جہاد کی حکمت بمعنی لغوی اور اصطلاحی جہاد حصہ ١٧

جہاد كى حكمت
كيا جہاد كا مختصر معنى يہ ہے كہ غير مسلموں كو قتل كيا جائے ؟

جہاد كا لغوى معنى:
انسان كا اپنى طاقت صرف كرنا، اور جدوجہد كرنا.

اصطلاحى معنى:
مسلمان شخص كا اعلاء كلمۃ اللہ كے ليے جدوجہد كرنا اور اس كے دين كو زمين ميں نافذ كرنے كى كوشش كرنا جہاد كہلاتا ہے.

اسلام ميں جہاد كا مقصد يہ نہيں كہ غير مسلموں كو قتل كيا جائے، بلكہ اس كا مقصد اللہ تعالىٰ كے دين كى سربلندى اور روئے زمين ميں دين اسلام كى تنفيذ، اور شريعت اسلاميہ كو حكمرانى دينا، اور لوگوں كو بندوں كى عبادت سے نكال كر بندوں كے رب كى عبادت كى طرف لے جانا، اور اديان كى ظلم و ستم اور جور سے نكال كر اسلامى عدل و انصاف كى طرف لے جانا.

اللہ سبحانہ وتعالىٰ كا فرمان ہے:

{اور تم ان سے اس وقت تك لڑائى كرتے رہو جب تك كوئى فتنہ باقى نہ رہے، اور سارے كا سارا دين اللہ تعالىٰ كا ہى ہو جائے} الانفال ( 39 ).

شيخ عبد الرحمن السعدى اس آيت كى تفسير ميں كہتے ہيں:

اللہ سبحانہ وتعالىٰ نے اپنے راستہ ميں جنگ كرنے كا مقصد بيان فرمايا ہے كہ اس كا مقصد غيرمسلموں اور كافروں كا خون بہانا نہيں، اور نہ ہى ان كا مال حاصل كرنا، ليكن اس كا مقصد تو يہ ہے كہ دين اللہ تعالىٰ كا ہو جائے، اور باقى سب اديان پر دين اسلام غالب ہو، اور شرك وغيرہ كو ختم كردے، اور اس آيت ميں استعمال كردہ لفظ فتنہ سے بھى يہى مراد ہے، لہٰذا جب مقصد حاصل ہو جائے تو پھر نہ تو كوئى لڑائى ہے اور نہ ہى قتل و غارت.

ديكھيں: تفسير ابن سعدى ( 98 ).

اور جن كفار كے خلاف ہم لڑتے اور جہاد كرتے ہيں وہ خود بھى اس جہاد سے مستفيد ہوتے ہيں، كيونكہ ہم تو ان كے ساتھ اس ليے لڑتے ہيں كہ وہ اللہ تعالى كے ہاں مقبول دين دين اسلام ميں داخل ہو جائيں، اور دنيا و آخرت ميں ان كى كاميابى كا سبب بھى يہى ہے.

فرمان باري تعالىٰ ہے:

{تم سب سے بہترين امت ہو جو لوگوں كے ليے پيدا كى گئى ہے كہ تم نيك باتوں كا حكم كرتے اور برى باتوں سے روكتے ہو اور تم اللہ تعالىٰ پر ايمان ركھتے ہو} آل عمران ( 110 ).

امام بخارى رحمہ اللہ تعالىٰ نے ابو ہريرہ رضى اللہ تعالىٰ عنہ سے روايت كيا ہے وہ كہتے ہيں:

{تم سب سے بہترين امت ہو جو لوگوں كے ليے پيدا كى گئى ہے}

ان كا كہنا تھا: لوگوں كے ليے سب سے بہتر وہ لوگ ہونگے جو زنجيروں ميں جكڑ كر لائے جائيں گے حتى كہ وہ اسلام قبول كر ليں گے.

صحيح بخارى حديث نمبر ( 4557 ).

ابن جوزى رحمہ اللہ تعالى كا كہنا ہے:

اس كا معنى يہ ہے كہ: وہ قيد كر ليے جائيں گے اور انہيں بيڑياں پہنائيں جائيں گى، اور جب وہ اسلام كو معرفت حاصل كرليں گے اور اس كا انہيں علم ہو جائے گا تو وہ اپنى مرضى اور خوشى سے اسلام قبول كر ليں گے، اور جنت كے وارث بن كر جنتوں ميں داخل ہو جائيں گے.

واللہ اعلم .
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 532931 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.