مومن کا مطلب اور مقصد صرف شہادت
ہے۔وہ میدانِ جہاد میں نہ تو مالِ غنیمت کے لالچ میں جاتا ہے اور نہ ہی
سلطنت وسیع کرنے کے لئے۔یوں تو طالبان اپنا بنیادی مقصد ایسا ہی جہاد کو
بیان کرتے ہیں ،لیکن موجودہ دور میں طالبان دہشتگردی کا دوسرا نام سمجھا
جاتا ہے۔ایسا کیوں ہے……؟
طالبان افغانستان سے سوویت افواج کے انخلاء میں ابھر کر سامنے آئے ،انہوں
نے سوویت افواج کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور انہیں افغانستان کی سر زمین سے
واپس جانے پر مجبور کر دیا۔اس کے بعد طالبان کو افغانستان کی حکومت کرنے کا
موقع ملا ،اس دور میں پاکستان نے ان کا بھر پور ساتھ دیا ،طالبان نے اقتدار
سمبھالتے ہوئے وعدہ کیا کہ پاکستان اور افغانستان کے پختون علاقے میں امن و
ایمان کی بحالی کو یقینی بنایا جائے گا،اسلامی قانون کو نافذ کیا جائے گا ،
انہوں نے اسلامی سزاؤں کی حمایت کی۔1990ء سے 2001ء کے وسط تک طالبان اقتدار
میں رہے،2001ء میں 9/11کے واقع کے بعد امریکہ کی زیر قیادت نیٹو افواج نے
ان کا تختہ اقتدار الٹ کر رکھ دیا۔ان کے دور اقتدار میں سعودی عرب،متحدہ
عرب امارات(یو اے ای)کے ساتھ ساتھ پاکستان نے بھی ان کا ساتھ دیا۔
ان کی ابتدائی مقبولیت کی وجہ کرپشن کا خاتمہ ، لاقانونیت کو روکنے اور
تجارت کے فروغ کی کوششیں تھیں،مگر آہستہ آہستہ ان کے رویے میں واضح تبدیلی
رونما ہوئی ، اپنے بنیادی مقاصد سے ہٹ گئے ،اسی وجہ سے دشمنوں نے فائدہ
اٹھایا اور انہیں اپنے حریفوں کے خلاف استعمال کرنا شروع کر دیا۔اس کی زد
میں پاکستان بھی آیا،کیونکہ دنیا میں جغرافیائی لحاظ سے پاکستان ایک اہم
خطہ ہے ،ہمارے ارد گرد دشمنوں کی کمی بھی نہیں ، انہوں نے ہمیں اپنے ہی
دوستوں سے نقصان پہنچایا ۔
طالبان نے اس کے بدلے میں ان سے معاوضہ اور ہتھیار لئے،پاکستان میں
دہشتگردی کا بازار گرم کر دیا ،جس کی وجہ سے ملک میں امن و استحکام نہ رہا
،معاشی حالات پر گہرا اثر پڑا ،جس سے ملکی اکانومی برباد ہو کر رہ گئی،
ہزاروں کے قریب جانیں ضائع ہوئیں،پاک افغان تجارت کو نقصان پہنچا،اسلحہ عام
ہوا، سمگلنگ ،جرائم اور لاقانونیت بڑھ گئی،کب کہاں کیسے کوئی خودکش حملہ ہو
جائے کسی کو خبر نہیں،یہ تمام ان بھائیوں نے کیا جو ہماری جان ومال کے
محافظ تھے،دشمنوں نے اکسایا ، لالچ دیا اور وہ ان کے جال میں بری طرح پھنس
گئے۔
اب طالبان میں صرف افغانی ہی نہیں بلکہ بہت سے ممالک کے لوگ شامل ہو چکے
ہیں ،جن کی دلچسپی پاکستان کو منتشر کرنے ، چائنا کے ارد گرد رہنے اور
پاکستان میں گوادر پورٹ کے منصوبے کو ناکام بنانے کی کوشش ہے۔ جس کی
کامیابی پاکستان کی ترقی میں سنگ میل کا کام کرے گی۔اس مشن میں نہ صرف
طالبان کو استعمال کیا جا رہا ہے بلکہ دشمن ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کا بھر
پور ہاتھ ہے، جس کے شواہد ریکارڈ پر آ چکے ہیں ، ’’را‘‘اور ’’موساد‘‘ کے
علاوہ بہت سے ممالک ہیں جو اپنے ناپاک مقاصد کو پورا کرنے کے لئے پوری کوشش
کر رہے ہیں اور اس میں کافی حد تک کامیاب بھی ہو گئے ہیں۔
پاکستان میں انتشار پیدا کرنے کی سب سے بڑی خواہش بھارت کی ہے اور اس کے
پیچھے بہت سے ممالک ساتھ دے رہے ہیں ،اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں دنیا میں
رہتے ہوئے تمام دوست ،دشمن ممالک سے مل کر رہنا ہی درست حکمت عملی ہے،مگر
ہمیں اپنے حفاظتی اقدامات کی اشد ضرورت ہے،جس کے لئے بیانات اور کوشش کرنا
چاہئے کہ ہم ان سے برابری کی بنیاد پر امن اور سکون کی بات کریں،مگر ہمیں
ان سے آڑے ہاتھوں سے بھی نبٹنے کے لئے کوئی لائحہ عمل ترتیب دیناچاہئے، جس
کی ایک مثال موجودہ حکومت نے اچھی دی ہے، کہ امریکہ سے ڈرون بند کرنے کا
پرزور مطالبہ کیا اور دوسری جانب ڈرون گرانے والے بغیر پائلٹ جہازوں کوفوج
کے حوالے کر کے دنیا پر ظاہر کیا کہ ہم ڈرون کو گرانے کی اہلیت رکھتے
ہیں۔یہی انداز انڈیا سے بھی اپنانا ہو گا،ہمیں اپنے خارجہ امور پر دوبارہ
غور کرنے کی ضرورت ہے۔پراپیگنڈہ کرنے میں انڈیا اور اسرائیل شیطان سے بھی
آگے ہیں،ان کو روکنے کے لئے ہمیں خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ہمیں چین جیسے
دوست ممالک سے زیادہ سفارتی اور تجارتی تعلقات استوار کرنے ہوں گے۔
طالبان سے مل بیٹھنے کی کوششیں قابل ستائش ہیں ، ان کو درست سمت پر لانے کی
جدوجہد نہ صرف طالبان کے لئے بلکہ ہمارے لئے مفید ہے ،اس لئے انہیں صرف
سیاسی بنیادوں پر نہیں بلکہ ملک و قوم کی بہتری کے لئے متحد ہو کر کام کرنا
ہو گا، دھرنوں ،احتجاج سے کام نہیں بنے گا،اب کام کرنے اور سوچنے کا وقت
ہے، سیاست تو ہوتی رہے گی ،مگر خدا را اس وقت ماضی کی غلطیوں کو بھول کرسر
جوڑ کر بیٹھیں اور عملی حکمت اپنائیں تاکہ ملک امن اور خوشحالی کا گہوارا
بن جائے،اگر کوئی کہتا ہے کہ حکومت ہمارے مشورے پر نہیں چلتی۔یقین کامل ہو
گا، نیت صاف ہو گی تو حکومت کی کیا مجال ہے کہ وہ درست سمت کو نہ اپنائے
۔ویسے موجودہ حکومت اپنی کوششوں میں لگی ہے،اگر وہ اکیلے زیادہ نہیں تو چند
مسائل بھی حل کر گئی تو جانابِ والا آپ کے دھرنوں اور ریلیوں کی سیاست دھری
کی دھری رہ جائے گی ۔عوام نے موقع آپ کو بھی دیا ہے اس وقت سے فائدہ
اٹھائیں ۔اپوزیشن کی یہی ناقصکارکردگی حکومت کو فائدہ دے رہی ہے۔ذرا غور کر
لیں ……! |