قدرت اﷲ شہاب لکھتے ہیں میں
سیکریٹری منسٹر تھا ایک جلسے میں ،میں اپنے منسٹر کے ہمراہ شریک تھا منسٹر
صاحب بڑی شعلہ بیاں تقریر فرما رہے تھے کہ اچانک مجمعے سے ایک باریش شخص
کھڑا ہوا اور کہنے لگا ’’ حضور جو کچھ آپ کہہ رہے ہیں وہ سب کچھ کیا سچ میں
بلکل ایسا ایسا ہی ہوگا ؟‘‘ باریش شخص کا سوال سنکر منسٹر صاحب نے اپنی
فرنٹ پاکٹ سے ایک چھوٹی سی ڈبیہ نکالی اور اُسے دونوں ہاتھوں میں تھام کر
چہرے تک بلند کرکے کہا ’’یہ میرے ہاتھوں میں اِس بَکس میں قُرآن پاک ہے ،انشاء
اﷲ میں جیسا کہہ رہا ہوں ویسا ہی ہوگا ‘‘ اتنا پختہ جواب سنکر وہ باریش شخص
اپنی نشست پر مطمئن ہو کر واپس بیٹھ گیا ۔اب مجھے منسٹر صاحب پر بڑا لاڈ
آنے لگا کہ جو شخص چوبیس گھنٹے قُرآن پاک کو جیب میں رکھ کر گھومتا ہو وہ
یقینا ہر وقت با وضو بھی رہتا ہوگامیں خوش ہوا یہ کتنے اچھے اور پاکیزہ
خیال سیاستدان ہیں ۔واپسی پر گاڑی میں جاتے ہوئے میں نے مِنسٹر صاحب سے
فرمائش کی کہ ’’جناب ! آپ کی جیب میں جو قُرآن پاک ہے اُس کا دیدار مجھے
بھی کروا دیجئے کہ زیارتِ قُرآن تو آنکھوں کی ٹھنڈک ، دِل کا چین اور روح
کی پاکیزگی کا سبب بنتا ہے ‘‘منسٹر صاحب نے مسکرا کر میری جانب دیکھا اور
جیب سے وہی ڈبیہ نکال کے کھول کر دِکھاتے ہوئے بولے’’ یہ تو سگرٹوں کا بَکس
ہے اِس عوام کو بیوقوف بنانا کوئی مشکل نہیں ‘‘۔
اِس وقت بیس کروڑ عوام میں ان گنت ایسے ساحر موجود ہیں جو سیاست سے ہر کام
کرتے ہیں اُن کیلئے کِسی کو بھی رجسٹرڈ بیوقوف بنانا بائیں ہاتھ کا کمال ہے
یہی وجہ ہے کہ بیوقوفوں کی پروڈکشن میں کمال کا اضافہ ہوچکا ہے۔ اﷲ ہی اِن
سیاست دانوں کے شر سے بچائے کیونکہ عوام اِس قدر بھولے بھالے ہیں کہ میٹھے
میٹھے منشوروں کو اپنا روشن مستقبل سمجھ کر آنکھیں بند کر کے زیادہ اور
واضح دعویداروں کے بلٹ بکس ووٹوں سے بھردیتے ہیں ۔کیا ہی خوب ہو کہ عوام
سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو بعد کی بجائے پہلے استعمال میں لائیں اور
بیوقوفی کے میڈل سے پرہیز کریں۔سیاست ایک ایسا چکر ویو ہے جِس میں روزِ اول
سے عام انسان (عوام) کو خوب شیک کیا جا رہا ہے۔
آپ تو جانتے ہی ہیں کہ ہر دِلعزیز پپو فراڈی کا تھنک ٹینک کتنا پاور فُل ہے
جِس میں مجھ جیسے سینکڑوں نکمے اور بیروزگار ،آوارہ بیوقوف موجود ہیں ۔ہمارے
تھنک ٹینک کا کام صرف سوچنا ہے اور پھر اِس سوچ ،سمجھ کو فیس بُک پر پوسٹ
کر دینا پھر کتنے ہی بیوفوف اُسے لائک اور شیئر کرتے ہیں ،اچھے اچھے کومنٹس
مِلتے ہیں ۔مگر میں اِن سب میں سے ذرا سمجھ دار بیوقوف نکما ثابت ہواہوں
شائد اِسی لیے مجھے تھنک ٹینک گینگ کا نائب بنا نے کا سوچا جا رہا ہے اِس
کی ایک بڑی وجہ میری ٹائپ کاری بھی ہے کیونکہ میں ایک قسم کا ٹائپ کار ہوں۔
اب آپ لوگ یہ بھی پوچھیں گے کہ یہ ٹائپ کار کیا ہوتا ہے؟ جو قلم سے لکھتا
ہے وہ جب قلم کار کہلا سکتا ہے تو مجھ جیسا جو کِی بورڈ سے ٹائپنگ کر کے
لکھتا ہے تو وہ ٹائپ کار ہی ہوانا۔میری ٹائپ کاری کی ہی بدولت ملک کے
ہزاروں اخبار میری ٹائپ کاری کو شائع کرتے رہتے ہیں یوں میں سب سے نکما سا
کالم نگار بھی واقع ہوا ہوں۔ہمارے تھنک ٹینک میں نیو ایڈمیشن نکمے بیوقوف
نے ایک مشورہ دیا کہ’’ اگر ہمیں کامیاب ہوکر جلد از جلد ترقی کرنا ہے تو
ہمیں بیشمار روپیہ چاہیے ہوگا اِس کیلئے کچھ سوچو کہ ہم بہت سارے پیسے کیسے
جمع کریں‘‘ پپو فراڈی نے کہا! ’’ نہیں ہم روپیے ،پیسے نہیں ڈالر جمع کریں
گے ‘‘ چیف فراڈی کی بات سنکر سارا تھنک ٹینک گینگ منہ کھول کھول کر ہنسنے
لگا اور ساری فضاء میں بھینی بھینی بدبو تیرنے لگی۔ایک بھولا سا بادشاہ
بیوقوف جو کہ پپو فراڈی کا سیکریٹری بھی ہے کہنے لگا’’ سر جی ! آپ اب تھنک
ٹینک سے ریٹائرمنٹ لے ہی لو تاکہ میں تھنک ٹینک میں بیوقوفوں کا چیئر مین
بن سکوں ‘‘ ’’ کیوں بھئی ابھی تو میں جوان ہوں ،ابھی تو بہت کچھ سوچنے کی
صلاحیت موجود ہے مجھ میں ابھی سے بھلا ریٹائرمنٹ کیوں لوں ؟‘‘ ’’سر جی !
میں ریٹائرمنٹ کا اِس لیے بول رہا ہوں کیونکہ آپ کی سوچ سمجھ کو اب دیمک
کھا چکا ہے ہم یہاں ایک ایک روپیہ کو ترس رہے ہیں اور آپ ڈالر جمع کرنے کا
مشورہ دے رہے ہیں۔ ہمیں آپ نے عوام کی طرح بیوقوف سمجھ رکھا ہے کیا؟حالا
نکہ ہم لوگ کچھ کچھ سیاستدان بھی ہیں‘‘
پپو فراڈی نے زور دار قہقہہ لگایا اور کہا ’’ ہمارے ملک کو کنگلا سمجھتے ہو؟
ہمارے ڈالر ہمارے آلو ،ٹماٹر ہیں،پس ہم آلو ٹماٹر ڈالروں کا ذخیرہ کریں گے۔
۔ہم کوئی غریب ملک کے باشندے نہیں وہ گوری چمڑی والے تو اپنے ڈالر سنبھال
سنبھال کے پاکٹوں ،پرسوں اور بینکوں میں رکھتے ہیں مگر ہمارے ڈالر تو یونہی
سرے عام منڈیوں میں پڑے ہیں ،چھوٹی موٹی سبزی کی دکانوں کی زنیت بڑھا رہے
ہیں۔کیا وہ گورے اپنے ڈالر کھا سکتے ہیں نہیں نا؟ ہماری حکومت بنائی گئی
بیوقوف نہیں مجھے یقین ہے ہمارے حکمراں جلد از جلد ہماری دالوں کو بھی ڈالر
بنادیں گے سمجھ رہے ہو نا بیوقوف انسان ،صرف عوام ہے نادان اور بنائے گئے
بیوقوف ہر گز نہیں حکمران۔ عنقریب صرف ایک کِلو آٹا ڈالر سے وزنی ہوگااور
یہ کریڈٹ بھی موجودہ حکومت کے اکاؤنٹ میں ہی جمع ہوگاتم دیکھ لینا ‘‘میں نے
تڑپ کر کہا واہ جی پپو فراڈی بھائی !کیا تاریخی خطاب کیا ہے آپ نے بس فیصلہ
ہوگیا آج کی سوچ یہی ہے تمام سوشل میڈیا پر پھیلادو ،فوراً تمام پیچیز پر
یہ پوسٹنگ کر دی جائیں کہ ’’ بیو قوف ترین تھنک ٹینک نے ٹماٹر اور آلو کے
نئے ناموں کا علان کر دیا ہے لحاظہ آج سے ٹماٹر کو (سُرخ ڈالر) اور آلو کو
( کنگ ڈالر) کے نام سے پکارا اور لکھا جائے ‘‘ نوٹ: آج سے تمام سبزی فروش
اِس قسم کی آوازوں سے پاکستانی ڈالر کو متعارف کر وائیں ’’ سُرخ ڈالر لے لو
……کنگ ڈالر لے لو ……‘‘اور ملک و قوم کا نام روشن کرواتے ہوئے گوروں کے ڈالر
کی ویلیو جَڑ سے ختم کر دیں ، بشکریہ( چیئرمین : بیوقوف ترین تھنک ٹینک) |