امریکہ کے تحقیقاتی ادارے ”فزیشن
فار پریویشن آف نیو کلیئر وار “نے پاک بھارت ممکنہ جنگ کے حوالے سے رپورٹ
پیش کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ پاک بھارت جنگ کی صورت ایٹمی ہتھیاروں کا
استعمال یقینی ہے جس سے دو ارب افراد کی ہلاکت اور دنیا میں قحط سالی کا
خدشہ ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایٹمی جنگ چاہے محدود پیمانے پر ہو پھر
بھی اس سے فضا میں موسمی تبدیلی پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ زمین پر تباہ کن
اثرات مرتب ہونگے جس سے فصلوں کی پیداوار انتہائی کم ہو جائیں گی اور دنیا
کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین میں خوراک کی شدید قلت ہو جائے گی ۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر تباہی سے بچنے کا واحد
طریقہ ایٹمی ہتھیاروں کی روک تھام اور ان ایٹمی ہتھیاروں کو مکمل طور پر
تلف کرنا ہی ہے۔نوبل انعام یافتہ ادارے کی جانب سے اس رپورٹ کا اجرا اور
پھر اس میں پاکستان و بھارت کی ایٹمی جنگ کی صورت چین کو لاحق خطرات کا
اندیشہ پیداکرکے پاکستان و بھارتی ایٹمی ہتھیاروں کی تلفی کی سفارش دراصل
پاکستا ن کے ایٹمی اثاثوں سے خائف اسرائیلی حاشیہ بردار امریکہ کی ایک نئی
سازش ہے جس کی تکمیل کیلئے وہ چین کو مستقبل کا خوف دلاکر اپنے مذموم مقاصد
کی تکمیل کیلئے پاکستان کے خلاف چین کی حمایت کا حصول چاہتا ہے جو یقینا
ہمارے لئے فکر انگیز و تشویشناک صورتحال ہے جبکہ دہشتگردی کیخلاف پاکستان
کو فرنٹ لائن اسٹیٹ قرار دینے والے امریکہ نے ایران سے تعلقات کی بحالی کے
ساتھ ہی پاکستان پر دھوکہ دہی اور بے وفائی کے الزامات جس طرح لگائے ہیں اس
سے بھارت کو بھی یہ بات جان لینی چاہئے کہ امریکہ وقت و مفادات کے تحت حبیب
و محبوب بدل دینے کی روایت کا اسیر ہے اور اگر چائنا نے پاک بھارت ایٹمی
جنگ کے اثرات کے خوف کا امریکہ دانہ چگ لیا اور اس کے جال میں آگیا تو پھر
امریکہ اپنے مفادات کے حصول کیلئے چائنا کی خوشنودی کی خاطر پاکستان کی
ایٹمی صلاحیت کے ساتھ ساتھ بھارتی ایٹمی صلاحیت بھی امریکی سازشوں اور
اقوام متحدہ کی قراردادوں کے بعد آئی اے ای اے کے نشانے پر ہوگی اور پھر
شاید عراق و افغانستان کے بعد دنیا یہ حیرت انگیزمنظر بھی دیکھے کہ نیٹو
افواج بھارت میں بھی اتاری جارہی ہیں جبکہ پاکستان کے حوالے سے یہ خدشہ تو
طویل عرصہ سے موجود ہے مگر رب نے ہماری عزت رکھی ہوئی ہے اور افواج پاکستان
کی جرات و استقامت نے اب تک اسے ناممکن بنایا ہوا ہے ۔ اسلئے اب بھارت کو
اپنے جنگی جنون سے باہر نکل کر حقیقت کا ادراک کرنا ہوگا اور خطے میں
جارحیت پسندی کا رویہ اپنانے اور سرحدوں پر ابتری پیدا کرنے کی بجائے پڑوسی
ممالک بالخصوص پاکستان کے ساتھ پر امن و خوشگوار تعلقات کی بحالی و استحکام
کیلئے پاکستان کے ہر خیر سگالی کے پیغام کا جواب پوری دیانت و خلوص سے دینا
ہوگا تب ہی یہ ممکن ہے کہ پاکستان و بھارت کے ایٹمی ہتھیار امریکہ و
اسرائیل کی دستبرد سے محفوظ رہیں وگرنہ امریکی تحقیقاتی ادارے نے پاک بھارت
جنگ کے خدشات کے ذریعے چین کو جس اختلاج قلب سے دوچار کردیا ہے باہمی امن
کے ذریعے اس کا شافی علاج نہ کیا گیا تو امریکی ڈاکٹرائن رنگ لے آئے گی ! |