اَب بلاول کو بچہ کہنے اور سمجھنے والے سُن لیں کہ...

اَب بلاول کو بچہ کہنے اور سمجھنے والے سُن لیں کہ...!! بلاول نونہال نہیں رہا..
کیابلاول بھٹو زرداری مُلک کے آئندہ وزیراعظم ہوں گے..... ؟

میراکا م یہ کبھی نہیں رہاہے کہ میں کسی سُنی سُنائی بات پر یقین کروں اور اِسے بغیرکسی ثبوت کے آگے بڑھادوں، میری یہی عادت ہے جو مجھ کو خود سے مطمئن رکھتی ہے، اور آج بھی میں اِس یقین کے ساتھ ضرورکہہ سکتاہوں کہ آنے والے سالوں میں مُلک کا آئندہ وزیراعظم بلاول بھٹوزرداری ہوں گے، مگر اِس کے لئے بہت ضروری ہے کہ وہ اپنے اَبا کی مفاہمتی پالیسیوں اور مصالحت پسندانہ سیاست کے بجائے اپنی ماںاور اپنے ناناکی سیاست کے بتائے اور بنائے ہوئے راستوں پر چلیں گے تو یہ مُلک میں اُصولوں کی سیاست کی خدمت کرسکیں اور سیاست کو مذہبی فریضہ سمجھ کر اداکرتے ہوئے کامیابیوں سے ہمکنارہوتے رہیں گے،ورنہ اِن کے حصے میں سِوائے مفاہتی پالیسیوں اور مصالحت پسندیوں کے کچھ بھی نہیں آئے گا، آج مجھ سمیت ساری پاکستانی قوم کو بلاول بھٹوزرداری سے منوں اُمیدیں وابستہ ہیں کہ وہ اگلے وقتوں میں مُلکی سیاست میں عملی طور قدم رکھ کر قوم کو کمرشل مائنڈوزیراعظم اور اِن کی تجارت پسندانہ سیاست سے نجات دلوانے میں اپناحقیقی کردارضروراداکرپائیں گے۔

بہرکیف ...!دانایہ کہتے ہیں کہ کبھی کبھی بچے بھی بُڑوں جیسی باتیں اور انکشافات کرکے بڑے ہوجاتے ہیں، اگر پھر بھی اِن کی حقیقت پسندانہ باتوں اور انکشافات کو کوئی نہ تسلیم کرے تو پھر ایسے لوگوں کے بارے میں صرف یہی کہاجاسکتاہے کہ وہ زندگی کے تجربات سے عاری ہیںجبکہ وہ بچہ جو اپنی عُمرسے زیادہ بڑی باتیں اور اِنکشافات کرے تو یقیناایسے بچے آنے والے وقتوں میں ایسے کارنامے انجام دینے کی صلاحیتوں سے مالامال ہوتے ہیں جنہیں اِن کے بڑے بروئے کارلانے میں اِن کی مدداور درست طریقوں سے رہنمائی کریں تویہ بچے مُلک و قوم کے لئے کارآمدثابت ہوسکتے ہیں۔

اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری ابھی سیاست کے میدان میں کم عمرضرورہیں مگرآج اِن کی سیاسی اُڑان یہ ضرورثابت کرتی ہے کہ آنے والے دِنوں میں سرزمینِ پاکستان میں اِن کی عمرکا اِن جیساکوئی بھی سیاست دان ایسانہیں ہوگاجو سیاست کے میدان کے ایک ایک ذرے اور خاکِ سیاست پر گرفت قائم رکھے پائے گا، اور سیاست کے میدان میں بچھی سیاسی بساط کو اپنی مرضی سے لپیٹنے اور بیچھانے کی صلاحیتیںسے بھی مالامال ہوگا،تب ایسی اور اِس جیسی بے شمار صلاحتیں صرف اور صرف بلاول بھٹوزرداری کے پاس ہوں گیں ،اور جب یہی مُلک و قوم کی باگ ڈور سنبھالیں گے، مُلک کے غریبوں کو روٹی ، کپڑااور مکان کا نعرہ دے کر عملی طور پر اِس نعرے کو اپنے نانااور اپنی ماں کی طرح سچ کردکھائیں گے۔

اگرچہ یہاں یہ امرقابلِ ذکرہے کہ گزشتہ دِنوں گڑھی خُدابخش میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری نے اپنی ماں اورسابق وزیراعظم بے نظیربھٹو شہیدکی چھٹی برسی کے موقع پر جس والہانہ انداز سے ولولہ انگیزخطاب کیا اِن کا جوش خطابات دیکھ کر کوئی یہ کہے بغیر نہیں رہ سکاکہ آج اِس کم عمر نوجوان نے اچھے اچھے مقررین کو مات دے دی ہے، اور اِس کے ساتھ ہی اِس نوجوان بلاول بھٹوزرداری نے ایک عرصے بعدقوم میں یہ احساس بھی بیدارکردیاکہ شہیدرانی محترمہ بے نظیربھٹواِن سے جُدانہیں ہوئیں ہیں اِن کے اکلوتے بیٹے بلاول بھٹوزرداری کی صُورت میں اِن کی قائد روحانی طورپر اِن کے درمیان موجود ہیں اِس موقع پر ،گڑھی خُدابخش میں مُلک بھر سے آئے ہوئے نئے اور پرانے لاکھوں جیالے موجود تھے ، جنہوں نے اپنے قائد بلاول بھٹوزرداری کا حقیقت پر مبنی اور انکشافات سے بھراخطاب اِنتہائی خاموشی اور محبت سے سُن کر اہلیانِ وطن کو یہ بتادیاکہ اِن سب کا اپنے قائد بلاول بھٹوزرداری کی شخصیت پر پورااعتماداور بھروسہ ہے اور آئندہ یہ اپنے قائد کو مُلک کا وزیراعظم بنادیکھناچاہتے ہیں،اور اِسی کے ساتھ ہی گڑھی خُدابخش میں موجودلاکھوں کے مجمع نے ساری پاکستانی قوم سمیت ایسے لوگ کوبھی جواَبھی بلاول کوبچہ کہتے اور سمجھتے ہیں اِنہیں بھی یہ سمجھا اور بتادیاہے کہ پی پی پی کا چئیرمین بلاول بھٹوزرداری بچہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ اَب سیاست یا سیاسی میدان میں کچابچہ ہے، بلکہ آج یہ بڑے سے بڑے سیاست دان اور کسی بھی سیاسی کھلاڑی سے کم نہیں ہے، لہذااَب کوئی بلاول بھٹوزرداری کو بچہ یا کچانہ سمجھے ....!! اگر ابھی کسی نے بلاول بھٹوزرداری کو بچہ سمجھاتو پھر قوم اِسے بھی بچہ اور کچاسمجھے گی جس نے بلاول بھٹوزرداری کو بچہ یا کچاجانا....!!

جمعہ کو گڑھی خُدابخش میں اپنی ماں اور سابق وزیراعظم بے نظیربھٹو کی چھٹی برسی کے موقع پرجلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری نے جن باتوں کا اظہارکیا اورجس قسم کے حقیقت پسندانہ انکشافات کئے ہیں اگر آج بلاول بھٹوزرداری کی ساری باتوں کو مُلک کے تمام سیاستدان اور سیاسی کرتادھرتا اِسے اپنے لئے احتسابی عمل سمجھیں اور یہ تنہائی میں قدآورآئینے کے سامنے خودکو کھڑا کریں اوراپنے کھلے دل و دماغ سے تسلیم کریں کہ بلاول بھٹوزرداری نے جو کچھ جس جس کے بارے میں اپنے خطاب میں جتنابھی کہاہے یا انکشاف کیاہے وہ سب یکدم ٹھیک اور درست ہے، اور ہمیں اِس بچے کی باتیں مان کر اپنی اپنی اصلاح کرنی چاہئے جس میں ہم سب کی بھلائی ہے۔

بلاول بھٹوزرداری نے اپنی ماں کی چھٹی برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ” بدترین جمہوریت بہترین آمریت سے بھی لاکھ درجے بہترہوتی ہے،“”جمہوریت کو خطرہ ہواتونوازشریف کے ساتھ ہوں گے“( اِس پر راقم الحرف کا یہ کہنا ہے کہ ہاں..!ایساہی ساتھ دیںگے ا جیسےنوازشریف نے پی پی پی دورِ حکومت میں اِس کو دھکادیاتھااور اَب آپ بھی نوازشریف کی ناکام حکومت کو پانچ سا ل تک ہتیلی لگائیں گے جیساآپ کی حکومت کو عوام کودرپیش پریشانیوں اور مسائل کا علم ہوکربھی یہ لا علم بنی رہی تھی آج ایساہی عوام کے ساتھ نوازحکومت بھی دس ہاتھ آگے بڑھ کرکررہی ہے اِن حالات میں آپ نوازحکومت کا قرض نہیں اُتاریں گے تو کیا آپ کا قرض اُتارنے فرشتے تونہیں آئیں گے) اور اِسی طرح بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ” عام انتخابات میں پیپلزپارٹی کو شکست دینے کے تمام حربے ناکام ہوئے تودھاندلی کی گئی،پنجابی اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کے خلاف سازش کرکے پیپلزپارٹی کے خلاف اتحادقائم کیا، اسٹیبلشمنٹ چاہتی تھی کہ پیپلزپارٹی انتخابات میں کامیاب ہو،اِسی وجہ سے الیکشن ہارے،“( یہاں میراخیال یہ ہے کہ اُوھ بھائی...!! اپنی ناکامی کا الزام کسی کے سرڈالنے سے اچھاہے کہ اپنے گریبان میں بھی تھوڑاساجھانک لیاجائے کہ آپ کی حکومت نے عوا م کو پانچ سالوں میں کیااور کتناریلیف دیاتھا اور بلوبھائی (بلاول بھائی)یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ کسی کی ناکامی پر کسی کے حربے استعمال نہیں ہوتے ہیں بلکہ عوام ہی کسی کی ناکامی اور کامیابی کی سب سے بڑی کسوٹی ہوتے ہیں سمجھے بھائی)اور بلاول نے کہا کہ”صدرزرداری کو ایوان صدرمیں قیدی بنالیاگیا، پھانسی پر چڑھیں گے، گولیاںکھائیں گے، پاکستان پر آنچ نہیں آنے دیں گے، (میری دُعاہے کہ آپ کی، قیدی، پھانسی اور گولیاں کے سِواساری خواہشات اور دُعائیں قبول ہوجائیں آمین) سونامی کوپنجاب میں جیتنے نہیں دیاگیا،(کیا واقعی) دہشت گردجنگلی جانورہیں جواِنسانوں کے خون کے پیاسے ہیں طالبان کے خلاف جہادکریں گے، (اللہ آپ کو اِس پر ثابت قدم رکھے )بزدل خان حکیم اللہ محسودکے غم میں نیٹوسپلائی بندکررہاہے، (یہ تو آپ کہہ رہے ہیں مگر وہ تو کچھ اور کہتے ہیں )اور اِسی طرح ایسالگاکہ جیسے بلاول اپنے خطاب میں یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ ”شیرکو بھی ثابت کرناہوگاکہ وہ بدل کیوں گیاہے، پنجاب میں دہشت گردوں کو پناہ دینے کا سلسلہ بندہوگیاتو شیرکا نعرہ لگاؤں گا، شیرملاعمرجیسا جعلی خلیفہ بنناچاہتاتھا،شیروہی دودھ پی کر پلاہے جو دہشت گردوں نے پیا“(خبردارآپ اور آپ کی پارٹی والے اِس دودھ کے قریب بھی نہ جانا..پیناتودورکی بات ہے ورنہ آپ کو بھی کوئی ایساہی کہے گا....) اورآج ..! ایسے بہت سے انکشافات اور باتیں ہیں جن کا تذکرہ نوجوان بلاول بھٹوزرداری نے اپنے گڑھی خُدابخش کے خطاب میں کرکے اپنے اور پرائے سب سیاستدانوں کو حیرت زدہ کردیاہے اِن کے اِس حیرت انگیزخطاب پر اپنے اپنے تبصروں میں بعض سیاسی رہنماؤں جن میں پی ٹی آئی کی شیرین مزاری، نوازشریف اور مشرف کے سابق جگری دوست اورسربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد، اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماراناثناءاللہ اور تحریک انصاف کے ہی عمران اسماعیل سمیت دیگر شامل ہیں اِن سب کا یہ کہناہے کہ بلاول کنفیوژ نونہال ہے، ابھی سیاسی اِنٹرن شب شروع ہوئی ہے، اور کچھ نے تو بلاول کے فادراور سابق صدرزرداری کو شکوہ بھرے انداز سے یہ مشورہ بھی دے دیاہے کہ”زرداری بلاول بھٹوکے سیاسی کو چ کو تبدیل کریں کیوں کہ آج جیسااندازبلاول نے اپنایاہے یہ باتیںآج کے دن سے بالکل مناسبت نہیں رکھتی“۔ جبکہ آج بلاول بھٹوزرداری کو ہدفِ تنقیدبنانے والے لوگ یہ ضرورجان لیں کہ جب اِنہوں نے سیاست کے میدان میں خاک چھاننے کے لئے قدم رکھاہوگاتواِن سے بھی بہت سی غلطیاں ہوئی ہوں گیں، کوئی بات نہیں بقول اِن کے بلاول بھٹوزرداری سے کچھ ایساویساہوگیاہے ...؟ تویہ اِسے درگزرکردیں اورپی پی پی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری کی حوصلہ افزائی کریں اور اِسے آگے بڑھنے اور مُلک کا آئندہ وزیراعظم بننے کا موقع دیںیوں تھوڑی تھوڑی سی باتوں پربلاول کو تنقیدبنانے کا سلسلہ بن کردیں۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 971363 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.