاہیے۔ امریکہ اور پاکستانی طالبان دونوں بے
گناہ پاکستانیوں کا خون بہارہے ہیں۔ وہ انسانیت پر رحم کریں اور خونی کھیل
بند کردیں۔ نیٹو سپلائی ہر صورت بند ہونی چاہیے۔ ڈالروں کے عوض امریکی
غلامی قبول کرنا اسلامی غیرت اور قومی حمیت کے خلاف ہے۔ حکومت امریکہ نواز
خارجہ پالیسی تبدیل کرے۔اب اس واضح اور جامع بیان کے بعد دہشت گردوں کو
شہید قرار دینے کی رٹ لگانے والوں کا عوام عوامی مقامات پر گھیراؤ کریں اور
سیاست اور مذہب کے پردے کی آڑ میں بے گناہوں کو مروانے میں طالبان کا ساتھ
دینے والوں کو بھی عوامی غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا۔دہشت گردوں کو
شہید قرار دینے والے ہوش کے ناخن لیں اور اﷲ کے غضب کو مزید دعوت نہ دیں سب
جانتے ہیں کہ ان کی ڈوریاں کہاں سے ہلتی ہیں اور کون ہلا رہا ہے۔
بری فوج نے امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کے مارے جانے والے دہشت گردوں
کو شہید قرار دینے کے بیان کو گمراہ کن اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے
ان کے ان ریمارکس کی سخت مذمت کی ہے۔ پاک فوج نے منور حسن سے غیر مشروط
معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی اس مسئلے پر اپنی پارٹی
پوزیشن واضح کرے۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق
منور حسن نے ایک ٹی وی پروگرام میں ریمارکس دیتے ہوئے مارے جانے والے دہشت
گردوں کو شہید قرار دیا۔ وہ جانیں قربان کرنے والے ہزاروں بے گناہ شہریوں
اور فوجیوں کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سید منور
حسن نے اپنے سیاسی مفادات کی بنیاد پر نئی منطق وضع کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان
کے افکار کی وسیع پیمانے پر کی جانے والی سخت مذمت سے عیاں ہو جاتا ہے کہ
ہم سب کے ذہنوں میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ ریاست کے دشمن کون ہیں۔ شہدا
اور ان کے خاندانوں کی قربانیوں کو منور حسن کی تائید و حمایت کی کوئی
ضرورت ہے نہ ہی منور حسن کے گمراہ کن اور ذاتی مقاصد کے حصول پر مبنی بیان
پر تبصرہ کرنے کی کوئی ضرورت ہے۔ البتہ یہ بات باعث تکلیف ہے کہ مذکورہ
بیان امیر جماعت اسلامی کی طرف سے آیا ہے۔ ایسی جماعت جسے مولانا مودودی نے
قائم کیا اور اسلام کیلئے خدمات کے باعث ان کا بہت احترام کیا جاتا ہے۔
عوام جن کے پیاروں نے دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے جانیں قربان کیں اور
فوجی شہدا کے خاندان منور حسن سے جذبات مجروح کرنے والے اس بیان پر غیر
مشروط اور فوری معافی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یہ بھی توقع کی جاتی ہے کہ جماعت
اسلامی اس معاملے پر اپنی پارٹی پوزیشن واضح کرے گی۔ ترجمان نے کہا کہ دہشت
گردوں کو شہید قرار دینے پر منور حسن کے بیان کی مذمت کرتے ہیں۔ منور حسن
کے بیان سے فوجیوں میں تشویش پائی جاتی ہے، دہشت گرد کو شہید قرار دینا
ہزاروں بے گناہ عوام اور فوجیوں کی شہادت کی توہین ہے، قوم جانتی ہے کہ ملک
کے دشمن کون ہیں، شہداکی قربانیوں کو منور حسن کی تصدیق کی ضرورت نہیں۔
منور حسن اپنے بیان پر ہزاروں شہیدوں کے لواحقین سے معافی مانگیں اور دہشت
گردوں کو شہید قرار دینے پر جماعت اسلامی اپنی پارٹی پوزیشن واضح کرے۔ منور
حسن نے سیاسی مفاد کے لئے نئی منطق ایجاد کی شہدا کے اہلخانہ غیر مشروط
معافی کا مطالبہ کرتے ہیں عوام جانتے ہیں کہ ریاست کے وفادار کون اور دشمن
کون ہیں۔ اکثریت کی جانب سے منور حسن کے بیان کی مذمت کی گئی ہے۔ منور حسن
کا بیان گمراہ کن اور ذاتی فائدے کیلئے ہے امیر جماعت اسلامی کا بیان تکلیف
دہ اور توہین آمیز ہے۔ مولانا مودودی کی جماعت کے امیر کی جانب سے فوجیوں
کے خلاف بیان بدقسمتی ہے جس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔
امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا کہ حکیم اﷲ محسود کے ڈرون حملے میں
شہید ہونے اور امریکی کاز کیلئے طالبان سے لڑائی میں مارے گئے پاکستانی
فوجیوں کے شہید نہ ہونے کے اپنے موقف پر قائم ہوں چودھری نثار داخلہ جیسی
وزارت کے قابل نہیں نواز شریف کا دورہ امریکہ مکمل ناکام رہا دورے میں ڈرون
حملے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی
بھاری مینڈیٹ حاصل کرنے والی حکومت غیر مقبول ہو چکی ہے طالبان سے مذاکرات
میں دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہے موجودہ حکومت نے مہنگائی اور بے روزگاری کے
تمام ریکارڈ توڑ دیئے (ن) لیگ نے ابھی تک اپنے منشور پر کوئی عمل نہیں کیا۔
وہ اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی
میں ابھی بھی بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے اور ابھی تک
تقریبا 9ہزار افراد گرفتار کئے جا چکے ہیں ان پر فوری مقدمات چلا کر سزا دی
جائے انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات خراب ہونے کی تمام ذمہ داری ایم کیو
ایم پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت طالبان مذاکرات حکیم محسود کے مارے جانے
کے بعد خاصے مشکل ہو گئے ہیں امریکہ نہیں چاہتا کہ پاکستانی حکومت طالبان
سے مذاکرات کرکے دہشت گردی کا خاتمہ کرے۔ منور حسن نے کہا کہ میاں برادران
نے الیکشن سے قبل عوام سے جو وعدے کئے ان پر عمل درآمد کرکے عوام کو ریلیف
فراہم کریں۔ منور حسن نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ڈرون حملوں کا معاہدہ
سابق آمرپرویز مشرف کے دور میں ہوا جس کی سابق صدر زرداری نے توثیق کی اور
اب وزیر اعظم نواز شریف بھی اسی معاہدے پر عمل پیرا ہیں، پاکستانی عوام کو
مہنگائی اور لاقانونیت کی دلدل میں دھکیلنا آئی ایم ایف کا ایجنڈا ہے، جسے
مسلم لیگ (ن) کی حکومت پورا کر رہی ہے، حکیم اﷲ محسود کو حکومت نے امریکہ
کی ایماپر دھوکے سے قتل کرایا، منور حسن نے کہا کہ زرداری کی حکومت کو اس
مقام تک پہنچنے میں پانچ سال لگے جبکہ محمد نواز شریف کی حکومت عوامی عدم
مقبولیت پر اس مقام پر صرف چند ماہ میں پہنچ گئی ہے۔ پیپلزپارٹی، اے این پی
اور ایم کیو ایم نے امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کے بیان کی شدید الفاظ
میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ منور حسن کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے،
پاک فوج نے درست بیان جاری کیا۔ جماعت اسلامی کی طرف سے بیان واپس نہیں لیا
جاتا تو جماعت اسلامی پر پابندی لگائی جائے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے
سید خورشید شاہ نے کہاکہ منور حسن کا بیان افسوس ناک ہے، پاک فوج نے مشکل
وقت میں ملکی سرحدوں کی حفاظت کی اور جانوں کی قربانی دی۔ منور حسن کو بیان
واپس لینا چاہئے، دہشت گردوں کو شہید کہنا افسوس ناک ہے، دہشت گرد شہید ہیں
تو ان کے ہاتھوں مارے جانے والے بے گناہ عوام کون ہیں؟ ترجمان اے این پی
زاہد خان نے ردعمل میں کہا کہ شہداکے لواحقین کو بیان سے دکھ ہوا ہو گا۔
بیان معافی کے قابل نہیں۔ منور حسن کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے
اور بیان واپس نہ لینے پر جماعت اسلامی پر پابندی لگائی جائے کیا منور حسن
کو نہیں پتا کہ فوج ملکی دشمنوں سے عوام، گھروں، سکولوں، مساجد، امام
بارگاہوں کو بچانے کیلئے لڑ رہی ہے۔ پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہاکہ جب یہ ڈالرز لیکر امریکہ کیلئے لڑتے تھے انہیں ہوش نہیں آئی۔
جماعت اسلامی کو بنگلہ دیش کی طرح پاکستان میں بھی سزائیں ملنی چاہئیں۔ ایم
کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی
پر پابندی لگائی جائے۔ منور حسن کے بیان سے ان کے چہرے بے نقاب ہو گئے۔
تحریک استقلال کے صدر رحمت خان وردگ نے کہا کہ فوج کیخلاف منور حسن کے بیان
کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے رہنما منور حسن کو امیر کے عہدے سے
ہٹا دیں۔ ادھر متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے اپنے ردعمل میں
کہاکہ منور حسن کے بیان پر پاک افواج کے ترجمان نے واضح مقف اختیار کرکے
قوم کے دل جیت لئے۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کے امیر نے فوجی افسروں
اور جوانوں کی قربانیوں کی توہین کی۔ انہوں نے کہاکہ فوج نے غیرذمہ دارانہ
بیان کی مذمت کرکے عوامی جذبات کی ترجمانی کی۔ چیئرمین سنی اتحاد کونسل
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ آئی ایس پی آر کا بیان پوری قوم کی ترجمانی
ہے۔ منور حسن نے شہدااور فوج کی توہین کرکے پوری دنیا میں پاکستان کے نام
کو بدنام کیا، فوج نے ملکی سرحدوں کی حفاظت کیلئے جانوں کا نذرانہ دیا۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے چیف جسٹس آف پاکستان سے سید منور حسن
کے بیان پر ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ریاست دشمنوں کی حامی اور فوج کی مخالف ہے
اور سید منور حسن کا بیان ملک اور آئین سے بغاوت ہے، چیف جسٹس آف پاکستان
سید منور حسن کے بیان پر ازخود نوٹس لیں۔ مسلم لیگ فنکشنل کے جنرل سیکرٹری
امتیاز شیخ نے کہا ہے کہ آئی ایس پی آر کے بیان کی حمایت کرتے ہیں۔ منور
حسن کی جانب سے فوج اور عوام دشمن بیان کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ منور حسن نے
شہداکے خلاف بیان دیکر 18کروڑ عوام کی تذلیل کی۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان نے امیر جماعت اسلامی سید منور حسن
کے بیان کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا بیان مولانا مودودی کی تعلیمات
کا عکاس ہے ، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا بیان کسی
تبصرے کے قابل نہیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جیو نیوز سے گفتگو کرتے
ہوئے طالبان ترجمان نے منور حسن کے بیان کی تعریف کی اور کہا کہ امیر جماعت
اسلامی کا بیان مولانا مودودی کی تعلیمات کی عکاسی کرتا ہے ۔ تاہم ترجمان
نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کا بیان کسی تبصرے کا مستحق نہیں۔ واضح رہے کہ
جیو کے پروگرام جرگہ میں جب ان سے پاکستانی فوجیوں کی شہادت کے بارے میں
پوچھا گیا انہوں نے استفسار کیا کہ اگر افغانستان میں طالبان سے لڑنے والا
امریکی شہید نہیں کہلا سکتا اور امریکیوں کی مدد کرنے والے شہید کیسے
کہلائے جاسکتے ہیں۔
جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ امریکہ کے ہاتھوں
مرنیوالے کتے کو شہید کہہ کر امریکہ سے میں نے نفرت کا اظہار کیا تاہم
امریکہ سے لڑتے ہوئے مارے جانیوالے نجیب حکومت کے لوگ شہید نہیں۔ نجی ٹی وی
سے گفتگو میں مولانا نے کہا ایک مرتبہ مولانا ابو الکلام آزاد نے کہا تھا
کہ برطانوی حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے ہندوستان میں جو قتل و غارت ہو
رہی ہے اس سے ہماری جنگ ہے۔ اسکے تسلسل میں مولانا عطا اﷲ شاہ بخاری نے کہا
کہ اگر ایک کتا بھی انگریز کی طرف منہ کرکے بھونکتا ہے تو وہ بھی آزادی کا
سپاہی ہوگا۔ میرا بیان امریکہ سے نفرت کا اظہار ہے کیونکہ کتا ایک حقیر
جانور ہے۔ امریکہ مسلمانوں کا قاتل ہے، پاکستانی حکومت اس کی حمایت کرتی ہے
اس سے میں اختلاف کرتا ہوں اور آج تک تسلسل سے کر رہا ہوں۔ حکیم اﷲ اسلئے
شہید ہے کہ اسے امریکہ نے مارا ہے۔ امریکہ نے حالیہ دنوں میں خیبر پی کے
میں پانچ سو ملین ڈالر دئیے۔ تحریک انصاف ڈالر کی سپلائی نہیں روک پائی،
نیٹو سپلائی کیا روکے گی، عمران خان سے ذاتی لڑائی نہیں سیاسی اختلاف ہے۔
خیبر پی کے میں بلدیاتی انتخابات سے منتخب ہونیوالے کونسلرز این جی اوز کے
ملازم ہوں گے۔ ادھر نجی ٹی وی کے پروگرام میں جماعت اسلامی کے امیر
مولانامنور حسن نے کہا کہ جو کوئی امریکی فوجی کا ساتھ دیتا اسکے مقاصد
پورے کرتا ہے۔ امریکی ڈکٹیشن اور ڈومور پر عمل کرتا ہے تو میرے نزدیک
سوالیہ نشان کھڑا کر دیتا ہے کہ امریکی فوجی مرے تو وہ ذلت کی موت مرے گا
اور اس کا ساتھ دینے والا پاکستانی فوجی شہید کیسے ہو سکتا ہے کیونکہ دونوں
ایک ہی مقصد اور اہداف کیلئے کام کرتے ہیں۔ منور حسن نے کہا حکیم اﷲ محسود
امریکہ کے خلاف جہاد میں مصروف تھا اس لئے اسے شہید کا درجہ حاصل ہے،جبکہ
سنی تحریک علما بورڈ نے کتے کو شہید کہنے پر مولانا فضل الرحمن سے فوری طور
پر توجہ کا مطالبہ کر دیا۔ ایک سوسے زائد علما اور مفتیان کرام نے مشترکہ
بیان میں کہا مولانا فضل الرحمن اور منور حسن کا حکیم اﷲ محسود کو شہید
قرار دینا قابل مذمت ہے۔ جہاد کے نام پر فساد برپا کرنے والے شہید نہیں
فسادی ہیں۔ مولانا فضل الرحمن اور منور حسن کے بیان نے پچاس ہزار شہیدوں کے
ورثا کے زخموں پر نمک چھڑکا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک و قوم
کے وسیع تر مفاد میں انتہا پسند دہشت گردوں کے خلاف فوری طور پر فیصلہ کن
آپریشن کیا جائے۔ نماز جمعہ کے اجتماعات میں بھی سنی علماء کرام، آئمہ
مساجد اور مفتیان کرام کتے کو شہداء سے ملانے کی ناپاک جسارت کے ارتکاب پر
مولانا فضل الرحمان کی خوب خبر لے چکے ہیں ۔قیام پاکستان میں انکی جماعت کا
کردار بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے اور بانی پاکستان اور نظریہ پاکستان کے
حوالے سے ان کے زہریلے خیالات بھی قوم کے علم میں ہیں ۔اب کت شیخ الاسلام
ڈاکٹر طاہر القادری کی طرف سے خاموشی چھائی ہوئی ہے اور کوئی تبصرہ نہیں
کیا گیا جو ناقابل فہم ہے ،شاید وہ قرآن وسنت کی روشنی میں اس حوالے سے
تحقیق کر رہے ہوں اور بعد میں جواب دیں۔جے یو آئی اور جماعت اسلامی کے
امراء حکیم اﷲ کی ہلاکت کے معاملے پر ایک پیج پر کیوں ،یہ سوال ہنوز تشنہ
طلب ہے اور دونوں کی طرف سے طالبان لیڈر کو شدومد سے شہید قرار دینے پر
بودے دلائل کے ساتھ اصرار بے محل نہیں ۔کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔
قائد عوامی تحریک شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ مسلم
ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنا اور منظم مسلح جدوجہد بغاوت ہے۔ جو جنگ میں شریک
نہیں، انہیں مارنا حرام ہے، ڈرون حملوں میں بے گناہ مرنے والے شہری شہید
ہیں۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ بیگناہوں کو مارنے
والوں کو کفار و مرتد کا درجہ دیا جائیگا۔ بیگناہوں کو قتل کرنے والا شہید
نہیں کہلاتا، باغیوں کے قتل پر اجماع پایا جاتا ہے۔جبکہ جماعت اسلامی کی
مجلس شوری نے سید منور حسن کے متنازعہ بیان کے بعد پاک فوج کے ترجمان کی
طرف سے سامنے آنے والے ردعمل پر موقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کو حق
نہیں ہے کہ وہ براہ راست سیاسی اور جمہوری معاملات میں مداخلت کرے، اس
صورتحال پر حکومت کو الگ سے متوجہ کیا جا رہا ہے کہ فوج کی سیاست میں
مداخلت کا حق تسلیم نہیں کیا جا سکتا، جماعت اسلامی کی قراردادیں اور امیر
سید منور حسن کے پالیسی بیانات جن میں سلالہ چیک پوسٹ اور اپر دیر کے
واقعات کی شدید مذمت کی گئی بلکہ پاکستانی افواج، سکیورٹی فورسز کے افسروں
اور جوانوں کی شہادتوں اور قربانیوں کی مسلسل تحسین کی ہے لیکن فوج کے مقر
ادارے کی نظروں سے یہ سارا ریکارڈ کیسے اوجھل رہ گیا۔ جماعت نے پاک فوج کے
جوانوں کی شہادتوں پر منور حسن کے تازہ متنازعہ فتوے کی دفاع بھی کیا
۔جماعت اسلامی کی مجلس شوری کا اجلاس امیر جماعت سید منور حسن کی صدارت میں
منصورہ میں ہوا جس میں مرکزی رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس نے قرار دیا ہے کہ
فوج کو حق حاصل نہیں کہ وہ براہ راست سیاسی اور جمہوری معاملات میں مداخلت
کرے۔ اس صورتحال پر حکومت کو الگ سے خط لکھ کرمتوجہ کیا جا رہا ہے کہ فوج
کی سیاست میں مداخلت کا حق تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔جماعت اسلامی نے ہمیشہ
پاک فوج کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ جماعت اسلامی معافی نہیں مانگے گی اورہر
قسم کی قربانی دینے کے لئے تیار ہے۔ہم نے نئے سیاسی حالات میں مسلح افواج
کے ادارے کو ٹارگٹ کرنے کے بجائے نیٹو سپلائی اور ڈرون حملوں کی بندش کو
ٹارگٹ کرتے ہوئے بھرپور سیاسی کردار کی ادائیگی کا فیصلہ کیا ہے جبکہ سید
منور حسن کے خلاف آئی ایس پی آر کی جانب سے آنے والے ردعمل پر وزیراعظم
نوازشریف کو مکتوب بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ان سے وضاحت دینے کو کہا
جائے گا۔ مکتوب میں وزیراعظم سے کہا جائے گا کہ اسلامی کردار کی حامل جماعت
کے خلاف مسلح افواج کے ردعمل کا نوٹس لیا جائے ۔ نوازشریف کو مجبور کیاجائے
گا کہ وہ پوچھیں کہ ایسا کیا معاملہ تھا کہ آئی ایس پی آر کو جماعت اسلامی
کے خلاف ردعمل پر مجبور ہونا پڑا۔ مکتوب میں فوج کو اسکے آئینی کردار تک
محدود رکھنے کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔ ادھرجماعت اسلامی خیبر پی کے، کے
سربراہ سراج الحق نے کہا ہے کہ جو لوگ پاکستان کی خاطر مرتے ہیں، سب شہید
ہیں۔ منور حسن کا ایک جملہ لے کر تاریخ پر پانی نہ پھیرا جائے۔‘‘ساری
صورتحال اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ جماعت اسلامی اپنے غلط موقف پر ڈٹ
گئی ہے اور فوج اور آئی ایس آئی کیخلاف ملک کے اندرونی مخدوش حالات میں
جبکہ دشمن اس مملکت پر ٹوٹ پڑے ہیں، وہ مخصوص مقاصد کے حصول کے لئے ان
اداروں کو کمزور کرکے دشمن کے مقاصد میں معاون کا کردار ادا کریگی اب
درودیوار پر بھی فو ج کے خلاف نفرت آنگیز چاکنگ کی جائے گی اور ملکی سلامتی
کے اداروں کی پشت پر فیصلہ کن وار کی تیاری کرے گی پاکستان گریز قوتیں
چایتی ہیں کی اس ملک کی فوج کوکمزور کرکے اسے دشمن کا تر نوالہ بنا دیا
جائے۔جس طرح کالعدم تحریک طالبان نے جماعت کے امیر کے حالیہ موقف کی بھر
پور تائید کی ہے اس سے بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے اور پتہ چلتا ہے کہ کس کے
ڈانڈے کہاں ملتے ہیں۔
دوسری طرف کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اﷲ شاہد نے جماعت
اسلامی کے امیر سید منور حسن کے حکیم اﷲ محسود کو شہید قرار دینے کے بیان
کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیان اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہے۔
سید منور حسن نے اپنی جماعت کے بانی کی اصل فکر کی حقیقی ترجمانی کی۔ دوسری
جماعتیں بھی ان کی تقلید کریں۔پاکستان میں کچھ علما طالبان کو تنقید کا
نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ ہماری کارروائیاں شریعت کے مطابق درست ہیں۔ ہمارے
پاس 500 علما کا فتوی موجود ہے۔ پاکستانی علما ہمارے ساتھ بیٹھ کر مناظرہ
کر لیں اگر ہمارے دلائل غلط ثابت ہوئے تو تحریک طالبان پاکستان میں
کارروائیاں بند کر دے گی۔ دریں اثنا طالبان رہنما احسان اﷲ احسان نے کہا
سید منور حسن کے بیانات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اسلام اور مسلمانان پاکستان
سے متعلق اپنے دل میں گہرا درد رکھتے ہیں۔ طالبان ان کے حق بات کہنے پر
مشکور ہیں۔ عمر خالد خراسانی کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی دوسرے ملک کی امداد
کی ضرورت نہیں، امریکہ، بھارت اور کفری طاقتیں ہماری دشمن ہیں۔ ہم تعمیر و
ترقی کے مخالف نہیں محض ان غیر ملکی این جی اوز کے خلاف ہیں جو کہ غیر ملکی
ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں۔ جہاں تک ہماری رسائی ممکن ہو ہم ان کو ماریں گے
اغوا کرینگے اور ان کا کام بند کرینگے تاہم جہاں تک تعلیمی اداروں کو مسمار
کرنے کی بات ہے ہم موجودہ نظام تعلیم اور اس تعلیم کے طریقہ کار کے مخالف
ہیں، تعلیم کے ہر گز مخالف نہیں، ہمارا اپنا تعلیمی نصاب ہے۔
سابق عسکری قیادت کا کہنا ہے کہ منور حسن کیخلاف کارروائی کی جا سکتی ہے
۔سابق فوجیوں کی تنظیم نے منور حسن کے دہشتگردوں کو شہید اور انکے ہاتھوں
جان سے ہاتھ دھونے والے عوام اور فوجیوں کو شہید قرار نہ دینے کی بھرپور
مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے انکی حقیقت سب کے سامنے آ گئی ہے ۔منور حسن
کا بیان دشمنوں کا ہاتھ مضبوط ،فوج کا حوصلہ پست اورپاکستان کو کمزور کرنے
کی کوشش ہے ۔گمراہ کن بیان ملک و قوم سے غداری کے زمرے میں آتا ہے ۔ سابق
فوجی افسروں نے کہا کہ منور حسن کا بیان تضادات اور غلط بیانی سے بھرپور ہے
کیونکہ پاکستان کا کوئی فوجی افغانستان میں امریکی جنگ میں شریک نہیں جبکہ
تحریک طالبان سے جنگ امریکی جنگ نہیں کیونکہ انکا امیر افغانستان میں
امریکی مہمان ہے ۔ا نہوں نے ہزاروں شہدا اور ملکی بقا کے لئے نہ ختم ہونے
والی جنگ لڑنے والوں کے جذبہ کی توہین کی ہے جس سے وہ بے نقاب ہو گئے
ہیں۔منور حسن عوام کو گمراہ کرنے کی سازش کر رہے ہیں، ان کیخلاف آئین کے
تحت کارروائی کی جا سکتی ہے ۔
قوم کو ان حالات میں اب کھل کر سامنے آنا ہوگا اور شہداء کی پامال کی جانے
والی توقیر کی بحالی کے لئے اپنا کردار اس صورت ادا کرنا ہوگا کہ شہداء
مخالفین کے دانت کھٹے ہوجائیں اور وہ اپنے نظریات سمیت بلوں میں دبک کانے
میں ہی اپنی عافیت جانیں ،شہداء کے قابل فخر ورثاء سابق فوجیوں اور عام
شہریوں کو بھی یک جہتی ریلیاں کرکے اپنے وجود کا احساس دلانا ہوگا۔ اس ملک
میں کسی کو شہداء کی بے توقیری،توہین اور درجہ بندی کی اجازت نہیں دی
جاسکتی- |