گڈ بائے مسٹر چیف

دنیا کا نظام ہے کہ جو شخص دنیا میں آیا اس نے ایک دن جانا بھی ہوتا ہے۔ اسی طرح کسی بھی گورنمنٹ یا پرائیویٹ ادارے کے سربراہان سے لیکر درجہ چہارم تک کے ملازم اپنی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد ریٹائرہوتے ہیں۔ سال2013ء ایک ایسا سال ہے جس میں پاکستان کی سیاسی، جوڈیشنری اور عسکری قیادت ریٹائر ہورہی ہے۔ سب سے پہلے وزیراعظم پاکستان اپنی مدت پوری کرکے فارغ ہوئے۔ اس کے بعد صدر پاکستان بھی اپنا وقت پورا کرکے صدارت کی کرسی سے اتر گئے۔ اب دو چیف صاحبان کی باری ہے ۔ پہلے مرحلے میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی اسی ماہ میں ریٹائرڈ ہورہے ہیں ۔ ان کے بعد دسمبر میں چیف جسٹس افتخارچوہدری بھی ریٹائرڈ ہوجائیں گے۔

پاکستان فوج کے چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اپنی مدت ملازمت میں ایک بار توسیع لینے کے بعد آخرکار 29نومبر کو ریٹائرہورہے ہیں۔ پرویز کیانی ایک مخلص اور محب وطن انسان ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ پاک دھرتی کی حفاظت اور اسکے مفاد کے لیے کام کیا۔ جنرل کیانی کے ملازمت کے چھ سال میں بہت سے بھنورآئے۔ پرویز اشفاق کیانی نے اپنی مدت ملازمت میں سیاسی اور عسکری قیادت سے دوستانہ تعلقات نبھائے۔جنرل کیانی کم گو اور کام کرنے والے انسان ہیں۔

جنرل اشفا ق پرویز کیانی اپریل 1952 میں ضلع راولپنڈی کی تحصیل گوجر خاں میں پیدا ہوئے۔ملٹری کالج جہلم سے پڑھنے کے بعد جنرل کیانی نے 1971 میں بلوچ رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔ وہ کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ اور امریکہ کے جنرل سٹاف کالج فورٹ لیونورتھ کے فارغ التحصیل ہیں۔ جنرل کیانی کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔جنرل کیانی گالف کے ایک اچھے کھلاڑی بھی ہیں۔ وہ پاکستان کے وائس چیف آف آرمی سٹاف 8 اکتوبر 2007کو بنے ۔ اس سے پہلے پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ رہے۔آرمی چیف کو انفینٹری بٹالین سے کور کمانڈنگ تک کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔ 2001 اور2002 میں جب پاکستان اور بھارت کے درمیاں سخت کشیدگی تھی اس وقت وہ ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز تعینات رہے۔
سابق نان کمیشنڈ فوجی افسر کے بیٹے اشفاق پرویز کیانی کو فوج میں ایک پیشہ ور جنرل کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن آئی ایس آئی کے سربراہ کی حیثیت سے سیاسی جماعتوں کے کلیدی رہنماؤں سے ان کا قریبی رابطہ رہا۔پاکستان کے آرمی چیف امریکہ میں بھی اپنے پیشہ ورانہ فرائض کے سلسلے میں تعینات رہے ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ امریکی فوج میں ان کی خاصی جان پہچان ہے۔

سابق صدر اور جنرل پرویز مشرف نے جنرل پرویز اشفاق کیانی کو اپنا جانشین مقرر کیا۔ 28 نومبر 2008ء کو صدر مشرف کے وردی اتارنے کے ساتھ ہی راولپنڈی میں ایک رنگا رنگ تقریب میں جنرل کیانی چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے پر فائز ہو گئے۔ جہاں مشرف نے چیف کی چھڑی کیانی کو تھما دی۔

مارچ 2009میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے معاملے پر آصف علی زرداری کی قلابازیوں کے باعث وکلا اور اپوزیشن جماعتوں نے لانگ مارچ کیا اس دوران آپ کے پاس اپنے پیش روؤں کی طرح " میرے عزیز ہم وطنو " کہنے کا بہترین موقع تھا لیکن سیاسی حلقوں کے بقول آپ نے اس سے اجتناب کیا۔اسکی وجہ آپ جمہوریت پسند انسان ہیں اور جمہوریت کو پروان چڑھتا دیکھنا چاہتے تھے ۔جہاں اس طرح کی سیاسی نوعیت پیش آئی تو دوسری طرف ان کے دور میں عسکری نوعیت کے کچھ ایسے واقعات بھی ہوئے جو پاکستانی عوام کے لیے تکلیف دہ بنے۔امریکی ایجنٹ اور پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کی شرمناک رہائی کا کارنامہ بھی ان کے دورملازمت کاحسین یادگار بنا ۔ مئی 2011 کے ایبٹ آبادآپریشن (جب اسامہ مارا گیا)جس میں امریکی فوج اپنا کام کرکے چلی گئی اورہماری فوج امریکی ہیلی کاپٹروں کا سراغ نہ لگاسکی۔جس کی وجہ سے عوام کے دلوں میں مختلف قسم کے وسوسوں نے جنم لیا۔ جی ایچ کیو، مہران بیس اور کامرہ بیس پر دہشت گردی جیسے واقعے بھی انہیں کے دور کی یاددلاتے رہیں گے۔

فوج کے جوانوں کیلئے جنرل کیانی کی خدمات کو بھی ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی کو ان کی پیشہ وارانہ خدمات کے اعتراف میں ہلال امتیاز اور نشان امتیاز کے ایوارڈ دئیے گئے۔ ایک خبر کے مطابق وفاقی حکومت انکی جمہوریت کے ساتھ گہری لگن کے اعتراف میں ان کو جمہوریت کا ایوارڈ دینے کے بارے میں سوچ رہی ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک امریکہ میں سفیر تعینات نہیں کیا۔کچھ لوگوں کے مطابق ممکن ہے یہ منصب جنرل کیانی کیلئے خالی چھوڑ رکھا ہوکیونکہ جنرل جہانگیر کرامت کو بھی آرمی چیف کے منصب سے ریٹائر ہونے کے بعد امریکہ میں پاکستان کا سفیر بنایا گیا تھا۔ جنرل اشفاق کیانی کا عسکری اور جمہوری کردار مجموعی طور پر شاندار اور یادگار رہا۔

جنرل اشفاق پرویزکیانی کواپنی فوج اور ملک سے بہت محبت تھی اس لیے انہوں نے اپنے خطاب میں پاکستان فوج کو دنیا کی سب سے بہترین فوج قراردیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے یہ اعزازحاصل ہے کہ میں نے دنیا کی سب سے بہترین فوج کی قیادت کی۔ دہشت گردی کے بارے میں ان کا کہنا تھاکہ دہشت گردی ایک بڑا چیلنج ہے اوریہ اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف پاک فوج نے کلیدی کردار ادا کیاجس کا منہ بولتا ثبوت سوات کا امن ہے ۔جنرل اشفاق پرویزکیانی کاچھ سالہ دور اپنے ہی ملک میں دہشت گردوں سے نبردآزما ہونے کے علاوہ بھارت کے ساتھ کنٹرول لائن پر جھڑپوں میں گزرا۔ انہوں نے کسی موقع پر بھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا اور اپنی قائدانہ صلاحیتوں سے دشمنوں کے چھکے چھڑادیے۔

Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 283 Articles with 234613 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.