کہیں پھر نیٹوسپلائی کی بندش
امریکیوں کے لئے سوجی کاحلوہ ثابت نہ ہوجائے...؟
ہفتہ 23نومبر سے امریکا کو سبق سِکھانے اور ڈرون حملے بندکرانے کے لئے پی
ٹی آئی نے پشاور میں نیٹوسپلائی بندکرکے مُلک بھر میں احتجاجوں اور دھرنوں
کا ایک نہ رکنے والاسلسلہ شروع کردیاہے اور اِس کے بعد حکومتی حلقوں کی
جانب سے اِس پر طرح طرح کی تنقیدوں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیاہے ، اِس سلسلے
میں امریکی حامی حکمران و اپوزیشن جماعتوں سمیت بہت ساری ایسی مُلکی شخصیات
بھی شامل ہیں جن کے ڈانڈے کہں نہ کہیں سے امریکی نوازی سے ملتے ہیں یوں آج
جنہوں نے عمران خان کے دھرنے کو مشکوک بنانے کے لئے اپناکرداراداکرنا
امریکی فریضہ سمجھ لیاہے ، اِس پر راقم الحرف کا خیال یہ ہے کہ آج حکومت
سمیت اِس کی حامی اور بظاہر دوردوررہنے والی اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان
کو عمران خان کے دھرنے پر تنقیدیںکرنے کے بجائے اُس وقت کا انتظارکرناچاہئے
جب تک یہ واضح نہ ہوجائے کہ عمران خان کو اپنے اِس مقصدمیں کتنی کامیابی
نصیب ہوئی ہے اور ناکامی نے کتنے اِن کے قدم روکے ہیں ، حکومت اور اپوزیشن
جماعتوں کو کم ازکم قبل ازوقت عمران خان کے دھرنوں پر سوالیہ نشان لگانے
اور قوم کو طرح طرح کے مخمصوں میں مبتلاکرنے سے قطعاَاجتناب برتناچاہئے،اور
کسی کویہ کوئی حق نہیں پہنچتاہے کہ کوئی عمران خان کے دھرنوں پر فضول کی
تنقیدیں کرتاپھرے ،کیوں کہ آنے والے دنوں میں یہ خودبخود واضح ہوجائے گاکہ
عمران خان کے سر میں کتنے بال ہیں..؟اِس کے بعد جس کا پھرجو جی چاہئے وہ
کرے، مگر دوسری طرف خدشات یہی ہیں کہ اِس مرتبہ بھی ایساہی ہوگاجیساپچھلے
مرتبہ ہواتھا۔
بہرحال ...!مُلک میں روزروزڈرون حملوں سے ہونے والی ہلاکتوں کورکوانے
اورگزشتہ کئی سالوں سے سرزمینِ پاکستان پر ڈرون حملوں کی شکل میں عالمی سطح
کی ہونے والی امریکی دہشت گردی کے خلاف پشاور میں تحریک انصاف پاکستان
والوں نے اپنے کارکنوںاور اپنے ہم خیال ہزاروں افراد کے ساتھ ایک
بارپھراحتجاجی دھرنا دے ماراہے، اَب اِس پر عوام کا پی ٹی آئی کی قیادت اور
دھرنے و دھرنی اور دھرنوں میں شامل سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کرتادھرتاؤں
سے بس ایک یہی خاص و خام مطالبہ ہے کہ اِس بار خدارا تمام اندرونی و بیرونی
دباؤ سے بالاتر ہوکر نیٹوسپلائی کی بندش فیصلہ کُن ہونی چاہئے، تاکہ عالمی
دہشت گرد امریکا سمیت اپنے مصلحت پسند امریکی پِٹھوحکمرانوں کے تابوت میں
بھی آخری کیل ٹھونکی جاسکے اور دنیاکو یہ بتایاجاسکے کہ جب کوئی قوم امریکی
مظالم پربرداشت کی حدودپارکرکے اِس کے سامنے سینہ سپردہوجاتی ہے تو امریکا
اِس کے سامنے کیسے گھٹنے ٹیک دیتاہے، اور آج وہ وقت آن پہنچاہے کہ پی ٹی
آئی پشاور سمیت مُلک بھر میں نیٹوسپلائی مکمل طورپر بندکرانے کا عزمِ عظیم
کرچکی ہے، اور امریکاکی آنکھ میں آنکھ ڈال کر اِسے ڈرون حملے بندکرانے کا
بھی پروگرام ترتیب دے چکی ہے تواَب اِسی کے ساتھ ہی اِس پر یہ بھی لازم
ہوچکاہے کہ وہ اپنے تمام اچھے یا بُرے نتائج کی پرواہ کئے بغیراِس پر ڈٹی
رہے اور وہ کچھ کرگزرے جو آج تک ہمارے سابقہ اور موجودہ حکمران نہیں کرسکے
ہیں،آج یقینا مُلک سے ڈرون حملوں کو رکوانے اور سرزمینِ پاک پر ہونے والی
امریکی دہشت گردی کوختم کرانے کے لئے شروع کئے گئے پی ٹی آئی کے اِس فیصلہ
کُن اقدام پر ساری پاکستانی قوم اِس کے ساتھ ہے ،اور اگراِس کے بعد بھی پی
ٹی آئی نے عوام کے جذبات کا خیال نہ کیاوہ پھر ٹُھس ہوگئی تو قوم چیخ پڑے
گی کہ پی ٹی آئی کا نیٹوسپلائی کی بندش کا دھرناامریکاکے لئے ایک بار پھر
گرماگرم سوجی کا مزیدارحلوہ ثابت ہواہے جِسے امریکی کھاگئے ہیں اور اگر
ایساہوگیاتو پھر قوم کا پی ٹی آئی پر سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اعتمادو اعتبار
ختم ہوجائے گا، لہذاپی ٹی آئی کو اِس بار ضرورکوفیصلہ کُن اقدامات کرنے ہوں
گے ورنہ ..!یہ سمجھ جائے قوم اِس کا کیاحال کرے گی۔
آج اِس حقیقت سے اِنکار نہیں کہ ساری پاکستانی قوم سمیت دنیاکا کونساایسا
باشعورشخص ہوگا جو یہ نہیں جانتاہوگاکہ امریکی ڈرون حملے پاکستان کی
خودمختاری کو چیلنج نہیں کرتے ہیں، مگراِس کے باوجود بھی ہمارے(وفاق سمیت
چاروں صوبائی حکومت کے) امریکی ڈالرزلینے والے حکمرانوں کی معنی خیزخاموش
کیا یہ ظاہر نہیں کرتی ہے کہ ہمارے حکمران صرف امریکی خوشنودی کے لئے اِس
پر عملی مزاحمت کرنے اور ڈرون گرانے سے بھی قاصر ہیں جبکہ گزشتہ بارہ سالوں
میں پاکستان نے اپنے مفادات کو بالائے طاق رکھ کر امریکی مفادات کے خاطر
شروع کی گئی جنگ میں فرنٹ لائین کا کرداراداکرتے ہوئے لگ بھگ اپنے پچاس
ہزارفوجیوںاور لاکھوں معصوم شہریوں کی جانوں کواِس امریکی مفاداتی جنگ میں
دھکیل کر اِس کے ہر حکم کی تکمیل کومقدم جاناہے اوراِس امریکی جنگ میں اپنے
اربوں اور کھربوں کے ہونے والے مادی نقصانات کو الگ برداشت کیامگرافسوس یہ
ہے کہ آج بھی پاکستان امریکیوں پر اپنااتناکچھ قربان کرنے کے باوجود بھی
امریکیوں کی نظرمیں وہ مقام حاصل نہیں کرسکاہے جس کی اِسے اُمیدتھی، آج بھی
امریکاپاکستان کو نائن الیون والی مشکوک نگاہ سے دیکھتاہے، تب ہی یہ اِسے
ایک طرف اپنادوست بنائے رکھناچاہتاہے تو دوسری جانب یہ پاکستان پر ڈرون
حملوں کا سلسلہ جاری رکھ کر اپنے مفادات بھی حاصل کرناچاہتاہے۔
جبکہ یہاں ایک یہ امربھی قابلِ ذکر ہے کہ پچھلے دنوں متحدہ قومی موومنٹ کے
قائدالطاف حُسین نے بھی لندن سے اپنے ایک ہنگامی خطاب میں کہاہے کہ وفاقی
حکومت ڈرون حملے بندکرواسکتی ہے نہ فوج کو اِنہیں گرانے کا حکم دے سکتی
ہے،اوراِن کا یہ کہنا بھی سوفیصددرست ہے کہڈالروں کے بھیک مانگنے والوں میں
تحریک انصاف اور خیبرپختونخواہ کی حکومت آگے آگے ہے ،اوراِسی کے ساتھ ہی
اُنہوں نے یہ بھی کہاہے کہ وزیراعظم، حکومت اورتمام جماعتیں جھوٹ کی سیاست
ترک کرکے قوم کو حقائق سے آگاہ کریںاوراِن کاکہناتھاکہ وزیراعظم نوازشریف،
وفاقی حکومت اور تمام سیاسی جماعتیں کھل کراعلان کریں کہ طالبان اور اِن کے
ہمنوااسلام ، پاکستان اور اِنسانیت کے دُشمن ہیں طالبان نے انچولی دھماکوں
کی ذمہ داری قبول کی لیکن دھرنادینے والی طالبان کی ہمنواجماعتوں نے انچولی
دھماکوں پر احتجاج تک نہیں کیا“ اِس پر راقم الحرف بھی ایم کیو ایم کے
قائدالطاف حُسین سے متفق ہے اور مُلک میں امریکی ڈرون حملوں کے خلاف
دھرنادینے والی جماعتوں کے سربراہان سے یہ پوچھنے کا بھی حق رکھتاہے کہ
اُنہوں نے انچولی دھماکوں کے خلاف اپنے احتجاجوں اور مُلک گیرمظاہروں کا
اعلان کیوں نہیں کیاہے، اِس کا بھی دھرنادینے والی سیاسی و مذہبی جماعتوں
کے کرتادھرتامجھے متحدہ کے قائد الطاف حُسین کو ضرورجواب دیں۔
اگرچہ ابھی تک امریکاہمارے حکمرانوں کو ڈالرز دے کر اپناالّوسیدھاکرتارہاہے
اورہمارے متعلق آئندہ کی بھی اِس کی یہی پالیسی ہے، مگراِس امریکی رویّے کے
خلاف ہمارے وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان چیخ پڑیں ہیںاِن کے اِس طرح چیخنے
سے ایسے لگاہے کہ جیسے وہ یہ کہناچاہتے ہیں کہ ہمیںامریکی دوغلی پالیسی کے
آگے اپنی پالیسی واضح کرنی ہوگی اِن کاکہناتھاکہ ہمیں امریکی ڈالرزکے عوض
اِس کی مفادات اور اپنی خودمختاری میں سے کسی ایک کو چُناہوگایہاں
وزیراداخلہ کی یہ ساری باتیں درست ہیں مگر اُنہوں نے یہ نہیں بتایاکہ وہ
وقت کب آئے گا..؟جب یہ اور اِن کی حکومت فیصلہ کرے گی کہ اِنہیں امریکی
ڈالرزکے عوض امریکی مفادات اور مُلکی خودمختاری میں سے کِسے
چناہے،بہرکیف..!اِنہوں نے اِس کا اظہار ضرورکردیاہے کہ اَب ہمیں امریکاکو
دوٹوک انداز سے جواب دیناہوگا،جبکہ آج پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران
خان اپنے ہزاروں کارکنوں اور اپنے ہم خیالوںکے ساتھ امریکی مظالم اور ڈرون
حملوں کو رکوانے کے لئے سڑکوں پر نکل پڑے ہیں دیکھتے ہیں کہ یہ اِس میں
کتناکامیاب ہوتے ہیں اور اپنے پر تنقیدوں کے تیراور تلواریں چلانے والوں کے
منہ بندکرنے اور اِن کی زبانیں کاٹنے پر کتناکامیاب ہوتے ہیں۔ |