عبد القاد ر ملا شہید(رح)۔۔۔۔ہم مجرم ہیں

عبد القاد ر ملا سے میں کبھی بھی اپنی زندگی میں نہ ملا ہوں اور نہ ہی کبھی کو براہ راست دیکھا ہے لیکن ان کا نام اور ان کی عظیم جدوجہد کو جب دیکھتا ہوں تو میری آنکھوں سے بے اختیار آنسوں جھلک پڑتے ہیںجو دین کی خاطر اور میرے وطن کی خاطر اپنی جان قربان کر گیا۔

عبد القادر ملا کا جرم صرف یہ تھا کہ انہوں نے پاکستان سے محبت اور وفا کی ،1971ئ میں پاکستان کی سالمیت اور یکجہتی کے لیے کوشش کیں اور ہر قسم کی تکلیفیں اٹھائیں۔

پاکستانی فوج کے ہمراہ انڈین فوج اور مکتی باہنی کے خلاف جدوجہد کی ،اس خدمت کا بدلہ انہیں سولی پر الٹکا دیا گیا ،نام نہاد عدالت اور اس کے پشت پناہی کرنے والی حسینہ واجد یہ بھول گئی ہے کہ یہ تو حضرت مصعب کی سنت تازہ ہو گئی ہے وہ یہ سمجھ بیٹھی ہے کہ اسلام دب گیا یہ اس کی کم عقلی اور اسلام دشمن سوچ ہے یہ خون کبھی رائیگاں نہیں جائے گا بلکہ اس خون سے ناصرف بنگلہ دیش میں اسلام انقلاب آئے گا بلکہ دنیا بھر میں اسلام کے نفاذ کے لیے راستہ ہموار ہو گا۔

حیرت یہ ہے کہ عبد القادر شہید نے جس ملک کی خاطر پھانسی کے پھندے پر جھول گیا اس ملک کے حکمران کہتے ہیں کہ یہ بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہیں ،اس ملک کا میڈیا جو ملالہ اور سوات کے اندر بننے والی جعلی کوڑوں کی فلم پر پوری دنیا میں انسانی حقوق کی آڑ میں ہلچل مچا دینا والا آج اس کو سانپ سونگ گیا،ٹی وی چینلز اور ٹاک شو ز پر بیٹھ کر تبصر کرنے والوں کی زبان کو آج تالا لگ گیا ،انسانی حقوق کی علبردار تنظیمیں آج منہ چھپا رہی ہیں ،اعلی ٰافواج کے سربراہان اور لفظ شہید پر اپنی ملکیت ثابت کرنے والے آج کس کو شہید کہیں گے ایک وہ جو پاک فوج کا ساتھ دینے کے جرم میں جان قربان کر گیا دوسرے وہ 90ہزار کی تعداد میں ہتھیار پھینک آئے اور نرسوں کے جہاز میں بیٹھ کر میدان سے فرار ہو گے،پاکستان کے سیاست دان جو بھٹو کو تو عدالتی قتل قرار دیتے ہیں مگر آج وہ کس مصلحت کو اختیار کیے ہوئے ہیں -

تاریخ نے ایک بار پھر اپنے آپ کو دہرایا ہے کہ جس طرح امام حسن البنائ شہید(رح) کی شہادت کے موقع پر رات کی تاریکی میں دفن کردیا گیا با الکل اسی طرح شہید ملاعبدالقادر (رح)کو رات کی تاریکی میں فوج کے سخت پہرے میں ان کی میت کو ان کے آبائی گائوں لے جایا گیاچند افراد کی موجودگی میںجنازہ پڑھا کر دفن کر دیا گیاخاندان والوںا ور اہل علاقہ کو بھی جنازے میںشرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔

ملاعبد القادر شہید کا ایمان افروز خط جو کہ حق کے راستے پر چلنے والوں کو زاد ہ راہ مہیا کرتا ہے ۔

مجھے نئے کپڑے فراہم کر دیے گئے ہیں نہانے کا پانی بالٹی میں موجود ہے ۔سپاہی کا آرڈر ہے کہ جلد ازجلد غسل کر لوں کال کوٹھری میں بہت زیاد ہ آنا جانا لگا ہوا ہے ہر سپاہی جھانک کر جارہا ہے کچھ کے چہرے افسردہ اور کچھ چہروں پر خوشی نمایاں ہے ان کا بار بار آنا میری تلاوت میں خلل ڈال رہا ہے میرے سامنے سید مودوی کی تفہیم القرآن موجود ہے ،ترجمہ میرے سامنے ہے
غم نہ کرو افسردہ نہ ہو،تم ہی غالب رہوگے اگر تم مومن ہو

سبحان اللہ کتنا اطمینان ہے ان کلمات میں۔۔مجھے میری زندگی کا حاصل ان آیات میں مل گیا ہے زندگی اور موت میں کتنی سانسیں ہیں میرے رب کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔۔مجھے اگر فکر ہے تو اپنی تحریک اور کارکنان کی ہے -

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان سب پر اپنا فضل وکرم قائم رکھے ﴿آمین﴾اللہ تعالیٰ پاکستان اور میرے بنگلہ دیش کے مسلمانوں پر آسانی فرمائے،دشمنان کی سازشوں کو ناکام بنا دے ﴿آمین﴾

مجھے عشائ کی نماز کی تیاری کرنی ہے ۔۔۔پھر شاید وقت نہ ملے؟

میری آپ سے گزارش ہے کہ ہم سب نے جس راستے کا انتخاب کیا ہے اس پر ڈٹے رہیں ۔۔۔میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ راستہ سیدھا جنت کی طرف جاتاہے ۔
(رح)

Naveed Zuberi
About the Author: Naveed Zuberi Read More Articles by Naveed Zuberi: 8 Articles with 13205 views i am student
m.phil
islamic studies
.. View More