افواج پاکستان کے شہید اور غازی ہمارے محسن ہیں

جماعت اسلامی کے امیرمنور حسن کا بیان اس وقت زبان زد عام ہے۔ ان کے بیان سے ہر پاکستانی کو یقینادکھ پہنچا ہے خاص طور پر شہداء کے خاندانوں کو اتنا غم اپنے پیاروں کی جدائی سے نہیں ہوا جتنا منور حسن کے بیان نے انہیں تکلیف پہنچائی ہے۔ یہ بیان افواج پاکستان کی ملک کے لئے دفاعی خدمات کو فراموش کرنے اوراس وقت جبکہ وہ حالت جنگ میں ہیں، ان کے مورال میں کمی لانے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔ مادر وطن کی حفاظت کا جذبہ لے کر سرحدوں پر دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ڈٹے ہوئے افسروں اور جوانوں کو اپنی قوم کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہی محبت اور پیار انہیں میدان جنگ میں حوصلہ بخشتا ہے اور وہ بڑے سے بڑے دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتے ہیں۔ وہ قومیں جو اپنے شہیدوں اور غازیوں کو عزت و وقار دیتی ہیں، وہی اپنی آزادی کی حفاظت کو یقینی بناسکتی ہیں۔

پاکستان میں لوگ مختلف،مذہبی، سیاسی اور سماجی نظریات رکھتے ہیں اور اس حوالے سے بعض اوقات کٹر پن پر بھی اتر آتے ہیں، مگر کبھی ایسا نہیں ہوا کہ انہوں نے فوج کے بارے میں کبھی اتنے شدیدخیالات کا اظہار کیا ہو۔ اس کی سب سے بڑی وجہ پاک فوج کا کردار، اس کی پیشہ ورانہ تیاریاں اور مقصد سے لگن کا جذبہ ہے۔ عوام کومعلوم ہے کہ جب ہر طرف کرپشن کا دور دورہ ہے، کوئی ادارہ اتنا فعال نہیں رہا ، وہ ادارے جو کبھی پاکستان کا اثاثہ ہوا کرتے تھے، بدعنوانی اور بدانتظامی کے باعث ملکی معیشت پر صرف بوجھ بن کر رہ گئے ہیں، ان حالات میں افواج پاکستان ہی وہ ادارہ ہے جو موثر اور فعال ہے اوردفاع وطن کا فریضہ بخوبی انجام دے رہا ہے۔ اس کے علاوہ دہشت گردوں کے خلاف بھی نبردآزما ہے۔ ملکی تعمیر وترقی میں بھی حصہ لے رہا ہے اور سیلاب و زلزلہ زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں بھی پیش پیش ہے۔ افواج پاکستان نے دفاع کے مقدس فریضے کو زیادہ موثر بنانے کے لئے خود کو ہمیشہ پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے لیس کیا اور اندرون ملک ہتھیار بنا کر خود انحصاری کی منزل حاصل کی۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے عوام افواج پاکستان سے گہری عقیدت اور محبت رکھتے ہیں۔ افواج پاکستان کو عوام کا یہی اعتماد حوصلہ بخشتا ہے اوروہ وطن و قوم کے لیے بڑی سے بڑی قربانی دینے کے لئے بھی تیار ہوجاتی ہیں۔

اس پس منظر میں مختلف حلقوں کی جانب سے منور حسن کے بیان کو متنازعہ اور قابل مذمت اور ملکی دفاع میں دراڑ ڈالنے کی کوشش قراردیا جارہا ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم میاں نواز شریف کاجنرل ہیڈ کوارٹرز میں جاکر یادگارشہداء پر پھولوں کی چادر چڑھانا اور ان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنا ، انتہائی مثبت پیش رفت اور پوری قوم کی طرف اس بات کی علامت ہے کہ کسی بھی ہتھکنڈے سے افواج پاکستان کی قربانیوں کو فراموش اور عزم کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔ نواز شریف کا اس موقع پر اس بات کا اظہار کہ غازی اور شہید ہمارے محسن ہیں دراصل قوم کے دل کی آواز ہے اور اس سے یقینا ان قوتوں کے لیے واضح پیغام بھی موجود ہے جو سول ملٹری تعلقات اور پاک فوج کو متنازعہ بنانے کی مکروہ کوششیں کررہے ہیں۔ موجودہ حالات اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیتے کہ فوج پر تنقید کی جائے۔ سب کو معلوم ہے کہ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی جاری ہے اور طالبان پھر سے دہشت گردی کی کارروائیوں کی دھمکی دے رہے ہیں،ان حالات میں ہمیں قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ ہماری سوچ جتنا اجتماعی رنگ لئے ہوگی اتنا ہی ہمارے مسائل حل ہونے کی امید پیدا ہوگی ۔ جس طرح کمزوری جارحیت کو دعوت دینے کے مترادف ہے ، اسی طرح تفریق اور فرقہ بندی سے بھی دشمن اپنے مقاصد حاصل کرسکتے ہیں۔ اس لیے ہر سطح پر ہم آہنگی اور ملی یکجہتی کو فروغ دے کر ہی ملکی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنا یا جاسکتا ہے۔
Muhammad Amjad Ch
About the Author: Muhammad Amjad Ch Read More Articles by Muhammad Amjad Ch: 94 Articles with 69495 views Columnist/Journalist.. View More